سانحہ کوئٹہ:"را" اورافغان خفیہ اداروں کی مشترکہ کارروائی، کَڑیاں ملنے لگیں

کوئٹہ پولیس ٹریننگ مرکز پر حملے کی نگرانی افغانستان سے کی گئی، مقامی نیٹ ورک کو استعمال کیا گیا

حساس اداروں نے تفصیلات جمع کرنا شروع کردیں ، افغانستان سے دہشت گردوں کی حوالگی کا مطالبہ کیا جاسکتا ہے

nds-and-raw بھاری ہتھیاروں  کے ساتھ کوئٹہ پولیس کے تربیتی مرکز پر ہونے والے خود کش  حملے کے سراغ ملنا شروع ہوگئے ہیں۔ انتہائی باخبر ذرائع نے جرات سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ فارسی بولنے والے حملہ آوروں کی تمام گفتگو کا ریکارڈ حسا س اداروں کے پاس موجود ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ مستقل طور پر افغانستان میں موجود اس حملے کے سرپرستوں سے نہ صرف گفتگو کررہے تھے بلکہ  اُن سے مسلسل ہدایات بھی لے رہے تھے۔ ماضی میں  سریاب روڈ پر واقع یہی مقام بلوچستان کی  علیحدگی پسند تنظیموں کا  خصوصی ہدف رہا ہے۔ لہذا اس امر کا قوی امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ اسے حملے کے ایک ہدف کے طور پر منتخب کرنے میں مقامی ذہنیت نے کام دکھایا ہو۔

ذرائع کے مطابق ان دنوں کچھ علیحدگی پسند بلوچ رہنما پاکستان کے اندر جاری دہشت گردی کے حوالے سے بھارت سے قریبی رابطہ رکھے ہوئے ہیں۔تاہم مذکورہ حملے کے بارے میں قطعی طور پر یہ سمجھا جارہا ہے کہ اس کی سرپرستی افغانستان میں موجود بھارتی عناصر نے کی ہے۔ اور یوں یہ  را اور افغان انٹیلی جنس کی ایک مشترکہ کارروائی باور کی جارہی ہے۔ جس کے لیے مقامی نیٹ ورک کو استعمال کیا گیا ہے۔ انتہائی ذمہ دار ذرائع کے مطابق ماضی میں آرمی پبلک اسکول پر ہونے والے حملے میں بھی دہشت گرد براہ راست افغانستان سے ہدایات لے رہے تھے۔ اور اُس کارروائی میں بھی دہشت گردوں کو اندر سے ایک خاص طرح کی معلومات ملی تھیں۔ یہی کچھ کوئٹہ کے تربیتی مرکز میں بھی ہوا ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق دہشت گردوں کو اپنے ہدف کے متعلق تمام اندرونی معلومات “اندر ” سے ہی فراہم کی گئی ہیں۔ اس ضمن میں  حساس اداروں نے معلومات جمع کرنا شروع کردی ہیں، رات گئے تک ملنے والی اطلاعات کے مطابق پاکستان ان معلومات کی بنیاد پر افغانستان سے اُن دہشت گردوں کی حوالگی کے مطالبے پر بھی غور کررہا ہے جو اس کارروائی کی نگرانی افغانستان کی سرزمین سے کررہے تھے۔