... loading ...
خلیفہ چہارم حضرت علی ؓ نے ارشاد فرمایا کہ ’’ جس کی حکمت نہیں چلتی، اُس کی حکومت بھی نہیں چلتی۔‘‘میاں نواز شریف کی حکومت ، حکمت سے خالی اور اخلاقیات سے عاری ایک خوف ناک انجام کا چہرہ دیکھنے کے قریب پہنچ گئی ہے۔ وہ اپنی طاقت کے تمام ذرائع سے ایک ایک کرکے دور ہوچکی ہے یا کردی گئی ہے۔ پاکستان کے ریاستی اقتدار کا مخمصہ عجیب...
ایک دانشور نے کہا تھا کہ’’ میں انصاف کو مانتا تو ہوں مگر اس کے دفاع سے زیادہ مجھے میرے عزیزوں کا دفاع عزیز ہے۔‘‘وزیراعظم میاں نوازشریف نے چیئرمین نیب کو ڈانٹا ہے تو بآنداز دگر یہی کہا ہے۔ قومی مقدر پر چھائے تاریک سائے محیط سے محیط تر ہو رہے ہیں۔ اور رہنماوؤں کو اپنی اپنی اور...
عقل کے اندھوں نے ہر چیز کو اُلٹا دیکھنے کی عادت پیدا کردی ہے۔ پاکستان میں مسئلہ اداروں کے خسارے میں جانے کا نہیں بلکہ حکومتوں کی طرف سے بدعنوانی شعار کرنے کا ہے۔ اداروں کے خسارے کا سبب بھی خراب طرزِ حکمرانی ہے ۔ مگر اس کی ذمہ داری اُٹھانے کے بجائے حکومتیں اداروں کے مالیاتی خسارے ...
نجکاری سرمایہ داری نظام کا وہ منحوس گرداب ہے جس میں وہ پوری ریاست کو اپنا لقمۂ تر بناتی ہے۔ اس کے لئے عجیب عجیب بیانیے تخلیق کئے گئے ہیں۔ حکومتوں کا کام تجارت کرنا نہیں ہوتا۔ اس سے بڑا فریب خوردہ فقرہ نجکاری کے جواز میں کہا ہی نہیں جاسکتا۔ مگر یہ عامیانہ طرز فکر وہی لوگ اختیار ک...
اچھے بُرے کا بظاہر تاثر کی سطح پر ہونا اُس کی اصل حقیقت کا اعلان نہیں کرتا۔ایک زیادہ گہرے تجزیئے میں اچھی نظر آنے والی بعض بظاہر چیزیں زیادہ بُری بھی ثابت ہوتی ہیں ۔ نجکاری کا معاملہ اپنے بعض پہلووؤں میں کچھ اسی حقیقت کا عکاس ہے۔ نجکاری کے موقف کی حمایت بہت وسیع ہے۔ مگر اس م...
ایک اچھی زندگی موجود نہیں ہوتی، یہ مرحلہ وار ہوتی ہے۔ اسی لئے اچھی زندگی کو سمت میں ڈھونڈا جاتا ہے منزل میں نہیں۔ کاش زندگی کا یہ فلسفہ اجتماعی زندگی میں یاد رہتا۔ جمہوریت پسند ہی نہیں لوہے کی حکمرانی کے خواہاں بھی ایک طرح کے مغالطوں سے دوچار ہیں۔ منزل شاید دونوں ٹھیک دکھاتے ہیں ...
کیا ہم اپنی زندگی سے دستبردار ہونا چاہتے ہیں، ہمارا سچ افراد پر کیوں انحصار کرتا ہے؟ یہ تو زوال کی کہانی اور موت کی نشانی ہے۔ کوئی بھی نظام اگر افراد پر انحصار کرتا ہے، اپنے اُصولوں پر نہیں تو یہ اسباب مرگ میں سے سب سے بڑا سبب ہوگا۔افراد پر منحصر اس پورے نظام کے لئے عزیر بلوچ ...
جنرل راحیل شریف کی توسیع کے معاملے کو دراصل سیاسی حکومت نے اپنے توسیع پسندانہ عزائم کاایک گورکھ دھندہ بنایا۔ یہ طاقت سے نہیں ایک طاقت ور کردار سے چھیڑ چھاڑ تھی۔ کیا وزیر اعظم نے کہیں میکاؤلی کو بھی سن رکھا ہے جو کہتا ہے: ’’Politics have no relation to morals.‘‘ (سیاست کا اخلاقی...
عسکریت پسند ہم پر ہی نہیں ہمارے تصورات پر بھی حملہ آور ہیں اور اس میں کامیاب بھی!! پاکستان میں اصل مسئلہ کیا ہے؟ کیا دہشت گردی، تصور ِ حکمرانی، خاندانی سیاست، سیاسی و عسکری قیادتوں کے فاصلے؟ ہم ایک نہیں، مسائل کے انبار تلے دفن ہیں۔ مگر مسئلوں کاایک مسئلہ یہ ہے کہ ہم مسئلے کو...
؍ دسمبر کے بعد اب 20؍ جنوری! یہ صرف تاریخ کا فرق ہے! اور کچھ نہیں۔ ایام کے اُلٹ پھیر میں ہم جہاں تھے وہیں پڑے ہیں۔ آرمی پبلک اسکول سے چارسدہ میں باچا خان یونیورسٹی تک ایک ہی کہانی ہے جو مسلسل چلی آتی ہے۔ کوئی غورو فکر نہیں۔ یکطرفہ بیانئے اور وہی پامال فقرے۔ بندوق زندگی کا سب...
رومانوی تحریک کے سرکردہ رہنما اور انگریز شاعر لارڈ بائرن نے شاید پہلی مرتبہ اس ضرب المثل کا استعمال کیا کہ ’’truth is stranger than fiction‘‘ ( حقیقت ناول سے زیادہ حیران کن ہوتی ہے) خلیل جبران کے ہاں کوئی ابہام نہیں تھا، حقیقت کا تجزیہ کرتے ہوئے اُنہوں نے یہی بات ایک اور اُسلو...
جنگ میں پہلا حملہ سچ پر ہوتا ہے۔ پاکستان میں زمانہ امن کا بھی ماجرا یہی ہے۔ ایک مغربی دانشور نے جھوٹ کے بارے میں ایک سچی بات کہہ رکھی ہے کہ ’’جھوٹ دراصل ایک چھوٹے کمبل کی مانند ہے،اس سے سرچھپاؤ تو پیر ننگے ہو جائیں گے۔‘‘ مگر پروپیگنڈا یہ ہوتا ہے کہ وہ کمبل کو پورا اور ننگے کو ستر...
حب الوطنی کوئی جبلی شے نہیں ، اسے ماں کی گود میں پلتے بچے کی طرح پرورش دی جاتی ہے۔ اِسے قومی وقار اور افتخار کی علامت بنا کر دکھایا جاتا ہے۔ قومی سرگرمیوں کے محور کے طور پر اِسے رومان پرور ماحول میں رکھا جاتا ہے۔ مگر پاکستان کے اداروں اور سیاست دانوں نے اِسے اپنے اختیارات کی جنگ ...
سیموئل جانسن نے 7؍ اپریل 1775ء کی ایک شام کو وہ فقرہ کہا تھا جسے دنیا کی قومی ریاستوں کی کشاکشِ تاریخ میں ایک دوام ملنا تھا کہ "Patriotism is the last refuge of a scoundrel." ( حُب الوطنی ایک بدمعاش کی آخری جائے پناہ ہے۔) تاریخ میں واضح نہیں کہ انگریز ادیب سیموئل جانسن نے جب ی...
زرتشت 660 برس قبل مسیح میں افغانستان کے ایک مقام گنج میں پیدا ہوئے۔اُ ن کے مذہب کو کوروش اعظم اور دارااعظم نے ایران میں حکماً نافذ کیا تھا۔ اب یہ مذہب بھارت، پاکستان ، افریقا اور یورپ کے بعض حصوں میں اپنے پیروکار رکھتا ہے۔جنہیں پارسی کہا جاتا ہے۔ تب سیاست کے خدوخال ایسے اور اتنے ...
صحافت کہاں مرگئی! ذرائع ابلاغ پھل پھول رہے ہیں۔ مگر خبریں تو گویا مفقود الخبر ہوگئیں۔ ’’اُنہوں نے کہا ‘‘ کی صحافت میں ہر طرف ہاہاکار مچی ہے مگر کوئی بھی شخص خبر کے لئے جوکھم اُٹھانے کو تیار نہیں۔ خبرو ں کا پورا کاروبار، بدترین لوٹ مار کا ایک مکروہ میلہ بن چکا ہے۔ نیوز ایڈیٹر، ٹیل...
نواز شریف اور نریندر مودی کی ملاقات پر سوالات ہیں اور بہت سوالات ہیں؟ پہلا مسئلہ ساکھ سے جڑا ہے اور پھر اُسی سے جڑا دوسرا مسئلہ مذاکرات پر اعتماد کا ہے۔ نوازشریف کسی اور کونہیں اپنے فارغ بیٹھے صدر کوہی یقین دلائے۔ جو قوم کے قیمتی وسائل پر دانشوروں کواپنے قیمتی خیالات سے نوازتے رہ...
حافظ طاہر اشرفی اور مولانا خان شیرانی!اُف خدایا ہمیں کون کون سے نام لینے پڑتے ہیں؟ ہائے یہ صحافت ہمیں کیسے موضوعات سے خود کو آلودہ کرنا پڑتا ہے؟ زیادہ علم نہیں، بس تھوڑی سی تفہیم! ابوالحسن فرقانی کا واسطہ کن لوگوں سے آن پڑا تھا کہ آپ نے فرمایا: ’’تھوڑی سی تفہیم، بہت سے علم ...
معاشرے میں مثالیں قائم کی جاتی ہیں۔ یہ مثالیں ہی معاشروں کے لئے زندگی کا کام کرتی ہیں۔ تحریک پیدا کرتی ہیں۔ بسمہ کا معاملہ ایسی کوئی مثال قائم نہیں کر سکا۔ پیپلز پارٹی سے بڑھ کر ایسی کوئی جماعت نہیں جسے لاشوں سے کھیلنا اور لاشوں سے کھلواڑ کرنا آتا ہو۔ چند روز قبل وزیراعلیٰ کے قات...
درونِ دل میں ایک گدگداہٹ ہے، ایک مضطرب تمنا بھی!پھر ایک سوال بھی! اب صدیاں بیتتی ہیں، ستاروں کواپنی گزرگاہ بنا دینے والا ’’انسان‘‘ الم چشیدہ ، ستم رسیدہ اپنی عمرِ رائیگاں کا نوحہ لکھنے لگا ہے!جلووں کی بہتات میں وہ نظروں کی محدودیت کا ماتم کرنے لگاہے۔ اب اُسے سیاہ سفید ایک لگن...
طاقت کی نفسیات سے امورِ ریاست طے کرنے والے یہ فراموش کر جاتے ہیں کہ اس کا ہر ردِ عمل ریاست کے خلاف اُبھرتا ہے، حکومت کے خلاف نہیں۔ نوازشریف اور آصف علی زرداری کے خلاف پیدا ہونے والی نفرت ملک کے خلاف نفرت میں نہیں ڈھلتی۔ مگر جب ریاست کے محافظ کسی غلطی سے دوچار ہو جائیں تو اس کا س...
طاقت کی سب سے بڑی کمزوری اس کے اظہار سے ہوتی ہے۔ اس کا استعمال اُس سے وابستہ خوف کو دھیرے دھیرے ختم کر دیتا ہے۔ اور طاقت کی طاقت خوف کے اندر ہوتی ہے، اُس سے باہر نہیں۔ دنیا بھر میں فوج کا روایتی طاقت کا تصور شہ مات کے مرحلے میں ہے۔ دنیا بھر میں جنگوں کا فروغ اور غیر روایتی اور غی...
کہنہ صدیوں کی زبوں و آزردہ اور افسوں و افسردہ خموشیوں سے ہم بولتے ہیں، ہم شرمندہ ہیں! ہم شرمندہ ہیں! اپنی ہی نقدِ عمر سے تم نے زندگی اُدھار مانگی تھی، مگر روحِ فرعونیت کے فرزندوں نے تمہیں وہ بھی دان نہیں کی۔تمہارے اختیار کے دیئے سے حیاتِ اضطرارکی لَو وہ بجھا گئے، تو کیا ہوا؟ موت ...
یوں ہی بس یک بیک خیال آتا ہے! پھر میں پاکستانی کیوں ہوں؟ عمران خان واپس بھارت سے پلٹ آئے ہیں ،مگر ایک سوال ساتھ لائے ہیں۔ اُن میں اور میاں نوازشریف میں آخر بنیادی فرق کیا ہے؟ جب بھی یہ دونوں بھارت کے بارے میں بات کرتے ہیں تو ان کی روح ایک دوسرے میں حُلول کیوں کر جاتی ہے؟ ...