وجود

... loading ...

وجود
قائد اعظمؒ وجود - اتوار 25 دسمبر 2016

اکہرے بدن کا ایک دھان پان سا شخص… نحیف بھی اور ضعیف بھی… زبان اجنبی، رہن سہن، نشست و برخاست اور لباس و پوشاک سب الگ۔ مگر وہ دلوں کی دھڑکن بن گیا۔ لوگ اس کی آنکھوں سے دیکھنے لگے، اس کے کانوں سے سننے لگے، یہاں تک کہ اس کے ذہن سے سوچنے لگے، ٹھہرائو کے ساتھ گونجدار آواز میں وہ مخاطب ہوتا اور قوم مبہوت اُسے سنتی رہتی، مسلما...

قائد اعظمؒ

16 دسمبر وجود - جمعه 16 دسمبر 2016

مصور یاد آیا جس کی یہ تصویر ہے، وہ اپنی قبر میں آسودہ سوتا اور نور کے ایک ہالے میں رہتا ہے، مگر اُس کی یہ تصویر نوک دشنہ سے دو نیم ہوئی اور اب ’’پہچانی ہوئی صورت بھی پہچانی نہیں جاتی‘‘ کی مانند ایک اور طرح کی تصویر ہوگئی! ہائے!! اقبال ترے دیس کا کیا حال سنائو اقبالؒ نے اس قوم ک...

16 دسمبر

گورنر اور پکوڑے وجود - منگل 22 نومبر 2016

کوئی دن جاتا ہے کہ گورنر سندھ تبدیل کردیا جائے گا۔ مگر اس فیصلے سے وابستہ ذہن اور ذہنیت ہمیشہ موضوع بحث رہے گی، جیسا کہ یہ کبھی فراموش نہیں کیا جاسکے گا کہ کبھی عدالتِ عظمیٰ پر ایک لشکر چڑھ دوڑا تھا۔ کبھی عدلیہ تقسیم کردی گئی تھی اور انصاف سیاسی مقاصد کے لیے جنسِ بازار بن گیا تھا...

گورنر اور پکوڑے

کوّے وجود - منگل 15 نومبر 2016

حیرت ہے لوگوں کو ٹرمپ کی فتح پر حیرت ہے، کیا وہ انسانی جبلتوں کے تعامل سے پیدا ہونے والے رویوں پر غور نہیں کرتے؟ امریکا مختلف کیسے ہوسکتا ہے؟گجراتی کہاوت ہے کہ ’’کوّے ہر جگہ کالے ہوتے ہیں‘‘۔ پاکستان کے سفارتی بزرجمہر اس پر غور ہی نہیں کرسکے کہ ٹرمپ جیت بھی سکتا ہے۔ حالانکہ اُن ک...

کوّے

جیسے کو تیسا؟ وجود - بدھ 19 اکتوبر 2016

ابھی چیئرمین پیمرا ابصار عالم کا ذکر چھوڑیں۔بات طرزِ فکر کی ہے۔ ہم سوچتے کیسے ہیں؟ ایک قوم کی اپنی اجزائے ترکیبی ہوتی ہے۔ انسانی نسلوں پر ہی کیا موقوف حیوانوں میں بھی کچھ الگ گروہ ہوتے ہیں جن کی عادتیں ایک دوسرے سے نہیں ملتیں۔ وہ اپنے اپنے ماحول میں زندگی کرتے ہیں۔ ایک دوسرے سے ا...

جیسے کو تیسا؟

خاتمہ وجود - جمعرات 29 ستمبر 2016

کیا بھارت سوویت یونین کی طرح بکھر جائے گا؟ خوشونت سنگھ ایسے دانشور بھارت کو زیادہ سمجھتے تھے۔ اُن کا جواب تھا : ہاں، بھارت باقی نہیں رہے گا۔ اُنہوں نے ایک کتاب ’’دی اینڈ آف انڈیا‘‘ تحریر کی، جس کے چمکتے الفاظ دامنِ توجہ کھینچتے ہیں۔ ’’بھارت ٹوٹا تو اس کا قصوروار پاکستان یا کو...

خاتمہ

جوتے کا سائز وجود - منگل 13 ستمبر 2016

[caption id="attachment_40669" align="aligncenter" width="640"] رابرٹ والپول[/caption] وزیراعظم نوازشریف کی صورت میں پاکستان کو ایک ایسا انمول تحفہ ملا ہے، جس کی مثال ماضی میں تو کیا ملے گی، مستقبل میں بھی ملنا دشوار ہوگی۔ اُنہوں نے اپنے اِرد گِرد ایک ایسی دنیا تخلیق کر ل...

جوتے کا سائز

نوگیارہ وجود - اتوار 11 ستمبر 2016

ہم وہ دن پیچھے چھوڑ آئے،جو دراصل ہمارے ساتھ چمٹ چکا ہے۔ ہماری تاریخ وتہذیب کے لئے سب سے بڑا امتحان بن چکا ہے اور قومی حیات سے لے کر ہمارے شرعی شب وروز پر مکمل حاوی ہو چکا ہے۔یہ مسلم ذہن کے ملی شعور کی سب سے بڑی امتحان گاہ کا خطرناک ترین دن ہے۔ امریکامیں نوگیارہ سے قبل جاپان کی...

نوگیارہ

دائرے وجود - جمعه 02 ستمبر 2016

وقت کے سرکش گھوڑے کی لگامیں ٹوٹی جاتی ہیں۔ کوئی دن جائے گا کہ تاریخ اپنا فیصلہ صادر کرے گی۔ اجتماعی حیات کو بدعنوانوں کے اس ٹولے کے حوالے نہیں کیا جاسکتا جو اپنا جواز جمہوریت سے نکالتے ہیں مگر جمہوریت کے کسی آدرش سے تو کیا علاقہ رکھتے ، اس کے اپنے بدعنوان طریقۂ اظہار سے بھی کوئی ...

دائرے

آزادی سے بیگانگی وجود - اتوار 14 اگست 2016

تاریخ پر اب تاریخ گزرتی ہے مگر کبھی تاریخ کے اوراق کھنگالے جائیں تو ایک رائے بہادر یار جنگ کی ملتی ہے، جسے اُنہوں نے کسی اورسے نہیں خود قائداعظم محمد علی جناح کے سامنے ظاہر کیا تھا:’’پاکستان کو حاصل کرنا اتنامشکل نہیں جتنا پاکستان کو پاکستان بنانا مشکل ہو گا۔" اب دہائیاں بیت گ...

آزادی سے بیگانگی

دہشت ناک رویے وجود - بدھ 10 اگست 2016

چرچل نے کہا تھا: رویہ بظاہر ایک معمولی چیز ہے مگر یہ ایک بڑا فرق پیدا کرتا ہے۔ ‘‘دہشت گردی کے متعلق ہمارا رویہ کیاہے؟ اگر اس ایک نکتے پر ہی غور کر لیاجائے تو ہماری قومی نفسیات ، انفرادی عادات اور اجتماعی حرکیات کا پورا ماجرا سامنے آجاتا ہے۔ پاکستان دہشت گردی کا شکار آج سے ت...

دہشت ناک رویے

جنت سے بچوں کا اغوا وجود - جمعرات 04 اگست 2016

دستر خوانی قبیلے کی یہ خواہش ہے کہ عام لوگ اس نظام کی حفاظت کے لیے ترک عوام کی طرح قربانی دیں۔ اُس نظام کی حفاظت کے لیے جس کے وہ دراصل فیض یافتہ ہیں مگر عام لوگ اسے جمہوریت کے نام پر بچائیں۔ حریتِ فکر وہ سرشار کرنے والا جذبہ ہے جسے انسان اپنے شرف کے ساتھ منسلک کرکے دیکھتا ہے۔ سرم...

جنت سے بچوں کا اغوا

وجود ڈاٹ کام پر کیا بیتی؟ وجود - منگل 02 اگست 2016

یادش بخیر !میں اُن اوراق کو پلٹ رہا ہوں۔ جو کبھی ایک کتاب کا مسودہ تھے۔ کتاب چھپ نہ سکی، کیونکہ میر خلیل الرحمان بہت طاقتور تھے اور پاکستان کے کسی پبلشنگ ہاؤس میں یہ ہمت نہ تھی کہ وہ اُن کے حکم کی سرتابی کرتے۔ کتاب کا مسودہ دربدر ہوتا رہا۔ یہاں تک کہ وہ حُسن اتفاق سے اس خاکسار کے...

وجود ڈاٹ کام پر کیا بیتی؟

ناکام بغاوت وجود - جمعه 29 جولائی 2016

یہ ایک اوسط درجے سے بھی کم ذہانت کا مظاہرہ ہے کہ یہ سوال بھی اُٹھایا جائے کہ بغاوت تو فوج نے کی اور سزا ججوں کو کیوں دی جارہی ہے۔ اول تو کسی بھی بغاوت سے پہلے اُس کے معمار اسی پر غور کرتے ہیں کہ بغاوت کے بعد خود کو قانونی شکنجے سے بچانے اور آئینی خرخرے سے سنبھالنے کا طریقہ کیا ہو...

ناکام بغاوت

ترکی کی قبل از وقت بغاوت وجود - پیر 25 جولائی 2016

امریکا کی کامیابی یہ نہیں کہ وہ دنیا کے حالات پر گرفت رکھتا ہے بلکہ اس سے بڑھ کر یہ ہے کہ وہ ان حالات کی جس طرح چاہے تفہیم پیدا کرانے میں کامیاب رہتا ہے۔ ترک بغاوت پر جتنے پراگندہ خیال و حال پاکستان میں پیدا ہوئے، اُتنے خود ترکی میں بھی دکھائی نہیں پڑتے۔ مگر امریکا کے لیے تقدیر ن...

ترکی کی قبل از وقت بغاوت

مسخرے وجود - بدھ 22 جون 2016

یہ ہونا تھا! پاکستان کو اس کی تاریخ اور تہذیب سے کاٹنے کے ایک طویل اور مسلسل چلے آتے منصوبے میں ذرائع ابلاغ کا کردار کلیدی ہے۔ اس لیے یہ کیسے ہو سکتا تھا کہ پیمرا حمزہ علی عباسی پر پابندی کو مستقل برقرار رکھ پاتا۔ درحقیقت اس نوع کے اقدامات کا زیادہ گہرائی سے جائزہ لینے کی ضرورت ہ...

مسخرے

سوال! وجود - اتوار 19 جون 2016

سوال اُٹھانا جرم نہیں مگر یاوہ گوئی!سوال علم کی کلید ہے۔ انسانی علوم کی تمام گرہیں سوال کی انگلیوں سے کُھلتی ہیں۔ مگر سوال اُٹھانے والے کے لیے ایک میرٹ بھی مقرر ہے۔ سوال جاہل کا نہیں عالم کا ہوتا ہے۔ استاد نے فرمایا کہ سوال پہاڑ کی چوٹیوں کی طرح ہوتے ہیں اور جواب پہاڑ کے دامنوں ک...

سوال!

موٹے پیٹوں کا لشکر وجود - منگل 03 مئی 2016

نوازشریف سے گورنر ہاؤس پنجاب میں ملنے والے صحافیوں اور اینکرز کے رشحات ہائے قلم اور تڑاق پڑاق زبانوں سے جو کچھ برآمد ہوا ہے ، اس کا جائزہ لیا جائے تو بآسانی اندازا لگایا جاسکتا ہے کہ پاکستان میں حکمران برباد کیوں ہوتے ہیں؟ اور وہ کیوں امید ِ لطف پہ ایوان کجکلاہ میں بیٹھی مخلوق پر...

موٹے پیٹوں کا لشکر

تعاقب وجود - منگل 26 اپریل 2016

قسمت ہمیشہ یاوری نہیں کرتی۔ بآلاخر آدمی کو اپنے انجام سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔ اجتماعی زندگی کے اُصول زیادہ کڑے ہوتے ہیں۔ چنانچہ حیات کے اجتماعی شعبوں میں ناانصافی کا مرتکب بے نقاب ہوئے بغیر نظروں سے اوجھل نہیں ہوپاتا۔ کائنات کے سب سے محبوب انسان حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کا ارشاد مبارک ہ...

تعاقب

آپ اُٹھا لاتے ہیں ، جو تیر خطا ہوتا ہے ! وجود - پیر 25 اپریل 2016

کیا نوازشریف اب اپنے لمحۂ برحق سے دوچار ہونے والے ہیں! تقدیر کی آواز دائم کہیں سے گونجتی ہے،مگرکوئی گوشِ ہوش تو رکھتا ہو! آدمی اپنی تباہی کے اسباب خارج میں ڈھونڈتا ہے ،مگر یہ ہمیشہ داخل میں ہوتے ہیں۔ انسان کا خارج محض اس میں مددگار ہوتا ہے۔ شاعر نے کہا تھا: آہ یہ ظالم تل...

آپ اُٹھا لاتے ہیں ، جو تیر خطا ہوتا ہے !

شریف خاندان وجود - پیر 11 اپریل 2016

افسوس منفعت بخش رجحانات نے ہمیں بھی کہیں کا نہ چھوڑا!شاعر پر تب وہ گھڑی اُتری تھی جب اُس نے راز فاش کردیا! گندم نے ہمیں خلدِ بریں کا نہیں رکھا لیکن غمِ گندم نے کہیں کا نہیں رکھا شریف خاندان کے حامی دانشوروں کا مسئلہ ’’گندم‘‘ کا نہیں’’غم گندم کا ہے! افسوس، افسوس تاری...

شریف خاندان

رخصت وجود - پیر 21 مارچ 2016

ارسطو نے قبل از مسیح کی دانش میں یہ راز منکشف کررکھا ہے کہ ’’قانون مکڑی کا وہ جالا ہے جس میں ہمیشہ حشرات( یعنی چھوٹے )ہی پھنستے ہیں۔بڑے جانور اس کو پھاڑ کر نکل جاتے ہیں۔‘‘ مشرف چلا گیامگر نوازشریف بھی اس سے مستثنیٰ نہیں۔ ان میں سے کوئی ایک بھی نہیں جو قانون کا سامنا کر س...

رخصت

رہنما وجود - منگل 01 مارچ 2016

خلیفہ ثانی حضرت عمرؓ نے گرہ کشائی کی: کسی آدمی پر بھروسا نہ کرو، جب تک کہ اُسے طمع کی حالت میں آزما نہ لو۔ ‘‘ رہنما کے لیے معیار اور بھی کڑے رکھے گئے۔ اُن کے باب میں کسی رعایت کا دروازہ تو کجا کھڑکی تک کھلی نہ چھوڑی گئی۔ مگر پاکستان کا باوا آدم ہی نرالا ہے۔ یہاں تمام رعایتیں صرف ...

رہنما

آداب وجود - بدھ 24 فروری 2016

کیا ہمارے پاس کوئی اور چارہ کار رہ گیا ہے؟ نئے سامراج کو آداب!اب یہ سوال غیر متعلق ہوتا جارہا ہے کہ پاکستان کس کا ہے؟ یہاں ایک رائیونڈ محل ہے۔جو شریف برادران کی والدہ کے نام ہے۔ محل وقوع اور تعمیر کے اعتبار سے یہ ایک مختلف دنیا ہے۔ جہاں نوازشریف کبھی مودی اور کبھی شرمیلا ٹیگو ر س...

آداب

مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر