وجود

... loading ...

وجود

شام میں ظلم کا خاتمہ

بدھ 18 دسمبر 2024 شام میں ظلم کا خاتمہ

ریاض احمدچودھری

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مشرقِ وسطیٰ میں ہلچل اور تبدیلیوں کا سلسلہ آگے بڑھ رہا ہے اور اس سلسلے میں اہم ترین پیش رفت یہ ہوئی ہے کہ چند روز پہلے شامی صدر بشار الاسد کا 24 سالہ اقتدار ختم ہوگیا۔ وہ دارالحکومت دمشق سے اپنے اہل خانہ سمیت فرار ہو کر روس پہنچ گئے۔ اسلامی تحریک کے مجاہدین نے دمشق پر قبضہ کرنے کے بعد حمص جیل سے ساڑھے تین ہزار قیدی آزاد کروائے۔ دمشق کے قریب واقع جیل سے بھی ہزاروں قیدی رہا کر دیے گئے۔ ان میں بدنام زمانہ صیدیانا جیل سے بچوں اور خواتین کی رہائی کی ویڈیو منظر عام پر آئی ہے۔ مجاہدین سرکاری ٹی وی، ریڈیو اور وزارت دفاع کی عمارتوں میں داخل ہوگئے۔ سرکاری فوج کی جانب سے علاقہ چھوڑنے پر لوگوں نے دمشق کے مرکز میں واقع امیر چوک اور سڑکوں پر جشن منایا اور آزادی کے نعرے لگائے۔مجاہدین نے دارالحکومت پر قبضے کے بعد سرکاری ٹی وی پر پہلے ہی خطاب میں تمام قیدیوں کے لیے عام معافی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ شام سے بشار الاسد حکومت کے طویل دور کا خاتمہ ہوگیا ہے۔ شام میں سیاہ دور کا خاتمہ کرنے کے بعد نیا عہد شروع ہونے جا رہا ہے۔ شام کی تمام سرکاری، غیر سرکاری املاک اور تنصیبات کا تحفظ کیا جائے گا۔ عوام اور سابق حکومت کے فوجی سرکاری اداروں سے دور رہیں۔ اقتدار کی پرامن منتقلی تک وزیراعظم محمد غازی الجلالی حکومتی اداروں کی سربراہی کریں گے۔
شام میں بشار الاسد اور اس سے پہلے اس کے والد حافظ الاسد نے اقتدار پر جس طرح اپنا قبضہ برقرار رکھا اس سے واضح طور پر یہ پتا چلتا تھا کہ انھوں نے اپنے ملک میں ظلم کا نظام قائم کر کے اکثریت کو دبایا ہوا تھا۔ یہ حقیقت ہے کہ آمریت زیادہ وقت تک نہیں چل سکتی اور نہ فسطائی ہتھکنڈوں سے عوام کو دبایا جا سکتا ہے۔ اس وقت دنیا میں جہاں جہاں بھی بادشاہت موجود ہے ان ملکوں کے حکمران اپنے عوام کو مطمئن رکھ کر ہی بادشاہت قائم رکھ سکتے ہیں۔ جس طرح جنگ و جدل میں اضافہ ہو رہا ہے اس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ مخصوص قوتیں کرہ ارض کو تباہی کی طرف دھکیل رہی ہیں۔ عالمی برادری کو اب خوابِ غفلت سے جاگنا چاہیے اور دنیا میں امن کے قیام کے لیے اپنا مؤثر کردار ادا کرنا چاہیے۔ مزید یہ کہ مشرقِ وسطیٰ میں مسائل جس طرح بڑھ رہے ہیں اس پر مسلم ممالک کے حکمرانوں کو سر جوڑ کر بیٹھنے کی ضرورت ہے۔
شام میں آنے والے انقلاب کے پس پردہ اسلامی تحریک والے ہیں۔بشار الاسد خاندان نصیری فرقہ سے تعلق رکھتا تھا جو حضرت علی کو خدا مانتے ہیں۔ ان لوگوں نے عام مسلمانوں پر بہت ظلم و ستم ڈھائے۔ ان کا جینا حرام کر رکھاتھا۔ شام میں آنے والے انقلاب کو غزہ کے مجاہدین حماس نے بھی تسلیم کیا اور ایران نے بھی اس کی حمایت کر دی ہے۔ ایران پہلے بشار الاسد کا ساتھ دے رہا تھا۔ روس بھی بشار الاسد کا بہت بڑا حامی تھا۔ انقلاب کے بعد روس بھی بے بس ہوگیا۔روس اور امریکہ کو افغانستان میں ذلت آمیز شکست ہو چکی ہے۔اس کے بعد امریکہ کی سپر طاقت کی حیثیت ختم ہوگئی۔ امریکہ نے پہلے ویتنام میں شکست کھائی پھر کوریا نے اسے ناکوں چنے چبوائے اب امریکہ اس قابل نہیں رہا کہ کسی ملک پر لشکر کشی کرسکے۔ روس بھی یوکرائن کی جنگ میں الجھا ہوا ہے اور وہ کہیں حملہ نہیں کر سکتا۔ حقیقت میںان دونوں ممالک کا سپر طاقت ہونے کا ہوا ختم ہوگیا ہے۔
افغانستان میں روس اور امریکہ کے قبضے کے بعد جہادیوں کے پاس کھلا علاقہ تھا۔ وہ بھاگ کرایران نکل جاتے یاپاکستان آجاتے۔ یوں وہ تازہ دم ہو کر ان ممالک کے خلاف جہاد کرتے رہے اور آخر کار کامیاب ہوئے۔ شام میں انقلاب آنے اور مسلمانوں کے برسراقتدار آنے کے بعد عام مسلمانوں کو بہت فائدہ ہوا ہے۔ امریکہ کی حاکمانہ حیثیت ختم ہو چکی ہے۔ وہ پاکستان پر اب رعب نہیں جما سکتا۔ پہلے وہ بھارت کو چین کے خلاف تیار کر رھا تھا مگر اب وہ اس پوزیشن میں نہیں کہ بھارت کو مالی و جنگی امداد دے سکے۔ امریکہ کے آئندہ کے صدر ٹرمپ نے بھی واضح طورپر کہہ دیا ہے کہ امریکہ نہ تو جنگیں لڑے گا اور نہ ہی کسی جنگ میں حصہ لے گا۔ سابق وزیر اعظم عمران خان کے پاس ایک نظریہ ہے ۔ان کی بین الاقوامی حیثیت ہے۔ وہ دوسروں کو اپنی بات سمجھا اور ان سے منوا سکتے ہیں۔ایران کاکہنا ہے کہ نہ شام نے ہم سے مددمانگی اور نہ ہی ہم نے دی۔ جو لوگ شام میں اقتدار میں آئے ہیں ہم ان کی حمایت کرتے ہیں۔ یوں اسرائیل کا گریٹر اسرائیل منصوبہ ناکام ہوگیا۔ بشار الاسد کو یہودیوں ، عیسائیوں اور دیگر غیرمسلموں کی حمایت حاصل تھی۔ یہ امریکہ اور اسرائیل کا منصوبہ تھا کہ اس خاندان کو برسراقتدار رکھ کر اسرائیل کی سرحدیں بڑھائی جائیں۔اسی لئے وہ دمشق پر بمباری کر رہا ہے کہ اسلامی فوجیں اس کا جواب دیں گی اور اسرائیل کے ساتھ جنگ میںالجھ جائیں گی۔
عرب ممالک میں اسلامی تحریک کا آغاز مصر سے ہوا مگر امریکہ اور اسرائیل نے سازش کر کے مصری صدر مرسی کو اقتدار سے اتار دیا اور بعد میں جیل میںشہید کر دیا۔ مرسی کے برسراقتدار آنے سے گریٹر اسرائیل منصوبہ ختم ہونے کا خدشہ پید ا ہوگیا تھا اسی لئے امریکہ اور اسرائیل نے مصر میں اسلامی تحریک کی حکومت ختم کی۔ لیکن اب یہ تحریک اپنے زوروں پر ہے۔ اسی تحریک نے بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹا ہے۔ اسلامی ممالک میں اسلامی تحریکوں کا اثرو رسوخ بڑھے گا۔ جو عرب ریاستیں امریکہ کے تابع تھیں اوران کے حکمران سوچ کر بیٹھے تھے کہ امریکہ ان کو بچا لے گا۔ شام میںانقلاب سے ان کی بھی نیندیں اڑ گئی ہیں۔ سینیٹر محترم طارق چودھری کا کہنا ہے یوں لگتا ہے کہ اب گریٹر اسرائیل کا خواب چکنا چور ہو جائے گا۔ اور آئندہ تیس برسوں میں اسرائیل کا وجود ختم ہو جائے گا۔ دوسری طرف بھارت افغانستان داعش اور دیگر غیر مسلم تنظیموں کو مالی امداد دے رہا ہے۔ پاکستان میں دہشت گردی کروا رہا ہے۔
شام کے انقلاب سے پاکستان کے حالات پر بھی اثر پڑے گا۔ مولانا فضل الرحمن نے بھی کہا ہے کہ پاکستان میںآج کل جو کچھ ہو رہا ہے وہ شائد فوج کے تابع ہے۔فوج کو اپنے دائرہ کار میں رہنا چاہیے۔ ہرجگہ فوج کی مداخلت ناقابل برداشت ہے۔ یہ ایک قسم کامارشل لاء ہے۔شام کے حالات پر عرب ممالک کے وزرائے خارجہ اور امریکی وزیر خارجہ کا اجلاس ہو رہا ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال وجود پیر 21 اپریل 2025
پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال

ہندوتوانوازوں پر برسا سپریم جوتا! وجود پیر 21 اپریل 2025
ہندوتوانوازوں پر برسا سپریم جوتا!

ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے! وجود اتوار 20 اپریل 2025
ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے!

یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال وجود اتوار 20 اپریل 2025
یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال

تارکین وطن کااجتماع اور امکانات وجود اتوار 20 اپریل 2025
تارکین وطن کااجتماع اور امکانات

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر