... loading ...
راولپنڈی:یونان کے قریب کھلے سمندر میں کشتی حادثے کے حوالے سے ہوش ربا انکشافات آئے ہیں، انسانی اسمگلرز نے کھلے سمندر میں کوسٹ گارڈز و سرویلینس سسٹم سے بچنے کے لیے بڑے ٹرالر کے بجائے عام چھوٹی کشتیوں کا استعمال شروع کر دیا۔
سمندر میں کشتی الٹنے کے حادثے میں اب تک چار پاکستانی باشندوں کے جاں بحق ہونے اور 47 کو ریسکیو کرنے کے حوالے سے تصدیق کی گئی ہے۔ ذرائع رابطے کرکے معلومات جمع کی ہیں جن میں ہوش ربا انکشافات سامنے آئے ہیں۔
11 سے 12 دسمبر کی شب لیبیا سے تارکین وطن کو تین مختلف کشتیوں میں سوار کروایا گیا، کشتیاں تقریبا ڈھائی دن تک سمندر میں رہیں جن میں سے دو کشتیاں محفوظ رہیں جبکہ ایک کو حادثہ پیش آیا۔
حالیہ حادثہ بھی ماضی کی طرح ملاحوں و اسمگلرز کے لالچ کے باعث پیش آیا کیونکہ متاثرہ کشتی پر بھی گنجائش سے زیادہ افراد سوار تھے اور یہی وجہ حادثے کا سبب بنی۔کشتی میں 84 سے زائد افراد سوار تھے جن میں سے اکثریت پاکستانیوں کی تھی جبکہ چند سوار افراد میں مصری اور سوڈانی بھی تھے۔
دو ملاحوں میں ایک سوڈانی ملاح زندہ بچا جس کو وہاں کی پولیس نے گرفتار کر لیا ہے جبکہ 47 پاکستنانیوں کو ریسکیو کرکے شناخت کرلی گئی، 4پاکستانی جاں بحق ہوئے جس میں ایک کا تعلق سیالکوٹ سے ہے۔
ذرائع کے مطابق 30 پاکستانی لاپتا بتائے جاتے ہیں جن کے متعلق انہیں بچ جانے والے پاکستانی باشندوں نے بتایا ہے اور انکی تلاش جاری ہے۔ایک انکشاف یہ بھی ہوا ہے کہ کشتی میں سوار افراد کی عمریں 15 سے 40 سال تھیں، اکثریت کی عمر 25 سے 30 سال تھی جبکہ 15 سے 16 سال کے تین بچے بھی شامل تھے۔ زیادہ تر افراد کی تعداد پنجاب کے علاقوں سیالکوٹ، منڈی بہاالدین اور گجرات وغیرہ سے ہے۔