... loading ...
راولپنڈی:9مئی سے متعلق جی ایچ کیو حملہ کیس میں سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری سمیت 9 ملزمان پر فرد جرم عائد کردی گئی۔
اس کے علاوہ کیس میں پی ٹی آئی کے سینئررہنما اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو کوٹ لکھپت جیل لاہور سے اڈیالہ جیل راولپنڈی پہنچا دیا تاہم ان پر فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی موخر کردی گئی۔پیر کو سانحہ 9 مئی سے راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں 14 مقدمات کی سماعت ہوئی، جج امجد علی شاہ نے اڈیالہ جیل میں مقدمات کی سماعت کی۔
کارروائی کے دوران تمام کیسوں میں ملزمان کی حاضری لگائی گئی اور اس کے بعد عدالت نے 9 مئی کے 13 مقدمات کی سماعت 6 جنوری تک ملتوی کردی۔اس کے علاوہ جی ایچ کیو حملے سے متعلق ایک اور مقدمے کی سماعت ہوئی، سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد، سابق وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری، سابق وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت کے علاوہ دیگر ملزمان انسداد دہشت گردی عدالت پہنچے۔
کیس کی سماعت کے سلسلے میں شاہ محمود قریشی کو اڈیالہ جیل پہنچایا گیا، بانی پی ٹی آئی عمران خان کو بھی کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا۔وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور سمیت 23 ملزمان کی کی مسلسل غیر حاضری پر استغاثہ نے ضمانت منسوخی کی درخواست دائر کردی۔سماعت کے دوران عدالت نے شیریں مزاری، راجا راشد خفیظ، خادم حسین، ذاکر اللہ، عظیم اللہ خان، میجر طاہر صادق، مہر محمد جاوید، چوہدری آصف پر فرد جرم عائد کی گئی، عدالت نے تمام ملزمان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 19 دسمبر تک ملتوی کردی۔
پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے بتایا کہ شاہ محمد قریشی، اجمل صابر اور سکندر باجوہ نے فرد جرم شیٹ پر دستحط سے انکار کیا، ملزمان نے مقف اپنایا کہ مثل میں ہمارے خلاف مکمل شواہد موجود نہیں، ہماری 265 ڈی کی درخواست دائر ہے، دستحط نہیں کریں گے۔پراسیکیوٹر ظہر شاہ نے کہا کہ عدالت نے 3 ملزمان کی فرد جرم موخر کی۔عدالت میں موجود فواد چوہدری، بابر اعوان، شیخ رشید سمیت دیگر رہنماوں نے عمران خان سے ملاقات کی، سماعت کے بعد بانی پی ٹی آئی میڈیا کے سامنے نہیں آئے۔
بعد ازاں پولیس نے سخت سیکیورٹی میں شاہ محمود قریشی کو لاہور روانہ کردیا۔انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد نے 24 نومبر کو پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آئی) کے احتجاج پر درج مقدمات میں 40 مظاہرین کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ملزمان کو انسداد دہشتگردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا کے روبرو پیش کیا گیا۔ پی ٹی آئی کے 24 نومبرکو احتجاج کے حوالے سے 40 مظاہرین کو تھانہ شمس کالونی میں گرفتار کیا گیا تھا۔عدالت نے تمام ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے رہنما شوکت یوسفزئی نے بیان میں کہا کہ سول نافرمانی کی تحریک بالکل شروع ہو جاتی اگر مذاکراتی کمیٹی نہ بنتی، پارٹی لیڈرشپ نے بانی پی ٹی آئی کو درخواست کی کہ اتنا بڑا فیصلہ کرنے سے پہلے ایک موقع دیا جائے، بدقسمتی سے حکومت کا رویہ انتہائی بچگانہ ہے۔
شوکت یوسفزئی نے مزید کہا کہ حکومت شاید سمجھ رہی ہے کہ تحریک انصاف کمزور پڑ گئی ہے اس لیے مذاکرات کی باتیں ہو رہی ہیں، مذاکرات کی وجہ سے سول نافرمانی کی تاریخ فائنل نہیں ہوئی، میں نے سول نافرمانی تحریک شروع نہ کرنے کے فیصلے کا کوئی بیان نہیں دیا۔
میں نے یہ کہا تھا کہ مذاکراتی کمیٹی نہ بنتی تو آج سول نافرمانی تحریک شروع ہوجاتی ۔شوکت یوسفزئی کے مطابق یہ بھی کہا تھا کہ اگر مذاکرات نہ ہوئے تو عمران خان ائندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کر دیں گے، سول نافرمانی یا جو بھی تحریک ہوگی اس کا اعلان عمران خان کریں گے اور اس کا خدو خال بھی وہی دیں گے۔