وجود

... loading ...

وجود

پاکستان میں مایوسی کا راج

پیر 16 دسمبر 2024 پاکستان میں مایوسی کا راج

جاوید محمود

ماہرین کہتے ہیں کہ جس ملک میں سیاسی استحکام نہیں ہوگا اس ملک میں معاشی استحکام بھی نہیں ہو سکتا۔ یہ وہ فارمولا ہے جو دنیا کے ہر ملک پر لاگو ہوتا ہے۔ المیہ یہ ہے کہ پاکستان میں سیاست دان اپنی انا کی خاطر اور اداروں کے سربراہ بھی انا کے چنگل میں پھنسے ہوئے ہیں۔ کاش انہیں احساس ہو کہ ملک تیزی سے تنزلی کی جانب رواں دواں ہے۔ اگرانا کی تسکین کے لیے آپس میں لڑائی جاری رہی تو ملک آہستہ آہستہ دلدل میں دھنس جائے گا۔ گزشتہ ڈھائی سالوں میں پاکستان کو جتنا نقصان پہنچا ہے شاید اس کو دشمن بھی نہیں پہنچا سکتا۔ عالمی میڈیا آئے دن اس کا ذکر کرتا رہتا ہے۔ تصور کریں ورلڈ پاپولیشن ریویو کے مطابق پاکستان انٹرنیٹ کی رفتار میں عالمی سطح پر 198ویں نمبر پر ہے۔ اسے فلسطین ،بھوٹان ،گھانا ،عراق ایران لبنان اور لیبیا جیسے ممالک سے نیچے رکھا گیا ہے ۔رپورٹ میں روشنی ڈالی گئی ہے کہ پاکستان کی اوسط موبائل انٹرنیٹ ڈاؤن لوڈ کی رفتار 19.59ایم بی بی ایس ہے جبکہ براڈ بینڈ کی اوسط رفتار 15.52ایم بی پی ایس ہے ۔ اس کے برعکس متحدہ عرب امارات یو اے ای موبائل اور براڈ بینڈ انٹرنیٹ کی رفتار دونوں میں دنیا میں میں سب سے آگے ہے ،اس کے بعد موبائل انٹرنیٹ کے لیے سنگاپور اور براڈ بینڈ کے لیے قطر دوسرے نمبر پر ہے۔ ہانگ کانگ اور چلی عالمی سطح پر موبائل انٹرنیٹ کی رفتار میں تیسرے اور چوتھے نمبر پر ہیں۔ ان درجہ بندیوں کے باوجود ٹیکنالوجی میں ترقی سے پاکستان کی انٹرنیٹ کی رفتار میں بہتری کی توقع ہے۔
سافٹ ویئرہاؤسزایسوسی ایشن کے مطابق انٹرنیٹ کی رفتار کے موجودہ مسائل حل کیے جا سکتے ہیں تاہم اس نے خدشات کا اظہار کیا کہ فائروال کا نفاذ رابطے میں مزید رکاوٹوں کا سبب بن سکتا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ وقفے وقفے سے ہونے والے مسائل جیسے کہ واٹس ایپ کے ذریعے تصاویر کی ترسیل میں تاخیر نگرانی کی سرگرمی کا مشورہ دے سکتی ہے۔ پاکستان بھر کے صارفین کو اس وقت انٹرنیٹ کی مسلسل بندش اور سست روی کا سامنا ہے جس سے وائی فائی اور موبائل ڈیٹا سروسز دونوں متاثر ہو رہی ہیں۔ ان رکاوٹوں نے واٹس ایپ جیسے مقبول پلیٹ فارمز پر تصاویر ویڈیوز اور سوتی نوٹ سمیت میڈیا فائلوں کو براؤز کرنا ڈاؤن لوڈ کرنا یا شیئر کرنا مشکل بنا دیا ہے۔ غور طلب بات یہ ہے کہ حکومت پاکستان آئی ایم ایف سے قرض لینے کے لیے اس کی ہر شرائط ماننے کو تیار ہو جاتی ہے جبکہ حکومتی منفی پالیسی کے نتیجے میں جو نقصان ان کی ناک کے نیچے ہو رہا ہے، وہ انہیں نظر نہیں آتا پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن کے مطابق ملک میں انٹرنیٹ بند کرنے کی وجہ سے پاکستان کے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے کو 10لاکھ ڈالر فی گھنٹہ سے زیادہ نقصان ہو رہا ہے۔ حکومت کے 15بلین ڈالر کی آئی ٹی برآمدات کے متوقع ہدف کو حاصل کرنے کے لیے مارکیٹ تک رسائی بنیادی ڈھانچے کے استحکام مناسب ٹیکس کی پالیسی کے ساتھ ساتھ ہنرمند انسانی وسائل سے منسلک ہے۔ اگر حکومت پاکستان مارکیٹ تک رسائی میں ایک ڈالر کی سرمایہ کاری کرتی ہے تواس کے نتیجے میں 49ڈالر کی واپسی ہوتی ہے جیسا کہ پچھلے تین سالوں کے پیٹرن سے ظاہر ہے کہ آئی ٹی سیکٹر نے تقریبا 40 فیصد کا اندراج کیا ہے۔ جس سے برآمدات 3.2 بلین ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔ پاکستان کی 55فیصد آئی ٹی برآمدات، امریکہ اور 25فیصد یورپ کو جاتی ہے تاہم حکومت کواسکی حقیقی صلاحیت کا ادراک کرنے کے لیے برانڈنگ پر توجہ مرکوز کرنے اور سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں بار بار انٹرنیٹ بند ہونے کے نتائج کے بارے میں ماہرین کہتے ہیں کہ 99فیصد فرمو کمپنیوں کے مطابق ان کی خدمات میں خلل پڑا ہے اور 90فیصد نے نقصانات کی اطلاع دی ۔ایک مثال دیتے ہوئے کہا کہ حالیہ انٹرنیٹ بند ہونے کی وجہ سے ایک ملک کو 2ملین ڈالر کا جرمانہ ہوا۔ ڈیوٹی اور ٹیکس کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ شعبہ اپنی آمدنی پر ٹیکس ادا کرتا ہے جس سے اسے نقصان ہوتا ہے۔ انہوں نے حکومت سے ٹیکس مراعات پر زور دیا تاکہ اس شعبے کو پھلنے پھولنے ترسیلات زر اور سرمایہ کاری لانے کی اجازت دی جائے ۔ان کا کہنا ہے کہ آئی ٹی سیکٹر میں داخلے میں رکاوٹیں کم ہیں لیکن باہر نکلنے میں رکاوٹیں بھی کم ہیں۔ لہٰذا حکومت کو ایسی ٹیکس پالیسیاں نہیں لانی چاہیے جو کمپنیوں کو ملک چھوڑنے پر مجبور کریں اور اس کے بجائے انہیں مزید سرمایہ کاری لانے کے لیے سہولت فراہم کرے۔ افسوس کہ آئی ٹی سیکٹر کو ابھی تک انڈسٹری کے طور پر تسلیم نہیں کیا گیا ہے اور اس کے نتیجے میں ٹیرف اور دیگر متعلقہ چیزوں کی وجہ سے ان کی ان پٹ لاگت زیادہ ہے۔ مفت ورچول پرائیویٹ نیٹ ورک ڈیٹا کی حفاظت کے لیے خطرہ ہے اور حکومت کواسے مزید محفوظ بنانے کے لیے وی پی این خدمات فراہم کرنے والوں کے طرز پر جانا چاہیے اور ساتھ ہی ساتھ صنعت دوست بھی ای ای سی اے قانون کے تحت وی پی این کو بلاک نہیں کیا جا سکتا کیونکہ یہ مواد نہیں بلکہ ایک ٹول ہے ۔پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ا یشن پالیسی ہم آہنگی میں کردار ادا کرتا ہے کیونکہ اسے تناہی میں نہیں ہونا چاہیے۔ پاکستان تقریبا 35 ہزار آئی ٹی گریجویٹ پیدا کر رہا ہے لیکن صنعت کی ضروریات پوری نہ کرنے کی وجہ سے مشکل ہے ،5ہزار سے چھ ہزار اس شعبے میں ایڈجسٹ ہو پاتے ہیں ۔حکومت مہارت پیدا کرنے کے لیے تقریبا آٹھ ارب روپے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ جس کے اچھے نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ افسوس کہ ائی ٹی کے شعبے میں دنیا آگے جا رہی ہے اور پاکستان پیچھے کی جانب ۔اس کا اندازہ اس نے لگایا جا سکتا ہے کہ انڈیا نے گزشتہ سال آئی ٹی کے شعبے میں تقریبا 245بلین ڈالر ریونیو حاصل کیا۔ جبکہ ٹرکی نے 3.68 بلین ڈالر ریونیو حاصل کیا ۔حیرت انگیز بات یہ ہے کہ چھوٹے سے ملک سنگاپور نے جس کی آبادی بہت کم ہے، نے 12.2 بلین ڈالر ریونیو حاصل کیا ۔ماہرین کے مطابق گزشتہ سال پاکستان نے آئی ٹی کے شعبے میں 2.9بلین ڈالرز ریونیو وصول کیا جبکہ پاکستان اس شعبے پر سنجیدگی سے توجہ دے تو اس کے لیے 25 بلین ڈالرز ریونیو وصول کرنا کوئی بڑی بات نہیں۔ حکومت اور سیاست دان جو آپس کے جھگڑوں میں الجھے ہوئے ہیں۔ اس انا کی لڑائی میں پاکستان کو انہوں نے بہت پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ ایک دوسرے کو نیچے دکھانے کی لڑائی میں پاکستان تیزی سے نیچے جا رہا ہے۔ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو وہ وقت دور نہیں جب پاکستان میں مایوسی کا راج ہوگا۔


متعلقہ خبریں


مضامین
عشق حقیقی وجود بدھ 15 جنوری 2025
عشق حقیقی

جیل کی موت یا کٹھ پتلی وزیر اعظم وجود بدھ 15 جنوری 2025
جیل کی موت یا کٹھ پتلی وزیر اعظم

لب ڈوبا ہوا ساغر میں ہے وجود منگل 14 جنوری 2025
لب ڈوبا ہوا ساغر میں ہے

دائرے میں سفر وجود منگل 14 جنوری 2025
دائرے میں سفر

ملک کی بقا اور سلامتی کا راستہ وجود منگل 14 جنوری 2025
ملک کی بقا اور سلامتی کا راستہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر