وجود

... loading ...

وجود

آئی ایم ایف نے حکومت سے ملازمین کو کنٹری بیوشن پنشن اسکیم میں لانے کا مطالبہ کردیا

منگل 10 دسمبر 2024 آئی ایم ایف نے حکومت سے ملازمین کو کنٹری بیوشن پنشن اسکیم میں لانے کا مطالبہ کردیا

اسلام آباد: آئی ایم ایف نے حکومت سے حاضرسروس ملازمین کو کنٹری بیوشن پنشن اسکیم میں لانے کا مطالبہ کردیا۔

زرایع کے مطابق ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ حاضر سروس ملازمین کو نئے بھرتی ہونے والوں کی طرز پر کنٹری بیوشن پنشن سکیم کا حصہ بنایا جائے، اس مطالبے کے بعد وزارت خزانہ نے حاضر سروس ملازمین کو کنٹری بیوٹری پنشن سکیم میں شامل کرنے پر کام شروع کردیا، اس کے علاوہ ایک دہائی سے زائد فریز فیڈرل سیکرٹریٹ الاؤنس کو بحال کرنے کی تجاویز بھی زیر غور ہیں۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ 55 سال کی عمر میں ریٹائرمنٹ کی تجویز پر وزیراعظم شہباز شریف کو بریفنگ دی گئی، تاہم اس پر کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا، 55 سال کی ریٹائرمنٹ کا اگر فیصلہ ہوا تو اس کا اطلاق صرف سول ملازمین پر ہوگا

اجلاس میں وزیراعظم کو 55 سال کی ریٹائرمنٹ کے لیے عمر کی حد مقرر کرنے پر مثبت رسپانس نہیں ملا، کیوں کہ اگر ریٹائرمنٹ کے لیے اس عمر کا تعین کیا گیا تو اس وقت متعدد بیوروکریٹس ریٹائر ہوجائیں گے اسی لیے بیوروکریسی ریٹائرمنٹ کے لیے 55 سال کی عمر کا تعین کرنے کی خواہشمند نہیں۔

وفاقی حکومت اس وقت سول اداروں کے پنشنرز کو 260 ارب روپے اور مسلح افواج کے پنشنرز کو 750 ارب روپے کی پنشن ادا کررہی ہے، حکومت کے بیورو کریسی کو چلانے کی لاگت سے زیادہ پنشن پر خرچ ہورہا ہے کیوں کہ گزشتہ ایک دہائی کے دوران وفاقی حکومت کے پنشن اخراجات میں تقریباً 4 اعشاریہ 4 گنا اضافہ ہوا، اس کے برعکس سول حکومت کے آپریشنل اخراجات میں 2 اعشاریہ 7 گنا اضافہ ہوا، حکومت کو وسیع تر پنشن اصلاحات کے حصے کے طور پر اپنے ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر کم کرنے کا مشورہ بھی دیا گیا۔

ریٹائرمنٹ کی عمر کو مرحلہ وار کم کرنے پر غور کر رہی ہے تاکہ علیحدگی کے اخراجات میں ابتدائی اضافے کا انتظام کیا جا سکے، پبلک سیکٹر کارپوریشنز، ریگولیٹری اتھارٹیز اور پروفیشنل کونسلز کو ہدایت کی جائے گی کہ وہ ریٹائرمنٹ کی عمر میں اسی طرح کی کٹوتی کریں، متعلقہ ادارے وفاقی وسائل پر انحصار کیے بغیر ان اصلاحات کی مالی لاگت کا انتظام کریں گے۔

وفاقی حکومت نے کئی پنشن اصلاحات نافذ کی ہیں، جن میں سب سے قابل ذکر رواں مالی سال سے نئے سول سرکاری ملازمین اور اگلے مالی سال سے نئی فوجی بھرتیوں کے لیے کنٹری بیوٹری پنشن فنڈ سکیم ہے، جس میں وفاقی ملازمین اپنی بنیادی تنخواہ کا 10 فیصد حصہ ڈالیں گے اور حکومت فنڈ میں 20 فیصد حصہ ڈالے گی، حکومت کی جانب سے متعارف کرائی گئی اصلاحات میں پنشن کا حساب لگانے کا نظر ثانی شدہ فارمولا، قبل از وقت رضاکارانہ ریٹائرمنٹ پر جرمانے، متعدد پنشنوں کا خاتمہ، فیملی پنشن کے نظام میں تبدیلی اور مستقبل میں اضافے کے طریقہ کار وغیرہ شامل ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پنشن کی ذمہ داریاں بڑی حد تک فنڈز سے محروم ہیں، گزشتہ دہائی کے دوران فوجی پنشن سمیت وفاقی پنشن اخراجات میں 5 گنا سے زیادہ اضافہ ہوا جب کہ اسی عرصے کے دوران ٹیکس محصولات میں صرف 2 اعشاریہ 7 گنا اضافہ ہوا-

پنشن کے واجبات میں اضافہ عوامی محصولات میں اضافے سے بھی زیادہ ہے، جو وفاقی حکومت کی خالص محصولات کی وصولیوں کا 12 فیصد استعمال کر رہا ہے یہ ایک دہائی قبل 8 اعشاریہ 9 فیصد تھا۔


متعلقہ خبریں


مضامین
خود کو بدلیں! وجود جمعه 10 جنوری 2025
خود کو بدلیں!

امریکہ میں مقیم مسلمانوں میں بے چینی وجود جمعه 10 جنوری 2025
امریکہ میں مقیم مسلمانوں میں بے چینی

پروفیسر اسٹیوارٹ اور ہماری عدالتیں ہمارا مان وجود جمعه 10 جنوری 2025
پروفیسر اسٹیوارٹ اور ہماری عدالتیں ہمارا مان

فلسطینیوں کی نسل کشی وجود جمعرات 09 جنوری 2025
فلسطینیوں کی نسل کشی

وزیر اعظم کی اجمیری چادر:نیاز و ناز کا کتنا حسین منظر ہے وجود جمعرات 09 جنوری 2025
وزیر اعظم کی اجمیری چادر:نیاز و ناز کا کتنا حسین منظر ہے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر