وجود

... loading ...

وجود

بھارت منشیات اسمگلنگ میں ملوث

جمعه 06 دسمبر 2024 بھارت منشیات اسمگلنگ میں ملوث

ریاض احمدچودھری

بھارتی حکومت ہندوستانی معاشرے پر منشیات کے تباہ کن اثرات کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے صرف پیسے کے لالچ میں منشیات کی سمگلنگ میں ملوث ہو چکی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق بھارت میں منشیات کا کاروبار 300 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے جو کہ بھارت کی مجموعی تجارت کا 10 فیصد ہے۔ بھارت میں منشیات کی سستی ترین اور بلا تعطل سپلائی اور کھپت میں تیزی سے اضافے کا اندازہ ہندوستان کی مرکزی وزارت سماجی انصاف کی 2019 کی اس رپورٹ سے لگایا جا سکتا ہے جس کے مطابق ہندوستان میں منشیات کا استعمال پوری دنیا میں منشیات کے استعمال کا 2.6 فیصد ہے جو کہ عالمی اوسط سے تین گنا زائد ہے۔افغانستان سے امریکہ کے اچانک انخلاء نے منشیات کی اسمگلنگ کے بھارتی نیٹ ورک کو انتہائی عجیب و غریب صورتحال میں پھنسا دیا ہے کیونکہ بھارت اس وقت افغانستان میں منشیات کی اسمگلنگ کے نیٹ ورک کے شواہد چھپانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔2001 میں طالبان کے اقتدار کے خاتمے کے بعد افغانستان میں پوست کی کاشت صرف دو سال کے عرصے میں 180 ٹن سے بڑھ کر3400 ٹن ہو گئی تھی۔ عالمی ادارے یو این او ڈی سی کے مطابق2003 تک بھارت افغانستان سے منشیات کی مد میں2.3 بلین ڈالر کما رہا تھا جو کہ 2020ـ21 میں منشیات کی پیداوار بڑھتے بڑھتے 9000 ٹن تک جا پہنچا۔ڈرگ مافیا 21ـ2020ء کی پوست کی وافر فصل کو طالبان سے بچانے کی کوشش کر رہا ہے جس پر بھارت اور مغرب منشیات سے دوری اختیار کرنے کی طعنہ زنی کر رہا ہے۔
منشیات بھارت میں بچوں کو کس قدر آسانی سے دستیاب ہو رہی ہے اس کا اندازہ بھارت ہی کی ایک وزارت کی رپورٹ سے لگایا جا سکتا ہے جس کے مطابق بھارت میں نابالغ بچوں میں منشیات کے استعمال کے مقدمات2020 میں بڑھ کر 264 ہو گئے ہیں جو 2015 میں صرف 123 اور2010 میں صرف82 تھے۔ 16ـ2015ء کے نیشنل فیملی ہیلتھ سروے پر مبنی جے این یو کے دو پروفیسروں کی 2019ء کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ شمال مشرقی بھارت کے افراد نے 70.8 فیصد منشیات استعمال کی جو بھارت کے دیگر علاقوں کی نسبت 20 فیصد زیادہ ہے۔ایک اندازے کے مطابق بھارت میں دس لاکھ کوکین استعمال کرنے والے افراد 5000 روپے فی گرام تک ادا کرتے ہیں جب کہ اسی ہیروئن کی قیمت افغانستان میں دس ہزار روپے فی کلو ہے۔ عالمی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ بھارتی حکومت علاقے میں تھانیدار بننے کے عزائم کے باعث ناجائز ذرائع سے دولت کمانے سے بھی دریغ نہیں کرتی۔ تجزیہ کاروں کا یہ بھی خیال ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسیاں منشیات کی پیداوار سے لے کر تیاری اور سپلائی کے نظام کو کنٹرول کر رہی ہیں، انہوں نے کہا ہے کہ عالمی برادری منشیات کی اسمگلنگ کے غیر قانونی اور انتہائی خطرناک کاروبارمیںملوث بھارت سے خبردار رہے۔
ریگولیٹری اتھارٹی میں بھارت کی سیکورٹی اداروں کی ساکھ کے حوالہ سے سخت تشویش پیدا ہو گئی ہے۔ نیشنل کنٹرول بیورو نے ممبئی میں منشیات کے استعمال کیلئے ایک پارٹی پر جانے والے ایک گروہ کو گرفتار کیا، دہلی کیلئے مندرا پورٹ سے منشیات لوڈ کی گئیں،ہیروئن قندھار سے لائی گئی جسے ایران کی بندر عباس بندرگاہ پر دو کنٹینروں کے ذریعہ روانہ کیا گیا۔ قبل ازیں ممبئی میں ضبط کی گئی منشیات ایران کی چار بہار بندرگاہ سے لائی گئی جو ایک بھارتی کمپنی کی ملکیت ہے جسے ایک بھارتی تاجر ایڈوانی چلا رہا ہے جس سے یہ سخت تشویش پیدا ہو گئی ہے کہ مندراایڈانی پورٹ نے کس طرح وہاں پہنچنے والی شپ سے فائدہ اٹھایا۔اس سے یہ سوال بھی پیدا ہو گیا ہے کہ کیا منشیات کا کاوربار کرنے والے طالبان کی آمد سے آگاہ تھے کیونکہ وہ پوست کے کھیتوں کا صفایا چاہتے ہیں جنہوں نے پہلے ہی منشیات کی کاشت پر پابندی لگا رکھی تھی۔ تجزیہ کاروں کا یقین ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا دعویٰ کرنے والا ملک منشیات کا سب سے بڑا ملک بن گیا ہے جس سے اسی حیثیت سے نمٹا جائے تاہم حیران کن بات ہے کہ جنگ زدہ ملک میں پوست کی وسیع پیمانے پر کاشت کے ساتھ بھارت کی وابستگی پر مغربی طاقتیں توجہ نہ دے سکیں۔معروف تجزیہ کار اور انٹرنیشنل میڈیا منشیات کے عالمی نیٹ ورک میں بھارت کے ملوث ہونے کے حوالے سے ماضی کے حقائق اور حالیہ نتائج پر مبنی ٹھوس تجزیئے کے اظہار میں جانبداری کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ حالیہ ماضی میں دنیا نے دیکھا کہ کس طرح بھارت تابکاری مواد کی ایک بین الاقوامی منڈی بنا۔ ویپن گریڈ تابکاری مواد کی خرید و فروخت کے خطرناک کاروبار میں بھارت کی سرکاری سرپرستی سے بھارتی تابکاری مارکیٹ پروان چڑھی جس سے بھارتی حکومت کی علاقائی طاقت بننے کے عزائم کیلئے دولت کی آسان حصول کی ہوس ظاہر ہوتی ہے۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارتی انٹیلی جنس نیٹ ورک پوست کی پراڈکٹ کی مکمل سپلائی چین کا انتظام اور کنٹرول کرتا ہے جس میں پوست کی کاشت، پراسیسنگ، سمگلنگ اور منشیات کی بین الاقوامی منڈی میں اس کی فروخت شامل ہے۔ انہوں نے دنیا پرزور دیا کہ وہ منشیات کی سمگلنگ کے انتہائی خطرناک اور غیر قانونی کاروبار میں بھارت کے ملوث ہونے پر آنکھیں بند نہ کرے۔یو این او ڈی سی اصل حقائق کا کھوج لگانے کیلئے تحقیقات کرے اور یہ کہ بین الاقوامی برادری اپنی مشترکہ ذمہ داری ادا کرتے ہوئے مستقبل کی انسانی نسلوں کے تحفظ کیلئے فوری اقدامات کرے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
پاکستان و بنگلہ دیش میں باہمی تعلقات کا فروغ وجود جمعه 27 دسمبر 2024
پاکستان و بنگلہ دیش میں باہمی تعلقات کا فروغ

بُری عادتیں مشکل سے ختم ہوتی ہیں! وجود جمعه 27 دسمبر 2024
بُری عادتیں مشکل سے ختم ہوتی ہیں!

تحریک ِ سول نافرمانی وجود جمعه 27 دسمبر 2024
تحریک ِ سول نافرمانی

بھارتی کسانوں کی ریل روکو تحریک وجود جمعرات 26 دسمبر 2024
بھارتی کسانوں کی ریل روکو تحریک

ماضی سے کوئی سبق نہیں سیکھا وجود جمعرات 26 دسمبر 2024
ماضی سے کوئی سبق نہیں سیکھا

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر