وجود

... loading ...

وجود

درگاہ اجمیر شریف کو مندر بنانے کی سازش

بدھ 04 دسمبر 2024 درگاہ اجمیر شریف کو مندر بنانے کی سازش

ریاض احمدچودھری

راجستھان کی ایک عدالت نے ہندو انتہا پسند جماعت ہندو سینا کے سربراہ وشنو گپتا کی جانب سے دائر کی گئی درخواست سماعت کے لیے منظور کی ہے۔جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ معروف صوفی بزرگ خواجہ معین الدین چشتی کی درگاہ کے احاطے میں ایک مندر موجود ہے، درخواست میں کہا گیا ہے کہ درگاہ کے مقام پر مندر کو بحال کیاجائے۔وشنو گپتا کی درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا سے درگاہ کے مقام کا سروے کروایا جائے، اس کی تاریخی اور مذہبی اہمیت کا تعین کیا جائے۔انتہا پسند ہندو رہنما نے درخواست میں یہ بھی کہا ہے کہ اگر درگاہ کی پہلے سے کوئی رجسٹریشن موجود ہے تو اسے منسوخ کرکے یہاں ہندوؤں کو عبادت کا حق دیا جائے۔عدالت نے اجمیر درگاہ کمیٹی، وزارت اقلیتی امور اور آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کو نوٹس جاری کردیے اور مقدمے کی سماعت 20 دسمبر تک ملتوی کردی۔
عدالت کے اس اقدام پر ردعمل دیتے ہوئے بھارت کی عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ نے مطالبہ کیا ہے کہ سپریم کورٹ اس معاملے میں فوری مداخلت کرے۔ 1991 کا پلیسز آف ورشپ ایکٹ واضح طور پر کہتا ہے کہ 15 اگست 1947 کے بعد سے کسی مذہبی تعمیرات کو نہیں چھیڑا جائے گا۔خیال رہے کہ بھارتی عدالت کا یہ اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب چند روز قبل ریاست اترپردیش کے شہر سنبھل میں ہندو انتہاپسندوں نے ایک اور مسجد کی جگہ ہندو مندر ہونیکا دعویٰ کیا جس پر ہونے والے احتجاج میں 3 افراد ہلاک ہوگئے۔خود کو قوم پرست کہنے والی ہندوتوا تنظیم ‘شیو سینا ہندوستان’ نے اجمیر کے عقیدت مندگان کے عقیدے پر وار کرتے ہوئے درگاہ کو مندر قرار دے دیا ہے اور وہاں پوجا کرنے کی دھمکی دی ہے۔ اس کے فوری بعد اجمیر شہر میں تناؤ پیدا ہو گیا اور وہاں بھاری پولس فورس کو تعینات کر دیا گیا ہے۔اجمیر کے ایس پی راجندر سنگھ کے مطابق ”دھمکی دینے والی تنظیم بالکل انجان ہے اور ہم پوری طرح مستعد ہیں۔” اجمیر میں خواجہ معین الدین چشتی کی درگاہ ہے جہاں ہر روز ہزاروں عقیدت مندگان زیارت کے لئے پہنچتے ہیں۔ اس واقعہ کے بعد سے عقیدت مندگان میں سخت غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔گزشتہ دنوں راجستھان میں اچانک نفرت آمیز خبروں میں تیزی آ گئی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ ان سب خبروں کے پیچھے 29 جنوری کو ریاست میں ہونے والے ضمنی انتخابات ہیں۔ اس کے بعد اگلے برس وہاں اسمبلی انتخابات بھی ہونے ہیں۔ ضمنی انتخابات کے تحت الور اور اجمیر کی پارلیمانی سیٹ اور منڈل گڑھ کی اسمبلی سیٹ پر ووٹنگ کا عمل ہوگا۔ راجستھان سے لگاتار اقلیتوں کے خلاف تشدد کی خبریں آ رہی ہیں۔ جن میں الور میں مبینہ گورکشکوں کے ذریعہ کئے گئے قتل اور مارپیٹ کے واقعات شامل ہیں۔
راجستھان کانگریس کے نائب صدر ممتاز مسیح کا کہنا ہے ” ریاست بھر میں لوگ بی جے پی کی حکوت سے ناراض ہیں ، اس لئے بی جے پی جیت کے لئے ہر طرح کا حربہ استعمال کر رہی ہے جس میں فرقہ وارانہ تقسیم (پولیرائزیشن )سب سے خطرناک ہے۔ ”راجستھان میں لگاتار نفرت پھیلانے کے واقعات کے درمیان اب درگاہ اجمیر شریف کے خلاف ویڈیوں وائرل کر دیا گیا۔ گجرات میں بی جے پی کے قلعہ میں کانگریس نے نقب لگا دی ہے اور بی جے پی کو اپنی ہار صاف دکھائی دے رہی ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے سرینگرکی تاریخی جامع مسجدمیں اجتماع سے خطاب میں ریاست اتر پردیش کے ضلع سنبھل میں شاہی جامع مسجد کے سروے کے خلاف سراپا احتجاج مسلمانوں پر پولیس کی فائرنگ اور کئی مسلم نوجوانوں کی مو ت پر گہرے دکھ اور افسوس کااظہارکرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں مساجد اوردرگاہوں کے خلاف جاری مذموم مہم خطے کے کروڑوں مسلمانوں کیلئے انتہائی دل آزاری کا باعث ہے ،حکومت اور عدلیہ کی حمایت یافتہ اس مہم کے انتہائی سنگین نتائج نکل سکتے ہیں۔بھارت میں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی نے راجستھان میں عالمی شہرت یافتہ درگاہ اجمیر شریف سے متعلق ہندو انتہاپسندوں کے متنازعہ دعوے پر بی جے پی اور آر ایس ایس کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایاہے۔ درگاہ اجمیر شریف گزشتہ 800 سال سے موجود ہے۔ اس وقت مغلوں کی حکومت تھی۔ شہنشاہ اکبر نے وہاں بہت سی چیزیں تعمیر کی تھیں۔ اسکے بعد پھر مرہٹوں کی حکومت آئی،درگاہ اجمیر شریف کو انگریزوں کو 18ہزارروپے میں بیچ دیا گیاتھا۔ جب ملکہ الزبتھ نے 1911میں دورہ کیا تو انہوں نے وہاں ایک واٹر ہائوس تعمیر کریاتھا۔ نہرو کے بعد سے بھارتی وزرائے اعظم درگاہ پر چادر بھیجتے رہے ہیں۔ پی ایم مودی بھی وہاں ‘چادر’ بھیجتے ہیں۔اسد الدین اویسی نے سوال کیاکہ بی جے پی اورآر ایس ایس ملک میںمساجد اور درگاہوں کے حوالے سے نفرت کیوں پھیلارہی ہے؟
بھارت میں عبادت گاہوں سے متعلق قانون کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔مودی حکومت ملک میں بھائی چارے کی فضا اور قانون کی حکمرانی کو کمزور کر رہی ہے۔ اگر ہندو کہیں گے کہ مسجد یا درگاہ کی جگہ کچھ اور تھا۔تو اگلی بار کوئی مسلمان بھی کہہ سکتا ہے کہ مندر کی جگہ پر پہلے مسجد موجود تھی۔ بی جے پی اورآر ایس ایس کی ہدایت پرمساجد اور درگاہوں کو نشانہ بنایا جارہاہے۔ بی جے پی اور آر ایس ایس ملک میں نفرت کی بنیاد پر لوگوں کو تقسیم اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچارہی ہیں۔ انہوں نے اترپردیش کے ضلع سنبھل میں تشددکے حالیہ واقعہ کا بھی حوالہ دیا جہاں پولیس کے تشدد سے چار لوگوں شہید ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ ہندوتوا تنظیم ہندو سینا نے مقامی عدالت میں ایک درخواست دائر کی ہے جس میں دعویٰ کیاگیاہے کہ درگاہ اجمیر شریف ایک مندر پر قائم کی گئی ہے۔ عدالت نے ہندوتوا تنظیم کی اس درخواست کو سماعت کیلئے منظور کر لیا ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
مودی کے ساتھی اڈانی پر فراڈ کا الزام وجود جمعرات 05 دسمبر 2024
مودی کے ساتھی اڈانی پر فراڈ کا الزام

مندروں کے نیچے بدھ عبادت گاہوں کے آثار وجود جمعرات 05 دسمبر 2024
مندروں کے نیچے بدھ عبادت گاہوں کے آثار

سانحہ ڈی چوک ،اب کیا ہوگا؟ وجود بدھ 04 دسمبر 2024
سانحہ ڈی چوک ،اب کیا ہوگا؟

یورپ میں چین کی بڑھتی موجودگی وجود بدھ 04 دسمبر 2024
یورپ میں چین کی بڑھتی موجودگی

درگاہ اجمیر شریف کو مندر بنانے کی سازش وجود بدھ 04 دسمبر 2024
درگاہ اجمیر شریف کو مندر بنانے کی سازش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر