وجود

... loading ...

وجود

''میری جدوجہد''

هفته 30 نومبر 2024 ''میری جدوجہد''

بے لگام /ستار چوہدری

کسی کے مارے جانے سے بات ختم نہیں ہوتی،شروع ہوتی ہے۔ نہیں یقین تو اکبر بگٹی کے مارے جانے کا واقعہ یاد کرلیں۔طاقت سے نفرت پھیلتی ہے،نفرت سے بغاوت پیدا ہوتی ہے۔ نہیں یقین تو سقوط ڈھاکہ دیکھ لیں۔ کسی کی وقتی کامیابی پر جشن،کسی کی وقتی ناکامی پرمایوس نہیں ہونا چاہیے۔نہیں یقین توواقعہ کربلا پڑھ لیں،یزید تھا،حسین ہیں۔ ایک بار ہارنے پر دل چھوٹا نہیں کرناچاہیے،دوبارہ کوشش کرو،پھر کوشش کرو،پھر کوشش کرو،آخر کامیابی آپکے قدم چومے گی۔نہیں یقین تو قسطنطنیہ(ترکی) کی تاریخ پڑھ لیں،عربوں نے سات سو سال کی کوششوں سے ترکی کو فتح کیا تھا،ہزاروں بار ناکام ہوکر واپس لوٹے تھے۔ ایک بارناکامی کے بعدجب آپ دوسری بار کوشش کرتے ہیں تو زیروسے شروع نہیں ہوتے،پچھلی ہار کا تجربہ آپ کے پاس ہوتا ہے۔ضیاء الحق مزید کئی سال حکمرانی کرنے کامنصوبہ بنائے بیٹھے تھے،چند لمحوں میں سارے منصوبے آگ میں جل کر راکھ ہوگئے۔پرویز مشرف جوطاقت کا مُکہ لہراتے تھے،وہ دن سب نے دیکھے،جب وہ مکے والا بازو بھی اپنی مرضی سے نہیں ہلا سکتے تھے۔کہاں ہے انکی قبر؟ فٹ پاتھ پر مرنیوالے ساغر صدیقی کی قبرکا سب کو پتاہے،لوگ روزفاتحہ پڑھنے جاتے ہیں،ساغرمیلہ بھی لگتا ہے۔کتنے فرعون،نمرود ہوگزرے۔ کہاں سکندر،کہاں ہے دارا،جام کہاں ہے جم کا۔۔۔ محبتیں دائمی ہیں، طاقت کو زوال ہے،طاقت صرف میرے رب کی،جو قائم ہے اور رہے گی۔انسانوں کورب آزماتا ہے،مہلت دیتا ہے،پھر رسی کھینچ لیتا ہے،شداد جیسوں کے قصے پڑھاکریں۔آپ ان کے ”بڑے قد” سے کیوں متاثر ہیں۔۔؟ او بھئی! کبھی دیکھنا،مشاہدہ کرنا،سورج جب ڈوبنے لگتا ہے تو چھوٹے آدمیوں کے سائے بھی بڑے ہوجاتے ہیں۔
لمبے قد میں بونے لوگ
اف یہ آدھے پونے لوگ
نہ جانے انہیں کیوں زعم ہے، وہ طاقت سے سورج کو طلوع نہیں ہونے دینگے،وہ چاند کو چمکنے نہیں دینگے،وہ تتلیوں کے دل سے پھولوں کی محبت نکال لیں گے، وہ بھنورے کوشمع سے دور کرلیں گے،وہ سمندرکی لہروں کو تابع کرلیں گے،وہ دریاؤں کی روانی روک پائیں گے۔۔۔ ہرگز نہیں،کبھی نہیں،ممکن نہیں،یہ بس وہم ہے۔دریاؤں کے آگے بھی کبھی پل باندھے گئے ہیں، اگر کوشش ہوئی ہے تو نتیجہ کیا نکلا ہے؟۔۔۔ سیلاب۔۔۔
گھبرانا نہیں، وہ بزدل ہیں،کیونکہ بزدل ہمیشہ اپنوں سے لڑتے ہیں،دشمنوں سے نہیں۔ وہ صرف بزدل ہی نہیں،نالائق بھی ہیں۔افلاطون نے اڑھائی سوسال قبل کہا تھا اگر معاشرے کے دو طبقات تاجراور فوجی طبقہ آگے بڑھ کر حکمرانی پر قبضہ کرلے تو ریاست میں تباہی ضرور آئے گی۔۔۔تباہی۔۔؟ کوئی شک ہے ابھی؟
باقی رہے،شریفے،زردارے اورانکے چیلے،چمچے،چمچیاں،کڑچھے۔ان کیلئے ایک حکایت۔
جنگل نے صدیوں کے سفر میں اپنا دستور بنایا۔ مثلاً شیر گوشت کھاتا ہے اور بھینس گھاس کھاتی ہے۔ بظاہر بھینس اور شیر کی کوئی دشمنی نہیں لیکن شیر پھر بھی شکاری اور بھینس شکار کہلاتی ہے۔ جنگل کا دستور کہتا ہے شیر کو بھینس کے شکار کا پورا حق حاصل ہے۔لگڑ بھگے جنگلی کتے اور گدھ بھی گوشت خور ہیں، لیکن یہ بھینس کا گوشت دیکھ دیکھ کر صرف للچاتے ہی ہیں، ریوڑ میں گھس کر شکار کی ہمت نہیں رکھتے۔ یہ پھر انتظار کرتے ہیں کب شیر کسی بھینس کا شکار کرے اور بچھا کچھا گوشت ان کو نصیب ہو۔ یہ مردار خور پھر اس جنگ سے لطف لیتے ہیں، کیونکہ اسی میں ان کی ضیافت کا سامان ہے۔کبھی بھینسے جنگل کے دستور سے بغاوت کر لیں۔ اپنے نوکیلے سینگوں پر شیر کو تن دیں اپنے بھاری بھرکم وجود سے اسے کچل دیں تب یہ مردار خور اور زیادہ خوش ہوتے ہیں۔ نعرے لگاتے ہیں، کیونکہ بھینس شیر کو مار ضرور دیتی ہے لیکن کھاتی نہیں۔ جنگل کے اس دستور میں شکار اور شکاری کے درمیان مردار خور کا بس یہی کردار ہوتا ہے۔ جنگل میں صرف ان کے قہقہے سنائی دیتے ہیں،کیونکہ یہ کسی کے نہیں ہوتے۔
کسی کی وقتی کامیابی پر جشن،کسی کی وقتی ناکامی پرمایوس نہیں ہونا چاہیے۔ایک بار ہارنے پر دل چھوٹا نہیں کرناچاہیے،دوبارہ کوشش کرو،پھر کوشش کرو،پھر کوشش کرو،آخر کامیابی آپکے قدم چومے گی۔نہیں یقین تو قسطنطنیہ(ترکی) کی تاریخ پڑھ لیں،عربوں نے سات سو سال کی کوششوں سے ترکی کو فتح کیا تھا،ہزاروں بار ناکام ہوکر واپس لوٹے تھے۔یہاں تو کوئی ایک مرلہ زمین کا قبضہ نہیں چھوڑتا،یہ تو پورا ملک ہے۔طویل جدوجہد چاہیے،پختہ عزم،جہد مسلسل،قربانیاں،حوصلہ،برداشت۔۔۔کامیابی ضرور ملے گی،نہیں یقین تو نیلسن منڈیلا کی ”میری جدوجہد” پڑھ لیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیریوں کا جذبہ حریت جواں ہے! وجود هفته 30 نومبر 2024
کشمیریوں کا جذبہ حریت جواں ہے!

پی ٹی آئی مزید طاقتور،لاشوں کا اغوا؟ وجود هفته 30 نومبر 2024
پی ٹی آئی مزید طاقتور،لاشوں کا اغوا؟

''میری جدوجہد'' وجود هفته 30 نومبر 2024
''میری جدوجہد''

ہم بے ''کار'' بھلے وجود هفته 30 نومبر 2024
ہم بے ''کار'' بھلے

سعودی عرب اور ایران کے تعلقات میں تبدیلی وجود جمعه 29 نومبر 2024
سعودی عرب اور ایران کے تعلقات میں تبدیلی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر