وجود

... loading ...

وجود

انتقام کی فصل

جمعه 29 نومبر 2024 انتقام کی فصل

بے نقاب / ایم آر ملک

لفظوں سے راکھ اڑنے لگی ہے اور وقت کی بے رحم گھڑیاںہمارا مقدر ہوگئیں ۔
سوچیں پا بہ جولاں ہیں کہ ہمارے آلام کو دہشت سہارا دے رہی ہے ، وحشتوں کا رقص ہے کہ رکنے میں نہیں آرہا!
پھولوں کے شہر پشاور سے لے کر پارا چنار تک پختونوں کا لہو بہہ رہا ہے۔
کیا پر کیف دھڑکنوں کی جگہ اب ہماری سماعت چیخ و پکار اور چنگھاڑکی عادی ہو چکی ہے ؟لاشیںاٹھا اٹھا کر خیبر پختونخواہ کے باسیوں کے ہاتھ شل ہو چکے ، راہی کہتا ہے مائیںاپنے بچوں کے بستوں میںکفن رکھنے لگی ہیں۔
ہم کس دور میں زندہ ہیںمیں اپنے اکثر دکھ محب وطن دوستوں سے شیئر کرتا ہوںوہ دھرتی کے بیٹے مجھ سے پورپور زخمی دھرتی کی باتیںکرتے ہیں کہ جس کا انگ انگ زخموں سے چور ہے ۔
پارا چنار میں جس روز انسانیت کش حملے ہوئے ، اپر دیر میں لاشیں گریں تو میں نے محب وطن افراد کے چہروں پر اندر کا دکھ دیکھا جوآنکھوں سے آنسوئوں کی صورت چھلکتا ہے اور کرب بن کر چہرے پر خوف کی شکل اختیار کر جاتا ہے ،میں نے قصہ خوانی بازار کے کوچہ رسالدار کی شیعہ جامع مسجد میں ایک معصوم پھول کی لاش گری دیکھی ہے جس کی تصویر محترم رضا کاظمی نے شیئر کی !
وطن کے لوگو!
کیا ایسا نہیںکہ ہم اپنے وجود کو کھوجنے کی دھن میں اپنے بدن کی سیاہ گہرائیوں میں اترتے جا رہے ہیں،مقید ہوتے جا رہے ہیں ، اندھیروں کی اس قید سے نکلنا اب شاید ممکن نہیں رہا ،ڈی چوک میں کس نے ورکروں کو دھوکہ دیکر رینجر کی گولیوں کے سامنے کھڑا کیا ۔
پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت کمپرو مائزڈ ہے ،جو اسٹیبلشمنٹ کی پچ پر کھیل رہے ہیںان کا بے جا موقف ہے کہ بہت سی مجبوریاں ہیںیا مجبوریوں کا ایک حصار ہے مگر لہو لہو دھرتی کے جسم کے اندھیروں کی بھوک اب ہم سے روشنی مانگتی ہے، بعض دکھ اتنے خاموش ہوتے ہیں کہ انسان رو رہا ہوتا ہے اسے پتا بھی نہیں چلتا سطرسطر آہٹیں اتر تی ہیں اب ہم دل کے محتاج نہیں رہے اس کی بادشاہی سے اب ہم نے نجات حاصل کرلی ہے ہمارایہ عالم ہے ہر سانس کے ساتھ خیرات مانگتے ہیںاک بے حسی ہر احساس پر طاری کر لی ہے سانسوں سے اب وحشت ہونے لگی ہے۔
اپنوں کے ہاتھوں اندھا دھند فائرنگ کا نشانہ بننے والے لاشوں پر احساس جنم لیتا ہے کہ لمحے پرائے ہورہے ہیںاور وطن عزیز میں زندگی کی بیڑی بارود سے بھری جارہی ہے رگ رگ میں لہو کی جگہ پارا سا تڑپتا محسوس ہوتا ہے ، خیالات سلگ رہے ہیںحساس لوگ زندہ ہیں تو ایسے جیسے جسم سے روح نکل جائے۔ دل کا آئینہ کرچی کرچی ہواور خود کو سمیٹتے ہوئے ہاتھ لہو لہان ہوجائیں۔
آرزو امید امنگ کے کینوس پر بنا ہر منظر کہر آلود ہورہا ہے اور اسے اجالنے کی ہر کوشش رائیگاں جارہی ہے ۔
ہرروز پرانے وعدوئوں کی لاش پر بیٹھ کر نیا دعویٰ جنم لیتا ہے لاشوں کا کاروبار کرنے والوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے،کے پی کے کے نو عمر نوجوان اپنی آنکھوں میں مستقبل کے خواب سجائے انتقامی سیاست کا ایندھن بنے ، سسٹم سے اچاٹ نو عمرصورتیںہیںجنہیں دیکھ کر دل میں اک ہول اٹھتا ہے اک دعا ہونٹوں پہ مچلتی ہے اِک دُعا دل میں ہلکورے لیتی ہے
اے وطن کے باسیو!
ہاتھ اٹھائیں کہ پھر کوئی معصوم ان گولیوں کی بھینٹ نہ چڑھے کسی معصوم کی ماںکے ہونٹوں پہ دھری آگ ہماری آنکھیں نہ دیکھ سکیں،کسی ننھے کے مستقبل کو مسمار ہوتا محسوس نہ کریںدکھی کرنے والا کوئی معمار وطن دھواںدھواںنہ ہو
ہم ان کو کتابیں پڑھتے دیکھنا چاہتے ہیں ہم ان کو ریاضی دان ،سائینسدان بنتے دیکھنا چاہتے ہیں ہم ان کو خودکش جیکٹیں پہننے کی بجائے سفید یونیفارم میں ملبوس دیکھنا چاہتے ہیں ہم ان کو قائد اعظم کا تعلیمی مقصد بنانا چاہتے ہیں کہ ان کی سوچیں اور خیال کچے دھاگوں کی طرح ہیںجو الجھ جائیں تو ٹوٹ جاتے ہیں ۔
پرائی جنگ میں فرنٹ لائن اسٹیٹ بننے کے سمجھوتے کی کرچیوں سے لہو لہودل اور آنکھیں اشک بار ہیں ۔اپنوں کے ساتھ برسوں کا یہ تعلق اب بوجھ بن گیا ہے جب تعلق بوجھ بن جائے تواس کا ٹوٹنا نوشتہ دیوار ہوا کرتا ہے کچھ درد اور جذبے ایسے ہوتے ہیں جن کے اظہارکے لیے الفاظ کھو سے جاتے ہیں ۔ نوشتہ دیوار پڑھ لینا چاہیے کہ اب اس تعلق کی بے گور وکفن لاش کو گھسیٹتے پھرنا عوامی جذبوں کی توہین ہے، ہم نے 9مئی کو جو بیج بوئے اس نے نفرت کی دیواریں اتنی اونچی کردی ہیں کہ اس پار دیکھنے کا یارا نہیں ، اس اختراع کا پس منظر کسی نے نہیںکھوجااپنے ازلی آقا سے یہ پوچھنے کی جسارت کسی نے نہیں کی کہ یہ دہشت گرد کس نے پیدا کیے اور کون اتنے بڑے سانحے کا ہر اوّل بنا ؟
آنکھوں کے چراغ کون لے گیاکہ منزلوں کا نشان گم ہورہا ہے ۔
انسانیت بین کرتی سر بازار آگئی ہے صحن وطن میںبے گناہوں کی لاشیں پڑی ہیں !!!


متعلقہ خبریں


مضامین
سعودی عرب اور ایران کے تعلقات میں تبدیلی وجود جمعه 29 نومبر 2024
سعودی عرب اور ایران کے تعلقات میں تبدیلی

انتقام کی فصل وجود جمعه 29 نومبر 2024
انتقام کی فصل

بی جے پی کی مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مہم وجود جمعه 29 نومبر 2024
بی جے پی کی مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مہم

خواتین کا عالمی دن مسرت اور سیمل کی یاد وجود جمعرات 28 نومبر 2024
خواتین کا عالمی دن مسرت اور سیمل کی یاد

ہندوتوا کا ایجنڈا، مسلمان اقلیتوں کا عرصہ حیات تنگ وجود جمعرات 28 نومبر 2024
ہندوتوا کا ایجنڈا، مسلمان اقلیتوں کا عرصہ حیات تنگ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر