وجود

... loading ...

وجود

خرم پرویز کی حراست کے تین سال

منگل 26 نومبر 2024 خرم پرویز کی حراست کے تین سال

ریاض احمدچودھری

جموں و کشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی (جے کے سی سی ایس) کے کوآرڈنیٹر خرم پرویز کو بدنام زمانہ بھارتی تحقیقاتی ادارے نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے 22 نومبر 2021 کو غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون ”یو اے پی اے” کے تحت حراست میں لیا تھا۔ مودی حکومت نے خرم پرویز کو مقبوضہ جموں کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو دستاویزی شکل دینے کی پاداش قید رکھا ہے۔ انسانی حقوق کے ممتاز کشمیری کارکن خرم پرویز کی نظر بندی تیسرے برس میں داخل ہو گئی۔ ان کی مسلسل نظر بندی کی عالمی سطح پر مذمت اور رہائی کے مطالبے میں دن بہ دن تیزی آرہی ہے۔نومبر2021 میں قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے پرویز کو یو اے پی اے کے تحت گرفتار کرلیا گیا تھا جس کے تین سال سال مکمل ہونے پر تنظیموں نے اپنے بیان میں ان کی گرفتاری کو سیاسی طور پر محرک الزامات کا نتیجہ قرار دیا۔
انسانی حقوق کے عالمی اداروں فور م ایشیاء اور انٹرنیشنل فیڈریشن فار ہیومن رائٹس (ایف آئی ڈی ایچ) نے بھی اپنے حالیہ بیانات میں خرم پرویز کی مسلسل نظر بندی کی مذمت کرتے ہوئے اسے مقبوضہ علاقے میں جاری بھارتی جبر کی علامت قرار دیا ہے۔ خرم پرویز اور انسانی حقوق کے دیگر محافظوں کیخلاف بھارتی حکومت کی کارروائیاں تنقید ی آوازوں کو دبانے کی دانستہ کوششوں کا حصہ ہیں۔ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد بھارتی حکام نے انسانی حقوق کے محافظوں کیخلاف بھی اپنی کارروائیاں تیز اور انکی بنیادی آزادیوں کو کم کیا ہے۔ انسانی حقوق کے گروپوں کی طرف سے عالمی برادری پر بھی زور دیا جا رہا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں صحافیوں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور سول سوسائٹی تنظیموں کیخلاف جاری کریک ڈاؤن کے لئے بھارتی حکومت کو جوابدہ بنائے۔ خرم پرویز کی گرفتاری کے خلاف6 غیر سرکاری تنظیموں نے مشترکہ بیان جاری کیا جس میں پرویز کی “فوری اور غیر مشروط رہائی” کا مطالبہ کیا گیا۔ اس خط پر ایشین فورم فار ہیومن رائٹس اینڈ ڈویلپمنٹ (FORUMـASIA)، کشمیر لاء اینڈ جسٹس پروجیکٹ (KLJP)، انٹرنیشنل فیڈریشن فار ہیومن رائٹس (FIDH) و دیگر تنظیموں نے دستخط کئے۔ بیان میں کہا گیا کہ ہندوستان کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر دستاویزی کام کرنے کے نتیجہ میں خرم پرویز کو انتقاماً اور زبردستی گرفتار کیا گیا ہے۔ انہیں مسلسل عدالتی طور پر ہراساں کیا جانا، کشمیر میں سول سوسائٹی اور اختلاف رائے پر ایک سوچا سمجھا حملہ ہے۔
خرم پرویز جموں کشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی (JKCCS) کے کوآرڈینیٹر، ایشین فیڈریشن بخلاف غیر رضاکارانہ گمشدگی (AFAD) کے چیئرپرسن، اور انٹرنیشنل فیڈریشن فار ہیومن رائٹس (FIDH) کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل تھے۔ انسانی حقوق کے لئے ان کی خدمات کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیا گیا اور مارٹن اینالز ایوارڈ اور ریبوک ہیومن رائٹس ایوارڈ سے نوازا گیا۔2016 میں، خرم کو جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں شرکت کرنے سے روک دیا گیا تھا اور اس کے بعد جموں و کشمیر پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت 76 دنوں کے لئے نظر بند رکھا گیا تھا۔ جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے بعد میں ان کی نظربندی کو غیر قانونی قرار دیا۔ JKCCS نے کشمیر کی مواصلاتی ناکہ بندی کے انسانی حقوق پر اثرات کے متعلق ایک رپورٹ شائع کی جس کے چند ماہ بعد، اکتوبر 2020میں این آئی اے نے تنظیم کے دفاتر، خرم کی رہائش گاہ، اور دیگر مقامات پر چھاپے مارے تھے۔ فی الحال نئی دہلی کی روہنی جیل میں زیر حراست، خرم کو ضمانت دینے سے بھی کئی بار انکار کیا گیا۔ تنظیموں نے بیان میں پرویز کی فوری اور غیر مشروط رہائی، ان کے اور JKCCS کے خلاف تمام انتقامی کارروائیوں کے خاتمہ اور مزید انتقامی کارروائیوں سے تحفظ کی ضمانت کا مطالبہ کیا اور ہندوستانی حکام سے انسانی حقوق کے تئیں اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو انجام دینے اور خرم پرویز کو بلا تاخیر وطن واپس آنے کی اجازت دینے کی اپیل کی۔
برطانوی موسیقار اور سابق راک بینڈ پنک فلائیڈ کے بانی روجر واٹرز نے بھارت کے وزیراعظم نریندرا مودی سے مقبوضہ جموں و کشمیر کے سماجی رہنما خرم پرویز کی رہائی کا مطالبہ کردیا۔یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ برطانوی موسیقار نے بھارتی حکومت سے اس طرح کا مطالبہ کیا ہوں، اس سے قبل فروری 2020 میں بھی انہوں نے ایک ویڈیو میں بھارتی حکومت کے متنازع شہریت قانون کے خلاف احتجاج کیا تھا۔گزشتہ ماہ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی دہشت گردی کی مالی معاونت کے الزام میں بھارت کے زیر قبضہ کشمیر میں ایک معروف رضاکار خرم پرویز کی گرفتاری پر سخت تنقید کی تھی۔برطانیہ کی پارلیمنٹ کے اراکین نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں اور بھارتی فورسز کے جعلی مقابلوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کشمیریوں سے ناروا سلوک پر لندن میں بھارتی ہائی کمیشن سے جواب طلب کرلیا۔


متعلقہ خبریں


مضامین
خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر