وجود

... loading ...

وجود

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

هفته 23 نومبر 2024 33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

ریاض احمدچودھری

بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی مسلسل کارروائیوں میں گزشتہ 33برس کے دوران 909 بچوں کو شہید کیا ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے ریسرچ سیکشن کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کا بدترین شکار بچے ہیں۔ رپورٹ میں انکشاف کیا کہ یکم جنوری 1989 سے اب تک فوجیوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے 96ہزار 310 کشمیریوں میں 915 بچے بھی شامل ہیں۔ اس عرصے کے دوران فوجیوں کے ہاتھوں شہریوں کی شہاتوں کے نتیجے میں علاقے میں1لاکھ 7ہزار 960بچے یتیم ہوئے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فوجیوں، پیرا ملٹری فورسزاور پولیس کی طرف سے پرامن مظاہرین پر پیلٹ فائرنگ سے ہزاروں افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں تعلیمی اداروں کے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں بھی شامل ہیں۔2010کے بعد پیلٹ، پاوا اور آنسو گیس کے گولوں سے زخمی ہونے والوں میں کمسن 19 ماہ کی حبا جان، 4 سالہ زہرہ مجید، 8 سالہ آصف رشید، 8 سالہ اویس احمد، 10 سالہ آصف احمد شیخ اور 13 سالہ سالہ میر عرفات سمیت درجنوں افراد پیلٹ لگنے کی وجہ سے اپنی بینائی سے مکمل طور پر محروم ہو چکے ہیں یا ان کی بینائی کو شدید نقصان پہنچا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی طرف سے اگست 2019 میں مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد سے محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں اور جعلی مقابلوں کے دوران سینکڑوں نوجوانوں کے ساتھ کمسن لڑکیوں کو بھی شہید کیا جا چکا ہے جبکہ 19 سال سے کم عمر لڑکوں کی ایک بڑی تعداد کو کالے قوانین کے تحت مقبوضہ جموں و کشمیر اور بھارت کی مختلف جیلوں میں نظر بند کر دیا گیا ہے۔کشمیری رہنما مشعال ملک کا کہنا ہے کہ کشمیر میں بچوں سے ان کا بچپن 70 سالوں سے چھین لیا گیا۔ہر کشمیری کا بچپن خون کے آنسو روتا ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بچوں کو جیلوں میں ٹارچر کیا جاتا ہے۔ ریپ کیا جاتا ہے۔ہندوستان کی دہشتگرد فوج بچوں کو انسانی شیلڈ کے طور پر استعمال کرتی ہے۔مقبوضہ جموں کشمیر میں 6 لاکھ بچے یتیم ہو چکے ہیں۔
بھارتی افواج کشمیری بچوں کے جنسی استحصال میں ملوث ہے۔5 اگست سے ابتک 13 ہزار لڑکوں کو گرفتار کیا گیا۔ مقبوضہ وادی کشمیر میں یہ بچے سلاک ڈاون کے بعد سب سے بڑے خطرے کی زد میں ہیں۔ جب سے ہندوستانی حکومت نے یہاں فوج کی تعداد میں زبردست اضافہ کیا ہے۔ جارحیت کا شکار معصوم بچوں کابین الاقوامی دن ہر سال 4 جون کو منایا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کابنیادی مقصد یہ ہے کہ دنیا بھر کے بچوں کی تکالیف کو تسلیم کیاجائے۔مقبوضہ وادی کشمیر میں بچوں کی صورتحال انتہائی سنگین ہے۔ مقبوضہ وادی میں چند دن گزارنے والے فیکٹ فائنڈنگ مشن کے مطابق ، آرٹیکل 370 منسوخ کرنے کے بعد راتوں رات تقریبا 13000لڑکوں کو حراست میں لے کر، غیر قانونی طور پر ، یا تو آرمی کیمپوں میں یا تھانوں میں رکھا گیا۔
انٹرنیشنل ہیومن رائٹس ایسوسی ایشن آف امریکن اقلیتی ایسوسی ایشن آف چائلڈ رائٹس سے متعلق کمیٹی کے سامنے پیش کردہ ‘ہندوستان کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بچوں کی صورتحال ‘ کے عنوان سے ایک اور رپورٹ کے مطابق مقبوضہ علاقے میں غیر معمولی “ہندوستانی قابض افواج اور خفیہ ایجنسیوں نے صرف ان کی کمزوری کی وجہ سے بچے کی زندگی کے کسی بھی پہلو کو نہیں بخشا۔ وہ متعدد جسمانی اور جذباتی بدسلوکیوں ،تشدد اور بے گھر ہونے جیسے خطرات کا سب سے بڑا شکار ہیں۔ بچوں کو ان کے اہل خانہ سے الگ ہوجانے کا زیادہ خطرہ ہے۔ لڑکیوں کو جنسی تشدد ، استحصال اور بدسلوکی کا خطرہ ہوتا ہے۔
ہندوستانی عوام کی ٹربیونل (آئی پی ٹی)کی ایک اور رپورٹ میں کشمیری بچوں کی حالت زار بھی بیان کی گئی ہے۔ وادی میں مستقل ہنگاموں نے رہائشیوں خصوصا بچوں کے پورے طرز زندگی کو تبدیل کردیا ہے۔ بچپن کا سارا تصور وادی میں ایک بنیادی تبدیلی لے کر آیا ہے۔ بچے کنڈرگارٹن نہیں جاتے ،نرسری کی نظمیں نہیں سیکھتے ،کھلونوں سے نہیں کھیلتے ہیں ، جیسا کہ عام بچے کرتے ہیں۔ نہ ہی وہ آزاد ماحول میں اپنے والدین کی محبت ،شفقت اور نگہداشت میں پالے گئے ہیں۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان کا کہا ہے کہ آج جب دنیا بھر میں جارحیت کا نشانہ بننے والے معصوم بچوں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے ، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں بڑی تعداد میں کم سن بچوں کے ساتھ زیادتی و ناروا سلوک کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ، انسانی حقوق اور بچوں کے تحفظ کی عالمی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ آگے آئیں اور کشمیری بچوں کو بھارتی تشدد سے بچائیں۔ بھارتی فوجی نہ صرف معصوم بچوں کو گرفتار کرتے ہیں بلکہ انہیں جنگی ہتھیار کے طورپر بھی استعمال کرتے ہیں۔
عالمی برادری کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق تنازع کشمیر کے حل کیلئے اپنا کردار اداد کرنا چاہیے۔ بھارتی فوجیوں نے گزشتہ تین دہائیوں میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں متعدد بچوں کے والدین کو جعلی مقابلوں اور جیلوں میں بے دردی سے شہید کیا ہے۔ کشمیری بچوں پر تشدد، ظلم اور بربریت بھارتی حکومت کا سوچا سمجھا منصوبہ ہے جسے بھارتی فورسز کے اہلکار انجام دے رہے ہیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر