... loading ...
ریاض احمدچودھری
اب یہ ثابت ہو چکا ہے کہ بی ایل اے خطرناک ہتھیار افغانستان سے ہندوستانی خفیہ ایجنسی را کی طرف سے تنظیم کو فراہم کردہ ڈالروں میں ادا کر کے خریدتی ہے۔کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر ہفتہ کی صبح بی ایل اے سے تعلق رکھنے والے ایک خودکش بمبار نے ٹرین میں سوار ہونے کے لیے تیار ہونے والے مسافروں کے درمیان خود کو دھماکے سے اڑا لیا .جس کے نتیجے میں کم از کم 26 افراد ہلاک اور 60 سے زائد زخمی ہوگئے۔
بلوچ لبریشن فرنٹ (بی ایل اے) نے کوئٹہ ریلوے سٹیشن پر خودکش حملہ کرنے والے بی ایل اے کے دہشت گرد محمد رفیق بزنجو کی تفصیلات اور تصویرسوشل میڈیا پر شیئر کی ۔ تصویر کا فرانزک آڈٹ کرنے پر پتہ چلتا ہے کہ یہ دہشت گرد سر سے پاؤں تک غیر ملکی اسلحہ اور سامان سے لدا ہوا ہے۔ تصویر میں دہشت گرد محمد رفیق نے امریکی ساخت کی ایم فور رائفل اٹھائی ہوئی ہے جو صرف افغانستان میں ڈالروں سے خریدی جا سکتی ہے۔ دہشت گرد رفیق نے ہوشربا طور پر جو یونیفارم پہنا ہوا ہے وہ بھی یو ایس میرین کور کا ہے۔ اسی طرح ایمونیشن میگزین جیکٹ اور ٹوپی بھی امریکی ساخت کی ہے۔ بھارتی خفیہ ایجنسی ”را” کی طرف سے مہیا کئے جانے والے ڈالروں سے بی ایل اے یہ ساز و سامان افغانستان سے خرید کر معصوم پاکستانیوں کا قتل عام کر رہی ہے۔ پوری قوم کو ان فارن فنڈڈ دہشت گردوں کے قلع قمع کیلئے افواج پاکستان کے ساتھ مل کر چلنا ہوگا تاکہ ان ملک دشمنوں کا مکمل خاتمہ کیا جا سکے۔
جعفر ایکسپریس کوئٹہ ریلوے اسٹیشن سے روانہ ہونے والی تھی کہ خواتین اور بچوں سمیت لوگ ایک پلیٹ فارم پر جمع تھے جب بی ایل اے کے خودکش بمبار نے حملہ کردیا۔پلیٹ فارم پر افراتفری مچ گئی جب پولیس اور ایف سی کی بھاری نفری ریلوے اسٹیشن پر پہنچ گئی اور اسے گھیرے میں لے لیا۔زخمیوں کو سی ایم ایچ اور سول اسپتال منتقل کیا گیا جہاں زخمیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد سے نمٹنے کے لیے ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔ ایک صحافی نے جائے وقوعہ پر خون کے تالاب اور پھٹے ہوئے بیگ دیکھے، جہاں مسافروں کو عناصر سے بچانے والی دھات کی ایک بڑی چادر اڑا دی گئی تھی۔ایک مقامی اسپتال کے ترجمان نے بتایا کہ دھماکے میں زخمی ہونے والے 46 افراد کو اسپتال لایا گیا ہے، جن میں متعدد مرنے والے بھی شامل ہیں۔بلوچستان میں متواتر حملوں کے باوجود ہفتے کے روز ہونے والے دھماکے کی تعداد خاص طور پر اس صوبے کے لیے زیادہ تھی. جس کی سرحدیں افغانستان اور ایران سے ملتی ہیں۔
دہشت گرد کارروائیوں کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے۔ بھارت دہشت گردوں کی مالی مدد کرتا ہے۔ اس سارے کام کے پیچھے بھارتی خفیہ ایجنسی را کا ہاتھ تھا، جو چاہتی تھی کہ بی ایل اے اور ٹی ٹی پی کا الحاق کرایا جائے اور ٹی ٹی پی کے لیے بلوچستان کے علاقے خضدار میں مراکز قائم کیے جائیں۔ اس کے علاوہ ان کا مقصد بلوچستان کے مختلف علاقوں میں محفوظ پناہ گاہیں بنانا تھا اور وہاں سے دہشت گردی کی کارروائیاں کرنا تھا، جس سے بلوچستان میں حالات خراب کیے جا سکیں۔یہ حقیقت ہے کہ بلوچستان میں دہشتگرد کارروائیوں کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے۔ بھارت دہشتگردوں کی مالی مدد کرتا ہے، جو نوجوان باہربیٹھے ہوئے ہیں انھیں ورغلایا گیا ہے۔ نوجوان دشمن کے عزائم کو پہچانیں ان کی باتوں میں نہ آئیں، گمراہ لوگ اپنے ملک، صوبے اور لوگوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ مفتی نور ولی محسود اور اس کی بیوی بچوں کے زیر استعمال بم پروف گاڑیاں ہیں؟ وہ دوسروں کے بچوں سے تو خودکش حملے کرا کر انہیں جنت میں پہنچانے کے فتوے تو دیتا ہے لیکن ایسا اپنے 9 بچوں میں سے کسی ایک کو بھی جنت میں بھیجنے کیلئے استعمال کیوں نہیں کرتا۔
حقیقت یہ ہے کہ بلوچستان میں علیحدگی پسند دہشت گردوں اور مذہبی انتہا پسندوں کی سرپرستی بھارت کر رہا ہے۔ بھارت پاک چین اقتصادی راہ داری اور پاکستان میں اپنے لے پالک دہشت گردوں کے خلاف پاک فوج کے آپریشن ضرب عضب کے ذریعے خاتمے سے پاگل پن کا شکار ہے۔بھارت بلوچستان میں مداخلت کر کے امن و امان کی صورت حال بگاڑنے اور بلوچ نوجوانوں کو پاکستان کے خلاف ابھارنے میں سرگرم ہے۔ لیکن بلوچستان میں فوجی آپریشن کے بعد بلوچ نوجوانوں کا بیرون ملک جا کر پاکستان دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہو جانا ملک کی سلامتی کے لئے خطرے کا باعث بنتا جا رہا ہے۔کالعدم دہشت گرد تنظیم بی ایل اے کو افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس اور بھارتی خفیہ ایجنسی را کی مکمل سرپرستی حاصل ہے۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان بھی اس کی مدد گار ہے۔بلوچستان سے تعلق رکھنے والی دہشت گرد تنظیم بی ایل اے اور بی ایل ایف کو افغانستان سے آپریٹ کیا جا رہا ہے۔ کالعدم بی ایل کے محفوظ ٹھکانے ڑوب،سبی، موسیٰ خیل، نیک کنڈی، دالبندین اور پنجگور کے پہاڑی سلسلوں میں واقع ہیں جہاں انہیں مقامی افراد کی بھی مدد حاصل ہے۔
بلوچ لبریشن فرنٹ (بی ایل اے) نے کوئٹہ ریلوے سٹیشن پر خودکش حملہ کرنے والے بی ایل اے کے دہشت گرد محمد رفیق بزنجو کی تفصیلات اور تصویرسوشل میڈیا پر شیئر کی ۔ تصویر کا فرانزک آڈٹ کرنے پر پتہ چلتا ہے کہ یہ دہشت گرد سر سے پاؤں تک غیر ملکی اسلحہ اور سامان سے لدا ہوا ہے۔ تصویر میں دہشت گرد محمد رفیق نے امریکی ساخت کی ایم فور رائفل اٹھائی ہوئی ہے جو صرف افغانستان میں ڈالروں سے خریدی جا سکتی ہے۔ دہشت گرد رفیق نے ہوشربا طور پر جو یونیفارم پہنا ہوا ہے وہ بھی یو ایس میرین کور کا ہے۔ اسی طرح ایمونیشن میگزین جیکٹ اور ٹوپی بھی امریکی ساخت کی ہے۔ بھارتی خفیہ ایجنسی ”را” کی طرف سے مہیا کئے جانے والے ڈالروں سے بی ایل اے یہ ساز و سامان افغانستان سے خرید کر معصوم پاکستانیوں کا قتل عام کر رہی ہے۔ پوری قوم کو ان فارن فنڈڈ دہشت گردوں کے قلع قمع کیلئے افواج پاکستان کے ساتھ مل کر چلنا ہوگا تاکہ ان ملک دشمنوں کا مکمل خاتمہ کیا جا سکے۔را نے دہشت گرد تنظیموں کے کارندوں کو تربیت کی فراہمی کی ذمہ داری اپنے ذمہ لے رکھی ہے اور ان دہشت گردوں کو افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس اور بھارتی خفیہ ایجنسی راپاکستانی سالمیت کیخلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہیں۔ خفیہ ادارے دہشت گردوں کو خودکار ہتھیار چلانے، بارود کے استعمال اور خودکش جیکٹ تیار کرنے کی بھی تربیت دیتے ہیں۔ بلوچ دہشت گرد تنظیموں کو کالعدم ٹی ٹی پی کی بھی مکمل حمایت و مدد حاصل ہے اور یہ تنظیمیں آپس میں مل کر کئی اہم شہروں میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرتی ہیں۔ گرفتار دہشتگرد نے اپنی گزشتہ زندگی پر شرمندگی کا اظہار کرتے ہوئے اللہ اور عوام سے معافی کی درخواست کی اور کہا کہ بی ایل اے ٹی ٹی پی اتحاد کا ہدف اغوا برائے تاوان سے گمشدہ لوگوں کا بیانیہ بنانا بھی ہے، بہت سے گمشدہ افراد بھی افغانستان میں موجود ہیں۔