وجود

... loading ...

وجود

علامہ اقبال اور شعور وبیداری کا پیغام

هفته 09 نومبر 2024 علامہ اقبال اور شعور وبیداری کا پیغام

ریاض احمدچودھری

حکیم الامت حضرت علامہ محمد اقبال کے افکار و تعلیمات پاکستانی قوم اور امت مسلمہ کے لئے شعور و بیداری کا پیغام ہے۔ اقبال نے اپنے اعلیٰ افکار و عظیم تعلیمات کے ذریعے قوم کو غلامی سے آزادی کا راستہ دکھایا۔ اقبال کا کلام اللہ تعالیٰ، پیغمبر اسلام، قرآن کریم اور آل محمدۖکے عشق و محبت سے لبریز ہے۔علامہ کی حیثیت ان کے اپنے قول کی مطابق اس شاعر کی تھی جن کے دلوں میں قومیں جنم لیتی ہیں۔ علامہ ملت اسلامیہ کا وہ دیدہ بینائے قوم تھے جنہوں نے ایک زوال پذیر قوم کو اپنے مسیحا صفت کلام سے حیاتِ نو عطا کی اور ان کی بے منزل جدوجہد آزادی کو ایک خودمختار مملکت کے قیام تک پہنچایا اور اس طرح ایک غلام قوم حیرت انگیز معجزہ بپا کرنے کی استعداد کی مالک بن گئی۔ مسلمانانِ ہند کے دور غلامی میں اقبال جیسے دانائے راز کی موجودگی ہی ملت اسلامیہ کی حیات باطنی کی دلیل تھی کہ مختلف حوادث اور عروج و زوال کا سارا سفر بھی ملت اسلامیہ کو مستقل پڑمردگی اور فنائیت کا شکار نہیں کر سکتا بلکہ جب بھی ملت زمانے کے فتنوں کا نشانہ بنے گی اس کے بطن سے ایسی حیات افروز صدا ضرور بلند ہو گی جو اس کے حال کو حیاتِ نو عطا کرے گی اور اسے اپنا مستقبل تعمیر کرنے کی صلاحیت بھی بخشے گی۔ گویا اقبال کی صدائے روح افزا اور ان کا شعر و فکر ملت اسلامیہ کی حیاتِ اجتماعی ہی کی ایک دلیل بن گیا۔ علامہ کی شاعری میں جہاں روح عمل کو پھونکنے اور غلامی اور مایوسی کی زنجیروں کو توڑنے کا پیغام تھا وہاں ایک ایسا ضابطہ عمل بھی ان کے افکار میں نظر آتا ہے جو ملت کے مستقبل کی صورت گری کا ضامن ہے۔
اقبال نے قوم کو غلامی سے چھڑانے کے لیے قرآن کریم سے ہدایت حاصل کی۔ ایک بکھرے ہوئے انبوہ کو قوم میں تبدیل کرنا آسان کام نہیں ہے۔ علامہ اقبال نے قرآنِ کریم کا گہرا مطالعہ کیا تھا اور اسی لیے برطانیہ کی پروردہ بیوروکریسی نے ان کی بے ضرر نظموں کے سوا ان کا معنی خیز کلام عوام تک نہ پہنچنے دیا۔ورنہ پاکستان جن مشکلات اور مصائب سے گزرا وہ اْسے کبھی پیش نہ آتے۔ ملوکیت ساحری کی ایک شکل ہے۔ جس کے سبب لوگ نیند میں محو رہتے ہیں۔ جب تک عوام شاہی کے فریب میں مبتلا رہتے ہیں ان کی غلامی کی حالت برقرار رہتی ہے۔علامہ اقبال نے اپنے اشعار میں صرف اپنے دور میں ہی مسلمانوں کے مسائل کا ہی حل پیش نہیں کیا بلکہ ایک مثالی مسلم ریاست اور مسلم معاشرے کے خدوخال کیا ہو سکتے ہیں۔ اس کی تفصیلات بھی ان کے شعر میں جا بجا ملتی ہیں۔ اقبال کی شاعری دراصل ایک دور نو کی نوید ہے۔ جاوید نامہ میں انہوں نے اپنی مثالی مملکت کا ذکر کیا ہے اور اس کی تفصیلات بیان کیں اور اسے مرغدین کا نام دیا۔ یہ مثالی مملکت فی الاصل انسانیت کی منزل ہونی چاہیے اس مثالی مملکت مرغدین میں انسانی معاشرے کو درپیش اخلاقی، سماجی، معاشرتی اور دوسرے مسائل جو جس موثر انداز سے بیان کر کے ان کی حل کی طرف علامہ نے متوجہ کیا ہے وہ آج کے دور کے انسان کی آواز لگتی ہے اور اقبال کسی ایک خطے کے نہیں انسانیت کے شاعر کے طور پر سامنے آتے ہیں۔
علامہ اقبال کا پیغام ہر دور میں زندہ رہا ہے کیونکہ یہ امید، کوشش، ہمت اور زندگی کا پیغام ہے۔ علامہ اقبال نے جنوبی ایشیاء کے مسلمانوں ہی کو نہیں بیدارکیا بلکہ پوری دنیا کے انسانوں کو آزادی کی تڑپ اور غلامی کے خلاف لڑنے کا حوصلہ دیا۔مضبوط اور متحد قوم بننے کیلئے قائد اعظم اور علامہ اقبال کے افکار سے رہنمائی کی اشد ضرورت ہے۔آج علامہ اقبال کے پیغام کو عام کرنے اور خصوصاً نئی نسل تک پہنچانے کی شدید ضرورت ہے جس کے لئے قومی تاریخ و ادبی ورثہ کی وزارت نے منظم منصوبہ بندی کی ہے۔ ایک مضبوط اور متحد قوم بننے کے لئے قائداعظم اور علامہ اقبال کے افکار سے رہنمائی حاصل کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ بدقسمتی سے پاکستان کے حکمران طبقے اور مقتدر حلقوں نے بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح اور مصور پاکستان ڈاکٹر محمد اقبال کے افکار و تعلیمات سے بغاوت کرکے پاکستان کو ایک ایسی غلام ریاست میں بدل دیا، جہاں کرپشن کی نحوست میں غرق پست افکار و کردار کے حامل لوگ حاکم ہیں۔ علامہ اقبال کے افکار و نظریات کی روشنی میں ہم ملکی استقلال آزادی کا تحفظ کرتے ہوئے ملک و قوم کو ترقی یافتہ بنا سکتے ہیں۔ اقبال نے امت مسلمہ کے سامنے کربلا کے پیغام حریت کی تشریح کرتے ہوئے ظلم و استبداد کے خلاف قیام کا درس دیا۔ اقبال کا تصور خودی در حقیقت قرآن کریم کے تصور نیابت الٰہی کی فلسفیانہ اور بلیغانہ تفسیر ہے۔ اقبال نے ایسے رزق پر موت کو بہتر قرار دیا جو انسانی پرواز میں کوتاہی کا باعث ہو۔ عصر حاضر میں امت مسلمہ کلام اقبال کی روشنی میں اپنی منزل پا سکتی ہے۔
قائداعظم محمد علی جناح علامہ کے متعلق رقم طراز ہیں کہ اقبال کی ادبی شخصیت عالمگیر ہے۔ وہ بڑے ادیب، بلند پایہ شاعر اور مفکر اعظم تھے لیکن اس حقیقت کو میں سمجھتا ہوں کہ وہ ایک بہت بڑے سیاست دان بھی تھے۔ مرحوم دور حاضر میں اسلام کے بہتر ین شارح تھے کیو نکہ اس زمانے میں اقبال سے بہتر اسلام کوکسی نے نہیں سمجھا۔ مجھے اس امر کا فخر حا صل ہے کہ ان کی قیادت میں ایک سپاہی کی حیثیت سے کام کر نے کا مجھے موقع مل چکا ہے۔ میںنے ان سے زیادہ وفادار، رفیق اور اسلام کا شیدائی نہیںدیکھا۔


متعلقہ خبریں


مضامین
235 سیاسی گھس بیٹھیوں میں سے ایک گھس بیٹھیا وجود جمعرات 14 نومبر 2024
235 سیاسی گھس بیٹھیوں میں سے ایک گھس بیٹھیا

مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی! وجود جمعرات 14 نومبر 2024
مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی!

مسئلہ کشمیر کفر و اسلام کی جنگ ! وجود جمعرات 14 نومبر 2024
مسئلہ کشمیر کفر و اسلام کی جنگ !

ایک سیکریٹری اور پوری اسمبلی وجود بدھ 13 نومبر 2024
ایک سیکریٹری اور پوری اسمبلی

دہشت گردی کا کوئی جوازنہیں ! وجود بدھ 13 نومبر 2024
دہشت گردی کا کوئی جوازنہیں !

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر