وجود

... loading ...

وجود

اور اب شیر علی ملک ۔۔

اتوار 03 نومبر 2024 اور اب شیر علی ملک ۔۔

ب نقاب /ایم آر ملک

شہر ِ خاموشاں میں قبروں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے!
ملک نذر محمد شہر اقتدار کے پمز ہسپتال میں جس کی سانسیں بحال رکھنے کیلئے ہم مارے مارے پھرتے رہے مگر وہ جانبر نہ ہو سکے ،شیر محمد اعوان المعروف شیر شاہ میرے والد محترم جو میری بانہوں میں زندگی کی بازی ہار گئے ،رضوان حمید کو ایک اندھی گولی نگل گئی ،شہر ِ اقتدار کے کسی مرکز مسیحائی میں ملک سجاد اعوان کو موت کے پنجوں نے اپنی آغوش میں لے لیا اور اب میرے بھائی اور دوست زیادہ شیر علی ملک داغِ مفارقت دے کر چلتے بنے ۔قبروں کی تعداد رکنے میں نہیں آرہی بڑھتی جارہی ہے!
آج کئی روز بعد بھی جانے کیوں شیر علی ملک کی جدائی سے ستاروں بھری راتیں بھی خالی خالی لگتی ہیں ،جن کے جانے کے بعد میری پوری ہستی ڈول کر رہ گئی ہے ،اب بھی وہی دن ہیں ،جگہ وہی ،،موسم وہی سب کچھ وہی ہے لیکن معلوم نہیں زندگی کہاں چلی گئی ،میرا دل آج بھی روشنیوں کے شہر میں ان گلی کوچوں کے درو دیوار میں اٹکا ہوا ہے جہاں جہاں سے ہم اکٹھے گزرتے ،سمندر کے کنارے کھڑے تمہارا عکس آج بھی میری آنکھوں میں محفوظ ہے ،تمہارے ساتھ بیتے لمحات میں الفاظ کی سرگوشیاں میرے کانوں میں گونج رہی ہیں ،شام کے پیچ و خم سے آہستہ آہستہ جب رات اُترتی ہے تو من کے اندر سے پھر یادوں کے بھنور اُٹھتے ہیں ،ڈیوٹی پر جاتے وقت ”ہچھا بھائیا ”کے الفاظ سے ماضی کی یادوں کو آباد کرنے کی ناکام سعی کرتا ہوں ،شیر علی ملک کی جدائی میں شامیں تو بہت سنسان سی لگنے لگی ہیں ،بہت سی ویرانیاں شام کو اچانک ہی بڑھ جاتی ہیں ،آپ کی سنگت میں گزرے لمحات جن سے ہم شانت ہوا کرتے تھے اب وہ شاید ہمیشہ کیلئے جیسے اداسی کی چادر اوڑھ کر پرائے ہوگئے ،جس سنگلاخ دھرتی کے ہم باسی ہیں وہاں روزی بارش کی صورت آسماں سے برستی ہے اگر بارش بروقت برس گئی تو چہروں پر رونق آگئی ورنہ صبر اور شکر پر قناعت کر لی ،ہجرتیں ہمارے بارانی خطہ کا مقدر ہیں ،حقیقتیں تلخ ہوا کرتی ہیں ،ہم سبھی سرابوں کے تعاقب میں سرگرداں رہتے ہیں ،موت کی حقیقت آشکارا ہونے پر بھی باز نہیں آتے مگر جتنے جتن کر لیں رونا تو بہر طور لازم ٹھہرا اپنے قبیلے خاندان میں کزن کنبہ و فیملی ممبرز کیا ھوتے ہیں؟
جس طرح ہاتھ کی پانچ انگلیاں بڑی چھوٹی و پتلی موٹی ضرور ہوتی ہیں مگر ان میں سے کسی کو بھی کوئی کٹ لگ جائے یا زخم پہنچے تو درد سارے وجود کو ہوتاہے ،اسی طرح خاندان قبیلہ میں کسی فرد کا بھی درد صرف ایک فرد کا ذاتی نہیں ہوتا بلکہ اس سے دکھ سے دوچار پورا خاندان و قبیلہ ہوتا ہے یہ الگ بات ہے کوئی خاموش رہتا ہے اور کسی کو بیان کرنے کے الفاظ نہیں ملتے اور کوئی بیان کرنے میں الفاظ کی مہارت رکھتا ہے اور کوئی بیان کرنے میں کلیجہ پھٹنے سے کم نہیں سمجھتاکسی کیلئے خاموش رہنا برداشت سے باھر ہوتا ہے جس پر جو جو بھی کیفیت گزر رہی ہوتی ہے وہ دکھ کے قیامت خیز منظر سے کم نہیں ہوتی۔ وہ سب ہی اپنے اس پیارے سے جدائی کی آگ میں جل رہے ہوتے ہیں۔
گھڑی کی سوئیاں ٹک ٹک کے ردھم پر رقصاں میرے اندر کی وحشتوں کو سلامی دے رہی ہیں۔ رات کے اس پہر وہ تمام لوگ وہ تمام چہرے جن کے ہونے سے زندگی نغمہ سرائی تھی اب رقص بسمل بن چکی ہے۔ وقت آگے بڑھا ہے تو سب کچھ بدل چکا ہے۔ میری جیب میں رائیگانی کے کھنکتے سکے چاہیں بھی تو وہ پیار بھرے لوگ پلٹ کر لا نہیں سکتے۔ پھر یہ وحشتوں کے سائے میرے تعاقب میں کیوں ہیں دن ماہ و سال میں بدل گئے ہیں تو پھر دل ان کے حصار میں کیوں ہے؟کیا اس اذیت مسلسل سے دوچار ہونا اپنا مقدر ٹھہرے گا؟کیا وہ لوگ وہ پری چہرہ لوگ وہ جو دل کی بستی کے باسی تھے ان کے ذمہ اب کچھ بھی باقی نہیں رہا؟،یہ تنہائیوں کا جو عذاب سر پر آن ٹھہرا ہے وہ کبھی ٹلے گا بھی؟
اے بے نیاز اے کون و مکاں کے مالک۔۔ یہ کب تک؟یہ تیرے ماٹی کے پتلے جنہیں تو نے اپنے حکم سے حیات بخشی ،ان کے روح میں لگے یہ گہرے گھاؤ کب تک؟
زندگی سیل رواں کی مانند سرپٹ بھاگ رہی ہے،جانے کہاں کب کس موڑ پر جا ٹھہرے گی ،میں ہرزندگی کی بھرپور بازی لگا دینے والے اجنبی اور شناسا چہروں سے ملتا ہوں تو وارفتگی سے سوال پوچھتا رہتا ہوں ۔
سفر کی تمام رنجشیں تمام تھکانیں۔ تمام خوشیوں سے متعلق پوچھتا ہوں۔ زندگی میں دلچسپی برقرار رکھنے کی اپنی سے کوشش فطرت بھی کرتی ہے، میں بھی کرتا ہوں مگر !قبروں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے!!!


متعلقہ خبریں


مضامین
پھر نہ کہنا کہ خبر نہ ہوئی وجود جمعه 15 نومبر 2024
پھر نہ کہنا کہ خبر نہ ہوئی

یہ ڈائنا مائیٹ اب پھٹنے کو ہے ! وجود جمعه 15 نومبر 2024
یہ ڈائنا مائیٹ اب پھٹنے کو ہے !

عمران خان کی رہائی اور جیت دیوار پر لکھی ہے! وجود جمعه 15 نومبر 2024
عمران خان کی رہائی اور جیت دیوار پر لکھی ہے!

اُف! یہ" "235گھس پیٹھیے وجود جمعه 15 نومبر 2024
اُف! یہ

بی ایل اے اور 'را' کا گٹھ جوڑ وجود جمعه 15 نومبر 2024
بی ایل اے اور 'را' کا گٹھ جوڑ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر