وجود

... loading ...

وجود

ہیوتان کی گالی اور گاؤں بارتھی کا دانشور''

اتوار 03 نومبر 2024 ہیوتان کی گالی اور گاؤں بارتھی کا دانشور''

عماد بزدار

گاؤں بارتھی کی ایک روشن صبح تھی۔ ہوا میں نرم خنکی تھی اور صبح کی روشنی میں سبز کھیت چمک رہے تھے ۔ ہیوتان، ایک عام آدمی، اپنے بھیڑ بکریوں کو باڑے سے نکال کر پہاڑی چراگاہ پر چرانے کے لیے تیار تھا۔ عین اسی وقت سردار رحیم خان کا بیٹا، میر خان، جو ہمیشہ اپنی طاقت کے گھمنڈ میں رہتا تھا، ناپاک نیت کے ساتھ ہیوتان کے گھر کی طرف قدم بڑھائے ۔ اس کی آنکھوں میں چمک اور دل میں بد نیتی تھی۔ وہ جانتا تھا کہ ہیوتان ایک غریب آدمی ہے ، اور اسے ڈرا کر یا دھمکا کر اپنی مرضی منوانا آسان ہوگا۔
میر خان نے ہیوتان کے دروازے پر دستک دی۔ ہیوتان نے دروازہ کھولا اور میر خان کو دیکھ کر حیران ہوا۔
”کیا ہوا، میر خان”؟
ہیوتان نے سوال کیا، لیکن اس کی آواز میں معمولی سا خوف بھی تھا۔
”میں یہاں کچھ لینے آیا ہوں”۔میر خان نے تکبر سے جواب دیا۔ اس کی نیت واضح تھی۔
”یہاں کچھ بھی نہیں ہے جو آپ کو ملے گا”۔
ہیوتان نے مضبوطی سے کہا:”آپ کو یہاں آنے کی ضرورت نہیں”۔
لیکن میر خان نے اس کی بات سننے سے انکار کر دیا اور اندر گھسنے کی کوشش کی۔ہیوتان فوراً آگے بڑھا اور اسے روکنے کے لیے کھڑا ہو گیا۔ ”یہ میرا گھر ہے ، اور میں کسی کو بھی یہاں داخل نہیں ہونے دوں گا”۔
جواب میں میر خان نے غصے میں آ کر اس کا بازو پکڑ لیا۔”تو تم مجھے روک رہے ہو”؟اس نے غصے سے پوچھا۔
ہیوتان نے اپنے ہاتھوں کی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے اپنے آپ کو آزاد کیا اور میر خان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہا:”میں ایک
عام آدمی ہوں، لیکن میں اپنی عزت کا سودا نہیں کروں گا”۔
میر خان، ہیوتان کے ساتھ جھگڑے کے بعد غصے میں بھرا ہوا اپنے گھر کی طرف لوٹا۔اس کا دل تیزی سے دھڑک رہا تھا اور ذہن میں صرف ایک ہی خیال تھا کہ کیسے ہیوتان نے اسے اپنے گھر میں داخل ہونے سے روکا۔
گھر پہنچ کر وہ بے صبری سے اپنے والد کے پاس گیا۔”ابا، آپ کو پتہ ہے کیا ہوا”؟
اس نے غصے اور حیرت سے کہا۔”ہیوتان نے مجھے اپنے گھر میں داخل ہونے سے روک دیا! اس کی جرات دیکھیں، جیسے وہ بکریاں چرانے والا نہ ہو بلکہ کوئی بادشاہ ہو”!
سردار رحیم خان نے بیٹے کی بات سن کر غصے سے چہرہ بدل لیا۔”یہ حقیر آدمی تم سے ٹکرانے کی جرات کرتا ہے ؟ یہ تو ناقابلِ برداشت ہے” !
”ابا، میں نے اسے کہا کہ وہ میرے راستے سے ہٹ جائے ، لیکن اس نے میری بات نہیں سنی۔ وہ خود کو بڑی چیز سمجھتا ہے ”،میر خان نے مزید کہا، اس کی آنکھوں میں غیض و غضب کی چمک تھی۔
”میں اسے سبق سکھاؤں گا”،سردار رحیم خان نے غصے سے کہا۔ ”تمہیں یقین دلاتا ہوںکہ اس دو ٹکے کے آدمی کو پتہ چل جائے گا کہ سردار رحیم خان سے ٹکرانے کا نتیجہ کیا ہوتا ہے !”
کچھ ہی گھنٹوں بعد، بارڈر ملٹری پولیس ہیوتان کے گھر پر پہنچ گئی۔ انہوں نے اسے گھیرے میں لے لیا اور سختی سے کہا،”تمہارے خلاف کئی شکایات آئی ہیں، اور تمہیں ان کا جواب دینا ہوگا”۔
اسی دوران سردار نے اپنے وڈیروں کو اکٹھا کیا اور کہا،”میں چاہتا ہوں کہ تم سب اس کی حمایت کرنے کے بجائے اس کے خلاف کھڑے ہو جاؤ۔ کوئی بھی اس کی حمایت نہ کرے” ۔
وڈیرہ گلے ، جو ماضی میں بھی اس بات پر شکایت کر چکا تھا، بولا،”سردار، ہمارے ہاں ایسا کبھی نہیں ہوا کہ کسی نے سردار کے سامنے آنے کی ہمت کی ہو۔ اس طرح تو کل ہر کمی کمین ہمیں آنکھیں دکھائے گا”!
سردار کا حکم مراثی حیات تک بھی پہنچ چکا تھا کہ ہیوتان کی تذلیل کی جائے اور محفلوں میں اس کا مذاق اڑایا جائے ۔ ایک شادی کے موقع پر، مراثی حیات نے ہیوتان کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا، ”دیکھو بھائیو، ہیوتان کی حیثیت تو محض اتنی ہے کہ باڑے میں دس بکرے نہیں ہیں لیکن خود کو بادشاہ سمجھتا ہے ”۔ہنسی کے قہقہے لگنے لگے اور لوگ ہنستے رہے ۔
اگلے جمعے کو، مولوی کلیم اللہ، جس کے گھر پچھلی رات کو سردار کی طرف سے سال بھر کا گندم پہنچا دیا گیا تھا، نے مسجد میں خطبہ دیتے ہوئے کہا، ”میرے پیارے بھائیو! آج ہم یہاں ایک اہم موضوع پر بات کرنے جمع ہوئے ہیں۔ ہیوتان نے سردار کے بیٹے کی بے ادبی کی ہے ۔ ہمارا مذہب ہمیں بتاتا ہے کہ حاکم کی اطاعت کرنا واجب ہے ۔ہمیں اس کا خیال رکھنا چاہیے” ۔
اس کی تقریر سن کر لوگ سر ہلا رہے تھے اور بعض نے ہیوتان پر لعنت ملامت بھی کی۔
ان سب حالات میں، جب سردار سمیت پورا گاؤں ہیوتان کے خلاف شمشیر بے نیام تھا، دانشور شاہو خاموشی سے یہ سب کچھ دیکھتا رہا۔
ایک دن جب ہیوتان پر مقدمات، ظلم، اور ناانصافیوں کا بوجھ حد سے زیادہ بڑھ گیا، تو غصے کی شدت میں اس کے منہ سے سردار کے لیے ایک گالی نکل گئی۔ یہ لمحہ گاؤں کی فضا کو چیرتا ہوا سب تک پہنچا۔ سردار کے محل سے لے کر مسجد کے مینار تک، سبھی کی نظریں ہیوتان کی طرف اٹھ گئیں۔اسی لمحے ، دانشور شاہو کی چال میں اچانک گھوڑے کی سی تیزی آ گئی۔ وہ، جو ہمیشہ سردار کے ظلم اور استحصال پر خاموش رہتا تھا، اب اخلاقیات کا علمبردار بن کر آگے آیا اور ہیوتان پر چڑھ دوڑا۔ اس کی آواز گونجی،”یہ کیا بدتمیزی ہے ! گفتگو کا بھی کوئی سلیقہ ہوتا ہے ۔ گاؤں کی روایات اور اخلاقیات کا کیا ہوگا”؟
شاہو کی مذمت کے ساتھ، گاؤں کی فضاؤں سے ہر ظلم، ہر استحصال، اور ہر ناانصافی کا وجود جیسے غائب ہو گیا۔ نہ سردار کے جرائم کا تذکرہ رہا، نہ مظلوموں کی آہیں سنائی دیں۔ ہر طرف صرف ہیوتان کی گالی کی گونج تھی، جو گاؤں والوں کے کانوں میں اس طرح مرتعش ہوئی کہ یہ ایک لفظ سب سے بڑا گناہ ٹھہرا۔ شائستگی کے خودساختہ پیمبر شاہو کی مذمت نے انصاف کی تعریف کو مسخ کر دیا تھا؛ حق اور باطل کی سرحدیں گالی کی گونج میں کہیں دفن ہو چکی تھیں۔گاؤں بارتھی کی فضاؤں میں، شاہو کی مذمت اور ہیوتان کی گالی کے بعد سب کچھ ساکت تھا۔ ظلم و استحصال کی پرانی داستانیں مٹ چکی تھیں اور نئی کہانی صرف ایک گالی کی رہی۔ کوئی اور جرم باقی نہ رہا، ہر طرف ہیوتان کی لغزش کا چرچا تھا۔
اور اسی پس منظر میں، کائنات کی خاموشی کو چیرتی ہوئی ایک آواز اُبھری جو گاؤں کی حقیقی کہانی کو بے نقاب کرتی تھی:
یہ رسم تازہ نہیں ہے اگر تری لغزش
مزاجِ قصر نشیناں کو ناگوار ہوئی
ہمیشہ اُونچے محلّات کے بھرم کے لئے
ہر ایک دَور میں تزئینِ طوق و دار ہوئی
کبھی چُنی گئی دیوار میں انار کلی
کبھی شکنتلا پتھراؤ کا شکار ہوئی
مگر یہ تخت یہ سلطاں یہ بیگمات یہ قصر
مؤرخین کی نظروں میں بے گناہ رہے
بفیضِ وقت اگر کوئی راز کھل بھی گیا
زمانے والے طرفدارِ کجکلاہ رہے
ستم کی آگ میں جلتے رہے عوام مگر
جہاں پناہ ہمیشہ جہاں پناہ رہے


متعلقہ خبریں


مضامین
اللہ خیر کرے! وجود هفته 16 نومبر 2024
اللہ خیر کرے!

24نومبر ،تحریک انصاف کی کال وجود هفته 16 نومبر 2024
24نومبر ،تحریک انصاف کی کال

پھر نہ کہنا کہ خبر نہ ہوئی وجود جمعه 15 نومبر 2024
پھر نہ کہنا کہ خبر نہ ہوئی

یہ ڈائنا مائیٹ اب پھٹنے کو ہے ! وجود جمعه 15 نومبر 2024
یہ ڈائنا مائیٹ اب پھٹنے کو ہے !

عمران خان کی رہائی اور جیت دیوار پر لکھی ہے! وجود جمعه 15 نومبر 2024
عمران خان کی رہائی اور جیت دیوار پر لکھی ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر