... loading ...
ریاض احمدچودھری
کینیڈا نے بھارتی وزیرِ داخلہ پر الزام لگایا ہے کہ سکھ علیحدگی پسند رہنما کے قتل کے منصوبے کی پشت پناہی امیت شاہ کر رہے تھے۔امیت شاہ بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کے انتہائی قریبی ساتھی ہیں جب کہ وہ حکومتی جماعت بی جے پی کے سر کردہ رہنما بھی ہیں۔کینیڈین نائب وزیرِ خارجہ کے مطابق انہوں نے امریکی اخبار کو معلومات فراہم کی تھیں کہ علیحدگی پسند سکھ رہنما کے قتل کے منصوبے کے پیچھے امیت شاہ ہیں۔بھارت کے علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو گزشتہ برس جون میں مسلح افراد نے کینیڈا کے صوبے برٹش کولمبیا کے ایک گرودوارے کے باہر قتل کر دیا تھا۔ کینیڈا کے وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو نے گزشتہ سال ستمبر میں اپنے ایک بیان میں بھارت کو اس قتل کا ذمے دار ٹھہرایا تھا جس سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوئی تھی۔بھارت کا یہ مؤقف رہا ہے کہ کینیڈا نے ان الزامات سے متعلق کبھی بھی شواہد پیش نہیں کیے۔جسٹن ٹروڈو کے بیان کے بعد گزشتہ سال ہی بھارت نے کینیڈا سے نئی دہلی میں اپنے سفارتی عملے میں کمی کا مطالبہ کیا تھا جس پر کینیڈین حکومت نے 40 سفارت کاروں کو واپس بلا لیا تھا۔
2020 ء میں4 بھارتی انٹیلی جنس افسروں کو آسٹریلیا سے بے دخل کر دیا گیا تھا۔ بھارتی انٹیلیجنس افسران نے حساس دفاعی ٹیکنالوجی کو غیر قانونی طور پر حاصل کرنے کی کوشش کی تھی۔ آسٹریلیا نے بھارت کے مزید 4 جاسوسوں کو اپنے ملک سے نکال دیا ہے۔ اپریل میں بھی 2جاسوس نکالے گئے تھے۔ جاسوسوں کی تازہ بے دخلی کو آسٹریلیا میں بھی مودی سرکار کے لیے زبردست دھچکا قرار دیا جارہا ہے۔ 4جاسوسوں کی بے دخلی کا انکشاف آسٹریلین براڈ کاسٹنگ کارپوریشن نے اپنی تحقیقات میں کیا۔ آسٹریلیا میں بھارتی نیٹ ورک بے نقاب ہونے کی اولین خبریں اپریل میں آئی تھیں جب واشنگٹن پوسٹ نے بتایا تھا کہ 2 بھارتی جاسوس نکال دیئے گئے ہیں۔آسٹریلین براڈ کاسٹنگ کارپوریشن نے تحقیقات کے نتیجے میں بتایا ہے کہ بے دخل کیے گئے جاسوس آسٹریلوی سیاست دانوں اور دفاعی ٹیکنالوجیز سے وابستہ افراد اور اداروں کو نشانہ بنا رہے تھے تاہم ان جاسوسوں کو حکام نے ملک سے بہت خاموشی کے ساتھ نکالا ہے تاکہ مودی سرکار کے لیے سبکی اور شرمندگی کا سامان نہ ہو۔ لیکن عوامی سطح پر جاسوسی کی مذمت نہ کیے جانے پر آسٹریلیا کے اندر سے آوازیں اٹھ رہی ہیں۔
آسٹریلوی حکام نے بتایا ہے کہ بھارتی جاسوس نیٹ ورک ایئر پورٹ سیکیورٹی پروٹوکولز کو بھی نشانہ بنارہا تھا۔2021 میں انٹیلی جنس چیف مائک برجس نیٹ ورک کا پتا لگایا تھا اور سفارت کاروں کے بھیس میں کام کرنے والے جاسوسوں کو بے نقاب کیا گیا تھا۔ انہوں نے بھارت کا نام نہیں لیا تھا۔ نام نہاد سفارت کاروں کو خاموشی سے، پروفیشنل طریقے سے ملک بدر کیا گیا تھا۔مائک برجس نے کہا تھا کہ جاسوس نے چند موجودہ اور سابق سیاست دانوں سے روابط استوار کیے تھے۔ ایک غیر ملکی سفارت خانے سے بھی پینگیں بڑھای گئی تھیں اور ایک ریاست کی پولیس سروس سے بھی تعلقات قائم کیے گئے تھے۔سکھ رہنما اور خالصتان کے حامی ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کیس میں کینیڈا کی قومی سلامتی کمیٹی کے سامنے بیان دیتے ہوئے نائب وزیرخارجہ ڈیوڈ موریسن نے کہا کہ بھارت کے وزیرداخلہ امت شاہ نے کینیڈا کے شہریوں کے خلاف قتل عام، اغوا اور بھتہ خوری کا حکم دیا تھا۔ میں نے ہی امریکی اخبار میں بھارتی وزیرداخلہ امت شاہ کے نام کی تصدیق کی تھی۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق کینیڈا کی انٹیلیجنس ایجنسیوں نے اس بات کے ثبوت اکٹھے کیے تھے کہ بھارت کے ایک سینئر اہلکار نے کینیڈا میں جاسوسی اور سکھ علیحدگی پسندوں پر حملوں کے احکامات دئیے تھے۔ کینیڈا کے حکام نے بعد میں بھارتی وزیرداخلہ امت شاہ کے ملوث ہونے کی تصدیق کی تھی۔سکھ فار جسٹس کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے کمیٹی کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ امت شاہ نے خالصتان کے حامیوں کو پکڑنے کیلئے ایجنسیوں کو ہتھیار بنایا۔ امت شاہ کی پرتشدد کارروائیاں امریکا اور کینیڈا کی سلامتی کیلئے خطرہ ہیں۔ بھارت کی دہشت گردی کے سامنے خالصتان ریفرنڈم خاموش نہیں رہے گا۔ عالمی برادری کو بھارتی جبر کے خلاف کھڑا ہونا چاہیے۔
بدنام زمانہ بھارتی خفیہ ایجنسی را کی جانب سے امریکا میں سکھ رہنما کے قتل کی ناکام سازش کا نشانہ بننے والے خالصتان تحریک کے رہنما گروپتونت سنگھ پنوں نے امریکا اور کینیڈا کی حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف سخت رویہ اختیار کرے جو ناقدین کو ہمیشہ کے لیے خاموش کرانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ مودی حکومت کو دوسرے ممالک میں اپنی مذموم کارروائیاں جاری رکھنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ امریکا اور کینیڈا میں بھارتی قونصل خانے جاسوسی میں ملوث ہیں۔انہوں نے امریکا اور کینیڈا پر زور دیا کہ وہ کارروائی کریں۔انہوں نے بھارتی قونصل خانے کو مستقل طور پر بند کرنے کا مشورہ دیا۔یاد رہے کہ امریکی محکمہ انصاف نے نیویارک میں امریکا اور کینیڈا کی شہریت رکھنے والے گروپتونت سنگھ پنوں کو قتل کرنے کے متعلق کیس میں 2 بھارتی شہریوں پر فرد جرم عائد کی ہے۔ملزمان میں سے بھارت کا ایک سابق سرکاری اہلکار ہے جو اس وقت انٹیلیجنس افسر کے طور پر کام کررہا تھا اور کہا جاتا ہے کہ اس نے قتل کی منصوبہ بندی کی تھی۔