وجود

... loading ...

وجود

مودی حکومت کی تخریب کاری کی عالمی کارروائیاں

جمعرات 31 اکتوبر 2024 مودی حکومت کی تخریب کاری کی عالمی کارروائیاں

ریاض احمدچودھری

بھارت کی دیگر ممالک میں تخریب کاری اور دہشت گردانہ کارروائیوں کی ایک طویل تاریخ ہے۔ عالمی دہشت گردی میں ملوث ہونے کے انکشافات ہوئے ہیں۔بھارتی خفیہ ایجنسی را کئی ممالک میں دہشت گردی اورٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہے۔ بھارت کے دہشت گردانہ منصوبے نہ صرف اس خطے بلکہ پوری دنیا کے لیے تباہ کن ہیں۔مودی سرکار کی غیر ملکی سرزمین پر دہشت گردی ایک بار پھریوں بے نقاب ہوئی کہ حال ہی میں ایک غیر ملکی ٹی وی شو میں کینیڈین جرنلسٹ مرسڈیز سٹیفنسن نے مودی اورامت شاہ شاہ کا دہشت گردانہ گٹھ جوڑ بے نقاب کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ مودی اور شاہ پچھلے 40 سال سے دوست ہیں۔ مودی شاہ کے ذریعے عالمی سطح پر دہشت گردی کروانے میں براہ راست ملوث ہے ۔ امت شاہ مودی کا رائٹ ہینڈ ہے جسکی طاقت کا سکہ پورے بھارت میں چلتا ہے ۔ مودی اورامت شاہ شاہ دونوں نے بھارت میں اپنا ڈر بٹھا رکھا ہے جس سے بھارت کے عوام متاثر ہو رہے ہیں۔ مودی سرکار کی عالمی دہشتگردی نے بھارت کی جمہوریت کو بدنام کر دیا ہے ۔ سکھ علیحدگی پسند رہنماء ہردیپ سنگھ کے قتل نے بھارت کا دہشت گرد چہرہ پوری دنیا میں بے نقاب کردیا ہے۔ مودی نے آزاد خالصتان کا نعرہ لگانے والے ہردیپ سنگھ نجر کی آواز کو ہمیشہ کے لیے بند کر دیا۔ اس سارے واقعے کے بعد مودی نے ایک بار پھر سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کو امریکہ میں قتل کرنے کی سازش کی جو بے نقاب ہو گئی۔
کشمیرکونسل ای یو کے چیئرمین علی رضا سید نے بھارت کی طرف سے کینیڈا اور امریکہ میں دہشت گردی کی وارداتوں اور بے گناہ شہریوں کو قتل کرنے کی سازشوں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاکہ خاص طور پر کینیڈا کی حکومت کی طرف سے بھارت کے دہشت گردانہ عزائم کو بے نقاب کیا گیا ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ مودی حکومت سفاکانہ طریقوں اور اوچھے ہتھکنڈوں کے ذریعے بیرون ممالک دہشت گردی کی وارداتیں انجام دیتی ہے اور اپنے سیاسی مخالفین کو راستے سے ہٹانے کے لیے انتہائی ظلم و ستم اختیار کرتی ہے۔ اس سلسلے میں اسے دوسرے ملکوں کی خودمختاری اور بین الاقوامی قوانین کی کوئی پرواہ نہیں۔
ہم کینیڈا کی حکومت کے اس اقدام کو سراہتے ہیں جس نے اپنے ملک میں بھارتی دہشت گردی کو دنیا کے سامنے آشکار کیا ہے۔ یہ ایک جرات مندانہ قدم ہے جو دیگر ممالک کے لیے بھی ایک مثال بننا چاہیے کہ وہ بھارت کے ان غیر قانونی اور ظالمانہ اقدامات کے خلاف آواز اٹھائیں۔ بھارت کو دہشت گردی سے روکا جائے اور بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کا احترام کرنے پر مجبور کیا جائے تاکہ عالمی امن و سلامتی کو برقرار رکھا جا سکے۔بھارت کی مودی حکومت مقبوضہ کشمیر اوراپنے ملک (بھارت) کے مختلف حصوں میں انتہا پسندی اور دہشت گردی کو فروغ دے کر اور ریاستی طاقت کا استعمال کر کے خطے کے امن کو برباد کر رہی ہے اور کینیڈا اور امریکہ میں بھارتی وارداتوں سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اب بھارتی شدت پسندی اور دہشت گردی سرحدوں سے باہر پھیل چکی ہے۔ یہ صورتحال اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت نہ صرف مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی میں ملوث ہے بلکہ وہ دیگر ممالک میں بھی بے دریغ دہشت گردی کررہا ہے جو بین الاقوامی امن کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ عالمی برادری بھارت پر پابندیاں عائد کرے تاکہ وہ بین الاقوامی سطح پر اس طرح کے سفاکانہ اور ظالمانہ کاروائیوں سے گریز کرے اور مقبوضہ کشمیر کے لوگوں پر بھی ظلم و ستم بند کرے۔
بھارت نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 27 اکتوبر 1947 کو اپنی فوجیں سری نگر بھیجی تھیں اور اس وقت سے ابتک بھارت فوجی طاقت کے ذریعے جموں و کشمیر کے ایک بڑے حصے پر غیرقانونی قابض ہے۔ مقبوضہ کشمیر، آزاد کشمیر اور دنیابھر میں کشمیری اس بھارتی قبضے کے خلاف ہرسال 27 اکتوبر کو یوم سیاہ مناتے ہیں اور احتجاج کرتے ہیں۔ کشمیرکونسل ای یو پچھلے سال کی طرح اس بار بھی 27 اکتوبر کو برسلز میں بھارتی سفارتخانے کے باہربھرپور احتجاجی مظاہرہ کررہی ہے۔ کشمیرکونسل ای یو عالمی برادری، بالخصوص اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ اس صورتحال میں مداخلت کریں۔ بھارت کے مظالم کو روکنے اور کشمیری عوام کی جان و مال کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کریں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ عالمی طاقتیں بھارت کو کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دلوانے کے لیے مجبور کریں اور مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کی راہ ہموار کریں۔
امریکی آن لائن نیوز ویب سائٹ نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت مغربی ممالک میں ایک “جدید ترین کریک ڈاؤن اسکیم” کے تحت سکھ علیحدگی پسندوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ بھارت نے کینیڈا میں خالصتان تحریک کے سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل سے دو ماہ پہلے ہردیپ سنگھ کے خلاف ٹھوس اقدامات کا خفیہ حکم جاری کیا تھا۔بھارتی وزارت خارجہ نے اپریل 2023 میں ایک خفیہ میمو کے ذریعے شمالی امریکا میں اپنے قونصل خانوں کو مغربی ممالک میں سکھ تنظیموں کے خلاف “جدید ترین کریک ڈاؤن اسکیم” شروع کرنے کی ہدایت کی تھی۔ بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو کینیڈین شہری ہردیپ سنگھ نجر سمیت کئی سکھ رہنماؤں کے ناموں پر مشتمل فہرست دی گئی تھی، بھارتی وزارت خارجہ کے میمو میں ان افراد کے خلاف ٹھوس اقدامات کی ہدایت کی گئی تھی۔ میمو جاری ہونے کے دو ماہ بعد جون میں ہر دیپ سنگھ نجر کو قتل کر دیا گیا تھا، کینیڈا کی حکومت نے تحقیقات کے بعد بتایا تھا کہ ہردیپ سنگھ کے قتل کا حکم بھارتی انٹیلی جنس نے دیا تھا۔


متعلقہ خبریں


مضامین
اقوام متحدہ فلسطین و کشمیر کے مسئلہ میں ناکام وجود جمعه 01 نومبر 2024
اقوام متحدہ فلسطین و کشمیر کے مسئلہ میں ناکام

آپ سے بڑھ کر کون جانتا ہوگا؟ وجود جمعرات 31 اکتوبر 2024
آپ سے بڑھ کر کون جانتا ہوگا؟

ایرانی میزائل پروگرام: تاریخ، ترقی اور موجودہ چیلنجز وجود جمعرات 31 اکتوبر 2024
ایرانی میزائل پروگرام: تاریخ، ترقی اور موجودہ چیلنجز

مودی حکومت کی تخریب کاری کی عالمی کارروائیاں وجود جمعرات 31 اکتوبر 2024
مودی حکومت کی تخریب کاری کی عالمی کارروائیاں

یہ جنگ اسرائیل کو مہنگی پڑے گی! وجود بدھ 30 اکتوبر 2024
یہ جنگ اسرائیل کو مہنگی پڑے گی!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر