... loading ...
ریاض احمدچودھری
بھارت کی دیگر ممالک میں تخریب کاری اور دہشت گردانہ کارروائیوں کی ایک طویل تاریخ ہے۔ عالمی دہشت گردی میں ملوث ہونے کے انکشافات ہوئے ہیں۔بھارتی خفیہ ایجنسی را کئی ممالک میں دہشت گردی اورٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہے۔ بھارت کے دہشت گردانہ منصوبے نہ صرف اس خطے بلکہ پوری دنیا کے لیے تباہ کن ہیں۔مودی سرکار کی غیر ملکی سرزمین پر دہشت گردی ایک بار پھریوں بے نقاب ہوئی کہ حال ہی میں ایک غیر ملکی ٹی وی شو میں کینیڈین جرنلسٹ مرسڈیز سٹیفنسن نے مودی اورامت شاہ شاہ کا دہشت گردانہ گٹھ جوڑ بے نقاب کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ مودی اور شاہ پچھلے 40 سال سے دوست ہیں۔ مودی شاہ کے ذریعے عالمی سطح پر دہشت گردی کروانے میں براہ راست ملوث ہے ۔ امت شاہ مودی کا رائٹ ہینڈ ہے جسکی طاقت کا سکہ پورے بھارت میں چلتا ہے ۔ مودی اورامت شاہ شاہ دونوں نے بھارت میں اپنا ڈر بٹھا رکھا ہے جس سے بھارت کے عوام متاثر ہو رہے ہیں۔ مودی سرکار کی عالمی دہشتگردی نے بھارت کی جمہوریت کو بدنام کر دیا ہے ۔ سکھ علیحدگی پسند رہنماء ہردیپ سنگھ کے قتل نے بھارت کا دہشت گرد چہرہ پوری دنیا میں بے نقاب کردیا ہے۔ مودی نے آزاد خالصتان کا نعرہ لگانے والے ہردیپ سنگھ نجر کی آواز کو ہمیشہ کے لیے بند کر دیا۔ اس سارے واقعے کے بعد مودی نے ایک بار پھر سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کو امریکہ میں قتل کرنے کی سازش کی جو بے نقاب ہو گئی۔
کشمیرکونسل ای یو کے چیئرمین علی رضا سید نے بھارت کی طرف سے کینیڈا اور امریکہ میں دہشت گردی کی وارداتوں اور بے گناہ شہریوں کو قتل کرنے کی سازشوں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاکہ خاص طور پر کینیڈا کی حکومت کی طرف سے بھارت کے دہشت گردانہ عزائم کو بے نقاب کیا گیا ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ مودی حکومت سفاکانہ طریقوں اور اوچھے ہتھکنڈوں کے ذریعے بیرون ممالک دہشت گردی کی وارداتیں انجام دیتی ہے اور اپنے سیاسی مخالفین کو راستے سے ہٹانے کے لیے انتہائی ظلم و ستم اختیار کرتی ہے۔ اس سلسلے میں اسے دوسرے ملکوں کی خودمختاری اور بین الاقوامی قوانین کی کوئی پرواہ نہیں۔
ہم کینیڈا کی حکومت کے اس اقدام کو سراہتے ہیں جس نے اپنے ملک میں بھارتی دہشت گردی کو دنیا کے سامنے آشکار کیا ہے۔ یہ ایک جرات مندانہ قدم ہے جو دیگر ممالک کے لیے بھی ایک مثال بننا چاہیے کہ وہ بھارت کے ان غیر قانونی اور ظالمانہ اقدامات کے خلاف آواز اٹھائیں۔ بھارت کو دہشت گردی سے روکا جائے اور بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کا احترام کرنے پر مجبور کیا جائے تاکہ عالمی امن و سلامتی کو برقرار رکھا جا سکے۔بھارت کی مودی حکومت مقبوضہ کشمیر اوراپنے ملک (بھارت) کے مختلف حصوں میں انتہا پسندی اور دہشت گردی کو فروغ دے کر اور ریاستی طاقت کا استعمال کر کے خطے کے امن کو برباد کر رہی ہے اور کینیڈا اور امریکہ میں بھارتی وارداتوں سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اب بھارتی شدت پسندی اور دہشت گردی سرحدوں سے باہر پھیل چکی ہے۔ یہ صورتحال اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت نہ صرف مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی میں ملوث ہے بلکہ وہ دیگر ممالک میں بھی بے دریغ دہشت گردی کررہا ہے جو بین الاقوامی امن کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ عالمی برادری بھارت پر پابندیاں عائد کرے تاکہ وہ بین الاقوامی سطح پر اس طرح کے سفاکانہ اور ظالمانہ کاروائیوں سے گریز کرے اور مقبوضہ کشمیر کے لوگوں پر بھی ظلم و ستم بند کرے۔
بھارت نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 27 اکتوبر 1947 کو اپنی فوجیں سری نگر بھیجی تھیں اور اس وقت سے ابتک بھارت فوجی طاقت کے ذریعے جموں و کشمیر کے ایک بڑے حصے پر غیرقانونی قابض ہے۔ مقبوضہ کشمیر، آزاد کشمیر اور دنیابھر میں کشمیری اس بھارتی قبضے کے خلاف ہرسال 27 اکتوبر کو یوم سیاہ مناتے ہیں اور احتجاج کرتے ہیں۔ کشمیرکونسل ای یو پچھلے سال کی طرح اس بار بھی 27 اکتوبر کو برسلز میں بھارتی سفارتخانے کے باہربھرپور احتجاجی مظاہرہ کررہی ہے۔ کشمیرکونسل ای یو عالمی برادری، بالخصوص اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ اس صورتحال میں مداخلت کریں۔ بھارت کے مظالم کو روکنے اور کشمیری عوام کی جان و مال کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کریں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ عالمی طاقتیں بھارت کو کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دلوانے کے لیے مجبور کریں اور مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کی راہ ہموار کریں۔
امریکی آن لائن نیوز ویب سائٹ نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت مغربی ممالک میں ایک “جدید ترین کریک ڈاؤن اسکیم” کے تحت سکھ علیحدگی پسندوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ بھارت نے کینیڈا میں خالصتان تحریک کے سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل سے دو ماہ پہلے ہردیپ سنگھ کے خلاف ٹھوس اقدامات کا خفیہ حکم جاری کیا تھا۔بھارتی وزارت خارجہ نے اپریل 2023 میں ایک خفیہ میمو کے ذریعے شمالی امریکا میں اپنے قونصل خانوں کو مغربی ممالک میں سکھ تنظیموں کے خلاف “جدید ترین کریک ڈاؤن اسکیم” شروع کرنے کی ہدایت کی تھی۔ بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو کینیڈین شہری ہردیپ سنگھ نجر سمیت کئی سکھ رہنماؤں کے ناموں پر مشتمل فہرست دی گئی تھی، بھارتی وزارت خارجہ کے میمو میں ان افراد کے خلاف ٹھوس اقدامات کی ہدایت کی گئی تھی۔ میمو جاری ہونے کے دو ماہ بعد جون میں ہر دیپ سنگھ نجر کو قتل کر دیا گیا تھا، کینیڈا کی حکومت نے تحقیقات کے بعد بتایا تھا کہ ہردیپ سنگھ کے قتل کا حکم بھارتی انٹیلی جنس نے دیا تھا۔