وجود

... loading ...

وجود

یحییٰ سنوار ایک تحریک کا نام تھا!

هفته 26 اکتوبر 2024 یحییٰ سنوار ایک تحریک کا نام تھا!

جاوید محمود

اسماعیل ہنیہ کے بعد اسرائیل ایک ایک کر کے حماس کے لیڈروں کو اپنے راستے سے ہٹا رہا ہے، تاکہ فلسطینیوں کے حوصلے پست ہو سکیں۔ یحییٰ سنوار کو اسرائیل پر 7اکتوبر 2023 کے حملے کا منصوبہ ساز تصور کیا جاتا تھا اور اسرائیلی فوج نے حماس کی دیگر شخصیات کے ساتھ ان کا نام بھی اپنی انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں شامل کر رکھا تھا۔ سنوار کی غیر تصدیق شدہ تصاویر سوشل میڈیا پر گردش کر رہی تھیں اور ان تصاویر میں ایک شخص کو شدید زخمی حالت میں زمین پر لیٹے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا۔ اسرائیلی حکام کا کہنا تھا کہ وہ اس ہلاک ہونے والے شخص کی شناخت کی تصدیق کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کچھ ہی گھنٹوں کے بعد اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلانٹ اور وزیراعظم بنجمن نتن یاہو نے سنوار کے خاتمے کا اعلان کر دیا، بعد میں اسرائیلی فوج نے ڈرون کی مدد سے بنائی گئی ویڈیو شیئر کی جس میں اس کے مطابق حماس کے سربراہ کی زندگی کے آخری لمحات دکھائے گئے تھے۔ اس ویڈیو میں ایک شخص کا چہرہ نقاب سے ڈھکا ہوا تھا اور وہ اپنے اطراف سے ڈرون کو ہٹانے کی کوشش کر رہے تھے۔
اسرائیلی فوج کے ہاتھوں 17اکتوبر کو حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کی ہلاکت پر غزہ میں دکھ تکلیف ہے ۔سنوار غزہ میں تنازع شروع ہونے کے ایک برس بعد شہید کیے گئے ہیں۔ ان کی شخصیت کے حوالے سے لوگوں کی رائے مختلف ہو سکتی ہے لیکن یہ تسلیم کرنا ضروری ہے کہ جس وقت انہیں شہید کیاگیا وہ پوری طرح مسلح تھے اور انہوں نے اسرائیلی فورسز سے مقابلہ بھی کیا۔ وہ کسی انٹیلی جنس آپریشن میں نہیں مارے گئے جیسا کہ اسرائیلی فوج دعویٰ کر رہی ہے۔ انس الجمال نامی سماجی سیاسی کارکن سنوار کی موت پر لکھتے ہیں کہ یہ وہ اقدام نہیں ہے جو نتن یاہو چاہتے تھے نتن یاہو نہیں چاہتے تھے کہ سنوار کسی ہیرو کی طرح نظر آئیں ۔اپنا عسکری لباس پہنے ہوئے اور رفح میں اگلے مورچوں پر قابض فوجیوں کے ساتھ لڑتے ہوئے دکھائی دیں۔ نتن یاہو نہیں چاہتے تھے کہ سنوار کسی جھڑپ میں اچانک مارے جائیں۔ وہ چاہتے تھے کہ سنوار کو مارا جائے اور تصویر میں وہ خود سنوار کو مارنے کا حکم دیتے ہوئے نظر آئیں ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ نتن یاہو ان فوجیوں کا احتساب کریں گے جنہوں نے سنوار کی تصویر لیک کی اور اب یہ تصویر فلسطینی افراد کے لیے فخر کا ذریعہ بنے گی۔ اس حوالے سے بدع الولا سوشل میڈیا پر لکھتے ہیں کہ وہ جنگ کے دوران رفح میں شہید ہوئے نہ کہ کسی آپریشن میں ،وہ لڑے اور فرار نہیں ہوئے۔ ان کے گردن میں کوفیہ لپٹا ہوا تھا اور ہاتھ میں بارود تھا۔ انہوں نے ماتھے اور سر پر گولیاں کھائیں نہ کہ پیٹھ پر یا ہاتھوں پر وہ آگے بڑھتے ہوئے شہید ہوئے۔تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ سنوار کی ہلاکت سے صورتحال مزید پیچیدہ ہو جائے گی ۔اس کے بعد غزہ میں لوگوں کے پاس زیادہ آپشن نہیں بچیں گے اور اس سبب جنگ اور طویل اختیار کر جائے گی ۔امریکی اور اسرائیلی کہتے ہیں کہ سنوار اور حماس کے بغیر غزہ میں ایک نئے دور کا آغاز ہوا ہے۔ ایک تجزیہ نگار کے مطابق جب بھی کوئی مرتا ہے تو اس کی جگہ کوئی اور لے لیتا ہے جو پچھلے شخص سے زیادہ ضدی ہوتا ہے۔ سنوار ایک ضدی شخص ہے اور ہمیں امید ہے کہ ان کی جگہ بھی کوئی ان کے جیسا ہی شخص یا پھر ان سے زیادہ ضدی شخص لے گا۔
اردن کی سرحد اسرائیل سے ملتی ہے اور اس کے دارالحکومت عمان میں ہزاروں افراد یحییٰ سنوار کی موت کی مذمت کرنے اور حماس سے یکجہتی کا اظہار کرنے کے لیے سڑکوں پر نکل آئے تھے۔ ایک احتجاج کرنے والے شخص نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سنواراور مزاحمت ، نظریات کے نام ہیں۔ اور نظریہ کبھی مرتا نہیں۔ لاشیں گرتی ہیں نظریات نہیں مٹتے ۔ان کے مطابق سنوار کی موت سے صورتحال مزید خراب ہی ہوگی۔ عراق میں اسماعیل ہنیہ کی موت پر بھی احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے لیکن سنوار کی موت کے بعد جو مظاہرے ہوئے وہ ماضی کے مقابلے میں کافی بڑے تھے۔ عراقی رکن پارلیمان رئیس المالکی نے کہا کہ سنوار کی موت کا منظر اتنا ہی تکلیف دہ تھا جتنی لاکھوں فلسطینیوں کی اموات اور ہزاروں بھوکے افراد کی نقل مکانی۔ عراقی صحافی و بلاگر احمد اور شیخ ماجد نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ سنوار نے وہ زندگی گزاری ہے جس کا وجود صرف شاعری میں ہی نظر آتا ہے۔ عراق میں موجود ہم سب جانتے ہیں کہ اس سب کی وجہ کیا ہے اور ہم بلیک میلرز اور شیروں میں فرق بھی جانتے ہیں۔
مصر میں واقع جامع الازہر نے سنوار کا نام لیے بغیر ان کی موت کو فلسطینی مزاحمت میں ہیرو کی شہادت قرار دیا۔ ایکس پر جاری ایک بیان میں جامعہ الازہر کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کے ذہنوں میں فلسطینی مزاحمت کا نشان سمجھے جانے والے افراد کی ساکھ کو مسخ کرنے کی کوشش کو ناکام بنانا ہوگا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ اس کو دہشت گردی نہ قرار دیا جائے بلکہ مزاحمت اپنی سرزمین کا دفاع کرنا اور مرجانا ایک ایسے رتبہ ہے جس کی برابری ممکن نہیں۔ مصری سیاستدان اور سابق صدارتی امیدوار احمدین صبائی نے سنوار کی موت کے بعد ایک تقریب میں شرکت کی اور کہا کہ آپ ہیرو کی طرح جیے اور شہادت کے رتبے پر فائض ہو گئے۔ آپ غزہ کے دیگر لوگوں کی طرح کسی ہیرو کی طرح شہید ہوئے اپ کسی ٹنل میں نہیں چھپے۔ قیدیوں کے پاس پناہ نہیں لی بلکہ جب آپ کا دشمن سے سامنا ہوا تو اپ اپنے ساتھیوں کے ساتھ ان کا مقابلہ کر رہے تھے۔ مصری اخبار الحرام الشروق کے سابق ایڈیٹر ان چیف عبدالعظیم حماد نے حماس کے سیاسی بیورو کے سربرا ہ کی موت پرافسوس کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اسرائیل مزاحمت کے تمام مراکز کو ختم کرنا چاہتے ہے تاکہ اس خطے میں اسرائیل کی بالادستی کی راہ ہموار ہو سکے۔ سنوار کی موت پر فلسطینی شاعر کی شاعری ایکس پر شیئر کی گئی جس کا اردو ترجمہ یہ ہے کہ اگر میں مر جاؤں تو میری ماں تم رونا مت۔ میں مروں گا تاکہ میرا ملک زندہ رہ سکے۔
کچھ بلاگرز اور سیاسی کارکنان کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے سنوار کی لاش کی تصاویر نے چی گویرا کی موت کے بعد کی تصاویر کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔ چی گویرا ارجنٹائن میں پیدا ہونے والی انقلابی تھے جو گزشتہ صدی کے دوسرے حصے میں دنیا بھر میں انقلابی تحریکوں کی علامت بن کر سامنے آئے ۔حقیقت یہ ہے کہ یحییٰ سنوار ایک شخص نہیں بلکہ ایک تحریک کا نام تھا۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر