وجود

... loading ...

وجود

بھارت کا جنگی جنون،عالمی امن کے لیے خطرہ

پیر 21 اکتوبر 2024 بھارت کا جنگی جنون،عالمی امن کے لیے خطرہ

ریاض احمدچودھری

بیرونی ممالک سے جنگی ساز و سامان خریدنے میں عالمی سطح پربھارت اس وقت اول نمبر پر ہے اور دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ مستقبل میں اسے کے دفاعی اخراجات میں مزید اضافے کا امکان ہے۔ بحریہ، فضائیہ اور بری فوج کے لیے جدید ترین ہتھیار اور ساز و سامان کی خریداری اس کی مجبوری بھی ہے۔بھارت کی ا سٹریٹیجک صورت حال یہ ہے کہ ایک طرف تو چین ہے، جس سے 62 میں جنگ ہوئی۔ اس کے ساتھ سرحدی اختلافات ہیں اور اس کی ایک اپنی تاریخ ہے۔ دوسری جانب پاکستان ہے جس کے ساتھ چار جنگیں ہو چکی ہیں۔ تو اس پس منظر میں اسے کئی طرح کے چیلینجز اور مسائل کا سامنا ہے۔ مستقبل میںبھارت کے دفاعی اخراجات میں اور اضافے کا امکان ہے اور جلد ہی یہ 50 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا۔
بھارت کا دفاعی بجٹ پاک فوج کے بجٹ سے 6 گنا زیادہ ہے ۔پاک فوج کے سپائی پر سالانہ 8077 ڈالرجبکہ بھارتی فوجی پر 17554 ڈالر خرچ ہوتا ہے ۔ 2001 سے 2014ـ15 تک بھارت کے دفاعی بجٹ میں 11.8 بلین ڈالر سے 38.35ارب ڈالر تک اضافہ ہواجو دنیا کے تمام ممالک کے دفاعی بجٹ کی شرح میں سب سے زیادہ اضافہ ہے۔جبکہ اس کے مقابلے میں پاکستان کا دفاعی بجٹ 3.25 ارب ڈالر ہے۔بھارتی فوج کے ترقیاتی اخراجات بجٹ کا 20 فیصد ہیں اس کا مطلب ہے کہ بھارتی فوج کے صرف ترقیاتی اخراجات پاک فوج کے پورے بجٹ سے زیادہ ہیں جس کے باعث وہ زیادہ سے زیادہ جدید ترین ہتھیار اور جنگی آلات خرید سکتا ہے۔بھارت نے پچھلے 5 سالوں میں پاکستان اور چین کے مقابلے میں 3 گنا زیادہ اسلحہ خریدا۔ 08۔2004 کے درمیان بھارت دوسرے نمبر پر تھا جبکہ پہلے نمبر پر چین تھا۔ تاہم 13۔2009 کے درمیان بھارت ہتھیاروں کی درآمد میں پہلے نمبر پر چلا گیا۔ 13۔2009 کے دوران بھارت نے 75 فیصد ہتھیار روس، سات فیصد امریکہ اور چھ فیصد ہتھیار اسرائیل سے خریدے ہیں۔ 2015ء میں اسلحہ کی خریداری پر 735 ملین ڈالر خرچ کئے اس طرح پاکستان زیادہ اسلحہ درآمد کرنے والے ممالک میں 10 ویں نمبر آ گیا۔
پاکستان کا انتہائی کم اور بھارت کا بڑھتا ہوا دفاع بجٹ اقوام عالم کیلئے لمحہ فکریہ ہونا چاہیے کیونکہ دونوں ملکوں کے دفاعی میزانیہ کے درمیان بڑھتا ہوا ہر فرق اس خطہ میںایٹمی ہتھیاروں کے حد استعمال کو مزید کم کر دیتا ہے۔پاکستان کی تمام دفاعی تیاریاں بھارت سے لاحق خطرات کے پیش نظر کی جاتی ہیں چنانچہ پاک بھارت دفاعی بجٹ کا موازنہ بھی لازمی ہوتا ہے۔معیشت کی کمزوری کے باعث وقت کے ساتھ پاکستان کا دفاع بجٹ کم ہوا ہے تو بھارتی معیشت میں مسلسل ترقی کے باعث اس کے دفاعی بجٹ میں مسلسل اور غیر معمولی اضافے کئے گئے۔ اگر 2001 میں بھارت کا دفاعی بجٹ 11.8 ارب ڈالر تھا تو 2014/15 میں اسکا دفاعی بجٹ 38.35 ارب ڈالر کی حد تک پہنچ چکا تھا۔ یوں پاکستان کے دفاعی بجٹ کا حجم پندرہ برس پہلے کے بھارتی دفاع بجٹ سے بھی کم ہے
بھارت نے جوہری توانائی سے چلنے والی دو حملہ آور آبدوزوں کی خریداری کے لیے 5 ارب 40 کروڑ ڈالر کی منظوری دے دی۔ بھارت کے دفاعی حکام کا کہنا ہے کہ بحر ہند میں چین کی بڑھتی ہوئی موجودگی کے پیش نظر اپنی فوج کو جدید بنانے کے لیے کوشاں ہیں، وزیر اعظم نریندر مودی کی کابینہ نے ابتدائی طور پر 2 جوہری حملہ آور آبدوزوں کو بھارتی بحریہ میں شامل کرنے کی منظوری دی ہے۔خیال رہے کہ جوہری طاقت سے چلنے والی حملہ آور آبدوزیں دنیا کے سب سے طاقتور بحری ہتھیاروں میں شمار ہوتی ہیں۔ جوہری طاقت سے چلنے والی حملہ آور آبدوزیں چین، فرانس، روس اور امریکہ ہی بناتے ہیں۔ماضی میں بھارت نے جوہری طاقت سے چلنے والی 2 حملہ آور آبدوزیں روس سے لیز پر لی تھیں۔ لیکن انہیں واپس کرنے کے بعد سے دوسری لیز پر لینے کے لیے اس کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے۔ دفاعی عہدیداروں نے تصدیق کی کہ منصوبے پر 5 ارب سے زائد کی لاگت آئے گی۔ واضح رہے کہ چین دنیا کی سب سے بڑی بحری قوت ہے جس کے پاس 370 سے زیادہ بحری جہاز ہیں۔ بھارت اسے اپنی سلامتی کے لیے تشویش کا باعث سمجھتا ہے۔ 2020 میں ان کے ہمالیہ کی سرحد کے ساتھ جھڑپوں میں 24 فوجیوں کی ہلاکت کے بعد تعلقات خراب ہو گئے تھے۔روایتی ڈیزل سے چلنے والے کرافٹ کے مقابلے میں تیز جوہری آبدوز پرسکون اور پانی کے اندر زیادہ دیر تک قیام کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ جس کی وجہ سے ان کا پتہ لگانا زیادہ مشکل ہوتا ہے۔جوہری طاقت سے چلنے والی حملہ آور آبدوزیں دنیا کے سب سے طاقتور بحری ہتھیاروں میں شمار ہوتی ہیں۔ جوہری طاقت سے چلنے والی حملہ آور آبدوزیں چین، فرانس، روس اور امریکہ ہی بناتے ہیں۔
بھارتی فوج نے اگلے پانچ سال کے لئے270کھرب روپے مانگ لیے۔ فوج اپنا بجٹ جی ڈی پی کا چھپن اعشاریہ ایک فیصدسے بڑھاکرکم سے کم2 فیصد کرناچاہتی ہے۔پانچ سالہ منصوبہ یونیفائڈکمانڈرزکانفرنس میں پیش کردیاگیا۔ بجٹ میں270 کھرب روپے اضافے کامطالبہ کیا گیا ہے۔پاکستان اورچین کے مشترکہ خطرے سے نمٹنے کے لیے یہ رقم درکارہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
بھارت کا جنگی جنون،عالمی امن کے لیے خطرہ وجود پیر 21 اکتوبر 2024
بھارت کا جنگی جنون،عالمی امن کے لیے خطرہ

بنام صدرِ مملکت بہ حیثیت چانسلر وفاقی جامعہ اُردو وجود پیر 21 اکتوبر 2024
بنام صدرِ مملکت بہ حیثیت چانسلر وفاقی جامعہ اُردو

آئی پی پیز کا گھنائوناکاروبار وجود پیر 21 اکتوبر 2024
آئی پی پیز کا گھنائوناکاروبار

غیر جانبداری کا پردہ:سہیل وڑائچ کے کالموں کا دُہرا معیار وجود اتوار 20 اکتوبر 2024
غیر جانبداری کا پردہ:سہیل وڑائچ کے کالموں کا دُہرا معیار

ایران کے جوہری اہداف پر اسرائیلی حملے کے ممکنہ نتائج وجود اتوار 20 اکتوبر 2024
ایران کے جوہری اہداف پر اسرائیلی حملے کے ممکنہ نتائج

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر