وجود

... loading ...

وجود

جنرل(ر)جاوید ناصر اور تبلیغ دین

جمعه 18 اکتوبر 2024 جنرل(ر)جاوید ناصر اور تبلیغ دین

ریاض احمدچودھری

سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) جاوید ناصر انتقال کر گئے۔ انہیں نماز جنازہ کے بعد آبائی قبرستان میں دفن کر دیا گیا۔ انہوں نے پاکستان کیلئے بے شمار خدمات سرانجام دیں۔ انہوں نے لڑاکا فوج میں اعلیٰ ذہانت پیدا کرنے والے جرنیل تیار کئے تاکہ بھارت کا مقابلہ کیا جا سکے۔ وہ پاک فوج کے ENC انجینئر انچیف اور WAR COURSE کے چیف بھی رہے۔ دنیا بھر میں لاکھوں نوجوانوں کو دین کی طرف راغب کرنے میں 45 سال صرف کیے۔ پاکستان کے میزائل سازی کے پروگرام میں اہم کردار ادا کیا۔ شاہراہ قراقرم کی تعمیر میں بھی حصہ لیا تھا۔امام مسجد جناب نعیم خالد صاحب نے جنازے سے خطاب میں بتایا کہ میرا مرحوم سے 35 سالہ تعلق ہے۔ میں نے فوج کے بہت سے جرنیل دیکھے ہیں مگر ان جیسا جنرل نہیں دیکھا جس کے جنازے میں ہزاروں افراد شریک ہوئے ہوں۔یہ اس بات کی شہادت ہے کہ انہوں نے دین کی تبلیغ کا حق پوری طرح ادا کیا۔ جہاں بھی جس ملک میں بھی رہے، نماز کبھی ترک نہیں کی۔ پاکستان کی تاریخ کے پہلے جنرل تھے جن کی داڑھی تھی۔جہاں کہیں نماز کا وقت ہوتا، اذان دیتے بلکہ اقامت بھی پڑھتے یا امامت بھی کرادیتے۔ یہ ان کا روزمرہ کا معمول تھا کہ وہ نماز کے وقت مسجد میں بہت پہلے آجاتے، اذان دیتے، اقامت پڑھتے ، نماز کے بعد وہ اکثر قرآن پاک کی تلاوت کرتے رہتے۔ انہوں نے اسلام کی تبلیغ کیلئے بہت کام کیا۔ میاں نواز شریف اپنے دور حکومت میں ان کو جوائنٹ چیف آف اسٹاف بنانا چاہتے تھے مگر یہ دین کی تبلیغ کیلئے پہاڑوں پر چلے گئے۔ ان کی تلاش میں ہیلی کاپٹر بھی بھیجے گئے کہ وہ واپس آئیں اور اپنا عہدہ سنبھالیں مگر جنرل صاحب نہ ملے۔
پاکستانی انٹر سروسز انٹلیجنس (آئی ایس آئی) مبینہ طور پر بوسنیائی جنگ کے دوران میں ایک فعال فوجی انٹیلی جنس پروگرام چلا رہی تھی جو 1992ء سے 1995ء تک جاری رہا۔ مبینہ طور پر جنرل جاوید ناصر کی نگرانی میں، اس پروگرام پر عملدرآمد ہوا جس میں جنگ کے دوران میں بوسنیا کے مجاہدین کے مختلف گروہوں کو اسلحہ کی منظم فراہمی اور تقسیم کو مربوط کیا گیا۔ برطانوی مؤرخ مارک کرٹس کے مطابق، آئی ایس آئی نے بوسنیائی دستہ، سعودی عرب کی مالی اعانت کے ساتھ منظم کیا تھا۔
پاکستان نے جولائی 1995ء میں جنیوا میں مسلم ممالک کے اجلاس میں اقوام متحدہ کی اسلحہ پابندی کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔ پاکستان کے اس وقت کے صدر، فاروق لغاری نے بیان دیا کہ سربیا کے جارحیت پسندوں کو مطمئن کرنے کی مغربی پالیسی اثر نہیں دکھا رہی ہے۔ اس کے بعد پاکستان نے اعلان کیا کہ وہ اقوام متحدہ کے اسلحہ کی پابندی کے باوجود بوسنیا کی حکومت کو اسلحہ فراہم کرے گا۔ پاکستان بوسنیا میں اقوام متحدہ کی امن فوج کے لیے چوتھی سب سے بڑی امدادی جماعت بن گیا اور اس نے بوسنیا کے مسلمانوں کی حفاظت اور سربوں سے مقابلہ کرنے کے لیے اپنے فوجیوں کو وہاں رکھنے کا وعدہ کیا جب کہ فرانس اور دیگر ممالک اپنے فوجیوں کی حفاظت کے لیے اپنی فوج واپس لانا چاہتے تھے۔جنرل ناصر نے بعد میں اعتراف کیا کہ، بوسنیا میں اقوام متحدہ کے اسلحے کی پابندی کے باوجود، آئی ایس آئی نے بوسنیائی مجاہدین کو اینٹی ٹینک ہتھیاروں اور میزائل دیے جنھوں نے بوسنیا کے مسلمانوں کے حق میں جنگ کا رخ موڑ دیا اور سربوں کو محاصرہ ختم کرنے پر مجبور کر دیا۔2011ء میں، سابق یوگوسلاویا کے لیے بین الاقوامی فوجداری ٹریبونل نے 1990ء کی دہائی میں سربیا کی فوج کے خلاف بوسنیا کے مسلم جنگجوؤں کی مبینہ حمایت کے لیے آئی ایس آئی کے سابق ڈائریکٹر کو تحویل میں رکھنے کا مطالبہ کیا تھا، حکومت پاکستان نے، خراب صحت کا حوالہ دیتے ہوئے، ناصر کو اقوام متحدہ کے ٹریبونل کے حوالے کرنے سے انکار کر دیا تھا۔اس تنازع کے عروج کے دوران میں، پاکستان کی وزارت خارجہ نے متعدد خطرے سے دوچار بوسنیائی پاشندوں کو تنازع والے علاقوں سے نکال لیا جو پاکستان ہجرت کر گئے۔ 1998ء میں پاکستانی ڈراما الفا براوو چارلی میں اس پروگرام کی چھوٹی سی نوعیت کا ذکر کیا گیا تھا اور ان پر روشنی ڈالی گئی تھی۔ تب سے، پاکستان اور بوسنیا کے مابین خارجہ تعلقات میں بہتری آئی ہے۔
جنرل جاوید ناصر (ر) مرحوم کے جنازے میں زندگی کے ہر شعبہ سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔ جماعت اسلامی کے نائب امیر جناب لیاقت بلوچ ، تبلیغی جماعت کے سرکردہ رہنما، سیاسی و مذہبی رہنما،عزیز و اقارب، دوست احباب بھی جنازے میں شریک ہوئے۔انہوں نے اپنی زندگی اسلام کیلئے وقف کر رکھی تھی۔ دین کی تبلیغ کیلئے تبلیغی جماعت کے ساتھ پاکستان کے مختلف علاقوں اور بیرون ملک سفر کئے۔ اپنے علاقے میں بھی ہفتے کے روز ہر گھر میں جا کر لوگوں کو دین کی ، باجماعت نماز کی دعوت دیتے تھے۔ مسجد کے ساتھیوں کے ساتھ بہت شفقت کے ساتھ پیش آتے۔ خراب موسم میں بھی ساتھیوں کو گھر تک چھوڑ کر جاتے ۔ شوگر کے مریض تھے۔ کچھ عرصے سے بیمار تھے۔ علاج کے بعد کچھ طبیعت سنبھل گئی تو مسجد میں چلے گئے۔ وضو کیا اسی سے ان کی طبیعت بگڑ گئی اور گھر پہنچ کر فانی دنیا سے کوچ کر گئے۔ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت کرے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
ہم کس دور میں زندہ ہیں ؟ وجود هفته 19 اکتوبر 2024
ہم کس دور میں زندہ ہیں ؟

قیامت کی چاپ:اسرائیل اورعالمی جنگ وجود جمعه 18 اکتوبر 2024
قیامت کی چاپ:اسرائیل اورعالمی جنگ

جنرل(ر)جاوید ناصر اور تبلیغ دین وجود جمعه 18 اکتوبر 2024
جنرل(ر)جاوید ناصر اور تبلیغ دین

اگرایساہواتو۔۔۔! وجود جمعه 18 اکتوبر 2024
اگرایساہواتو۔۔۔!

مقبوضہ وادی میں صدر راج ، کشمیریوں کی شہادتیں وجود جمعه 18 اکتوبر 2024
مقبوضہ وادی میں صدر راج ، کشمیریوں کی شہادتیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر