وجود

... loading ...

وجود

وکلاء کنونشن،آئینی ترمیم کیخلاف ملک گیر تحریک کا اعلان

منگل 15 اکتوبر 2024 وکلاء کنونشن،آئینی ترمیم کیخلاف ملک گیر تحریک کا اعلان

 

مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف ملک بھر کے وکلا ایک پلیٹ فارم پر آگئے، کراچی بار کے کنونشن میں وکلا نے آئینی ترمیم لانے پر ملک گیر تحریک چلانے کی دھمکی دے دی۔تفصیلات کے مطابق کراچی بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام وفاقی آئینی عدالت اور مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف آل پاکستان وکلا کنونشن کا سٹی کورٹ میں انعقاد کیا گیا۔ کنونشن میں پاکستان بارکونسل، سپریم کورٹ بار، لاہور اور بلوچستان ہائی کورٹ بارز کے عہدے داروں سمیت سابق صدر سپریم کورٹ بار منیر اے ملک، حامد خان، عابد زبیری، دیگر وکلاء رہنما نے شرکت کی جب کہ سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کا کوئی عہدے دار شریک نہیں ہوا۔ کنونشن میں پشاور ہائیکورٹ بار کے صدر فدا گل، وکیل رہنماء علی احمد کرد، بلوچستان ہائیکورٹ بار کے صدر افضال، لاہور ہائیکورٹ بار کے صدر اسد منظور بٹ، اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے صدر ریاست آزاد، سندھ بارکونسل کے وائس چیئرمین کاشف حنیف، بلوچستان بار کونسل کے وائس چیئرمین راہب بلیدی نے شرکت کی۔کنونشن میں شریک وکلا نے مجوزہ آئینی ترامیم کو غیرآئینی و غیرقانونی قرار دیا اور آئینی ترمیم کے خلاف ملک گیر وکلا تحریک چلانے کی دھمکی دے دی۔پشاور ہائیکورٹ بار کے صدر فدا گل نے کہا کہ ہم نے پشاور میں کنونشن کرایا وکلاء نے اس بات کا یقین دلایا کہ کسی بھی قسم کی ترمیم نہیں ہونے دیں گے، حکومت کے غیر آئینی و غیر قانونی ہتھکنڈوں کے خلاف تحریک چلاسکتے ہیں، آئینی عدالت بنانے کا مقصد کیا ہے کہ آپ دو سپریم کورٹ بنانا چاہتے ہیں؟ میں بتانا چاہتا ہوں کہ وکلاء خون دیں گے اور ایسی کوئی ترمیم اور آئینی عدالت کا قیام نہیں کریں گے۔صدر لاہور ہائی کورٹ بار اسد منظور بٹ نے کہا کہ حکومت وفاق اور صوبوں میں آئینی عدالتوں کا قیام کررہی ہے، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی عمر کی حد 60 سے65سال کرنے جارہے ہیں، آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کرنا بھی درست عمل نہیں ہے، پورے وکلاء ملک گیر تحریک چلانے کے لیے تیار ہیں۔کراچی بار کے جنرل سیکرٹری اختیار چنہ نے کہا کہ سندھ کے موجودہ چیف جسٹس وکلا کی ویلفیئر پر میرٹ کو ترجیح دیتے ہیں، ہمیں چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کے رویئے پر افسوس ہے، ہم نے سندھ ہائیکورٹ بار کے صدر اور سیکرٹری کو کنونشن میں آنے کی دعوت دی مگر سندھ ہائیکورٹ بار کے عہدیدار کنونشن میں نہیں آئے۔وکلاء کنونشن میں فارم 47 کے ذکر پر بدمزگی ہوئی اور وکلا نے ایک دوسرے کے خلاف نعرے لگائے۔ پیپلز لائرز فورم کے عہدے داروں نے کنونشن کے انعقاد کے خلاف نعرے بازی کی۔ اس پر جنرل سیکرٹری کراچی بار نے کہا کہ کسی سیاسی ایجنڈے کے لیے وکلاء کنونشن منعقد نہیں کیا گیا، ہم نے کنونشن صرف وکلاء کی موجودگی کے لیے بلایا ہے۔وکیل رہنما ممبر پاکستان بار کونسل محمد شفقت نے کہا کہ یہی آئینی ترمیم آپ کو آج اچھی لگ رہی ہے کل یہ آپ کو تنگ کرے گی چیف جسٹس پاکستان یہ آپ کا ذاتی ایجنڈا ہے، ہم اس ذاتی مسئلہ کو آئین سے کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے کیوں کہ یہ ترمیم آئین و قانون سے متصادم ہے۔سابق وفاقی وزیر قانون شاہدہ جمیل نے کہا کہ وکلا کو مشورہ دیتی ہوں ذرا سنبھل کر چلیں، سب کے پاس آئینی ترمیم کا الگ مسودہ ہے، اب تک کتنی ترامیم ہوچکی ہیں؟ آئینی عدالت اور سپریم کورٹ کے درمیان تنازعہ ہوا تو کیا ہوگا؟ کہا جارہا ہے آئینی عدالت کے پہلے سربراہ کی تقرری صدر صاحب کریں گے، کیا ایسا کرنا مداخلت نہیں؟ دنیا بھر میں کہیں خفیہ طریقے سے ترمیم نہیں ہوتی، وکلا خفیہ طریقے سے لائی گئی کسی ترمیم کو قبول نہیں کریں گے۔صدر اسلام آباد ہائی کورٹ بار ریاست علی آزاد نے کہا کہ مجوزہ ترمیم کو کوئی بھی وکیل من و عن تسلیم نہیں کرسکتا، سیکیورٹی کے نام پر کسی کو اٹھانے پر رٹ دائر نہیں کی جاسکے گی، یہ انسانی حقوق کا مسئلہ ہے، جس عدالت کی تعیناتی سیاسی ہوگی وہ عدالت بھی سیاسی ہوگی، ہم کل بھی قانون کے ساتھ تھے آئندہ بھی قانون کے ساتھ ہونگے، آئینی عدالت کا حلف پی سی او حلف جیسا ہے، وکلا نہ کبھی جھکے تھے نہ کبھی جھکیں گے، وکلا نے قربانیاں اس لئے نہیں دی تھیں، یہ ترمیم نہیں سپریم کورٹ کو تالہ لگانے جارہے ہیں۔سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن علی احمد نے کہا کہ 2007 میں آپ وکیلوں کی ایک تحریک تھی، سارے پاکستان کے وکلا اس تحریک کے دل و جان تھے، وہ تحریک پاکستان کا سنہری باب تھا، اس تحریک میں میرا ادنیٰ سا کردار تھا، اس تحریک میں ہم نے کہا تھا کہ ہمارا ہاتھ ہوگا اور تمھاری گردن ہوگی، ہم وہی وکلا تھے ہم نے بڑی گھن گرجتی ہوئی آواز میں کہا تھا اگر وردی تم نے پہنی ہے تو ہم بھی وکیل ہیں۔صدر بلوچستان ہائی کورٹ بار افضال ہریفال نے کہا کہ ہمیں عوام کا مقدمہ لڑنا ہے، ہم نے آئین کے لیے قربانیاں دی ہیں، ہمیں دلیل سے قائل کریں، جتنے بھی مسودے ہیں ہم سے شیئر کریں، اگر اٹھارہویں ترمیم پر بات ہوسکتی ہے تو ابھی کیوں نہیں؟ اگر ایسا نہیں کیا گیا تو بنگلہ دیش یا ترکی ماڈل نہیں خانہ جنگی ہوگی، سیاسی جماعتوں سے بھی مسودہ شیئر نہیں کیا گیا، ہمارا مطالبہ ہے مسودہ عام کیا جائے تاکہ اس پر رائے عامہ ہموار کی جاسکے، ابہام کی صورت میں ملک کو انارکی کی طرف لے جانے کی کوشش ہوگی۔


متعلقہ خبریں


عمران خان تین مطالبات پر قائم، مذکرات کا پہلا دور بے نتیجہ وجود - منگل 26 نومبر 2024

تحریک انصاف کے اسلام آباد لانگ مارچ کے لیے مرکزی قافلے نے اسلام آباد کی دہلیز پر دستک دے دی ہے۔ تمام سرکاری اندازوں کے برخلاف تحریک انصاف کے بڑے قافلے نے حکومتی انتظامات کو ناکافی ثابت کردیا ہے اور انتہائی بے رحمانہ شیلنگ اور پکڑ دھکڑ کے واقعات کے باوجود تحریک انصاف کے کارکنان ...

عمران خان تین مطالبات پر قائم، مذکرات کا پہلا دور بے نتیجہ

اسلام آباد لانگ مارچ،تحریک انصاف کا مرکزی قافلہ اسلام آباد میں داخل، شدید شیلنگ وجود - منگل 26 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر پاکستان تحریک انصاف کے قافلے رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے اسلام آباد میں داخل ہوگئے ہیں جبکہ دھرنے کے مقام کے حوالے سے حکومتی کمیٹی اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات بھی جاری ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان چونگی 26 پر چاروں طرف سے بڑی تعداد میں ن...

اسلام آباد لانگ مارچ،تحریک انصاف کا مرکزی قافلہ اسلام آباد میں داخل، شدید شیلنگ

پاکستان میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس دوسرے دن بھی متاثر وجود - منگل 26 نومبر 2024

پاکستان بھر میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس دوسرے دن پیرکوبھی متاثر رہی، جس سے واٹس ایپ صارفین کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ تفصیلات کے مطابق ملک کے کئی شہروں میں موبائل ڈیٹا سروس متاثر ہے ، راولپنڈی اور اسلام آباد میں انٹرنیٹ سروس معطل جبکہ پشاور دیگر شہروں میں موبائل انٹر...

پاکستان میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس دوسرے دن بھی متاثر

اٹھارویں آئینی ترمیم پر نظرثانی کی ضرورت ہے ،وزیر خزانہ وجود - منگل 26 نومبر 2024

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے اعتراف کیا ہے کہ اٹھارویں آئینی ترمیم، سپریم کورٹ کے فیصلوں اور بین الاقوامی بہترین طریقوں کے پس منظر میں اے جی پی ایکٹ پر نظر ثانی کی ضرورت ہے وزیر خزانہ نے اے جی پی کی آئینی ذمہ داری کو پورا کرنے کے لئے صوبائی سطح پر ڈی جی رسید آڈٹ کے دف...

اٹھارویں آئینی ترمیم پر نظرثانی کی ضرورت ہے ،وزیر خزانہ

حکومت کا پی ٹی آئی سے مذاکرات نہ کرنے کا اعلان وجود - منگل 26 نومبر 2024

وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ حکومت کا دو ٹوک فیصلہ ہے کہ دھرنے والوں سے اب کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے ۔اسلام آباد میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پرامن احتجاج کرنے والوں کا رویہ سب نے دیکھا ہے ، ڈی چوک کو مظاہرین سے خال...

حکومت کا پی ٹی آئی سے مذاکرات نہ کرنے کا اعلان

جو کرنا ہے کرلو،مطالبات منظور ہونے تک پیچھے نہیں ہٹیں گے ،عمران خان وجود - منگل 26 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے اسلام آباد اور ڈی چوک پہنچنے والے کارکنان کو شاباش دیتے ہوئے مطالبات منظور ہونے تک ڈٹ جانے کی ہدایت کی ہے۔پاکستان تحریک انصاف کے بانی کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ سے عمران خان سے منسوب بیان میں لکھا گیا ہے کہ ’پاکستانی قوم اور پی ٹی آئی...

جو کرنا ہے کرلو،مطالبات منظور ہونے تک پیچھے نہیں ہٹیں گے ،عمران خان

پی ٹی آئی احتجاج ،کارکنان علی امین گنڈاپور پر برہم ، بوتل مار دی وجود - منگل 26 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اسلام آباد میں احتجاج کے دوران کارکنان پیش قدمی نہ کرنے پر برہم ہوگئے اور ایک کارکن نے علی امین گنڈاپور کو بوتل مار دی۔خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور اور بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی قیادت میں کارکنان اسلام آباد میں موجود ہ...

پی ٹی آئی احتجاج ،کارکنان علی امین گنڈاپور پر برہم ، بوتل مار دی

سیاسی ٹرائل آمرانہ حکومتوں کیلئے طاقتور عدالتی ہتھیار ہیں، جسٹس منصور علی شاہ کا بھٹو ریفرنس میں اضافی نوٹ وجود - منگل 26 نومبر 2024

سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے ذوالفقار علی بھٹو ریفرنس میں اپنا اضافی نوٹ جاری کر تے ہوئے کہا ہے کہ آمرانہ ادوار میں ججزکی اصل طاقت اپنی آزادی اور اصولوں پر ثابت قدم رہنے میں ہے ، آمرانہ مداخلتوں کا مقابلہ کرنے میں تاخیر قانون کی حکمرانی کے لیے مہلک ثابت ہو سکتی ہے ۔منگل کو...

سیاسی ٹرائل آمرانہ حکومتوں کیلئے طاقتور عدالتی ہتھیار ہیں، جسٹس منصور علی شاہ کا بھٹو ریفرنس میں اضافی نوٹ

حکومتی کوششیں ناکام، پی ٹی آئی کے قافلے پنجاب میں داخل، اٹک میں جھڑپیں وجود - پیر 25 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی قیادت میں قافلے پنجاب کی حدود میں داخل ہوگئے جس کے بعد تحریک انصاف نے حکمت عملی تبدیل کرلی ہے ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج میںپنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے قافلے...

حکومتی کوششیں ناکام، پی ٹی آئی کے قافلے پنجاب میں داخل، اٹک میں جھڑپیں

پنجاب بھر سے تحریک انصاف کے کارکن اسلام آباد مارچ میں شریک وجود - پیر 25 نومبر 2024

تحریک انصاف ک فیصلہ کن کال کے اعلان پر خیبر پختون خواہ ،بلوچستان اورسندھ کی طرح پنجاب میں بھی کافی ہلچل دکھائی دی۔ بلوچستان اور سندھ سے احتجاج میں شامل ہونے والے قافلوںکی خبروں میں پولیس نے لاہور میں عمرہ کرکے واپس آنے والی خواتین پر دھاوا بول دیا۔ لاہور کی نمائندگی حماد اظہر ، ...

پنجاب بھر سے تحریک انصاف کے کارکن اسلام آباد مارچ میں شریک

جتنے راستے بند کر لیں ہم کھولیں گے، علی امین گنڈاپور وجود - پیر 25 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی اور پنجاب حکومت جتنے بھی راستے بند کرے ہم کھولیں گے۔وزیراعلیٰ نے پشاور ٹول پلازہ پہنچنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی رہائی کی تحریک کا آغاز ہو گیا ہے ، عوام کا سمندر دیکھ لیں۔علی امین نے کہا کہ ...

جتنے راستے بند کر لیں ہم کھولیں گے، علی امین گنڈاپور

پی ٹی آئی کا احتجاج، حکومت کریک ڈاؤن کیلئے تیار، انٹرنیٹ اور موبائل بند وجود - پیر 25 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے ہونے والے احتجاج کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس، رینجرز اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے جبکہ پنجاب اور کے پی سے جڑواں شہروں کو آنے والے راستے بند کر دیے گئے ہیں اور مختلف شہروں میں خندقیں کھود کر شہر سے باہر نکلنے کے راستے بند...

پی ٹی آئی کا احتجاج، حکومت کریک ڈاؤن کیلئے تیار، انٹرنیٹ اور موبائل بند

مضامین
روس اور امریکامیں کشیدگی وجود بدھ 27 نومبر 2024
روس اور امریکامیں کشیدگی

تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا! وجود بدھ 27 نومبر 2024
تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا!

خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر