وجود

... loading ...

وجود

اٹھو رندو پیو جام قلندر

هفته 05 اکتوبر 2024 اٹھو رندو پیو جام قلندر

روہیل اکبر/میری بات
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شکر ہے کہ ملک میں قبضہ گروپوں اور نیب زدگان کے باوجود کہیں نہ کہیں سے کوئی نہ کوئی ٹیلنٹ سر ابھار ہی لیتا ہے جن کی بدولت پاکستان کا نام دنیا میں جگمگ کرنا شروع کردیتا ہے۔ ہمارے پاس ایسے ایسے ہیرے موجود ہیں جنہیں معمولی سے تراش خراش کے بعد دنیا کے افق پر چمکدار ستارہ بنا سکتے ہیں لیکن بدقسمتی سے ہم ہر ابھرنے والے ہیرو کو زیرو بنانے کی بھر پور کوشش کرتے ہیں لیکن اسکے باوجود اپنے زور بازئوں سے کوئی نیزہ پھینک کر صدیوں پرانا ریکارڈ توڑ کر پاکستان کا نام بلند کرکے ارشد ندیم بن جاتا ہے تو کہیں سے تین بہنیں سبل سہیل ،ویرونیکاسہیل اور ٹوئنکل سہیل اپنی چوٹوں کے باوجود جنوبی افریقہ میں مختلف ویٹ کیٹیگریز میں مجموعی طور پر چار گولڈ میڈل حاصل کرکے تاریخ رقم کردیتی ہیں۔ اسی طرح جہانگیر خان نے6 بار ورلڈ اوپن ٹائٹل اور دس بار برٹش اوپن ٹائٹل جیت کرایک نہ ٹوٹنے والا ریکارڈ بنا کر پاکستان کی عظمت کے جھنڈے گاڑ دیے۔ انکے بعد اسی تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے جان شیر خان نے بھی 8 بار ورلڈ اوپن اور 6 بار برٹش اوپن جیت کر پاکستان کو عالمی نمبر 1 بنائے رکھاہماری ہاکی چار بار ورلڈ چیمپئن رہ چکی اور ابھی چند دن پہلے مقابلے میں جانے کا کرایہ تک نہ رکھنے والے نوجوان شاہ زیب رندنے کراٹے کومبیٹ ورلڈ چیمپین جیت کراپنی کامیابی قوم کے نام کرکے دنیا اپنے نام کرلی۔ یہ سب لوگ ہمارے ا سپورٹس کے اداروں میں بیٹھے ہوئے مافیاز کی منافقت کے باوجود دنیا کو بتانے میں کامیاب رہے کہ کوئی ہم سا ہو تو سامنے آئے۔
شاہ زیب رند کی کہانی سنانے سے پہلے ہاکی کا ذکر آیا ہے تو اس کی تباہی کے حوالہ سے رانا ثناء اللہ کا بیان ہی کافی ہے کہ 25سالوں سے قابض مافیا سے جان چھڑوانی ہے۔ ریڈیو ایف ایم 95پنجاب رنگ کے میرے پروگرام رائونڈ دی گرائونڈ میں سابق اولمپیئن اور کپتان محمد ثقلین ،قمر ضیاء اور شہزادہ عالمگیر نے بھی کچھ اسی طرح کی دکھ بھری باتیں بتائیں کہ ہماری اسپورٹس کی ایسوسی ایشنوں اور فیڈریشنوں میں نہ صرف قبضہ گروپ ہیں بلکہ نیب زدہ افراد بھی ہیں جن کی وجہ سے ہماری کھیلوں کا حشر نشر ہوگیا بلکہ ہم گھٹیا کام کرنے پر بین بھی ہوئے۔ ہماری ایسوسی ایشنوں نے کھلاڑی باہر بھیجنے کے نام پر ویزے بیچے اور یہ کالک وہ ابھی تک اپنے منہ پر مل رہے ہیں میں ان سب افراد کوبھی سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے کھلاڑیوں کو پرموٹ کرنے میں اپنا حصہ ڈالا۔ خاص کربلوچستان سے تعلق رکھنے والے سابق وفاقی وزیر یار محمد رند جن کی وجہ سے شاہ زیب رند بھی دنیا کو بتانے میں کامیاب ہوا کہ ہمارا ملک صرف معدنیات ،قدرتی وسائل اور خوبصورتی میں نمبر ون ہونے کے ساتھ ساتھ کھیلوں کا بھی سلطان ہے۔ شاہ زیب رند جب اپنی جیت کے بعد واپس پہنچا تو اس کا کہنا تھا کہ پاکستان کے اندر اسپورٹس کا کلچر نہیں ہے حالانکہ دنیا میں سب سے ٹیلنٹڈ لوگ پاکستان میں موجود ہیں لیکن حکومت نوجوانوں کی سرپرستی نہیں کرتی۔ میں نے اپنے ذاتی خرچے پر تین مہینے تک امریکہ میں ٹریننگ کی میرا کوئی ا سپانسر نہیں تھا لیکن یار محمد رند نے مشکل وقت میں میرا ساتھ دیا۔میرے پاس امریکہ جانے کے لیے ٹکٹ کے پیسے نہیں تھے اورانہوں نے میری حوصلہ افزائی کی اور میں بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا پہلا فائٹربن گیا ہوں جس نے یہ اعزاز حاصل کیاشروع شروع میں مجھے پاکستانی ہونے کی وجہ سے زیادہ پذیرائی نہیں دی گئی مگرجب میں نے یہ اعزاز جیتا تو دنیا حیران رہ گئی۔ ابتدا میں دنیا کے بہترین کوچز نے کہا کہ یہ فائٹ نہیں جیت سکتاکیونکہ یہ دنیا کا مشکل ترین کھیل ہے۔ کل کا یہ نوجوان بچہ اتنے بڑے فائٹر جن کی مہنگی ترین ٹریننگ کے بعد اس مقابلہ میں انٹری ہوئی تھی کیسے مقابلہ کرے گا۔وہ مجھے نفرت اور حقارت کی نظر سے دیکھتے تھے لیکن میں نے دو سال تک دن رات محنت کی اور صرف ایک ہی جذبہ تھا کہ پاکستان کا نام دنیا میں بلند کرنا ہے ۔کئی کئی دن اور رات تک صرف مقابلے کے لیے تیاریاں کرتا رہا اور کہیں ہفتوں تک سو نہیں سکا ۔دل اور دماغ میں صرف ایک ہی مقصد تھا کہ پاکستان کے لیے یہ ٹائٹل لے کر جانا ہے ۔میں پہلا پاکستانی ہوں جو یہ اعزاز لے کر وطن واپس لوٹا ہوں میرے مقابلے میں ان ممالک کے کھلاڑی تھے جہاں پانچ سے آٹھ سال کے بچوں کو سالوں تک ٹریننگ دی جاتی ہے اور یہ کام ا سکول لیول سے ہی شروع کر دیا جاتا ہے۔ بلاشبہ میری اس کامیابی کے پیچھے پاکستانی قوم اور والدین کی دعائیں شامل تھیں۔ میں دعوے سے کہتا ہوں کہ دنیا میں سب سے زیادہ ٹیلنٹڈ لوگ پاکستان میں موجود ہیں لیکن یہاں کسی کو کسی کی پرواہ نہیں جبکہ دیگر ممالک میں اسکول لیول سے ہی بچوں کو ا سکالرشپ دے کر مارشل آرٹ کا فن سکھایا جاتا ہے۔ پاکستان میں ٹریننگ اسٹاف اور بین الاقوامی کوچزکا نام ونشان بھی نہیں ہے لیکن اس کے باوجود میں ٹائٹل جیت گیا کیونکہ میں بڑے بڑے انعامات کے لیے نہیں لڑا بلکہ اپنی قوم کے لیے لڑا تھااگر حکومت پاکستان نوجوانوں کی سرپرستی کرے تویہ دنیا کو حیران کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ فائنل میچ میں ایک وقت ایسا بھی آیا کہ مجھے ایسا لگا کہ میں ہار گیا ہوںمگر میرے دل اور دماغ نے شکست کو قبول نہیں کیا میں نے گرنے کے باوجود آخری دم تک لڑنے اور مرنے کو ترجیح دی۔ میرے مخالف نے ایک ایسا زوردار پنچ میرے سر پر مارا تھا کہ میں نیم بے ہوشی کی حالت میں چلا گیا اورمیرے اوسان خطا ہو گئے مگر میرے دل اور دماغ نے کہا کہ میں پاکستانیوں کا نمائندہ ہوں۔ پاکستان کے 24 کروڑ عوام اس ورلڈ ٹائٹل کی راہ دیکھ رہے ہیں۔ اگر میں ہار گیا تو قوم کو کیا منہ دکھاؤں گامگر مجھے اللہ پاک نے طاقت دی قوم اور والدین کی دعاؤں کے طفیل میں اپنے مخالف پر برتری حاصل کر گیا۔میرا دل اور دماغ بار بار کہہ رہا تھا کہ شاہ زیب تم نہیں ہار سکتے ۔ تم پاکستان اور بلوچ عوام کی امید کی آخری کرن ہو، جس کے بعداللہ پاک کا کرم ہو گیا اور میں تیسرے راونڈ میں فاتح بن گیا۔ زندگی اور موت کے درمیان سے یہ ٹائٹل جیت کر لایا ہوں اس کا کوئی تصور بھی نہیں کر سکتااگر کوئی دوسرا ملک ہوتا تو کئی ہفتوں تک اس ملک میں اس ٹائٹل جیتنے کی خوشی میں جشن منایا جاتاکیونکہ یورپی ممالک اس ٹائٹل کو جیتنے کے لیے اربوں روپے اپنے لوگوں پر خرچ کرتے ہیں۔ نوجوانوں کو کئی کئی سال تربیت دیتے ہیں اورمیں ایک متوسط خاندان سے تعلق اور وسائل نہ ہونے کے باوجود مارشل آرٹ کا ورلڈ ٹائٹل ان سے جیت لایا ہوں ۔مجھے امید ہے کہ جب تک پاکستان میںسردار یار محمد رند جیسے لوگ موجود ہیں اس وقت تک ہمارے نوجوان کچھ نہ کچھ کرکے اپنے ملک کا نام سربلند رکھتے رہیں گے اور انکی حوصلہ افزائی سے نوجوانوں کے اندر مایوسی کی بجائے امیدکی کرن چمکتی رہے گی۔ شاہ زیب رند کی بے مثال کامیابی پر سردار یار محمد رند نے اسے ایک مربع زرعی اراضی دیکر بڑے بڑے سرمایہ داروں،جاگیر داروں ، اسپورٹس فیڈریشنوںاور حکمرانوں کو بتادیا ہے کہ وطن سے محبت کرنے والے کون ہیں اور لوٹ مار کرنے والے کون ہیں اس موقعہ پر مجھے علامہ اقبال کا شعر یاد آگیا کہ
نہیں ہے ناامید اقبال اپنی کشت ویراں سے
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی
ساتھ ہی حضرت لعل شہباز قلندر کی نصیحت بھی یاد آگئی
طلوع سحر ہے شام قلندر
اٹھو رندو پیو جام قلندر

 


متعلقہ خبریں


مضامین
اٹھو رندو پیو جام قلندر وجود هفته 05 اکتوبر 2024
اٹھو رندو پیو جام قلندر

تیسری عالمگیر جنگ کی بازگشت وجود هفته 05 اکتوبر 2024
تیسری عالمگیر جنگ کی بازگشت

گریٹر اسرائیل کا منصوبہ: تاریخ، سیاست اور حقائق وجود هفته 05 اکتوبر 2024
گریٹر اسرائیل کا منصوبہ: تاریخ، سیاست اور حقائق

مقبوضہ وادی میں دس سال بعد انتخابات وجود هفته 05 اکتوبر 2024
مقبوضہ وادی میں دس سال بعد انتخابات

لبنان:اسرائیل کا نیا میدانِ جنگ وجود جمعه 04 اکتوبر 2024
لبنان:اسرائیل کا نیا میدانِ جنگ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر