وجود

... loading ...

وجود

بھارتی مسلمان عدم تحفظ کا شکار

جمعه 04 اکتوبر 2024 بھارتی مسلمان عدم تحفظ کا شکار

ریاض احمدچودھری

بھارت میں کوئی بھی حکومت ہو وہاں کے مسلمان ہمیشہ سے ہی عدم تحفظ کا شکار رہے ہیں، مودی کی حکومت میں بھی مسلمان عدم تحفظ کا شکار ہیں، مودی سرکار کے 10 سالہ دورِ حکومت میں بھارت میں رہنے والی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو متعدد مظالم کا سامنا رہا ہے۔ انتہا پسند مودی اپنے نام نہاد اکھنڈ بھارت کے نظریے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ظلم و بربریت کی ہر حد پار کر چکا ہے، بھارت میں مسلمانوں کیخلاف ہندوؤں کے مظالم کی ایک طویل داستان ہے ،جو اب مسلمان بچوں تک منتقل ہو چکی ہے، اس حوالے سے بی بی سی کی رپورٹ میں مسلمان خاندانوں نے تحفظات کا اظہار کیا ہے، مسلمان بچوں کو ہندوبچوں کے طعنے سننے پڑتے ہیں ،رام مندر کی تعمیر کے بعد اب آپ کو یہاں سے چلے جانا چاہئے اور آپ کے پاس یہاں رہنے کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ بھارتی مسلمانوں کا کہنا ہے کہ ا سکول میں ٹیچر ہمارے بچوں سے جے شری رام کے نعرے لگواتے ہیں، بھارتی مسلم خاتون کا کہنا ہے کہ ہمارے پورے علاقے میں 10 فیصد سے بھی کم مسلمان خاندان آباد ہیں جنہیں شدیدامتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اونچی ذات کے ہندو مسلمانوں کو نیچ سمجھتے ہیں، انہیں اپنے گھروں میں گھسنے نہیں دیتے جبکہ نچلی ذات کے ہندو ہمارے ساتھ مذہبی تہوار تک مناتے ہیں۔ بھارتی مسلم خاتون کا کہنا ہے کہ ہمارے علاقے میں مندر، گردوارہ اور گرجا گھر تو ہیں مگر مسجد نہیں ہے، ہمیں عید منانے کیلئے اجازت مانگنا پڑتی ہے،ایک مسلم بچے کی والدہ کا کہنا ہے کہ بچوں کو ویڈیو گیمزمیں سننا پڑتا ہے کہ دشمن پاکستانی ہیں اور بھارتی مسلمان بھارت چھوڑ کر چلے جائیں ہمیں تو مسلمان ہونے کی وجہ سے کوئی کرایے پر مکان تک نہیں دیتا کیونکہ ہندو سمجھتے ہیں کہ یہاں مسلمانوں کی تعداد بڑھ چکی ہے۔ ہمیں اس بات کی تشویش ہے کہ اگر مسلمانوں پر ظلم و ستم ایسے ہی جاری رہا تو بھارت مسلمانوں کے لیے مزید غیر محفوظ ہو جائے گا، بھارت میں اقلیتیں بالخصوص مسلمان اس قدر غیر محفوظ ہو چکے ہیں کہ اب انہیں اپنے بچوں کا مستقبل بھی تاریک نظر آتا ہے ، انسانی حقوق کی تنظیموں کو اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔
بھارت میں مودی کے دور میں مسلمان مسلسل تشدد کا شکار ہیں۔ 77 سال بعد بھی بھارت میں مقیم مسلمانوں کو پاکستانی ہونے کے طعنہ دیئے جاتے ہیں۔ مسلمان بلڈوزر مہم کے بارے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے منتظر ہیں۔ بھارت میں قائم انسانی حقوق کے ادارے ہاؤسنگ اینڈ لینڈ رائٹس نیٹ ورک کی ایک ر پورٹ کے مطابق ملک میں گزشتہ چند سالوں میں مودی حکومت کی ظالمانہ بلڈورز مہم کے دوران مسلمانوں کے 153000 مکانات کو مسمار اور 738000 افراد کو بے گھر کیا گیا۔بھارت کی سپریم کورٹ یکم اکتوبر کو اس سلسلے میں مختلف درخواستوں کی سماعت کرے گی اور انسانی حقوق کے علمبرداروں اور متاثرہ کمیونیٹیز کو امید ہے کہ اس ظالمانہ عمل پر پابندی لگائی جائے گی۔ مسماری مہم کے دوران جس کو حکام غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی قرار دے کر جواز پیش کر رہے ہیں۔ زیادہ تر مسلمانوں کی املاک کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور اس کو مسلمانوں کی اجتماعی سزا سمجھا جا رہا ہے۔ سپریم کورٹ نے اگلی سماعت تک اس کی منظوری کے بغیر مسماری مہم کو عارضی طورپر روک دیا ہے۔ انسانی حقوق کے حامیوں کا استدلال ہے کہ یہ کارر وائیاں بغیر مناسب عمل کے اجتماعی سزا کے مترادف ہیں جو انصاف کے بنیادی اصولوں کے منافی ہیں۔ بھارت میں مذہبی اقلیتوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں جن میں غیر قانونی حراست، تشدد اور قیدیوں کی جعلی مقابلوں میں ہلاکتیں ، لوگوں پر کھلے عام حملہ کرنے، ان کے ذریعہ معاش اور بہت سے معاملات میں ان کی عبادت گاہوں کے خلاف وسیع پیمانے مداخلت شامل ہے۔ موجودہ مودی حکومت مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کو مزید دبانے کے لیے ہندوتوا کے نظریے کو فروغ دے رہی ہے۔
بی جے پی اور اس کی نظریاتی سرپرست راشٹریہ سویم سیوک سنگھ ( ار ایس ایس) نے ہندوؤں کو مسلمان اور عیسائی مذہب اختیار کرنے پر خبردار کیا اور بھارت میں ” آبادیاتی عدم توازن” روکنے پر زور دیا۔ اسی وجہ سے بھارت کی آزادی کے بعد سے مسلمانوں کو آئینی تحفظات کے باوجود منظم امتیازی سلوک، تعصب اور تشدد کا سامنا کرنا پڑا ہے۔نریندرا مودی کی جماعت بی جے پی کے 2014 میں اقتدار میں آنے کے بعد انتہا پسند ہندوؤں کے ہاتھوں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کو مسلسل ناروا سلوک کا سامنا ہے حالانکہ بھارت کی ایک ارب 40 کروڑ کی آبادی میں تقریبا 15 فیصد مسلمان اور کم و بیش 80 فیصد ہندو ہیں۔ تمام خصوصی قوانین جو برسوں پہلے بنائے گئے تھے ، پولیس کے ہاتھ میں مسلم نوجوانوں کو جھوٹے مقدمات میں پھنسانے اور بغیر کسی سماعت کے برسوں تک جیل کی سلاخوں کے پیچھے رکھنے کا ذریعہ بن گئے ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں حکام نے ایسے قوانین اور پالیسیاں اپنائی ہیں جن کے ذریعے منظم طریقے سے مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کا نشانہ جاتا ہے اور حکومت کے ناقدین کو بدنام کیا جاتا ہے۔ حکمران ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) آزاد اداروں، جیسے کہ پولیس اور عدالتوں میں مداخلت کر رہی ہے اور وہ قوم پرست گروہوں کو مذہبی اقلیتوں کو دھمکیاں دینے، ہراساں کرنے اور ان پر حملے کرنے پر اکساتی ہے۔ حکومت نہ صرف مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کو حملوں سے بچانے میں ناکام رہی ہے بلکہ سیاسی سرپرستی اور تعصب کو تحفظ فراہم کر رہی ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
اٹھو رندو پیو جام قلندر وجود هفته 05 اکتوبر 2024
اٹھو رندو پیو جام قلندر

تیسری عالمگیر جنگ کی بازگشت وجود هفته 05 اکتوبر 2024
تیسری عالمگیر جنگ کی بازگشت

گریٹر اسرائیل کا منصوبہ: تاریخ، سیاست اور حقائق وجود هفته 05 اکتوبر 2024
گریٹر اسرائیل کا منصوبہ: تاریخ، سیاست اور حقائق

مقبوضہ وادی میں دس سال بعد انتخابات وجود هفته 05 اکتوبر 2024
مقبوضہ وادی میں دس سال بعد انتخابات

لبنان:اسرائیل کا نیا میدانِ جنگ وجود جمعه 04 اکتوبر 2024
لبنان:اسرائیل کا نیا میدانِ جنگ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر