وجود

... loading ...

وجود

پارلیمنٹ جعلی ہے، مولانا فضل الرحمان کا ایک بار پھر نئے الیکشن کا مطالبہ

اتوار 29 ستمبر 2024 پارلیمنٹ جعلی ہے، مولانا فضل الرحمان کا ایک بار پھر نئے الیکشن کا مطالبہ

جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ اس پارلیمان کے پاس اتنی بڑی ترمیم کا مینڈیٹ نہیں ہے اور ان سے یہ ترمیم کرانا بذات خود ناانصافی ہے ، اگر آپ آئینی ترمیم میں بنیادی حقوق کو بھی ڈبو دیتے ہیں اور فوج کو اتنا مضبوط کریں کہ ہر سطح پر فوج ہی فوج نظر آئے تو پھر مارشل لا اور اس ترمیم میں کیا فرق ہے ، یہ دوسرے معنوں میں مارشل لا لگا رہے تھے اس لیے ہم نے آئینی ترمیم کو سپورٹ نہیں کیا۔انٹرا پارٹی انتخابات میں بلامقابلہ امیر منتخب ہونے کے بعد پشاور میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام پاکستان ہر پانچ سال کے بعد پورے ملک میں عوامی سطح پر رکن سازی کرتی ہے ۔ اسرائیلی حملوں کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ عرب ممالک کو یہ سمجھنا ہو گا کہ اسرائیل عرب دنیا عرب دنیا اور خلیج تک اپنی جنگ کو وسعت دینا چاہتا ہے ، اب مسئلہ صرف فلسطینیوں کا نہیں رہا، اس وقت اگر عرب دنیا خاموش رہتی ہے اور عملی طور پر ایک مشترکہ دفاعی نظام نہیں بناتی تو یہ آگ پوری عرب دنیا کو اپنی لپیٹ میں رہنا چاہیے ، اس لیے سب کو الرٹ ہو کر باہمی رابطوں کی طرف جانا چاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ اس سلسلے میں قیادت پاکستان، سعودی عرب، ملائیشیا، انڈونیشیا اور مصر کو کرنی چاہیے کیونکہ یہ اس پوزیشن میں ہیں کہ اگر ان کا گروپ بن جائے اور یہ اسلامی دنیا کو اکٹھا کریں تو ہم ایک کمانڈ کے تحت اسلامی دنیا اور عرب دنیا کا دفاع کر سکتے ہیں، اس کے لیے سب کو ایک ہونا ہو گا۔جے یو آئی(ف) کے سربراہ نے کہا کہ اسمٰعیل ہنیہ کے بعد حسن نصراللہ دوسری بڑی قربانی ہے اور اسرائیل نے بہت بڑا ہدف حاصل کیا جس سے اعصابی طور پر ان کے حوصلے بلند ہو سکتے ہیں تو ہمیں اپنے حوصلے ہارنے نہیں چاہئیں اور مسجد اقصیٰ کی آزادی تک یہ جہاد جاری رہے گا۔جب ان سے سوال کیا گیا آئینی ترامیم پر پی ٹی آئی یا پیپلز پارٹی میں کس کے ساتھ ہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ آپ سیاست میں ہمیشہ دو پارٹیوں کے بیچ میں یرغمال بن جاتے ہیں، تو ان دو پارٹیوں سے باہر نکلیں اور ذرا سوچیں کہ پاکستان میں کوئی اور بھی ہے ۔انہوںنے کہاکہ جمعیت علمائے اسلام واضح کردیا ہے کہ تم ہزار دھاندلی کر کے ہمارے مینڈیٹ کر کے ہمارے مینڈیٹ کو چراؤ لیکن پبلک میں ہم ہے اور تھوڑی تعداد کے ساتھ ہم نے بتا دیا ہے کہ جمعیت کو ہلکا نہ لیا کرو اور آئندہ بھی ہمارے اعصاب مضبوط ہیں، اگر دھاندلی کی گئی تو ہم پھر میدان میں ہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ شاید اسٹیبلشمنٹ یا ان کے ایک جرنیل جس نے ہمارے صوبے اور بلوچستان میں ہلڑ بازی کی ہے اور جس کا نام ہمیں معلوم ہے ، تو ان کو ان کو معلوم ہونا چاہیے کہ جس طرح 2018 میں ہمارے حوصلے بلند تھے ، 2024 میں بھی ہمارے حوصلے کم نہیں ہوئے اور ہم نے چاروں صوبوں میں ملین مارچ کر کے بتا دیا ہے کہ ہمارے کارکن زندہ ہیں اور وہ اپنے ساتھ ناانصافی کو کسی صورت برداشت کرنے تیار نہیں ہے ۔انہوںنے کہاکہ رہی بات پارلیمنٹ کی تو یہ پارلیمان تو اتنی بڑی ترمیم کا حقدار ہی نہیں ہے ، اس پارلیمان کا یہ مینڈیٹ نہیں ہے کہ وہ اتنا بڑا کام کر سکے ، ہم سمجھتے ہیں کہ الیکشن ہوں، حقیقی طور پر عوام کے صحیح نمائندے عوام میں آئیں، پارلیمنٹ پر عوام کا اعتماد ہونا چاہیے ، اس جعلی قسم کی پارلیمنٹ سے اتنی بڑی آئینی ترمیم کرانا یہ بذات خود ایک ناانصافی ہے ۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم نے ایک بات کی ہے کہ ہم پارلیمانی کردار بھی جاری رکھیں گے تو ہم نے پارلیمنٹ میں کچھ تجاویز ضرور دی ہیں اور ان سے کہا کہ آپ یہ شخصیات کے بیچ پھنس گئے ہیں کہ ہمیں یہ جج قبول ہے اور یہ جج قبول نہیں ہے ، ججوں کی مدت ملازمت میں اضافہ کرنا چاہیے ، ان کی تعداد میں اضافہ کرنا چاہیے ، یہ تو پھر آپ سیاسی مقاصد کے لیے اتنی بڑی ترمیم کی طرف جا رہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ کسی پارٹی کے کوئی سیاسی مقاصد نہیں ہونے چاہئیں، عدلیہ میں اصلاحات لائیں اور ایک آئینی عدالت کی طرف جائیں جو 2006 کی میثاق جمہوریت کا حصہ ہے لیکن اگر آپ آئینی ترمیم میں بنیادی حقوق کو بھی ڈبو دیتے ہیں اور فوج کو اتنا مضبوط کریں کہ ہر سطح پر فوج ہی فوج نظر آئے تو پھر مارشل لا اور اس ترمیم میں کیا فرق ہے ، یہ آپ دوسرے معنوں میں مارشل لا لگا رہے تھے اس لیے ہم نے آئینی ترمیم کو سپورٹ نہیں کیا اور وہ اجلاس نہیں ہو سکا۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اور جے یو آئی میں بات ہوئی ہے ، وہ بھی ایک مسودہ بنا رہے ہیں اور ہم بھی، ایک دوسرے کے ساتھ اسے شیئر کریں گے ، پی ٹی آئی بھی ایک مسودہ بنا رہی ہے اور وہ ہمارے ساتھ شیئر کریں گے ، اس طریقے سے ہم چاہیں گے کہ ایک اتفاق رائے سے ترمیمی لائی جائے تاکہ یہ ملک میں کسی ہنگامے کے بجائے واقعی اصلاحات کا ذریعہ بنے ۔جے یو آئی(ف) کے رہنما نے کہا کہ ہمارے ساتھ مسودات شیئر ہوئے اور انہیں دیکھنے کے بعد ہی ہم نے انہیں مسترد کردیا کہ یہ قابل قبول نہیں ہے ، ہم چاہتے ہیں کہ ترمیم ایسی لائیں جس سے پبلک کو ریلیف ملے اور جمہوریت مستحکم ہو لیکن پارلیمنٹ ہی ایسی نصیب ہوئی ہے جسے ہم عوام کا مینڈیٹ نہیں سمجھتے ۔انہوںنے کہاکہ اس وقت ہمارے صوبہ آگ میں جل رہا ہے ، جنوبی وزیرستان کے وزیر اور محسود قبیلے کے وفود میرے پاس آئے ، شمالی وزیرستان کے اتمان زئی قبیلے کے لوگ میرے پاس آئے ، کرم ایجنسی کے لوگ بھی آئے اور اب بھی وہاں لوگ ایک دوسرے کو قتل کررہے ہیں اور ریاست خاموش ہیں، خیبر ایجنسی سے آفریدی قبیلے کے لوگ آئے تو کوئی ایسی ایجنسی نہیں ہے جن کے وفود میرے پاس براہ راست نہ آئے ہوں، یہ سب لوگ تشویش کا شکار ہیں۔انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں ہمارے قبائل انضمام سے پہلے کی حالت میں اچھے تھے ، انضمام کے بعد زیادہ پریشان ہیں، اب نہ فاٹا رہا نہ سیٹل رہا، اس وقت فاٹا کے عوام مظلوم ہیں اور یہی صورتحال بلوچستان کی ہے ، ان کے لوگ لاپتہ ہیں اور ہمارے بھی، بدامنی کی صورتحال ہے ، مسلح گروہ ہر جگہ آزاد ہیں اور کنٹرول ان ہے ، ریاست کی رٹ ختم ہو گئی ہے ، ہماری ترجیحات کیا ہیں حکومت کو اس بارے میں سوچنا چاہیے ۔ وزیر خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی جانب سے صوبے میں انقلاب لانے کے بیان کے حوالے سے سوال پر مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ میں تو اس بیان کو اس قابل بھی نہیں سمجھتا کہ اس کا بیان دوں، میں ایسے لوگوں اور ان کے بیانات کے جواب دینا اپنی توہین سمجھتا ہوں، میرے نزدیک ایسے بیان کی کوئی حیثیت نہیں، ایسے بیان دینے کی کیا ضرورت ہے کہ جس سے آپ ریاست اور صوبوں کے درمیان جنگ کی کیفیت پیدا کردیں۔انہوںنے کہاکہ اگر آپ طاقت کا مظاہرہ کرنے چاہتے ہیں تو اپنے صوبے میں کریں لیکن اگر دوسرے صوبے میں آپ کرنا چاہتے ہیں اور حکومت آپ کو اجازت نہیں دے رہی تو پھر اس پر صوبے اور حکومت کو کیوں تصادم کا حصہ کیوں بننا چاہیے ، پارٹی موجود ہے ، اسے حق حاصل ہے وہ جلسے اور احتجاج کرے ۔انہوں نے کہا کہ میں ذاتی طور پر جلسے کو روکنے کو غیرجمہوری عمل سمجھتا ہوں، حکومت کو تنگ نظری کا مظاہرہ نہیں کرنی چاہیے ، پی ٹی آئی کو جلسے کی اجازت ملنی چاہیے ، جلسے کی اجازت نہ دینے کو میں زیادتی اور جمہوری عمل کے خلاف سمجھتا ہوں لیکن صوبے کے ایک وزیر اعلیٰ کا بیان بھی ملک کے لیے بہتر نہیں ہے ، یہ بچپنا اور ناتجربہ کاری ہے ۔جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے کہا کہ صوبے میں ہمارا مینڈیٹ چوری کر کے پی ٹی آئی کو دیا گیا ہے ، اس بات کا نوٹس وہ کیوں نہیں لے رہے ، سیاسی اختلافات ہو سکتے ہیں، آپ مرکز کے ساتھ اختلاف رائے کریں اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن یہ لب و لہجہ بچپنے کے سوا کچھ نہیں ہے ۔


متعلقہ خبریں


عدلیہ کی آزادی،عمران خان کا احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان وجود - منگل 01 اکتوبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے مجوزہ آئینی ترامیم کے حوالے سے عدلیہ کے حق میں احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کو اہم ہدایت جاری کردی۔اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں عمران خان نے کہا کہ دو اکتوبر کو میانوالی، فیصل آباد اور بہاولپور می...

عدلیہ کی آزادی،عمران خان کا احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان

وفاق نے سیلاب متاثرین کیلئے ملنے والا امدادی فنڈ جیب میں رکھ لیا،بلاول کا الزام وجود - منگل 01 اکتوبر 2024

پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے الزام عائد کیا ہے کہ وفاقی حکومت نے سیلاب متاثرین کیلئے ملنے والا عالمی امدادی فنڈ جیب میں رکھ لیا۔بلاول نے کوئٹہ میں سیلاب متاثرین میں امدادی چیکس تقسیم کرنے کی تقریب میں شرکت کی۔ انہوں نے خطاب میں کہا کہ ورلڈ بینک سے سیلاب متاث...

وفاق نے سیلاب متاثرین کیلئے ملنے والا امدادی فنڈ جیب میں رکھ لیا،بلاول کا الزام

اسرائیل کی غزہ اور لبنان میں وحشیانہ بمباری، مزید 136 افراد شہید وجود - منگل 01 اکتوبر 2024

اسرائیل کی غزہ میں وحشیانہ حملوں میں فلسطینیوں کی نسل کشی جاری، 24 گھنٹوں میں مزید 28 فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہو گئے۔عرب میڈیا کے مطابق بیت لاہیا میں اسرائیلی جنگی طیارے کی بمباری میں 2افراد شہید ہوئے، وسطی غزہ میں گھر پر صیہونی فوج کے حملے میں خاندان کے 4افراد شہید ہوگئے۔دی...

اسرائیل کی غزہ اور لبنان میں وحشیانہ بمباری، مزید 136 افراد شہید

پی ٹی آئی رہنماؤں کیخلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کی تیاری وجود - منگل 01 اکتوبر 2024

وفاقی حکومت نے سنگجانی جلسے میں کی جانے والی تقاریر پر تحریک انصاف کے رہنماؤں کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق حکومت نے 8 ستمبر کو اسلام آباد میں واقع علاقے سنجگانی میں ہونے والے تحریک انصاف کے جلسے میں کی گئی تقاریر پر ایکشن لینے کا فیصلہ کیا جس...

پی ٹی آئی رہنماؤں کیخلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کی تیاری

کراچی میں پیشہ ور بھکاریوں کیخلاف کریک ڈائون کا فیصلہ وجود - منگل 01 اکتوبر 2024

  کراچی کی انتظامیہ نے ٹریفک سگنلز چوراہوں، بازاروں اور شاہراہوں پر موجود پیشہ ور گداگروں کے خلاف کریک ڈاون کا فیصلہ کرلیا۔اپنے دفتر میں منقدہ اجلاس میں کمشنر کراچی کا کہنا تھا کہ ٹریفک سکنگرلز اور دیگر مقامات پر پیشہ ور گداگروں کی بھرمار سے شہری پریشان ہیں۔انہوں نے ڈپٹی ...

کراچی میں پیشہ ور بھکاریوں کیخلاف کریک ڈائون کا فیصلہ

عوام کیلئے خوشخبری ،حکومت کاپیٹرول 2 روپے سستا کرنے کا اعلان وجود - منگل 01 اکتوبر 2024

  حکومت پاکستان کی جانب سے عوام کو ریلیف کا سلسلہ جاری، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک مرتبہ پھر کمی کردی گئی۔نئی قیمتوں کا اطلاق گذشتہ رات 12 بجے سے ہوگیا۔ وزارت خزانہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق پٹرول کی قیمت میں 2 روپے 7 پیسے فی لٹر اور ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت...

عوام کیلئے خوشخبری ،حکومت کاپیٹرول 2 روپے سستا کرنے کا اعلان

عمران خان سے رابطہ،4 اکتوبر کا احتجاج ملتوی کرنے کی درخواست،علی امین گنڈاپور کی اڈیالہ جیل میں بانی چیئرمین سے ملاقات وجود - منگل 01 اکتوبر 2024

  تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کو علی امین گنڈا پور کے ذریعے 4 اکتوبر کا احتجاج ملتوی کرنے کی درخواست، باخبر ذرائع کے مطابق عمران خان کی طرف سے ڈی چوک پر جمعہ کے روز احتجاج کے اعلان کے بعد تحریک انصاف نے اپنی حکمت عملی کے مطابق آخری معرکہ گلیوں اور سڑکوں پر لڑنے...

عمران خان سے رابطہ،4 اکتوبر کا احتجاج ملتوی کرنے کی درخواست،علی امین گنڈاپور کی اڈیالہ جیل میں بانی چیئرمین سے ملاقات

القسام بریگیڈز کا غزہ میں حملہ،متعدد اسرائیلی فوجی ہلاک و زخمی وجود - منگل 01 اکتوبر 2024

فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز نے خان یونس کے مشرق میں اسرائیلی فوج کے انجینئرنگ یونٹ کو نشانہ بنایا ہے۔عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق القسام بریگیڈز نے جنوبی غزہ میں واقع خان یونس میں اسرائیلی فوج کے انجینئرنگ یونٹ کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں متعدد اسرا...

القسام بریگیڈز کا غزہ میں حملہ،متعدد اسرائیلی فوجی ہلاک و زخمی

اسرائیلی فوج جنوبی لبنان سے واپس بھاگنے پر مجبور وجود - منگل 01 اکتوبر 2024

اسرائیلی فورسز کو جنوبی لبنان میں حزب اللّٰہ کے خلاف زمینی کارروائی میں زبردست مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا، جس کے باعث صہیونی فوج واپس جانے پر مجبور ہوگئی۔عرب میڈیا کے مطابق بیروت میں مقیم سیکیورٹی اور سیاسی امور کے تجزیہ کار علی رزق کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے گزشتہ رات جنوبی لبن...

اسرائیلی فوج جنوبی لبنان سے واپس بھاگنے پر مجبور

آپ کی خدمت میں حسن نصراللہ، حزب اللہ کا موساد کے ہیڈ کوارٹر پرحملہ وجود - منگل 01 اکتوبر 2024

حزب اللہ نے اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب کے قریب گلیلوٹ کے اسرائیلی ملٹری انٹیلی جنس بیس اور مضافات میں واقع موساد کے ہیڈکوارٹر پر متعدد راکٹس داغے۔عرب میڈیا کے مطابق حزب اللہ نے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ اس کے فادی راکٹوں نے کامیابی سے اسرائیلی فوجی اڈے اور موساد ہیڈ کوارٹر کو نش...

آپ کی خدمت میں حسن نصراللہ، حزب اللہ کا موساد کے ہیڈ کوارٹر پرحملہ

کوئی اور حل نہیں،باقاعدہ انقلاب کا اعلان کر رہا ہوں،وزیرا علیٰ خیبر پختونخوا وجود - اتوار 29 ستمبر 2024

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے باضابطہ طور پر انقلاب کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس کے بعد کوئی گولی برسائے گا، تو اس پر گولی برسائی جائے گی۔ایک ویڈیو بیان میں وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ملک میں پہلے ہماری عزتوں، چادر اور چاردیواری کے تقدس کو پامال کیا گیا لیک...

کوئی اور حل نہیں،باقاعدہ انقلاب کا اعلان کر رہا ہوں،وزیرا علیٰ خیبر پختونخوا

آئی ایم ایف کا موجودہ پروگرام آخری ہوگا، وزیر خزانہ وجود - اتوار 29 ستمبر 2024

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام طے پا گیا ہے اور موجودہ پروگرام آخری ہوگا، گروپ 20 میں جانے کے لیے معیشت کو دستاویزی بنانا ہوگا۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ ٹیکس محصولات بڑھانا ناگزیر ہے ، مائیکرو اکنامک ا...

آئی ایم ایف کا موجودہ پروگرام آخری ہوگا، وزیر خزانہ

مضامین
یہ نسل کشی ہے! وجود بدھ 02 اکتوبر 2024
یہ نسل کشی ہے!

اپنی باری کاانتظار وجود بدھ 02 اکتوبر 2024
اپنی باری کاانتظار

حسن نصر اللہ کی شہادت فلسطینیوں کے لیے بڑا دھچکا! وجود منگل 01 اکتوبر 2024
حسن نصر اللہ کی شہادت فلسطینیوں کے لیے بڑا دھچکا!

بلوچستان میں بغاوت اور لندن گروپ وجود منگل 01 اکتوبر 2024
بلوچستان میں بغاوت اور لندن گروپ

دو ارب خوابیدہ قوم کے نام وجود منگل 01 اکتوبر 2024
دو ارب خوابیدہ قوم کے نام

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر