وجود

... loading ...

وجود

بھارتی معیشت زوال پزیر

بدھ 25 ستمبر 2024 بھارتی معیشت زوال پزیر

ریاض احمدچودھری

مودی حکومت نے اقتدار میں آنے کے بعد بڑے زور و شور سے مختلف معاشی اقدامات اٹھائے لیکن اس وقت تمام معاشی اعدادوشمار بتا رہے ہیں کہ پچھلے دو سالوں میں بھارتی معیشت میں بہتری کی بجائے تنزلی آئی ہے اور کرونا بحران نے اس تنزلی کے سفر کی رفتار تیز کر دی ہے۔ بھارتی آبادی کو زیر نظر رکھتے ہوئے بھارتی شرح نمو میں کمی آبادی کی بڑی تعداد کو دوبارہ غربت کی لکیر کے قریب یا اس سے بھی نیچے لے جا سکتی ہے۔بھارت میں سیاسی حقوق اور شہری آزادیاں بہت تیزی سے زوال کی جانب جارہی ہیں۔سال 2014ء میں نریندر مودی کے وزیراعظم بننے کے بعد سے اب تک سیاسی حقوق اور شہری آزادیاں سلب کی جارہی ہیں اور 2019ء میں مودی حکومت کے بعد سے اس کے زوال میں بہت تیزی آئی ہے۔بھارت میں حزب اختلاف کی جماعت کانگریس پارٹی کے سرکردہ رہنما راہول گاندھی نے جمہوری اقدار کے نگراں سویڈن کے ایک ادارے کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے ٹویٹ کیا، ”بھارت اب جمہوری ملک نہیں رہا”۔
سویڈن کے معروف ادارے ”وی ڈیم” نے بھارتی جمہوریت سے متعلق اپنی ایک تازہ رپورٹ میں بھارت کو”دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت” کے بجائے اس کا درجہ کم تر کرتے ہوئے اب اسے محض،”انتخابی جمہوریت” قرار دیا ہے۔ ادارے نے اپنی رپورٹ میں بھارتی حکومت کی جانب سے میڈیا پر پابندی، بغاوت اور ہتک عزت جیسے قوانین کے کثرت سے بے جا استعمال کا حوالہ دیا ہے۔بھارت اب آمریت پسند ہوچکا ہے اور اس کی صورت پڑوسی ملک بنگلہ دیش اور نیپال سے بھی بدتر ہے۔ مودی حکومت عموما اپنے ناقدین کو خاموش کرانے کے لئے بغاوت، ہتک عزت اور انسداد دہشت گردی جیسے قوانین کا استعمال کرتی ہے۔جب سے بی جے پی اقتدار میں آئی ہے اس وقت سے ساٹھ ہزار افراد کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کیا جا چکا ہے اور اس سلسلے میں بیشتر ایسے لوگوں کو ملزم قرار دیا گیا ہے جو حکمراں جماعت پر نکتہ چینی کرتے رہے ہیں۔اس رپورٹ کو بھارت نے سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے مسترد کر دیا تھا۔
غیر قانونی سرگرمیوں کے انسداد کے لئے متنازع قانون یو اے پی اے کے متعلق کہا گیا کہ اسے، صحافیوں اور سول سوسائٹی کو خاموش کرانے کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے جبکہ حکومت، آئین میں جن سیکولر اقدار کا عہد کیا گیا ہے اس کے خلاف کا م کر رہی ہے۔ رپورٹ میں شہریت سے متعلق بھارت کے نئے قانون سی اے اے کا بھی خاص طور پر ذکر ہے۔ اس بارے کہا گیا ہے کہ حکومت اس کے خلاف مظاہر ہ کرنے والے طلبا اور یونیورسٹی کے اساتذہ کو سزا دینے کے لئے بھی یو اے پی اے کا استعمال کر رہی ہے۔ جہاں ایک جانب حکومت نے سول سوسائٹی کو حتی الامکان دبانے کے لئے تمام طریقوں کا استعمال کیا ہے وہیں سخت گیر ہندو نظریاتی اداروں اور ان کی اتحادی تنظیموں کو کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے۔ بی جے پی نے سول سوسائٹی تنظیموں پر قد غن لگانے اور انہیں محدود کرنے کے لئے ”فارن کانٹری بیوشن ریگولیشن ایکٹ” (ایف سی آر اے) کا خوب استعمال کیا ہے۔
انسانی آزادی کے معاملے پر اوسط پوا ئنٹس 6.93 مقر ر ہیں۔انڈیکس پوائنٹس قانون کی عمل داری، مذہبی و عوام تحفظ، نظام قانون کی صورتحال دیکھ کردیے جاتے ہیں۔بھارت ہیومن انڈیکس ریٹنگ میں 6.43 پوائنٹس حا صل کر سکا۔ یوریج ہیومن فریڈم ریٹنگ 6.93 پوائنٹ ہے۔
بھارت میں پچھلے سال بے روزگاری کی شرح 6.1 فیصد تھی جو پچھلے 45 سالوں میں سب سے زیادہ ہے۔بھارت کی 132 کروڑ آبادی میں سے تقریباً 80 کروڑ غربت کی زندگی گزار رہے ہیں۔ ان میں تقریباً 10 کروڑ سے زیادہ انتہائی غربت کی حالت میں ہیں۔ وسیع تر غربت زیادہ تر دیہی علاقوں میں ہے۔ ان میں 68 فیصد آبادی روزانہ دو ڈالر سے کم پر زندگی گزار رہی ہے اور 30 فیصد سے زیادہ صرف 1.25 ڈالر روزانہ کما پاتے ہیں، جس سے وہ بمشکل ایک وقت کا کھانا کھا سکتے ہیں۔ان غربت کے مارے لوگوں میں سے ایک بہت بڑی تعداد بڑے شہروں میں کچی آبادیوں میں رہائش پذیر ہے، جہاں پینے کے پانی کی سہولت ہے اور نہ ہی تعلیم یا صحت جیسی بنیادی سہولتیں دستیاب ہیں۔ بھارت میں کروڑوں لوگ رات سڑکوں پر سو کر بسر کرتے ہیں۔
برطانیہ سے تعلق رکھنے والے نامور یوٹیوبر بنجمن رچ کی جانب سے بھارت کو دنیا کی مایوس کن جگہ قرار دینے پر بھارتی شہری بھڑک اٹھے۔ بنجمن رچ نے 6 سال بعد حال ہی میں بھارت کا دورہ کیا جس کا مقصد ملک کی ترقی کی رفتار کو دیکھنا تھا۔بنجمن رچ نے اپنے یوٹیوب چینل پر دورہ بھارت کی ویڈیو ‘میں نے انڈیا کا دورہ کیا، آپ کو کرنے کی ضرورت نہیں’ عنوان کے ساتھ اپلوڈ کی۔ویڈیو میں انہوں نے دہلی اور کولکتہ کے اپنے سفر میں سڑکوں پر گڑھے ، مضر صحت ماحول اور ہجوم سے بھری سڑکیں دکھائیں جس پر انہیں بھارتی شہریوں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔بنجمن رچ نے ویڈیو میں غیر ملکی سیاحوں کیلیے انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ یہ سفر خود کرنے کی کوشش نہ کریں جب تک کہ آپ پیشہ ور مسافر نہ ہوں۔یوٹیوبر نے ٹرین میں سفر کیا اور اس کے گندے ڈبوں اور جنرل کوچ میں دوسرے مسافروں کی تیز آوازوں کی جھلکیں شیئر کیں۔ویڈیو نے آن لائن بحث کو جنم دیا ہے کہ کتنے غیر ملکی یوٹیوبرز جان بوجھ کر بھارت کے بارے میں صرف بری چیزیں دکھا رہے ہیں اور اس کی ساکھ کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
بھارت دنیا کی سب سے بڑی آبادی والا دوسرا ملک ہے تو اس کی آبادی میں متوسط طبقے کی تعداد میں معمولی اضافہ بھی کم آبادی والے ملکوں کے مقابلے میں بہت زیادہ دکھائی دینے لگتا ہے۔ اگر چند کروڑ بھارتی عوام کے معاشی حالات بہتر ہوئے ہیں تو اس سے کئی گنا زیادہ لوگ غربت اور انتہائی غربت کی حالت میں بدستور رہ رہے ہیں۔ موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے یہ یقین سے کہا جاسکتا ہے کہ ان کے حالات میں مستقبل قریب میں کسی طرح بھی بہتری کے آثار نظر نہیں آ رہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
بھارتی معیشت زوال پزیر وجود بدھ 25 ستمبر 2024
بھارتی معیشت زوال پزیر

اسرائیل کا جنگی جنون اور بے لگامی وجود بدھ 25 ستمبر 2024
اسرائیل کا جنگی جنون اور بے لگامی

آئی پی پیز معاہد ے معاشی تباہی کی بنیاد وجود بدھ 25 ستمبر 2024
آئی پی پیز معاہد ے معاشی تباہی کی بنیاد

سپریم کورٹ نے بلڈوزر کومسمار کردیا! وجود منگل 24 ستمبر 2024
سپریم کورٹ نے بلڈوزر کومسمار کردیا!

بلاول کا مستقبل وجود منگل 24 ستمبر 2024
بلاول کا مستقبل

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر