وجود

... loading ...

وجود

نبی کریم کی تعلیمات اور خوبصورت معاشرہ

جمعه 20 ستمبر 2024 نبی کریم کی تعلیمات اور خوبصورت معاشرہ

میری بات/روہیل اکبر
نبی کریم حضرت محمدۖ کا یوم ولادت ہم نے پورے دھوم دھام سے منایا بطور مسلمان ہم پر فرض ہے کہ ہم آپ کی بتائی ہوئی باتوں پر مکمل عمل کریں۔ انکی زندگی ہمارے لیے ضابطہ حیات ہے لیکن ہم نے اس پر عمل نہیں کیا۔ آپ ۖ نے جھوٹ اور چوری سے منع کیا لیکن ہم تو کیا ہمارے حکمران بھی جھوٹے وعدے کرنے سے باز نہیں آتے۔ الیکشن سے پہلے جتنے بھی وعدے کیے جاتے رہے ان میں سے کوئی ایک بھی پورا نہیں ہوا۔اور بطور مسلمان ہمیں یہ زیب نہیں دیتا کہ ہم جھوٹ پر جھوٹ بول کر دھوکہ دہی سے اقتدار حاصل کرلیں اور پھر اپنے وعدوں سے مکر جائیں۔ یہی وجہ ہے کہ کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جب کہیں نہ کہیں سے خودکشی کی خبر نہ آتی ہو۔ لوگ مہنگائی کے ہاتھوں اس قدر پریشان ہیں کہ انہیں سوائے موت کے اور کوئی دوسرا راستہ نظر ہی نہیں آتا۔ خاص کر جب سے ملک میں بجلی کی قیمتیں بے قابوہوئی ہیں تب سے لوگ اپنی جان دینے پر تلے ہوئے ہیں۔شکر ہے کہ وہ کسی اور کی جان نہیں لے رہے ۔وزیرِاعلیٰ پنجاب مریم نواز کی طرف سے بجلی کے بلوں میں 14 روپے فی یونٹ ریلیف کے معاملے پربھی مکمل طور پر عمل درآمد نہ ہو سکا ۔وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے بجلی کے بلوں میں14 روپے فی یونٹ ریلیف صرف سنگل فیزمیٹر صارفین تک محدود ہوکر رہ گیا۔ تھری فیزمیٹرصارفین اس ریلیف سے محروم ہیں۔ مہنگائی کا عذاب تو ہمارے گلے پڑا ہی ہوا ہے، ساتھ میں ہماری جہالت بھی اپنے عروج پر ہے۔ ہم جتنے مرضی پڑھ لکھ جائیں لیکن جو معاشرہ ہم نے تشکیل دیدیا ہے اس میں رہ کر جاہل ہی رہیں گے۔ ہمارے ان پڑھ اور کم پڑھے لکھے لوگ جب کسی ترقی پزیر ملک میںجاتے ہیں تو وہ بھی انہی کے رنگ میں ڈھل جاتے ہیں۔ پھر جب وہ کچھ عرصہ بعد پاکستان واپس آتے ہیں تو انہیں ہمارا یہ معاشرہ عجیب سا لگتا ہے جبکہ حکومتی خرچ پر باہر سے پی ایچ ڈی کرکے واپس پاکستان آنے والاڈاکٹر بھی کچھ عرصے بعد ہمارے معاشرے کے رنگ میں ڈھل کر جاہلوں کا ساتھی بن جاتا ہے۔ ہمارے ملک میں رہنے والے تمام کے تمام پی ایچ ڈی اورپروفیسرصاحبان کی کارکردگی اور خدمات کا جائزہ لیا جائے تو نتیجہ صفر نکلتا ہے۔ یہ پڑھے لکھے ذہن بھی یہاں رہ کر بانجھ بن جاتے ہیں جن سے ملک کو کوئی فائدہ ہے اور نہ ہی قوم کو کچھ ملتا ہے ہاں ان کے نام کے ساتھ ڈاکٹر اور پروفیسر کا اضافہ ضرور ہوجاتا ہے۔ ہمارے معاشرے میں تبدیلی اس وقت تک نہیں آئے گی جب تک ہر شخص تعلیم یافتہ اور مہذب نہیں ہوگا کیونکہ تعلیم انسان کو مہذب بناتی ہے۔ حضور پاک ۖکی تعلیمات ہمیں اخلاقیات، خود احتسابی اور مساوات کا درس دیتی ہیں جبکہ ان کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق علم کے بغیر متوازن معاشرے کی تشکیل ناممکن ہے اسلام میں علم حاصل کرنے پر بہت اہمیت دی گئی ہے تعلیم حاصل کرنا ہر فرد کیلئے ضروری ہے اور اس کیلئے اقدامات کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ آج پاکستان میں ہمیں تعلیم کے شعبے میں بے شمار چیلنجز کا سامنا ہے۔ تعلیمی ادارے موجود ہیں لیکن تربیت کا فقدان ہے ملک میں تعلیمی نظام کا ازسرنو جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ تعلیم کا نظام سیرت النبی کی روشنی میں ترتیب دیا جائے تاکہ ہماری نسلیں نہ صرف علم سے بہرہ مند ہوں بلکہ ان کی تربیت بھی اسلامی اصولوں کے مطابق ہو زندگی کے ہر شعبے میں اخلاقیات کا نفاذ کسی بھی معاشرے کے علمی لیول اور نظام تعلیم کی کامیابی کا تعین کرتی ہے، جس سے ہم ابھی تک بہت دور ہیں ۔سیرت النبی ۖ ہمارے نصاب اور زندگی کا حصہ ہونی چاہیے ،یہ تب ہی ممکن ہو سکے گا جب ہمیں آپ ۖ کی زندگی کا علم ہوگا اورعلم ہی وہ روشنی ہے جو ہدایت کی راہ دکھاتی ہے۔ علم اور تقویٰ کی دولت سے مزین لوگوں کو ہی قرب الہٰی نصیب ہوتا ہے۔ علم کا حصول دینی فرض ہے۔ آپ ۖ پر نازل پہلی وحی میں تعلیم کی فضیلت اور اہمیت کو واضح کیا گیا۔ علم ہی وہ روشنی ہے جو انسان کو نیکی اور بدی میں تمیز سکھاتی ہے ۔بنیادی دینی تعلیم ہر مسلمان کیلئے لازم ہے۔ تعلیمی نظام کو جدید سائنسی علوم پر مبنی ہونا چاہیے۔ ماضی میں عرب سے چین جانا تو ایک خواب ہی ہوتا ہوگا، نبی پاک ۖ نے فرمایا تھا علم حاصل کرو چاہے تمہیں چین جانا پڑے۔ اسلام نے ہمیں بہترین نظام زندگی دے رکھا ہے۔ لیکن ہم نے اس پر عمل کرنے کی بجائے دوسروں کے نظام اپنا رکھے ہیں۔ جبکہ غیر اسلامی ممالک میں انصاف پر عمل کیا جاتا ہے جہاں انصاف کی وجہ سے ترقی،خوشحالی اور کامیابیوں کے راستے کھلے ہوئے ہیں ہمیں اسلام کے بنیادی اصولوں پر رہتے ہوئے اس خلا کو پر کرنا ہے اور یہ تب تک ممکن نہیں جب تک ہم اسلامی تعلیمات پر عمل نہیں کرتے۔
سرکار دو عالم ۖ کی حیات پاک کا مل نمونہ ہے دینی تعلیم کے ساتھ نبی کریم نے دنیاوی تعلیم کو بھی خاص اہمیت دی اسلامی ریاست میں تعلیم صرف ایک نعمت ہی نہیں بلکہ ہر شہری کا بنیادی حق بھی ہے خواہ وہ مرد ہو یا عورت، چھوٹا ہو یا بڑا، کسی بھی سماجی حیثیت سے رکھتا ہو یہ ریاست کا کام ہے کہ اسلامی اصولوں پر مبنی تعلیمی نظام کو یقینی بنائے کہ ہر فرد کو معیاری تعلیم حاصل ہو اور جو اسے ایک ذمہ دار شہری کے طور پر اپنا کردار ادا کرنے کے قابل بنائے ریاست کا تعلیمی نظام قرآن کی تعلیمات اور حضرت محمد ۖ کی سیرت سے اخذ کرنا چاہئے ۔علم کے حصول کو بنیادی حق کے طور پر فروغ دینا چاہئے۔ تعلیم کے جامع نظریے کو اپنا نصب العین بنانا چاہئے۔ اخلاق اور ترقی کو ترجیح دینی چاہئے، سماجی مساوات و انصاف کو فروغ دینا چاہئے، نبی کریم ۖ کی پیروی کرتے ہوئے ایک اسلامی ریاست ایک ایسی تعلیم یافتہ منصفانہ اور اخلاقی طور پر مضبوط معاشرے پر قائم ہونی چاہئے، جہاں جھوٹ ،منافقت ،ریاکاری ،فراڈاور دھوکہ دہی کا تصور بھی نہ ہو۔لوٹ مار کا رواج نہ ہو اپنے ملک کا سرمایہ کسی دوسرے ملک میں چوری کرکے لے جانے کا خیال تک نہ ہو۔ سیاست کو عبادت سمجھ کر کر نے کا رواج ہو یہ نہ ہو کہ کل کسی کو یہودی ایجنٹ کہنے والے بعد میں اسے ایک سیاسی بیان کہہ کر اپنی جان جھڑوا لیں۔ اگر ہمیں ایک باوقار قوم بننا ہے تو پھر جھوٹ ، منافقت اور دوغلی سیاست کو دفن کرنا پڑے گا یا پھر ایسی سیاست کرنے والوں سے جان چھڑوانی پڑے گی تب کہیں جاکر ہم ایک خوشحال معاشرے کا روپ دھار سکتے ہیں۔ ورنہ بہروپیوں کے درمیان رہ رہ کر ہم خود بھی بہروپیے ہی بن جائیں گے جن پر اپنے گھر والے بھی اعتبار نہیں کرتے تو دنیا کیا کریگی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر