وجود

... loading ...

وجود

جھوٹے بیا ئے کے موجد

هفته 14 ستمبر 2024 جھوٹے بیا ئے کے موجد

ب قاب /ایم آر ملک

ہم تاریخ کے ایک مضحکہ خیز دور اہے پر ہیں !
تاحد ظر ظریاتی اور اخلاقی دبائو کا زوال ہے ،سچ کا قحط ہے ،ضمیر اور احساسات کی ارزا ی ہے میڈیا کی صفوں میں ”آئیڈیالوجی ” کا چہرہ مسخ ہورہا ہے، سچائی پر جھوٹ کا غلاف چڑھا کر اسے اپ ے حق میں استعمال کرکے قوم کو گمراہ کر ے کی اکام کوشش کی جارہی ہے۔ہادی برحقۖ سے پوچھا گیا م افق کی پہچا ؟فرمایا جھوٹ بولتا ہے اور اس کا بار بار ارتکاب کرتا ہے ۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ے اپ ے اس بیا کی فی کردی ہے کہ وہ توسیع ہیں چاہتے ،ازل روز کی حقیقت یہی تھی کہ اجائز اثاثوں کا حق ملکیت پلیٹ لیٹس کی جعلسازی پر فرار ہو ے والے شخص کا تھا ایک برس سے زائد عرصہ تک یہ معاملہ پارلیم ٹ کی راہ داریوں میں اپ ا وجود تلاشتا رہا ،پارلیم ٹ کے فلور پر عدالتی ااہل شخص کے یہ الفاظ ابھی تک معلق ہیں کہ میرے پاس جائیداد کے تمام ثبوت موجود ہیں لیک آج تک یہ جعلی ثبوت حقیقت کا روپ ہیں دھار سکے، عدالت ے جے آئی ٹی ب ائی تو اقتدار کے ایوا وں میں خوشی کے شادیا ے بجائے گئے جب جے آئی ٹی کی تحقیقات شروع ہوئیں تو گاڈ فادر سے لیکر اس کے حواریوں تک کو جا کے لالے پڑ گئے اور جے آئی ٹی کو مت ازع ب ا ے کی کوشش کی گئی ۔مبی ہ موت سے دوچار ہو ے والے مرحوم واجد ضیا کا تب یہی موقف تھا کہ واز شریف ے اپ ے خلاف کوئی ثبوت ہیں چھوڑے لیک ات ی کم عمری میں بچوں کے پاس کو سا سخہ کیمیا تھا کہ اربوں ڈالر کے اثاثوں کے مالک ب گئے ۔ا بچوں کا پشتیبا کو تھا ؟ ایک سال سے زائد کا عرصہ گزرا تو شریفوں ے عوامی اذہا کو یرغمال ب ا ے کیلئے ایک یاا سکرپٹ لکھوایا ،آج بھی جھوٹ کی بہتی گ گا ہے اور موروثیت کی ب یادوں پر کھڑا اقتدار جس کے پائوں تلے ریت کلتی جارہی ہے۔ ایک ایسے دور میں جب مفادات کے آزادا ہ کھیل میں حب الوط ی ہار رہی ہے شاہ سے زیادہ شاہ کے وفاداربکائو اور ضمیر فروش ت گ ظر تعصبات قوم کے شعور پر زبردستی مسلط کر ے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگارہے ہیں۔ ظریاتی طبقہ میں بد گما یا یوں اور ا حرافی رحجا ات کو تقویت دی ے کی اکام کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔10ستمبر کے سا حہ میں اسٹیبلشم ٹ کا کوئی کردار ہیں۔ اپ ے گ اہ کا بوجھ دا ستہ حکمرا اس کے ک دھوں پر ڈال ے کے درپے ہیں ۔کیا پاک فوج کے ادارے کے خلاف ڈا لیکس کے آئی ہ میں اُبھر ے والے چہروں کو بھلایا جاسکتا ہے ؟اسکرپٹ لکھ ے والوں سے ہر محب وط آش ا ہے۔ تیز رفتار تبدیلیاں کسی پر رحم ہیں کھاتیں ،جمہوریت میں عوامی شمولیت ظر آتی ہے۔۔۔ کیا ہمارے ہاں ایسا ہے ؟
اخلاقی گراوٹ کے پس م ظر میں عوامی رائے عامہ کے برعکس سروے کر ے والی ”پلڈاگ ” امی ت ظیم ے ماضی میں ایک شخص کی لوٹ مار کو قا و ی ب ا ے کی کارستا ی خوب بھائی جو اقتدار والوں کی تخلیق ٹھہری مگر اب یہ تضاد مستقل ہیں چل سکتا تاریخی عمل امکا ات کو ج م ضرور دیتا ہے مگر ا امکا ات کو ٹھوس حقائق کی شکل خود ا سا دیا کرتے ہیں۔ حوصلہ افزا بات یہ ہے کہ سچائی کا پرچار کر ے والی شعوری مداخلت تاریخ کی کایا پلٹ ے کے لیے کہیں ہ کہیںموجود ضرور ہے ایسے وقت میں جب صحافت کا چہرہ دھ دلا چکا ،اس شعوری مداخلت سے طاقت اور فیصلہ سازی کو سماج کے رگ و پے کی طرف م تقل کر ے کی کوشش بھی جاری ہے۔ ایک متروک ظام کی حتمی شکست یہی شعور مہر تصدیق ثبت کر رہا ہے۔ سات بار پ جاب اور پا چ بار وفاق میں کرشماتی سیاسی اتھارٹی کا شہ ٹوٹ ے کا آغاز ہو ا چاہتا ہے۔ آپ بیہودہ قالی کو عوام کی خدمت کا ام ہیں دے سکتے۔ جرائم کا دفاع ہٹ دھرمی سے ہمیشہ ہیں کیا جاسکتا ۔عمرا کو عوامی حمایت اور پزیرائی سے ا قوتوںکو اعصاب شک کیفیت کا سام ا ہے جو اسٹیٹس کو ٹوٹتا دیکھ رہی ہیں۔ مگر اُس کے عزم ،حوصلے اور مستقل مزاجی کے ساتھ جدو جہد کو داد دیے بغیر چارہ ہیں کہ وہ ایک تاریخی فریضے کی تکمیل کو ممک ب ا ا چاہتا ہے یہ کریڈٹ کپتا کو ہی جاتا ہے کہ 76برس بعد چہروں سے قاب اتر ے کا معاملہ بتدریج سام ے آتا چلا گیااور حاوی ہوتا گیا۔ ایک لمبے عرصے تک دو پارٹیوں کی فریب زدگی سے کل ے کیلئے عرصہ درکارتھا ۔شعوری برتری ،جرأت م دا ہ موقف ،بے لوث کمٹ م ٹ آخری تجزیئے میں آبرو م دا ہ فتح کی ضما ت ہوتی ہے۔ فیصلہ ک تاریخی لمحات میں مستعد اور دور ا دیش افراد کبھی ہ دیکھی گئی ایسی صلاحیت حاصل کر لیتے ہیں جو تاریخی عمل کا رخ موڑ دیتی ہے۔ بے لاگ احتساب اور ا صاف کا موقف تحریک ا صاف کا ذاتی معاملہ ہیں ۔حکومتی حواریوں کے بے ہ گم اور لغو شور وغل میں 25کروڑ لوگوں کا سکتہ ٹوٹا تو لفظ جمہوریت گالی ب گیا ،عمرا کے خلاف 200مقدمات سچائی کے چہرے پر ایک رقیق اور زہریلا وار ہے، توشہ خا ہ کاغذ کے ایک ٹکڑے پر لکھوائے گئے چ د الفاظ کو ٹھوس اور اقابل تردید ثبوت تصور کر لیا گیا ،10ستمبر پارلیم ٹ پر حملہ تھا جو ملکی تاریخ کا یوم سیاہ ہے ۔
بھٹو کی پارٹی اب دو زرداریوں کے شک جے میں ہے جہاں تاحد ظر باپ بیٹے ے مفادات کی بساط بچھا رکھی ہے۔ ایک جعلی قیادت کی بے بصیرتی ہے جس ے بھٹو کی پارٹی کو مفاہمت ،مفادات کی بھی ٹ چڑھا دیا۔ پارٹیوں پر جب زوال آتا ہے تو اس زوال کی اپ ی خصلتیں اور خصوصیات ہوا کرتی ہیں۔ یہی خصلتیں ،یہی خصوصیات اس زوال کی شدت اور اثرات کا تعی کرتی ہیں۔ فطرت کی طرح سیاست بھی خلا کو پس د ہیں کیا کرتی ۔دو پارٹیوں کی مفاہمت کی سیاست میں اُبھر ے والے خلا کو تحریک ا صاف ے پر کر ے میں دیر ہیں لگائی ۔مفاہمت کے کچے دھاگے کو اکتاہٹ ے توڑ کر رکھ دیا ۔عوام خصوصاً ئی سل مایوسیوں سے اُمید کی طرف سفر کرتے جمود کی آخری سطح کو کراس کر ے کی کوشش میں رواں دواں ہیں۔ عوام ایک متحرک قوت کے طور پر روایت کو بدل ے کے خواہاں ہیں۔ فخر ایشیاء کی پارٹی ایک شاہا ہ اور مطلق الع ا سیاسی ڈھا چے کے سوا کچھ ہیں عوامی تحرک کے سام ے کبھی بھی کوئی ہ ٹھہر سکا یہ کھیل اب اختتام چاہتا ہے ۔


متعلقہ خبریں


مضامین
بھارت میں مساجد غیر محفوظ وجود جمعه 20 ستمبر 2024
بھارت میں مساجد غیر محفوظ

نبی کریم کی تعلیمات اور خوبصورت معاشرہ وجود جمعه 20 ستمبر 2024
نبی کریم کی تعلیمات اور خوبصورت معاشرہ

کشمیر انتخابات:جہاں بندوں کو تولا جائے گا ! وجود جمعه 20 ستمبر 2024
کشمیر انتخابات:جہاں بندوں کو تولا جائے گا !

قائد اعظم کی خوش لباسی و نفاست وجود جمعرات 19 ستمبر 2024
قائد اعظم کی خوش لباسی و نفاست

بحران یا استحکام وجود جمعرات 19 ستمبر 2024
بحران یا استحکام

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر