وجود

... loading ...

وجود

عزم وہمت:اقبال کامسلم نوجوانوں کے لیے پیغام

اتوار 08 ستمبر 2024 عزم وہمت:اقبال کامسلم نوجوانوں کے لیے پیغام

سمیع اللہ ملک
علامہ محمد اقبال بیسویں صدی عیسویں کی ابتدامیں ملتِ اسلامیہ کے افق پرابھرنے والے ایک ایسے درخشاں ستارے تھے جس کی روشنی نے زمان ومکاں کی حدبندیوں سے بالاتر ہو کرامت کیلئے راہ منزل کی نشاندہی کافریضہ انجام دیا۔آج علامہ اقبال کورخصت ہوئے 80 برس سے زیادہ عرصہ گزرچکاہے لیکن اقبال کی فکراورگہری دوراندیش نظرنے حالات کاتجزیہ کرکے امت کودرپیش مسائل اوران کے جوحل پیش کیے وہ آج بھی100فیصدصحیح ثابت ہورہے ہیں۔حکیم الامت نے خبردار کیاتھاکہ لادین قوتیں مغرب کی امامت میں ظلمت کالشکربن کرہرمحاذپرسرگرم رہیں گی۔امت مسلمہ کی جڑیں کھودنے کیلئے انسانیت سوزہتھکنڈے اپنائیں گی،ظالم کومظلوم اورظلم کوانصاف کانام دیکرآزادی فراہم کرنے کا فخریہ نعرہ لگائیں گی۔علامہ نے ان حالات کانقشہ برسوں پہلے یوں کھینچاتھا۔
باطل کے فال وفرکی حفاظت کے واسطے
یورپ زرہ میں ڈوب گیادوش تاکمر
لیکن اقبال اس سب کے باوجودپرامیدتھے کہ نوجوان نسل محنت اورعملِ مسلسل سے حالات کوتبدیل کرسکتی ہے۔اقبال نے اپنی بہت سی نظموں میں نوجوانوں کومخاطب کیاہے مثلاً خطاب بہ نوجوانانِ اسلام،جاویدکے نام،جاویدسے خطاب۔علی گڑھ کے طلبہ کے نام، عبدالقادر کے نام،ایک فلسفہ زدہ سیدزادے کے ناماپنے اشعار میں نوجوانوں کیلئے والہانہ اندازمیں دلی تمنا کااظہارکرتے ہوئے کہتے ہیں:
جوانوں کوسوزجگر بخش دے
مراعشق میری نظربخش دے
امت مسلمہ کوعروج وترقی کی بلندیوں پرپہنچانے کیلئے نوجوانوں کے دلوں میں دل سوزی اورجذبہ صادق کی بیداری کیلئیاقبال نے اپنے اشعارمیں تاریخ اسلام کے واقعات کو انتہائی خوبصورتی کے ساتھ سمویاہے۔کہاجاسکتاہے کہ اقبال کی شاعری میں اسلامی تاریخ یوں سموئی ہوئی ہے جیسے پھول میں خوشبو۔اقبال نے اسلامی تاریخ کے بہت سے ناقابل فراموش واقعات کوشاعرانہ حسن کے ساتھ بیان کیاہے کہ جوادب عالیہ کے افق پرہمیشہ جگمگاتے رہیں گے۔اوپرپڑھنے والوں کے دلوں میں ایک جوش وولولہ پیداکرتے رہیں گے۔اپنی نظم طارق کی دعامیں وہ مشہورمسلم جنرل طارق بن زیادکے بارے میں کہتے ہیں:۔
یہ غازی یہ تیرے پراسراربندے
جنہیں تونے بخشاہے ذوق خدائی
دونیم ان کی ٹھوکرسے صحراودریا
سمٹ کرپہاڑان کی ہیبت سے رائی
طارق بن زیادبربرقبیلے سے تعلق رکھتے تھے۔مشہورمسلم سپہ سالارموسی بن نصیرنے اپنی سرپرستی میں ان کی تربیت کی تھی۔اندلس کے لوگوں نے شاہ ہسپانیہ کے ظلم وستم کے خلاف اپنی شکایات خلیفہ ولیدبن عبدالملک کوپیش کیں۔خلیفہ کے حکم پران کی دادرسی کیلئیطارق بن زیاد سات ہزارمجاہدین کے ساتھ ہسپانیہ کے ساحل پراترااورتمام جہازجلاڈالنے کاحکم دیاتاکہ کسی کے دل میں واپسی کاخیال پیدانہ ہو۔شاہ راڈرک کی ایک لاکھ فوج کے مقابلے میں طارق کے پاس صرف7ہزارکی نفری تھی۔اس موقع پرطارق نے ایک پرجوش خطبہ دیااورپھراللہ تعالی کے حضورفتح کیلئیدعاکی۔”طارق کی دعا”کے عنوان سے اقبال نے نوجوانان اسلام میں ان مجاہدین اسلام کے جذبہ جہاداورشوق شہادت کوبیدارکرنے کی کوششیں کی ہیں،کہتے ہیں:
دلِ مردہ مومن میں پھرزندہ کردے
وہ بجلی کہ تھی نعرہ لاتذرمیں
عزائم کوسینوں میں بیدارکردے
نگاہِ مسلماں کوتلوارکردے
اسی طرح15ھ میں ہونے والے معرکہ یرموک کاذکراقبال نے اپنی نظم جنگ یرموک کاایک واقعہ میں کیاہے۔یوں تواسلامی تاریخ ایسے واقعات سے معمورہے کہ جس میں ایک مختصرجمعیت نے اپنے سے کئی گنابڑی فوج کوشکست سے دوچارکیا لیکن جنگ یرموک کے جس واقعے کاذکراقبال نے کیاہے وہ نوجوانوں کے دل کوشوق شہادت سے لبریزکردیتا ہے کہ جب ایک نوجوان فوجی ڈسپلن کی خلاف ورزی کرتاہواسیدناابوعبیدہ کے پاس آتاہے اورکہتاہے کہ اس میں اب مزیدانتظارکی تاب نہیں ہے اورآپ مجھے اب جنگ کی اجازت دیجیے، ہاں اگرآپ کوئی پیغام بارگاہِ رسالت میں بھیجناچاہتے ہیں تومیں حاضر ہوں۔اقبال نوجوان مجاہدکے جذبہ شوق شہادت کااظہارکچھ اس طرح کرتے ہیں:
اے بوعبیدہ رخصتِ پیکاردے مجھے
لبریزہوگیامرے صبروسکوں کاجام
بے تاب ہورہاہوں فراقِ رسول میں
اک دم کی زندگی بھی محبت میں ہے حرام
جاتاہوں میں حضوررسالت پناہ میں
لے جاں گاخوشی سے اگرہوکوئی پیام
امیرلشکرابوعبیدہ اس سے کہتے ہیں
بولاامیرفوج کہ وہ نواں ہے تو
پیروں پہ تیرے عشق کاواجب ہے احترام
پوری کرے خدائے محمدۖتری مراد
کتنابلندتیری محبت کاہے مقام
اقبال اپنی ولولہ انگیزنظموں میں تاریخی واقعات کے ذریعے نوجوانوں کوان کاماضی اوراسلاف کے کارناموں سے روشناس کراتے ہیں۔ساتھ ہی ساتھ انہیں یہ بھی بتاتے ہیں کہ اس گئے گزرے دورِزوال میں بھی تمہارے سامنے ایسی مثالیں موجودہیں کہ جب مسلم افواج نے انتہائی نامساعد حالات کے باوجودحق اورانصاف کادامن ہاتھ سے جانے نہ دیا۔محاصرہ ادرنہ کے عنوان سے اقبال1912میں ہونے والے اس معرکہ کے بارے میں بتاتے ہیں کہ جب بلقان کی ریاستوں بلغاریہ،سربیہ،رومانیہ اوریونان نے ترکی پرحملہ کیا اور اس کے ایک یورپی شہرادرنہ کامحاصرہ کرلیا۔اس وقت ترک فوج کی قیادت ان کے سپہ سالارغازی شکری پاشاکررہے تھے۔جنہوں نے انتہائی بے جگری سے ایک لاکھ سے زیادہ فوج کامقابلہ کیا ہے وہ تقریبا5ماہ تک قلعہ بندہوکران کے سامنے ڈٹے رہے۔اس دوران مسلمان افواج کی رسداورخوراک ختم ہوگئی۔شکری پاشانے شہرمیں عوام کے پاس موجودخوراک کے ذخائرقبضے میں لینے کاحکم صادرکیا۔شہرمیں غیرمسلم بھی آبادتھے۔چوں کہ وہ جزیہ ادا کرتے تھے جس کے بدلے مسلم ریاست پران کے جان ومال کاتحفظ لازم ٹھہرتاہے،مفتی شہرنے سپہ سالار کے حکم کے خلاف غضب ناک ہوکرفتوی جاری کیاکہ ذمی کامال مسلم حکومت اورفوج پرحرام ہے۔پھردنیانے دیکھاکہ ایسے گئے گزرے دورمیں بھی مسلم افواج نے خداکے حکم کے آگے سرِتسلیم خم کردیا۔زندگی وموت کے اس امتحان کے باوجودذمیوں کے مال کوہاتھ تک نہ لگایاگیا۔
چھوتی نہ تھی یہودونصاری کامال فوج
مسلم،خداکے حکم سے مجبورہوگیا
نوجوان خواتینِ اسلام کے جذبہ حریت کااظہاراقبال اپنی نظمفاطمہ بنتِ عبداللہمیں کرتے ہیں۔یہ عرب لڑکی1912میں ہونے والی طرابلس کی جنگ میں مجاہدین کوپانی پلاتے ہوئے میدان جنگ میں شہیدہوئی تھی۔فاطمہ کے جذبہ جہادکاذکرکرتے ہوئے اقبال کہتے ہیں۔
یہ جہاداللہ کے رستے میں بے تیغ وسپر
ہے جسارت آفریں شوق شہادت کس قدر
نوجوانانِ امت کیلئے اپنی امیدوں کااظہارکرتے ہوئے اقبال کہتے ہیں۔
اپنے صحرامیں بہت آہوابھی پوشیدہ ہیں
بجلیاں برسے ہوئے بادل میں بھی پوشیدہ ہیں
وہ نوجوانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ تم اپنے آپ کودریافت کرو۔تمہارافرض منصبی ایک داعی اورایک مبلغ کا
ہے۔تمہاراکام بدی کومٹانااورنیکی کوقائم کرناہے۔تم ایک ایسے دین کے علمبردارہوجوپوری دنیاپرغالب آنے اورپوری دنیاسے ظلم شرک اوربے انصافی کاخاتمہ کرنے اورانسانیت کونجات دلانے کیلئے آیاہے۔ہرمسلمان کیلئے لازم ہے کہ اگروہ اسلام سے وابستگی کادعویٰ کرتا ہے توپھراس دین کواپنے آپ پر،اپنے گھرپر،اپنے گردوپیش پر،اپنے معاشرے پرقائم کرنے کیلئے جدو جہدکرے،اس کے نظام حیات کو اجتماعی طورپرنافذکرنے کیلئے مکمل کرنے کیلئے اپنی ہرصلاحیت اورقوت کواستعمال کرے۔ اقبال کہتے ہیں:
بند حق وارثِ پیغمبراں
او نہ گنجددرجہانِ دیگراں
بندہ حق پیغمبروں کاوارث ہوتاہے۔یعنی وہ اپنے دین کے مطابق اپنی دنیاتعمیرکرتاہے۔اگرگردوپیش اس کے مطابق نہیں ہوتاتو وہ انقلاب لاتاہے اورایک نیاجہان بناتاہے، جہاں وہ اللہ کے دین کوغالب کرنے اوراس کے مطابق زندگی گزارنے کیلئے آزاد ہوتاہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
بھارتی حکومت سکھوں کے قتل میں ملوث وجود هفته 21 ستمبر 2024
بھارتی حکومت سکھوں کے قتل میں ملوث

بابری مسجد سے سنجولی مسجد تک وجود هفته 21 ستمبر 2024
بابری مسجد سے سنجولی مسجد تک

بھارت میں مساجد غیر محفوظ وجود جمعه 20 ستمبر 2024
بھارت میں مساجد غیر محفوظ

نبی کریم کی تعلیمات اور خوبصورت معاشرہ وجود جمعه 20 ستمبر 2024
نبی کریم کی تعلیمات اور خوبصورت معاشرہ

کشمیر انتخابات:جہاں بندوں کو تولا جائے گا ! وجود جمعه 20 ستمبر 2024
کشمیر انتخابات:جہاں بندوں کو تولا جائے گا !

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر