وجود

... loading ...

وجود

چلو تم ہی بتادو!

هفته 07 ستمبر 2024 چلو تم ہی بتادو!

دریا کنارے /لقمان اسد

میں تو سوچ سوچ کے ہار چکا۔ کوئی ہے جو یہ بتلائے کہ بے جرم مارے جانے والے جگرگوشوں کے لاشے جب مائوں کے آنگن میں جا پہنچتے ہیں تو ان مائوں کے دلوں پر گیا گزرتی ہوگی؟ جنوبی پنجاب کے مزدور تو اک عرصہ سے ان قاتلوں کا ہدف ہیں جن کے ہاتھوں پر دستانے چڑھے ہوئے ہیں ،گزشتہ دنوں جب دو بھائیوں کی لاشیں میرے ضلع پہنچیں تو دل میں اک ہوک اُٹھی کہ برس ہا برس سے اپنے قلوب میں مچلتے ان ارمانوں کے حسیں جذبوں کو یہ مائیں خون آلود بیٹوں کے لہو سے کس طرح رنگتی ہوں گی ؟بڑا بھائی اپنے چھوٹے بھائی کو ساتھ لے کر گیا کہ وہاں مزدوری کی اُجرت پنجاب سے زیادہ ہے لیکن جانے والوں کو شاید خبر نہیں ہوتی کہ ان کے معصوم بچے ہمیشہ ان کی راتکتے رہ جائیں گے میں تو گزشتہ کئی شبوں سے نیند کے بستر پر محوخواب نہیں ہوسکا مجھے تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے ہر طرف سے مجھے ان بے جرم ،بے دردی سے مار دیے جانے والے خوبرو نوجوانوں کی مائوں کی آہوں ، سسکیوں اور آنسوئوں نے گھیر رکھا ہے اور مجھے تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ان مائوں کا میں بھی اتنا ہی بڑا مجرم ہوں کہ جتنے بڑے مجرم ان کو اندھی موت کی گھاٹی میں اتار دینے والے بھیڑیے اور سفاک دہشت گرد۔
اللہ کے بندو! اٹھو،جاگو اور دشمن کے خلاف صف آرأ ہوجائو! یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک جنگل میں رہنے والے ہزارہا مختلف جنس اور مختلف نسل کے جانوروں کے درمیان میں سے بھیڑیے ،ہاتھی اور شیر کو الگ طور پر شناخت نہ کیاجاسکے اور یہ بھی کیسے ممکن ہے کہ ہمارے شہروں،بازاروں،مسجدوں اور بستیوں میں رہنے اور بسنے والے انسانوں میں سے ان چند کرائے کے ٹٹوئوں ، سرتاننگ ِ انسانیت ،انسان دشمنوں اور جانوروں سے بھی بدتر ظالموں کی پہچان ہم نہ کرپائیں۔ انہی صفحات پر عرض کرچکا ،مکررعرض کئے دیتاہوں۔۔ہم ایسے لیڈروں سے امن ،انصاف اور اپنے تحفظ کی بھیک کب تک مانگتے رہیں گے؟جن کا اب کے ان لہو لہو دنوں میں بھی کاروبار سیاست یہ ہے کہ مخصوص نشستوں پر ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کے خمار نے جنہیں ہر قومی الجھن اور پریشانی سے ذہنی طور پر دور کر رکھا ہے۔ جو اپنے من پسند منصف کی مدت ملازمت بڑھانے کیلئے بے چین دکھائی دیتے ہیں بے ایمانی اور فریب کاری کی انتہا یہ ہے کہ الیکشن میں اپنے کاغذات نامزدگی میں ان میں سے اکثر کے کوائف پر جلی حروف میں درج ہوتا ہے کہ وہ کرائے کی کار استعمال کرتے ہیں اور ان غریب زادوں کے پاس ذاتی گاڑی ہے نہ ذاتی گھر۔ انداز ستم کا یہ قرینہ غور سے ذرا ملاحظہ کیجیے” سبحان اللہ” کروڑوں روپے جدھر جس کھیل میں ایک ووٹر ان امیدواروں سے لینے کا طلب گار ہے اور اس ووٹر کی اس شرط کو پورا کیے بنا یہ ووٹ کبھی اس سے حاصل نہیں ہوسکتامگرظلم،ستم اور مکاری کی حد دیکھئے کہ گھر بھی کرایہ کا ہے اور گاڑی بھی ذاتی نہیں۔ اتنی سادگی سے جناب کو واسطہ ہے، طبیعت اور مزاج دولت کے حصول کی طرف مائل ہی نہیں تو کیا ضرورت ہے قومی اور صوبائی اسمبلی کا الیکشن لڑنے کی،خواہ مخواہ کروڑوں روپے اپنی حلال کمائی میں سے پھونک دینے کی اور وہ بھی بازار رشوت میں 2نمبرووٹ خریدنے کی تمنائے بے تاب کی نذر کرنے کی ۔ جناب اگر اس قدر درویشی مزاج کے مالک ہیں تو بازار میں ایک منفرد سٹور کھول کر عوام کو مناسب ترین داموں میں ضروریات زندگی فروخت کرنے پر اپنی ایماندارانہ صلاحیتیں صرف کرنا چاہئیں کیونکہ ایک عرصہ سے کارزار سیاست میں ہونے کے باوجود بھی آپ اس قابل نہی ہوپائے کہ اپنے کاغذات نامزدگی کی تفصیل کے خانوں میں اپنے ذاتی گھر اور اپنی ذاتی گاڑی کے حوالہ کو اندراج کرسکتے۔ ہمارا حال تو اس ساغر صدیقی سا ہوا جاتاہے۔۔
زندگی جبر مسلسل کی طرح کاٹی ہے
جانے کس جرم کی پائی ہے سزا یاد نہیں
یا اللہ! ہمیں معاف فرما دے تو بہت مہربان،رحیم اور کرم فرمانے والا ہے، ہمیں ہمارے گناہوں کی پکڑ سے آزادی بخش اور ہمیں نجات کا راستہ دکھلا دے ، یہ کیسے لوگ ہم پر مسلط ہیں، شب روز جن کے ایک نئے جھوٹ کے ساتھ آغاز کرتے اور بدترین جھوٹ کے ساتھ ہی اختتام پذیر ہوتے ہیں۔ لالچ،طمع،خودپسندی اور خود فریبی میں مبتلا یہ شاہی نودولتیہ طبقہ اب ہماری زندگیوں کے درپے ہے، خدا خوفی انہیں نہیں اور نہ ہی خدا تعالیٰ کے حضور جوابدہی کا کوئی تصور ان کے اذہان میں کہیں ملتا دکھائی دیتاہے کہ مرجانے کو بھی گویا یہ طبقہ کوئی رواج ہی خیال کرتا اور گردانتاہے، وگرنہ اس قدر ایک حکمران طبقہ کے تصورات ، سوچ، فکر اور خیالات میں آخر کیونکر محض ذاتی مفادات کا تحفظ ہی ہر وقت نمایاں طور پر سرفہرست ہے۔ دوستو!میں نے تو بہت سوچا اور بہت حد تک میری سمجھ سے تو یہ بالاتر ہیں چلو تم ہی بتادو!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر