وجود

... loading ...

وجود

پاک فوج کا تاریخی معرکہ

جمعه 06 ستمبر 2024 پاک فوج کا تاریخی معرکہ

ڈاکٹرجمشید نظر

دوسری جنگ عظیم کے بعد ٹینکوں کی سب سے بڑی جنگ ستمبر1965 ء میںپاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی جنگ کو قرار دیا جاتا ہے۔ اس جنگ میں بھارت نے اپنے 600 ٹینکوں اور ایک لاکھ فوج کے ہمراہ پاکستان کے شہرسیالکوٹ پر حملہ کیا تاکہ پاک فوج کی توجہ لاہور محاذ سے ہٹائی جاسکے لیکن پاک فوج کے بہادرجوان اپنے جسموں پر بم باندھ کربھارتی ٹینکوں کے آگے لیٹ گئے اور خود شہادت کا مرتبہ حاصل کرتے ہوئے بھارتی ٹینکوں کوتباہ کرکے انھیں راکھ کا ڈھیر بنا دیا۔
ضلع سیا لکوٹ سے تیس کلومیٹر دورپاکستان کا تاریخی قصبہ چونڈہ اس لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے کہ اس قصبہ میں پاکستان نے بھارت کا600ٹینکوں کا غرور خاک میں ملایاتھا۔1965ء کی جنگ کئی محاذپر لڑی گئی لیکن بھارت کا سب سے بڑا اور خطرناک حملہ چونڈہ پر ہوا یہ مقام بھارت کی فوج کے لئے بڑا اہم تھا کیونکہ اس محاذ پر جنگ کرنے کا ایک مقصد لاہور،گوجرانوالہ کی شارع کو کاٹنا تھا اور دوسرا مقصد لاہور محاذپر سے توجہ ہٹانا تھا۔اپنے ناپاک ارادوں کے ساتھ جب بھارت نے 600 ٹینکوں اور ایک لاکھ فوج کے ساتھ سیالکوٹ کی سرزمین پرچارواہ،باجرہ گڑھی اورنکھنال کے مقام پر پر حملہ کیا تواسے سوائے ناکامی اور رسوائی کے کچھ نہ ملا۔چونڈہ کے محاذ پر بڑی تعداد میںبھارتی ٹینکوں کی تباہی کی وجہ سے اسے تاریخ دان”بھارتی ٹینکوں کا قبرستان”بھی کہتے ہے۔
سن 1965ء کی جنگ کے دوران جب بھارت نے چھ سو ٹینکوں کے ساتھ حملہ کیا تو اس وقت مقابلے میں پاکستان کے پاس ا س قدر ٹینک بھی نہیں تھے لیکن پاک فوج کے جوانوں نے اپنے خاکی جسموں کو دشمن کے ٹینکوں کے سامنے ایک سیسہ پلائی دیوار بنا دیا۔ اس جنگ میںپاکستان کی افواج اور عوام نے جو اَن مٹ نقوش چھوڑے ہیںدنیاانھیں کبھی نہیں بھلا سکتی۔یہ کارنامے اقوام عالم کی عسکری تاریخ میںایک مثال بن چکے ہیں۔ 1965کی جنگ میںبھارت کوپاکستان سے کئی گنا زیادہ فوج ،لاتعدادٹینکوں اور جنگی جہازوں پر بڑا گھمنڈ تھا ۔جنگی وسائل زیادہ ہونے کے باوجود بھارت نے بزدلی کا مظاہرہ کیا اورجنگ کے عالمی قوانین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے بغیر اعلان کئے اچانک رات کے اندھیرے میں پاکستان پر حملہ کردیا۔بھارتی جرنیلوں کا گمان تھا کہ ان کے پاس پاکستان کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ فوج اور ٹینک ہیں اس لئے وہ بڑی آسانی سے پاکستانی افواج کو پسپا کرسکتے ہیں لیکن بھارتی جرنیل یہ بات بھول گئے کہ پاکستان کا ہرشہری پاک فوج کا سپاہی ہے جو جذبہ شہادت سے سرشار ہے۔
سن 1965 کی جنگ راوی اور پنجاب کے درمیانی علاقہ میں لڑی گئی۔8 ستمبر کو صبح چھ بجے بھارتی فوج نے کنڑول لائن عبور کرتے ہوئے تین کالم بناتے ہوئے پاکستانی سر زمین پر حملہ کر دیا ۔باجرہ گڑھی نخنال اور چاروہ ا کے مقامات سے بھارتی فوج نے ایک آرمڈ اور تین انفنٹری ڈویژن کی مدد سے حملہ شروع کیا۔بھارتی فوج نے 12 ستمبر 1965ء سے لیکر 18 ستمبر 1965ء تک چونڈہ کے اردگرد لگا تار حملے کئے لیکن پاکستان کے 6 آرمڈ ڈویژن نے نفری اور ٹینکوں کی کمی کے باوجود بھرپور مقابلہ کیا اور ہندوستانی فرسٹ آرمڈ ڈویژن کو چونڈہ سے آگے پیش قدمی سے روکے رکھا۔ اسی لئے یہ جنگ دنیا میں مشہور اور منفرد ٹینکوں کی جنگوں میں شمار ہوتی ہے۔ اس جنگ میں پاکستان کے بے شمار مجاہدوں نے اعلیٰ کارکردگی کے نمونے پیش کئے۔ ہندوستان کے آرمڈ ڈویژن کا اتنا نقصان ہوا کہ ہندوستانی کور کمانڈر نے ٹینکوں کی تباہی کے بعد اپنی فوج کو آگے بڑھایا تاکہ چونڈہ قلعہ پر حملہ کر کے قبضہ کیا جاسکے ۔بھارتی فوج آٹھ دن کی شدید جنگ کے باوجود چونڈہ کے مقام کو فتح نہ کر سکی۔ اس جنگ کے دوران بھارت کے تقریبا ڈیڑھ سو سے زائد ٹینک لوہے کا ملبہ بن گئے ، ہزاروں فوجی جہنم واصل ہوگئے اوربہت سے کمانڈر میدان چھوڑ کر بھاگ گئے تب بھارتی فوج کو احساس ہوا کہ600 ٹینکوں اور بڑی فوج کا غرور لئے پاکستان پرحملہ کرنا ان کی سب سے بڑی بھول تھی۔چونڈہ محاذ کے دوران بھارت سے چھینا گیا ٹینک ،آبدوز اور توپیں اب بھی پاکستان کے قبضہ میں ہیں جودنیا کو بھارتی فوج کی بزدلی اور پاک فوج کے تاریخی معرکے کی یاد دلاتی ہے۔
بھارتی فوج کاغرور جب خاک میں مل گیا تو اس نے جنگ بندی کے لئے اقوام متحدہ کے دروازے کھٹکھٹاناشروع کردیئے یوںرات کے اندھیرے میں پاکستان پر حملہ کرنے والی بھارتی فوج دن کے اجالے میں ناکامی کے تمغہ لئے اپنے منہ چھپانے لگی۔بھارتی ٹینکوں کا قبرستان بھارت کے لئے ایک عبرت کا مقام بن چکا ہے اوراس قبرستان میںبھارتی فوج کی بھٹکتی روحیںآج بھی چیختی چلاتی ہیں اور اپنے وارثان کو تنبیہ کرتی ہیں کہ جنگی وسائل کا غرور لے کر کبھی بھی پاکستان پر دوبارہ حملہ کرنے کا سوچنامت نہیں توصفحہ ہستی سے مٹا دیے جاؤگے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر