وجود

... loading ...

وجود

بھارتی خواتین کے خلاف جرائم اور جنسی تشدد میں اضافہ

جمعرات 05 ستمبر 2024 بھارتی خواتین کے خلاف جرائم اور جنسی تشدد میں اضافہ

ریاض احمدچودھری

مودی سرکار کے دور حکومت میں ہراسگی کے بڑھتے واقعات کے باعث بھارت کا امن و امان خطرے میں پڑ چکا ہے بھارتی نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کی رپورٹ کے مطابق مودی کے 10 سالہ دور حکومت میں خواتین کے خلاف جرائم اور جنسی تشدد میں اضافہ ہوا اور خواتین کے خلاف جرائم کی تعداد 2014 میں 3,37,922 سے بڑھ کر 2020 میں 3,71,503 ہوگئی۔رپورٹ ٹائمز آف انڈیا نے بتایا کہ ممبئی میں ریپ کے واقعات میں 2012 سے 2021 تک 235 فیصد اضافہ ہوا، 2020 سے 2021 کے دوران خواتین کے خلاف جرائم کے 4 لاکھ سے زائد کیس رجسٹر ہوئے۔نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں روزانہ 86 خواتین جنسی زیادتی کا نشانہ بنتی ہیں جبکہ ہر گھنٹے میں خواتین کے خلاف جرائم کے 29 مقدمات درج کیے جاتے ہیں۔مودی کے دورِ حکومت میں خواتین کے خلاف بڑھتا ہوئے تشدد حکومت کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے، بھارت میں خواتین کی عصمت دری کی کئی گمنام اور ان سنی داستانیں موجود ہیں۔2017 میں بھارتی ریاست اتر پردیش میں بی جے پی ایک رکن کی نابالغ لڑکی کیساتھ اجتماعی عصمت دری، 2018 کشمیر میں ایک مسلم لڑکی کے ساتھ زیادتی اور قتل، 2020 میں اتر پردیش میں ایک دلت لڑکی کے ساتھ اجتماعی زیادتی جیسے متعدد واقعات کی تاریخ موجود ہے۔سال 2002 میں گجرات فسادات کے دوران اجتماعی عصمت دری کا شکار بلقیس بانو کے گنہگاروں کو 2022 میں مودی کے کہنے پر رہائی کا حکم دے دیا گیا۔کمزور عدالتی نظام کے باعث بھارت میں عصمت دری کے بہت سے واقعات میں مجرموں کا احتساب نہیں کیا جاتا لاکھوں کی تعداد میں جنسی درندگی کا شکار ہونے والی بھارتی خواتین آج بھی انصاف کی منتظر ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق ریاست اتر پردیش میں سب سے زیادہ 16109 شکایات، اس کے بعد دہلی میں 2411 اور مہاراشٹرا میں 1343، بہار میں 1312، مدھیہ پردیش میں 1165، ہریانہ میں 1115، راجستھان میں 1011، تمل ناڈو میں 608، مغربی بنگال میں 569 اور کرناٹک میں 501 شکایتیں درج کی گئیں۔اسی طرح 2022 میں بھی کْل 6 لاکھ جرائم میں سے 71 فیصد بھارتی خواتین کے خلاف تھے۔ 2021 میں 31677 زیادتی، 76263 اغواء اور 30856 گھریلو تشدد کے واقعات رپورٹ ہوئے تھے اور 2018 میں بھارت خواتین کے لیے خطرناک ترین ممالک میں سرِ فہرست تھا۔
انڈیا ٹو ڈے کی رپورٹ کے مطابق روزانہ سفر کرنے والی خواتین میں سے 80 فیصد کو جنسی ہراسگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور روزانہ 86 زیادتی کے واقعات پیش آتے ہیں جن میں سے دہلی سرِ فہرست ہے۔UNICEF کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں 27 فیصد لڑکیوں کی شادی 18 سال سے پہلے کر دی جاتی ہے اور 15 فیصد شادی شدہ خواتین کو جہیز کے مطالبات پر طلاق کا سامنا رہا ہے۔ 2017 میں 7 ہزار خواتین کو جہیز نہ دینے پر قتل کر دیا گیا۔ 2014 میں جرمن خاتون، 2018 میں روسی خاتون، 2022 میں برطانوی سیاح خاتون اور 2024 میں اسپینش خاتون کے ساتھ گینگ ریپ کے واقعات پیش آئے تھے جب کہ 2019 میں امریکا نے اپنے شہریوں کو بھارت سفر کرنے کے خلاف وارننگ بھی جاری کی تھی۔
بھارتی فوج کی اعلیٰ قیادت کے افسران کا غیر اخلاقی چہرہ بے نقاب ہوگیا کہ بھارتی فوج میں خواتین اہلکار اپنے ہی آفیسرز سے غیر محفوظ ہیں۔ 123 خاتون اہلکاروں نے جنسی ہراسگی کی شکایات درج کرائیں۔ ایک بھارتی خاتون افسر لیفٹیننٹ کرنل نے ساتھی افسر لیفٹیننٹ کرنل کے خلاف ریپ کا سنگین الزام لگایا، خاتون افسر نے بتایا کہ انکی غیر اخلاقی ویڈیوز بنائی گئیں اور پھر بلیک میل کیا گیا۔ یاد رہے کہ گزشتہ 3 سالوں میں 123 خاتون اہلکاروں نے جنسی ہراسگی کی شکایات درج کیں۔دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج ملک کیلیے بدنامی کا باعث بنتی جا رہی ہے۔ہندوستانی فوج کے بیرونی ممالک میں جنسی استحصال اور بد اخلاقی کے قصے بھی ڈھکے چھپے نہیں، کانگو میں امن مشن پر مامور بھارتی فوجی جنسی استحصال میں ملوث پائے گئے ، 3 ہندوستانی پیس کیپرز کو ساؤتھ افریکہ میں خاتون کے ریپ پر جیل کی سزا سنائی گئی۔ریپ کیپیٹل کے نام سے مشہور بھارت میں خواتین مسلسل جنسی زیادتیوں اور ہراسگی کا شکار ہو رہی ہیں، روزانہ 86 خواتین جنسی زیادتی کا نشانہ بنتی ہیں۔جنسی درندگی کا نشانہ بننے والی بھارتی خواتین کی ایک طویل داستان بن گئی۔ڈاکٹرز سے لے کر بچیوں تک مسلمانوں سے لے کر ہندو خواتین تک اور غیر ملکی سیاہ خواتین سے لے کر اداکاروں تک سب درندگی کا شکار ہیں۔
ابھی حال ہی میںبھارت کے شہر کلکتہ کے ایک سرکاری اسپتال ‘آر جی کر میڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل’ میں ایک 31 سالہ خاتون جونیئر ڈاکٹر کے ساتھ جنسی زیادتی اور قتل کے واقعے کے خلاف ملک گیر احتجاج ہو رہا ہے۔ اس واقعے پر کلکتہ ہائی کورٹ نے سی بی آئی کو جانچ کا حکم بھی دیا ہے۔جونیئر ڈاکٹروں کی تنظیم دی فیڈریشن آف ریزیڈنٹ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن (ایف او آر ڈی اے) نے مرکزی وزیرِ صحت جے پی نڈا کے نام ایک خط میں کہا ہے کہ یہ واقعہ ریزیڈنٹ ڈاکٹر برادری کی تاریخ میں شاید سب سے بھیانک واقعہ ہے۔تنظیم نے ان تمام ذمہ داروں کے استعفے کا مطالبہ کیا ہے جو ڈیوٹی پر موجود خاتون ڈاکٹر کی زندگی اور عصمت کے تحفظ میں ناکام رہے۔یہ واقعہ کلکتہ شہر کے قلب اور انتہائی مصروف علاقے میں واقع سرکاری اسپتال میں ہوا ہے۔ ایسے مقامات پر بھی خواتین کا محفوظ نہ ہونا یہ بتاتا ہے کہ خواتین کے تحفظ کے تئیں حکومتیں کتنی سنجیدہ ہیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
علامہ اقبال اور شعور وبیداری کا پیغام وجود هفته 09 نومبر 2024
علامہ اقبال اور شعور وبیداری کا پیغام

ٹرمپ کی جیت وجود هفته 09 نومبر 2024
ٹرمپ کی جیت

ٹرمپ کی جیت سے عا لمی تبد یلیاں وجود هفته 09 نومبر 2024
ٹرمپ کی جیت سے عا لمی تبد یلیاں

امریکی اقداراورٹرمپ وجود جمعه 08 نومبر 2024
امریکی اقداراورٹرمپ

کشمیری دس لاکھ بندوقوں کے سایہ میں وجود جمعه 08 نومبر 2024
کشمیری دس لاکھ بندوقوں کے سایہ میں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر