... loading ...
ریاض احمدچودھری
گزشتہ دو دہائیوں کے دورا طلبا کی خودکشی کے واقعات کی شرح میں تشویش اک حد تک چار فیصد اضافہ ہوا ۔آئی سی 3 ا سٹی ٹیوٹ ایک ت ظیم ہے جو د یا بھر کے ہائی اسکولوں کی ا کے م تظمی ، اساتذہ اور مشیروں کی رہ مائی اور تربیتی وسائل کے ذریعے مدد فراہم کرتی ہے۔رپورٹ کے مطابق مہاراشٹر، تمل اڈو، اور مدھیہ پردیش کو ا ریاستوں کے طور پر ش اخت کیا گیا ہے جہاں طالب علموں کی خودکشی کی تعداد سب سے زیادہ ہے جو کْل تعداد کا ایک تہائی ہے۔ج وبی ریاستیں اور مرکز کے زیر ا تظام علاقے مجموعی طور پر کْل تعداد کا 29 فیصد ہیں جبکہ راجستھا جو اپ ے اعلیٰ تعلیمی ماحول کے لیے جا ا جاتا ہے، 10 ویں مبر پر ہے۔ای سی آر بی کی طرف سے مرتب کردہ ڈیٹا پولیس کی ریکارڈ شدہ ایف آئی آرز پر مب ی ہے تاہم، یہ تسلیم کر ا ضروری ہے کہ طالب علم کی خودکشی کی اصل تعداد ممک ہ طور پر کم رپورٹ کی گئی ہے۔آئی سی 3 مووم ٹ کے با ی گ یش کوہلی کا کہ ا ہے کہ ‘یہ رپورٹ ہمارے تعلیمی اداروں میں ذہ ی صحت کے چیل جوں سے مٹ ے کی فوری ضرورت کی طرف توجہ دلاتی ہے۔’2022 میں ج طلبا ے خودکشی کی ا میں 53 فیصد لڑکے تھے۔
بھارت میں طلبا کی خودکشی کے واقعات میں تشویش اک حد تک اضافہ ہوا ہے ۔بھارت کے ای ڈی ٹی وی ے یش ل کرائم ریکارڈ بیورو کے اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا ہے کہ گزشتہ دو دہائیوں کے دورا مجموعی طور پر خودکشی کی شرح میں سالا ہ دو فیصد جبکہ طلبا کی خودکشی کے واقعات کی شرح میں سالا ہ چار فیصد اضافہ ہوا جو قومی اوسط سے دو گ ا ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق طلبا کی خودکشی کے واقعات ے آبادی میں اضافے کی شرح اور خودکشی کے مجموعی رجحا دو وں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ یش ل کرائم ریکارڈ بیورو کے اعداد و شمار کی ب یاد پر ‘طلبا کی خودکشی: ایک وبائی مرض’ کے ع وا سے ایک رپورٹ سالا ہ کا فر س اور ایکسپو 2024 میں پیش کی گئی۔جس میں شا دہی کی گئی ہے کہ مجموعی طور پر خودکشی کی شرح میں سالا ہ دو فیصد جبکہ طلبا کی خودکشی کے واقعات کی شرح میں چار فیصد اضافہ ہوا۔’
2021 اور 2022 کے وسط میں وجوا وں کے خودکشی کے واقعات کی شرح میں 6 فیصد کمی آئی جبکہ طالبات کی خودکشی کے واقعات کی شرح میں سات فیصد اضافہ ہوا ہے۔رپورٹ کے مطابق طلبا کی خودکشی کے واقعات ے آبادی میں اضافے کی شرح اور خودکشی کے مجموعی رجحا دو وں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔گذشتہ دہائی کے دورا جب 0 سے 24 سال کے بچوں اور وجوا وں کی آبادی 582 ملی سے کم ہو کر 581 ملی ہو گئی، خودکشی کر ے والے طلبہ کی تعداد 6 ہزار 654 سے بڑھ کر 13044ہو گئی۔بھارت بھر کے طلبہ میں خود کشی کا رجحا تیزی سے پ پ رہا ہے۔ کبھی کسا وں میں خود کشی کا رجحا بہت قوی تھا۔ بھاری قرضے لے کر فصل تیار کر ے والے کسا جب اپ ی فصل کو معیاری قیمت پر بیچ ہیں پاتے تھے یا موسم کے ہاتھوں فصل خراب ہو جاتی تھی تب وہ مایوس ہوکر خود کشی کرلیا کرتے تھے۔ کسا اب بھی خود کشی کر رہ ہیں مگر یہ رجحا اْ میں بہت حد تک دم توڑ چکا ہے۔اب بھارت کی تقریباً تمام ہی ریاستوں میں طلبہ مایوسی کا شکار ہوکر خود کشی پر مائل ہو رہے ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ طلبہ میں کسا وں سے کہیں زیادہ خود کشی کے واقعات ہو رہے ہیں۔ اس معاملے میں اْ ہوں ے خود کشی کے ملک گیر اعداد و شمار کو بھی شکست دی ہے اور مجموعی آبادی میں شرحِ مو کو بھی۔بھارت میں 15 سے 24 سال تک کے ہر 7 میں سے ایک فرد کو کسی ہ کسی قسم کے شدید ذہ ی دباؤ یا ت اؤ کا سام ا ہے۔ اْس پر ز دگی شروع کر ے کا بھی دباؤ ہوتا ہے اور بہت زیادہ کر دکھا ے کا بھی۔ والدی اور چھوٹے بہ بھائی بھی امیدیں وابستہ کیے ہوتے ہیں۔ اگر وجوا یہ محسوس کرے کہ وہ اِ امیدوں پر پورا ہیں اتر پائے گا تو اْس میں مایوسی پیدا ہو ے لگتی ہے۔بچوں کی بہبود سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے یو یسیف کی رپورٹ ”دی اسٹیٹ آف دی ورلڈز چلڈر ”کے مطابق بھارت میں 15 سے 24 سال کے ج وجوا وں کا سروے کیا گیا اْ میں سے 41 فیصد ے صاف صاف کہا کہ شدید ذہ ی دباؤ سے وہ اپ ے طور پر پٹ ہیں سکتے اس لیے ماہری کی ضرورت ہے۔
بھارت میں خود کشی کے جت ے واقعات ہوتے ہیں اْ میں سے 7.6 کا تعلق طلبہ سے ہے۔ 10 سال کے دورا لڑکوں میں خود کشی کے واقعات 50 فیصد بڑھے ہیں جبکہ لڑکیوں میں 61 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ پا چ سال کے دورا لڑکوں اور لڑکیوں میں مجموعی طور پر خود کشی کے واقعات 5 فیصد سالا ہ کی رفتار سے بڑھے ہیں۔