وجود

... loading ...

وجود

نہتے کشمیریوں کے گھروں کی تلاشی و گرفتاری

جمعه 23 اگست 2024 نہتے کشمیریوں کے گھروں کی تلاشی و گرفتاری

ریاض احمدچودھری

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے انسانیت سوز مظالم اور سنگین انسانی حقوق کی پامالیوں کے ستائے کشمیری اقوام عالم کی بے حسی پر شکوہ کناں رہتے ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں تعینات آٹھ لاکھ سے زائد بھارتی فوجیوں کو مختلف کالے قوانین کے تحت لامحدود اختیارات حاصل ہیں جن کی آڑ میں ایک لاکھ سے زائد کشمیری شہید کئے جا چکے ہیں جبکہ پندرہ ہزار کے قریب افراد لاپتہ ہیں جن کے عزیزو اقارب اپنے پیاروں کی تلاش میں دربدر کی ٹھوکریں کھارہے ہیں۔ مقبوضہ وادی میں بھارتی تسلط کی سیاہ ترین تاریخ کا ایک باب ہزاروں گمنام قبریں بھی ہیں۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹر نیشنل گمنام قبروں کی تحقیقات کے لیے بھارت سے آزاد تحقیقاتی کمیشن کا مطالبہ کرتی رہتی ہے لیکن اس پربھارت کے کان پرجوں تک نہیں رینگتی۔ دوسری جانب بلیک سیفٹی ایکٹ کے کالے قانون کے تحت قابض انتظامیہ نوجوانوں کو جیلوں میں ڈال کران کا مستقبل تباہ کررہی ہے۔ بھارتی فوج کے شر سے کشمیری بچے بھی محفوظ نہیں انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایشین سینٹر فار ہیومین رائٹس کی ایک رپورٹ کے مطابق مقبوضہ وادی کی جیلوں میں بڑی تعداد معصوم بچوں کی ہے۔ آرمڈ فورسز سپیشل پارز ایکٹ کے بدنام زمانہ قانون کے تحت بھارتی فوج کیلئے کسی بھی کشمیری کی جان لینا معمولی بات ہے۔ اس غیر انسانی قانون کے خاتمے کا ہیومین رائٹس واچ سمیت متعدد بین الاقوامی تنظیمیں مطالبہ کرچکی ہیں لیکن سب بے سود۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مودی سرکار پر ملک میں عدم برداشت کو ہوا دینے مخالفین کی غیرقانونی گرفتاریوں نسلی امتیازی سلوک ماورائے عدالت قتل اور آزادی اظہار رائے پر قدغن لگانے پر کڑی تنقید کی ہے۔انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والے ادارے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی کے زیرسایہ قائم ہندو قوم پرست حکومت ملک بھر میں مسلمان اور دیگر اقلیتوں کیخلاف برپا فرقہ واریت کے سیکڑوں واقعات کو روکنے میں ناکام ہو چکی ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے قانون ساز اور سیاستدان نہ صرف اپنی تقریروں میں مذہبی جذبات کو بھڑکاتے ہیں بلکہ اس کے نتیجے میں ہونے والے فسادات کو جواز بھی مہیا کرتے ہیں۔ رپورٹ میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ مودی سرکار سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے گروپوں کو بھی ہراساں کرتی ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مزید کہا ہے کہ انتہاپسند مودی سرکار انسداد دہشت گردی قوانین کا غلط استعمال کرتے ہوئے حکومت کیخلاف مظاہرہ کرنے والے افراد کو گرفتار کر لیتی ہے اور جنوری سے اب تک 3200 افراد کو غیرقانونی حراست میں لے رکھا ہے جن پر کوئی الزام ثابت نہیں ہوا۔
بھارتی فوج جموں کشمیر میں جن سنگین قسم کے جنگی جرائم کا ارتکاب کررہی ہے۔ ان کا ایک عکس سوشل میڈیا اور دوسرے ذرائع سے دنیا تک پہنچنا شروع ہوگیا ہے اور نہتے شہری کو جیپ سے باندھ کر انسانی ڈھال کے طور استعمال کرنے اور نوجوانوں کو حراستی تشدد کا نشانہ بنانے کے ویڈیوز عام ہونے سے کشمیر کی سنگین صورتحال سے متعلق ایک بیانیہ زیرِ بحث آنے لگا ہے۔کشمیر سے متعلق اس بیانیہ کو تبدیل کرانے کے لیے اب(بھارت نے) ایک نیا محاذ کھولاہے اور وہ اپنی فوج کے جنگی جرائم کو چھپانے کے لیے اوچھے ہتھکنڈے آزمانے پر آگیا ہے۔ تحقیقاتی ایجنسی این آئی اے (NIA)کے چھاپے اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے اور اس کے ذریعے سے آزادی پسند لیڈرشپ کی کردار کشی کرنے اور اس کو خوف زدہ اور مرعوب کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں، تاکہ وہ اپنی مبنی بر حق جدوجہد سے دستبردار ہوجائے اور جبروزیادتیوں کے خلاف آواز اٹھانا بند کرے۔
دوسری جانب مقبوضہ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلی و پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے کہاہے کہ مودی کی فسطائی بھارتی حکومت نے ہندو امرناتھ یاترا کو ایک سیاسی مسئلہ بنادیا ہے،مودی حکومت کی غلط پالیسی کے باعث ہندویاتریوں کی اموات ہوئیں۔ تقریبا” چھ ہفتے تک جاری رہنے والی اس یاترا کے لئے غیر معمولی حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔ حفاظتی انتظامات میں تقریباً ساٹھ ہزار اضافی سیکیورٹی اہلکاروں کی ان علاقوں میں تعیناتی بھی شامل ہے جہاں سے ہندو یاتری گزریں گے یا قیام کریں گے۔ سیکیورٹی فورسز کی یہ کمک بھارتی فوج، نیم فوجی دستوں اور پولیس کی اس بھاری تعداد کے علاوہ ہے جووادی کشمیر میں مستقل طور پر تعینات ہے۔سیکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ ساتھ 130 سے زیادہ سونگھنے والے کتے بھی رکھے گئے ہیں۔200 ہائی پاور والی بلٹ پروف خودکار گاڑیاں اور 200 سے زیادہ ڈرونز کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ یاترا ڈیوٹی پر تعینات سبھی سکیورٹی اہلکار وں کو جدید اسلحے سے لیس کردیا گیا ہے۔یاترا کی نگرانی کے لئے جدید الیکٹرانک آلات ، ایسے ڈرونز جن میں کیمرے لگے ہوئے ہیں اور سی سی ٹی وی کیمروں کا استعمال بھی کیا جارہا ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر