... loading ...
ریاض احمدچودھری
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے انسانیت سوز مظالم اور سنگین انسانی حقوق کی پامالیوں کے ستائے کشمیری اقوام عالم کی بے حسی پر شکوہ کناں رہتے ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں تعینات آٹھ لاکھ سے زائد بھارتی فوجیوں کو مختلف کالے قوانین کے تحت لامحدود اختیارات حاصل ہیں جن کی آڑ میں ایک لاکھ سے زائد کشمیری شہید کئے جا چکے ہیں جبکہ پندرہ ہزار کے قریب افراد لاپتہ ہیں جن کے عزیزو اقارب اپنے پیاروں کی تلاش میں دربدر کی ٹھوکریں کھارہے ہیں۔ مقبوضہ وادی میں بھارتی تسلط کی سیاہ ترین تاریخ کا ایک باب ہزاروں گمنام قبریں بھی ہیں۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹر نیشنل گمنام قبروں کی تحقیقات کے لیے بھارت سے آزاد تحقیقاتی کمیشن کا مطالبہ کرتی رہتی ہے لیکن اس پربھارت کے کان پرجوں تک نہیں رینگتی۔ دوسری جانب بلیک سیفٹی ایکٹ کے کالے قانون کے تحت قابض انتظامیہ نوجوانوں کو جیلوں میں ڈال کران کا مستقبل تباہ کررہی ہے۔ بھارتی فوج کے شر سے کشمیری بچے بھی محفوظ نہیں انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایشین سینٹر فار ہیومین رائٹس کی ایک رپورٹ کے مطابق مقبوضہ وادی کی جیلوں میں بڑی تعداد معصوم بچوں کی ہے۔ آرمڈ فورسز سپیشل پارز ایکٹ کے بدنام زمانہ قانون کے تحت بھارتی فوج کیلئے کسی بھی کشمیری کی جان لینا معمولی بات ہے۔ اس غیر انسانی قانون کے خاتمے کا ہیومین رائٹس واچ سمیت متعدد بین الاقوامی تنظیمیں مطالبہ کرچکی ہیں لیکن سب بے سود۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مودی سرکار پر ملک میں عدم برداشت کو ہوا دینے مخالفین کی غیرقانونی گرفتاریوں نسلی امتیازی سلوک ماورائے عدالت قتل اور آزادی اظہار رائے پر قدغن لگانے پر کڑی تنقید کی ہے۔انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والے ادارے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی کے زیرسایہ قائم ہندو قوم پرست حکومت ملک بھر میں مسلمان اور دیگر اقلیتوں کیخلاف برپا فرقہ واریت کے سیکڑوں واقعات کو روکنے میں ناکام ہو چکی ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے قانون ساز اور سیاستدان نہ صرف اپنی تقریروں میں مذہبی جذبات کو بھڑکاتے ہیں بلکہ اس کے نتیجے میں ہونے والے فسادات کو جواز بھی مہیا کرتے ہیں۔ رپورٹ میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ مودی سرکار سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے گروپوں کو بھی ہراساں کرتی ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مزید کہا ہے کہ انتہاپسند مودی سرکار انسداد دہشت گردی قوانین کا غلط استعمال کرتے ہوئے حکومت کیخلاف مظاہرہ کرنے والے افراد کو گرفتار کر لیتی ہے اور جنوری سے اب تک 3200 افراد کو غیرقانونی حراست میں لے رکھا ہے جن پر کوئی الزام ثابت نہیں ہوا۔
بھارتی فوج جموں کشمیر میں جن سنگین قسم کے جنگی جرائم کا ارتکاب کررہی ہے۔ ان کا ایک عکس سوشل میڈیا اور دوسرے ذرائع سے دنیا تک پہنچنا شروع ہوگیا ہے اور نہتے شہری کو جیپ سے باندھ کر انسانی ڈھال کے طور استعمال کرنے اور نوجوانوں کو حراستی تشدد کا نشانہ بنانے کے ویڈیوز عام ہونے سے کشمیر کی سنگین صورتحال سے متعلق ایک بیانیہ زیرِ بحث آنے لگا ہے۔کشمیر سے متعلق اس بیانیہ کو تبدیل کرانے کے لیے اب(بھارت نے) ایک نیا محاذ کھولاہے اور وہ اپنی فوج کے جنگی جرائم کو چھپانے کے لیے اوچھے ہتھکنڈے آزمانے پر آگیا ہے۔ تحقیقاتی ایجنسی این آئی اے (NIA)کے چھاپے اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے اور اس کے ذریعے سے آزادی پسند لیڈرشپ کی کردار کشی کرنے اور اس کو خوف زدہ اور مرعوب کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں، تاکہ وہ اپنی مبنی بر حق جدوجہد سے دستبردار ہوجائے اور جبروزیادتیوں کے خلاف آواز اٹھانا بند کرے۔
دوسری جانب مقبوضہ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلی و پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے کہاہے کہ مودی کی فسطائی بھارتی حکومت نے ہندو امرناتھ یاترا کو ایک سیاسی مسئلہ بنادیا ہے،مودی حکومت کی غلط پالیسی کے باعث ہندویاتریوں کی اموات ہوئیں۔ تقریبا” چھ ہفتے تک جاری رہنے والی اس یاترا کے لئے غیر معمولی حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔ حفاظتی انتظامات میں تقریباً ساٹھ ہزار اضافی سیکیورٹی اہلکاروں کی ان علاقوں میں تعیناتی بھی شامل ہے جہاں سے ہندو یاتری گزریں گے یا قیام کریں گے۔ سیکیورٹی فورسز کی یہ کمک بھارتی فوج، نیم فوجی دستوں اور پولیس کی اس بھاری تعداد کے علاوہ ہے جووادی کشمیر میں مستقل طور پر تعینات ہے۔سیکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ ساتھ 130 سے زیادہ سونگھنے والے کتے بھی رکھے گئے ہیں۔200 ہائی پاور والی بلٹ پروف خودکار گاڑیاں اور 200 سے زیادہ ڈرونز کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ یاترا ڈیوٹی پر تعینات سبھی سکیورٹی اہلکار وں کو جدید اسلحے سے لیس کردیا گیا ہے۔یاترا کی نگرانی کے لئے جدید الیکٹرانک آلات ، ایسے ڈرونز جن میں کیمرے لگے ہوئے ہیں اور سی سی ٹی وی کیمروں کا استعمال بھی کیا جارہا ہے۔