وجود

... loading ...

وجود

دریائے چناب میں بھارتی پانی کا ریلا

بدھ 21 اگست 2024 دریائے چناب میں بھارتی پانی کا ریلا

ریاض احمدچودھری

بھارت نے بغیر پیشگی خبردار کیے دریائے راوی اور دریائے چناب کے سپیل اوور کھول دئیے، جس کی وجہ سے پاکستان میں ہزاروں دیہات اور لاکھوں ایکڑ رقبہ زیرِ آب آ چکا ہے۔ بھارت کے بغیر وارننگ جاری کیے اچانک پانی چھوڑ دینے کی وجہ سے پاکستان میں ہنگامی صورتِ حال پیدا ہوئی۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق بھارت کی جانب سے دریائے چناب میں پانی چھوڑے جانے کے بعد دریائے چناب پر قادر آباد بیراج پر پانی کی سطح تیزی سے بڑھ رہی ہے اور پانی کی سطح 2 لاکھ کیوسک سے بڑھ کر 2 لاکھ 50 ہزار کیوسک ہونے کا امکان ہے۔ دریائے راوی میں جسڑ اور شاہدرہ کے مقام پر 40 سے 55 ہزار کیوسک پانی کا بہاؤ متوقع ہے جب کہ پی ڈی ایم اے کی جانب سے نچلی سطح پر سیلاب کی وارننگ جاری کی گئی ہے۔ پی ڈی ایم اے نے علاقہ مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کی ہے۔
بھارتی آبی دہشت گردی کو نہ روکا گیا تو آئندہ چند برسوں بعد پینے کا پانی ملنا بھی مشکل ہو جائے گا۔ چناب میں پانی چھوڑ کر بھارت نے باقاعدہ ریہرسل کی ہے وہ باقی دریاؤں پر بھی ڈیم بنا کر پاکستان کو مکمل طور پر ڈبونے کی منصوبہ بندی کر چکا ہے بھارتی آبی جارحیت کے مسئلہ پر حکومت پر دباؤ بڑھانے اور قومی سطح پر شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے۔ قائد اعظم نے کشمیر کو شہہ رگ قرار دیا، شہ رگ سے بھارت کا غاصبانہ قبضہ چھڑانا قوم پر فرض ہے۔ ہمیں بے بسی کی موت نہیں مرنا بلکہ بھارت کی جارحیت کو بے نقاب کرنا ہے۔ اس مسئلہ کو سیاست کی بھینٹ نہیں چڑھانا چاہیے۔
سندھ طاس سمیت بھارت سے تمام معاہدے شدید دباؤ میںکئے گئے۔ یہ معاہدے پاکستان کے حق میں نہیں ہیں۔ بھارت نے ان معاہدوں سے گنجائشیں نکال کر وطن عزیز پاکستان کو بہت زیادہ نقصانات سے دوچار کیا ہے۔ سندھ طاس معاہدہ میں لکھا گیا ہے کہ وہ بہتا ہوا پانی استعمال اوراس سے بجلی بنا سکتا ہے مگر وہ سارے کے سارے پانی کو اپنے کنٹرول میں لے رہا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ قوم کو متحد و بیدار کیا جائے اور حکومت پر دباؤ بڑھایا جائے کہ وہ اس مسئلہ کو قومی سطح پر اجاگر کریں۔ بھارت نے چار ہزار ڈیموں کی تعمیر مکمل کر لی مگر ہماری حکومتیں دو ڈیم بنانے کے بعد تیسرا نہیں بنا سکیں۔ آج قوم اس قدر تقسیم ہو چکی ہے کہ قومی شعور کی بات نظر نہیں آتی۔
سیلاب کی موجودہ صورت حال کا ذمہ دار بھارت ہے جس نے مقبوضہ جموں کشمیر سے نکلنے والے دریائوں پر قبضہ کر رکھا ہے اور ان دریائوں پر بنائے جانے والے ڈیموں کے پانیوں کو جنگی ہتھیار کے طور پر پاکستان کے خلاف استعمال کر رہا ہے۔ ریاست جموں کشمیر آبی وسائل کا اہم منبع تھا۔ دریائے کابل کو چھوڑ کر پاکستان کے باقی تمام بڑے دریا ریاست جموں کشمیر سے نکلتے ہیں اسی وجہ سے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے جموں کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا۔قومی وسائل کا استعمال نہ کرکے حکمران وطن فروشی کا ثبوت دے رہے ہیں اگر کماحقہ پاکستان کے قدرتی وسائل کو استعمال کیا جائے تو ہمارا ملک دنیا کی بڑی معاشی قوتوں میں شامل ہو سکتا ہے۔ خصوصاً بجلی کے ہائیڈل منصوبوں کی تکمیل سے سستی توانائی کو ممکن بنا کر وطن عزیز کی معیشت میں انقلابی تبدیلی لائی جا سکتی ہے۔ مگر افسوس اس بات کا ہے کہ ایسے منصوبوں کے بجائے رینٹل منصوبوں کو تقویت دی جا رہی ہے جس سے ہماری معیشت مفلوج ہوتی جا رہی ہے۔
توانائی کے بحران کو حل کرنے کیلئے پاکستان کو بیرونی اور اندرونی دونوں محاذوں پرہوش مندی سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔بھارت کشمیر میں پاکستانی پانیوں پر ڈیم بنا کر پاکستان کو بنجر بنانے کے 212 ارب ڈالر کے ماسٹر پلان پر عمل پیرا ہے۔ بگلیہار اور اس جیسے کئی ڈیموں کی تکمیل سے پاکستانی پانی کے ایک حصہ کو کنٹرول کر لیا گیا ہے۔ پاکستانی اداروں کوتاہی کے اس جرم میں پاکستانی واٹر کمیشن پوری طرح شریک ہے۔ کشن گنگا ڈیم میں بھی پاکستانی مشن نے بڑی مشکل سے stay کیلئے موو کیا تھا۔ اگر کشن گنگا ڈیم مکمل ہوتا ہے تو نیلم جہلم پراجیکٹ بھی متاثر ہوگا، کوہالہ پراجیکٹ کیلئے بھی سوچنا پڑیگا بلکہ منگلا ڈیم بھی خطرے سے دوچار ہو جائیگا۔ پاکستانی حکمران اب بھی ہوش کے ناخن لیں۔ اس جنگ کو ہمارا ازلی دشمن بڑی چالاکی اور مکاری سے لڑ رہا ہے۔امریکہ اور اسرائیل اس اتحاد ثلاثہ کے اہم رکن ہیں۔ اب بھی وقت ہے ہم اپنے فیصلے خود کریں۔ پاکستان کے عوام اپنے وطن سے بہت محبت کرتے ہیں۔ صرف حکمرانوں کے جذبہ حب الوطنی کی ضرورت ہے۔ پاکستان کی عوام نے ہر موقع پر اپنی حب الوطنی کو ثابت کیا ہے اسکے برعکس حکمرانوں نے ہمیشہ پیٹھ دکھائی ہے۔
ہمارے حکمران خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمارے حکمران اس خاموشی کو توڑیں، جرأت کا مظاہرہ کریں اور اس معاملے کو سلامتی کونسل میں لے کر جائیں۔پاکستان وسائل کے لحاظ سے کسی سے کم نہیں۔کمی ہے تو صرف حکمران ٹولے کی نیک نیتی کی ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
آخر ہم کہاں کھڑے ہیں؟ وجود جمعه 25 اکتوبر 2024
آخر ہم کہاں کھڑے ہیں؟

بھارتی مسلمان دوسرے درجے کے شہری وجود جمعه 25 اکتوبر 2024
بھارتی مسلمان دوسرے درجے کے شہری

بات ہی ختم! وجود جمعرات 24 اکتوبر 2024
بات ہی ختم!

آئین ،جمہوریت ، مارشل لاء اور خوشحالی وجود جمعرات 24 اکتوبر 2024
آئین ،جمہوریت ، مارشل لاء اور خوشحالی

عالمی طاقتوں کی مداخلت اورمظالم کی داستان وجود جمعرات 24 اکتوبر 2024
عالمی طاقتوں کی مداخلت اورمظالم کی داستان

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر