وجود

... loading ...

وجود

آزادی کا لہو لہو سورج

هفته 17 اگست 2024 آزادی کا لہو لہو سورج

ب نقاب/ایم آر ملک

سورج صدیوں سے مشرق میں آنکھ کھولتا اور مغرب میں جا سوتا ہے۔
بظاہر ہر روزایک سی صبحیں اور شامیں لیکر آتا ہے لیکن انسان اپنے کردار سے ہر دن کو الگ شناخت دیتا ہے!
14اگست 1947کا سورج بھی لاہو رکی شاہی مسجد کے بلند و بالا میناروں کا طواف کرتا ہوا روزمرہ رفتا رسے گزرا تھا۔
لیکن!
اس سورج نے اپنی آنکھ بند کرنے سے پہلے ایک منفرد نظارہ دیکھا تھا۔۔۔
زبان پر کلمہ اور سینے میں قرآن رکھنے والوں نے کفر کو للکارا تھا۔۔۔
مسلمانوں کے سمندر نے اپنی الگ جنت بسانے کا اعلان کیا۔۔۔
شاہی قلعہ کی آکاش کو چھوتی فصیلیں تاریخ کا رخ بدلتا دیکھ رہی تھیں ۔۔۔
313خاکساروں کے جیش نے متاعِ حیات کا نذرانہ دے کر غزوہ بدر کی یاد تازہ کی۔۔۔
اک عزم جواں کا اظہار ہوا۔۔۔
ہندوستان کی ہر گلی آزادی،آزادی کے نعرے سن رہی تھی۔۔۔
23مارچ 1940سے لیکر 14اگست1947تک سات برس دارو رسن سے عشق ہوا۔۔۔
نیتائوں کے فرمان پر لکھنئو، اِلہ آباد،امرتسرمیں جیتے جاگتے لوگ بے جان ہوئے۔۔۔
اک خواب کی تعبیر پانے کی لگن زندگیوں سے قیمتی قرار پائی۔۔۔
سچ لکھنے،سچ چھاپنے،سچ بولنے والوں پر سختیوں اور پابندیوں کی انتہا ہوئی۔۔۔
مجاہدآزادی حسین احمد مدنی کی ننگی پیٹھ پر وطن سے ہزاروں میل دور جزیرہ مالٹا میں برف کی سلیں رکھی گئیں۔۔۔
سفید چمڑی والوں کے خلاف مجاہد حریت سید عطاء اللہ شاہ بخاری ،مولانا ابو الکلام آزاد کی آواز جرم بن گئی ، اور کالے پانیوں کی سزا ان کا مقدر بنی۔۔۔
زمیندار،کامریڈ،حُریت،سیاست کے صفحات جام شہادت نوش کرنے والوں کے لہو سے رنگین ہوئے۔۔۔
14اگست1947کے روز جب آزادی کا سورج طلوع ہو ا تو زخم زخم لوگ جی اٹھے۔۔۔
جو پاس تھا وہ بھی قربان کر دینے کا جذبہ سلامت تھا۔۔۔
پھر اِک آگ لگی۔۔۔
10لاکھ نفوس کو سانسوں کا نذرانہ دے کر آزادی کا خراج ادا کرنا پڑا۔۔۔
دن اندھے ہوئے اور راتیں جلنے لگیں۔۔۔
بُتوں کو سجدہ کرنے والے لوٹ مار میں سب کچھ بھول گئے۔۔۔
گُرونانک کے پیروکاروں نے گھروں کی رونقیں چھین لیں۔۔۔
چوڑیاں ٹوٹ گئیں۔۔۔چادریں پھندا بنیں۔۔۔
شیر خوار پھول نیزوں کی انیوں میں پرو دیے گئے ۔۔۔۔
ان گنت ٹرینیں خون میں لت پت کٹی گردنیں اور ادھڑے دھڑ لے کر والٹن پہنچیں۔۔۔
دھرتی آنگن بنی تو آکاش چھت سمجھی گئی۔۔۔
اپنی توتلی زبان سے پاکستان کا کلمہ اور قائد اعظم کی تصویر چومتی بچیاں جنہوں نے خواب دیکھے، خواب سوچے شباب سے ہوتی ہوئی موت کی آغوش میں جا سوئیں جو زندہ ہیں آج سفید بالوں کی برف رکھتی ہیں۔اُن کے چہرے جھریوں اور ابھری رگوں سے بھرے ہیں ۔لیکن نصف صدی سے زائد عرصہ قبل دیکھے جانے والے خواب کی راکھ باقی ہے۔۔۔
ان کے خواب کی تعبیر یہ نہیں تھی کہ ان کی کوکھ سے جنم لینے والی نسلیں ایک بار پھر سفید چمڑی والوں کے کتوں کو نہلانے والوں کی بربریت میں درندگی کا قیامت خیز منظر دیکھیں گی۔۔۔
بھوک سے بلکتے بچوں کو موت کی بے رحم موجوں کے حوالے کریں گی۔۔۔
وطن کے بیٹوں اور بیٹیوں کا مقدر جرم ِ بے گناہی میں تاریک زنداںہوں گے۔۔۔
غربت اور بے روز گاری کا شکار کسی کاایم اے لخت جگر ہر دوپہر کسی درخت کے ساتھ جھولے گا۔۔۔
آمریت کی کند چھری جمہوریت کا لہو کرے گی۔۔۔
دن اور رات کے دائروں کا سفر کبھی ختم نہیں ہوگا اور ہوس پرست حکمران باری کا کھیل جاری رکھیں گے ۔۔۔
ہر رات موروثی سیاست روشن خیالی کے راگ پرمغرب کی واہیات کو مشرق کی معصومیت پر آزمائے گی۔۔۔
یہ حشر سامانیاں ہمارے ہاں روز کا معمول ہیں اور 77برسوں سے یہ ناٹک جاری ہے۔۔۔
بڑی بوڑھیاں اس اندھیر نگری پر ماتم کناں ہیں وہ سورج سے آنکھ ملا نہیں پاتیں جسے گواہ بنا کر سرحد پار کی تھی۔۔۔
سورج مشرق تا مغرب سب کچھ دیکھتا ہے اگلی صبح تک سوچتا ہوا سو رہتا ہے۔۔۔
آخر کب تک۔۔۔وقت کسی کا انتظار نہیں کرتا ،
اک دن اقبال کی دھرتی کا سورج بھی اس نا انصافی پر ضبط کے بندھن توڑ دے گا۔۔۔
وہ کرنوں کے بجائے شعلے اُگلے گا ،پانی میں آگ لگا دے گا اور سبزے کو جلا کر راکھ کر دے گا۔۔۔
بظاہر یہ سب کچھ نا ممکن ہے مگر تاریخ گواہ ہے جہاں مذہب ،زبان،انسانیت،وطن،انصاف کی تمیز باقی نہ رہے وہاں کچھ بھی ہو سکتا ہے۔۔۔کچھ بھی۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
روس اور امریکامیں کشیدگی وجود بدھ 27 نومبر 2024
روس اور امریکامیں کشیدگی

تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا! وجود بدھ 27 نومبر 2024
تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا!

خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر