وجود

... loading ...

وجود

پاکستان ، ایک ذمہ دار جوہری ریاست

جمعه 16 اگست 2024 پاکستان ، ایک ذمہ دار جوہری ریاست

ریاض احمدچودھری

پاکستان کی ناقابل تسخیر قومی سلامتی کی بنیاد اور تیز رفتار سماجی و اقتصادی پیشرفت کا ایک انمول ذریعہ ہے۔ 25 برسوں میں پاکستان نے ایک مضبوط آپریشنل صلاحیت کو برقرار رکھا ہے جس کے ساتھ جوہری حفاظت کا ایک بے عیب نظام ہے۔ ایک ذمہ دار جوہری ریاست کے طور پر پاکستان کی ساکھ بین الاقوامی سطح پر مستحکم ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ، فعال جوہری سفارت کاری نے پاکستان کی تحمل اور ذمہ داری کی پالیسیوں کو بین الاقوامی سطح پر پیش کیا ہے۔ پاکستانی وزارت خارجہ نے بھارت میںریڈیو ایکٹیو مواد کیلیفورنیم کے ساتھ ایک گینگ کی گرفتاری پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں چند افراد پر مشتمل گینگ سے شدید ریڈیو ایکٹیو اور زہریلا مواد کیلیفورنیم برآمد ہوا ہے، تابکاری اور زہریلے مواد کی مالیت 10 کروڑ امریکی ڈالر ہے۔ ایسے واقعات حساس، دوہرے استعمال کے مواد کی بلیک مارکیٹ کی موجودگی کی گواہی دیتے۔
بھارت میں 2021 میں کیلیفورنیم کی چوری کے 3 واقعات رپورٹ ہوئے تھے، بھارت میں 5 افراد کے ایک گروہ سے مبینہ طور پر بھابھا ایٹمی ریسرچ سینٹر سے چرائی ہوئی ریڈیو ایکٹیو ڈیوائس بھی برآمد ہوئی۔ اس سے قبل 2022 ء میں 2بھارتی شہریوں کو نیپال میں یورینیم غیر قانونی طور پر رکھنے اور فروخت کرنے کی کوشش کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ بھارتی شہریوں نے یہ مواد مبینہ طور پر بھارت سے اسمگل کیا تھا۔ مئی 2021 ء میں ایک اسکریپ ڈیلر سے 7 کلو گرام تابکاری یورینیم بر آمد کیا گیا جس کی مالیت 21کروڑ روپے تھی۔ بھارت میں جوہری مواد کی چوری کے متواتر واقعات نیوکلیئر سیکورٹی کی ناکامی کی نشاندہی کرتے ہیں۔ گزشتہ 2دہائیوں کے دوران 200 کلو گرام سے زائد جوہری اور تابکاری مواد مبینہ طور پر بھارتی تنصیبات سے غائب ہو چکا ہے۔یہ مسلسل ہونے والے واقعات نئی دہلی کی سیکورٹی سے متعلق سنجیدہ سوالات اٹھاتے ہیں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری بھارت سے کیلیفورنیم مواد برآمدگی کے انکشافات پر جواب طلبی کرے، بھارت میں ایسے مواد کا مسلسل غلط ہاتھوں میں پایا جانا انتہائی خطرناک ہے۔ پاکستان واقعے کی مکمل تحقیقات اور انہیں روکنے کے لیے مناسب اقدامات کرنے کے مطالبہ کرتا ہے۔
امریکہ کے دارا لحکومت واشنگٹن ڈی سی میں نیشنل تھریٹ انڈیکس کے نام سے ایک ادارہ قائم ہے۔جو دنیا کے 170 ممالک کے جوہری ہتھیاروں کی حفاظت، ان کے پھیلائو اور عدم پھیلائو پر تحقیق کرتا ہے۔بعد از تحقیقات یہ ادارہ ایک رپورٹ شائع کرتا ہے ،جس میں اس بات کی نشاندہی کی جاتی ہے کہ کس ملک کے ایٹمی ہتھیار زیادہ محفوظ ہیں اور کس ملک کا حفاظتی انتظام ناقص ہے۔
این ٹی آئی انڈیکس کی جوہری، تابکاری سلامتی کی درجہ بندی کے مطابق پاکستان جوہری مواد کی سکیورٹی امور میں 19ویں نمبر پر براجمان ہے۔پاکستان کے بعد ہندوستان، ایران اور شمالی کوریا کا درجہ ہے۔ پاکستان رواں سال 3 مزید پوائنٹس حاصل کرکے جوہری مواد کی سلامتی میں اسکور 49پر پہنچا، پاکستان نے 2020ء کے مقابلے میں 3پوائنٹس، 2012 ء کے مقابلے میں 18 پوائنٹس بہتری دکھائی۔ ہندوستان میں جوہری سلامتی کو درپیش خطرات کے باعث سکور جوں کا توں یعنی 40رہا، جوہری تنصیبات کی سلامتی میں پاکستان 47میں سے 32 ویں نمبر پر رہا ہے۔
ماضی میںیہی این ٹی آئی تھا، جس نے کئی بار پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کے دہشتگردوں کے ہاتھ لگنے کے بارے میں اپنے خدشات کا اظہار کیا تھا۔ پاکستان کے مقابلے میں بھارت کا اسکور ابھی بھی 40ہے ،جس سے معلوم ہوتا ہے کہ بھارت کا ایٹمی ہتھیاروں کی حفاظت کا انتظام نہ صرف ناقص ہے بلکہ کسی وقت بھی انتہا پسند ہندو اس پر قبضہ کر سکتے ہیں۔جس کے بعد دنیا میں تباہی آئے گی۔ پاکستان نے 1970کے وسط میںایٹمی صلاحیت حاصل کرنے کے لیے یورینیم کی افزودگی کا پروگرام شروع کیا۔ جس کا مقصد پاکستان کی بھارت کے ساتھ جاری کشمکش تھی۔ پاکستان نے تمام تر حفاظتی انتظامات کے تحت اس پر کام جاری رکھا اور ایٹمی دھماکے کرنے میں پہل نہیں کی لیکن جیسے ہی بھارت نے ایٹمی تجربات کیے تو پاکستان نے بھی ا سکے جواب میں ایٹمی طاقت بننے کا اعلان کر دیا۔پاکستان اسلامی دنیا کی واحد ایٹمی پاور بنی تھی اسی بنا پر اسے مختلف ناموں سے پکاراگیا۔پھر جب ماضی قریب میں ملک بھر میں بدامنی تھی، مختلف شہروں میں دہشتگرد دندناتے پھر رہے تھے۔ سابق قبائلی علاقوں میں اور سوات میں حکومت کی گرفت کمزور ہوچکی تھی۔ تب دنیا بھر سے یہ آوازیں اٹھنا شروع ہو گئیں تھیں کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثے شدت پسندوں کے ہاتھ لگ سکتے ہیں۔ مگر پاکستان نے ان لوگوں کو منہ توڑ جواب دینے کے لیے ایٹمی ہتھیاروں کے بارے میں ایسے فول پروف انتظامات کیے کہ آج پوری دنیا اس کی معترف ہے۔
پاکستان نے ان تمام تحفظات کو دیکھتے ہوئے اپنے جوہری پروگرام کے لیے ایک خصوصی اٹامک اسٹریٹیجک پلان ڈویڑن فورس قائم کی ہے۔پاکستان کے ایٹمی پروگرام کی دو بنیادی جہتیں ہیں۔ ایک اس کا استعمال پرامن مقاصد کے لیے کرنا، اور دوسرا اس کا اسٹریٹیجک پہلو ہے۔ابھی تک پاکستان این پی ٹی کا حصہ نہیں ہے، اس لیے اس کے پرامن مقاصد کے لیے استعمال ہونے والا پہلو انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کی نگرانی میں ہوتا ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر