وجود

... loading ...

وجود

ایٹم بم کی ایجاد اور اثرات کے دلچسپ حقائق

جمعرات 08 اگست 2024 ایٹم بم کی ایجاد اور اثرات کے دلچسپ حقائق

ڈاکٹر جمشید نظر

برطانوی نژاد امریکی فلمساز کرسٹوفرنولان کی سپرہٹ فلم ”اوپن ہائیمر” جب دنیا بھر کے سینماؤں میں ریلیز ہوئی تو اس نے دھوم مچا دی اور بزنس کے نئے ریکارڈ قائم کردیے ۔ فلم ایٹم بم کے موجد”رابرٹ اوپن ہائیمر” کی زندگی کے اس حصے پر بنائی گئی تھی جب اس کو دنیا کا سب سے ہولناک ہتھیار ایٹم بم بنانے پر امریکہ کا قومی ہیرو قرار دیا گیا تھا۔
تاریخ کے سیاہ پنوں میں درج ہے کہ جنگ عظیم دوم میں امریکہ نے اوپن ہائمیر کے تیار کردہ ایٹم بم جاپان کے دو شہروں پر گرائے ، پہلا یورینیم بم 6 اگست 1945کو جاپانی شہر” ہیروشیما” پر گرایا گیا جس کا نام” لٹل بوائے ” تھا جبکہ دوسراایٹم بم اس واقعہ کے تین روز بعد 9 اگست کو جاپان کے دوسرے شہر” ناگاساکی” پرگرایا گیا جس کا نام” فیٹ مین” تھا جوکہ پلوٹونیم بم تھا۔دونوں اقسام کے ایٹم بم جب جاپان کے شہروں پرگرائے گئے تو دولاکھ سے زائد انسان چندسیکنڈز میں راکھ کا ڈھیر بن گئے ۔ایٹم بم کے اثرات اتنے خطرناک تھے کہ بعد میں بھی ہزاروں افرادموت کے منہ میں چلے گئے۔حیرت اور افسوس کی بات یہ ہے کہ طویل عرصہ گزرنے کے باوجود بھی ان شہروں میںایٹمی دھماکوں کے مضراثرات ابھی تک کم نہیں ہوسکے ۔اوپن ہائیمر نے جب اپنے بنائے ہوئے ایٹم بم سے جاپان کی تباہی دیکھی تو اسے بڑی پشیمانی ہوئی ،لاکھوں بے گناہ انسانوں کی ہلاکتوں پر اس نے کئی مرتبہ دکھ اور افسوس کا اظہارکیا اور ایٹمی دھماکوں کے دو ماہ بعد ہی اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔امریکہ کے قومی ہیرو”اوپن ہائیمر” نے جب اسلحہ کی مسابقت سے باز رہنے اور ہائیڈروجن بم بنانے کی مخالفت شروع کی تو اسے غیر محب وطن قراردیتے ہوئے اس کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا گیا۔آخر کار سن1967میں گلے کے کینسر کی وجہ سے اوپن ہائمر کا انتقال ہوگیا۔اوپن ہائیمر کو اپنی ایجاد پر ساری عمر پچھتاوا تو رہا لیکن اس نے کبھی دنیا کے سامنے ایٹم بم بنانے پرمعافی نہیں مانگی۔
ایٹم بم کی وجہ سے ہیروشیما اور ناگا ساکی میں ہونے والی ہولناک تباہی کاکسی کو اندازہ بھی تھا۔امریکہ کاجاپان پر ایٹم بم سے حملہ کرنا صحیح تھا یا غلط؟ اس نظریے کے حوالے سے عالمی سطح پر دو بڑے گروپ بن گئے ،ایک گروپ کا کہناتھا کہ ایٹم بم کاا ستعمال کرکے امریکہ نے بہت بڑی غلطی کی ہے جبکہ دوسرے گروپ کا کہناتھا کہ امریکہ نے ایٹم بم کا حملہ کرکے ٹھیک کیاہے کیونکہ اس ایٹمی حملے کے بعد دوسری عالمی جنگ جودن بہ دن زور پکڑتی جارہی تھی وہ بند ہوگئی اور مزیدلاکھوں افراد کی ہلاکتوں کا خطرہ ٹل گیا۔کچھ گروپس کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایٹم بم کے حملے کے بعداب دنیا جان چکی ہے کہ ایٹم بم انسانی جانوں اورقدرتی ماحول کے لئے کس قدر خطرناک ہے ۔ یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ جاپان میں اتنے برس گزرنے کے باوجوداب تک ان شہروں میں ایٹمی دھماکوں کے مضراثرات کم نہیں ہوسکے۔ایک بین الاقوامی رپورٹ کے مطابق آج بھی ہیروشیما اور ناگاساکی میںجب کوئی بچہ پیدا ہوتا ہے تو اس میں کوئی نہ کوئی خلقی نقص ضرورپایا جاتا ہے۔موجودہ دور کے ایٹم بم سن 1945 میں اوپن ہائیمر کے ایجاد کردہ ایٹم بم سے کہیں زیادہ طاقت رکھتے ہیں اس لئے خدانخواستہ مستقبل میں اگر خطے کے کسی حصے میںایٹمی دھماکہ ہوا تواس سے زمین پر ایک قیامت برپا ہوجائے گی۔ناسا کے سائنس دانوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اب اگر زمین پر طاقتور ترین ایٹمی دھماکہ ہوا تو اس کے نتیجہ میں زمین کے مدار میں بھی خلل بھی پیداہوسکتا ہے جو زمین کو تباہ وبربادکردے گا۔
قارئین کی دلچسپی اور علم میں اضافے کے لئے یہ بھی بتاتا چلوں کہ خلاء میں ہزاروں کی تعداد میں ایسے سیارے بھی گھوم رہے ہیں جنھیں قدرت کا بنایا ہوا ایٹم بم کہہ سکتے ہیں، سائنس دانوں نے ان قدرتی بموں کو” ASTEROID” کا نام دے رکھا ہے ،یہ سیارے فی الحال زمین سے دور اس کے اردگرد گھوم رہے ہیں لیکن خدانخواستہ جب کبھی یہ سیارے یا قدرتی ایٹم بم زمین سے ٹکراگئے تووہ دن زمین پر بسنے والے انسانوں کا آخری دن ہوگا،اگر اس دن کو قیامت کا دن کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔
خلائی تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ زمین پر جب ڈائنا سارز کی تعداد اوران کی حیوانیت حد سے زیادہ بڑھنے لگی تو خلاء سے اچانک یہی قدرتی ایٹم بم
” ASTEROID”اسٹیرائیڈ سیدھازمین سے ٹکرائے تھے ۔زمین کی طرف بڑھتے ہوئے ان سیاروں کی رفتار اس قدر تیز تھی کہ ایسے لگ رہا تھا جیسے آگ کا ایک دیو قامت گولہ آرہا ہو۔ ڈائنا سارز نے جب زمین کی طرف بڑھتے ہوئے اس آگ کے گولے کی طرف دیکھا تووہ سب اندھے ہوگئے۔ اسٹیرائیڈ زمین سے ٹکرائے تو چند لمحوں میں ڈائنا سارز سمیت زمین پر رہنے والی تمام مخلوق فنا ہوگئی۔تحقیق کاروں کے مطابق فضاء میں اونچائی پر اڑنے والے ڈائنا سارپرندے وقتی طور پر تو بچ گئے لیکن اسٹیرائیڈ کے زمین سے ٹکراؤ کے نتیجے میںجب آسمان پر دھوئیں کے بادل چھا ئے تو اڑنے والے ڈائنا سار پرندے بھی دم گھٹنے سے مر گئے۔ یوں دنیا پر بسنے والی ہر مخلوق کا مکمل خاتمہ ہوگیااور پھر ایک نئی دنیا اور نئی مخلوقات نے جنم لیا۔
ڈائنا سار کے دور کی طرح آج ایک مرتبہ پھرزمین پرانسانی حیوانیت اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے۔آج کا انسان ڈائناسار کی طرح ایک دوسرے پر غلبہ پانے کی کوشش میںلگا ہوا ہے۔دہشت گردی،بم دھماکے،زیادتی،قتل وغارت اوربڑھتے ہوئے گھناؤنے واقعات اس بات کا اشارہ دے رہے ہیں کہ زمین پر ایک مرتبہ پھر قدرت کا بنایاا ہوا ایٹم بم ”اسٹیرائیڈ”گرنے والا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
قائد اعظم کی خوش لباسی و نفاست وجود جمعرات 19 ستمبر 2024
قائد اعظم کی خوش لباسی و نفاست

بحران یا استحکام وجود جمعرات 19 ستمبر 2024
بحران یا استحکام

اقبال:تصوروطنیت وقومیت وجود جمعرات 19 ستمبر 2024
اقبال:تصوروطنیت وقومیت

آئینی ترمیم اور گدھوں کا کاروبار وجود منگل 17 ستمبر 2024
آئینی ترمیم اور گدھوں کا کاروبار

بھارت میں سیاسی حقوق اور شہری آزادیاں سلب وجود منگل 17 ستمبر 2024
بھارت میں سیاسی حقوق اور شہری آزادیاں سلب

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر