وجود

... loading ...

وجود

منی پور میں خانہ جنگی

منگل 06 اگست 2024 منی پور میں خانہ جنگی

ریاض احمدچودھری

ایک طرف بھارت آزادی کی تحریکوں کو بزور دبا رہا ہے اور دوسری جانب بھارت میں اقلیتوں کا عرصہ حیات تنگ کئے ہوئے ہے جس میں سب سے زیادہ بھارت کی سب سے بڑی مسلمان اقلیت متاثر ہو رہی ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی جاری کردہ رپورٹ میں ایسے ہی مسائل کی نشاندہی کی ہے۔ بھارت آزادی کی ان تحریکوں کو دبانے کیلئے ہر ممکن اقدامات کر رہا ہے جو عالمی قوانین کی خلاف ورزی کے زمرے میں بھی آتے ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے منی پورمیں جاری پرتشدد فسادات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایک مفصل رپورٹ شائع کی جس میں کہا گیا ہے کہ پر تشدد فسادات مودی حکومت کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ مودی حکومت گزشتہ ایک دہائی سے بھارت پر مسلسل قابض ہونے کے باوجود ملک کے مسائل حل کرنے میں مسلسل ناکام ہے۔ منی پور فسادات پر مودی سرکار نے مکمل چپ سادھ رکھی ہے۔رپورٹ کے مطابق ریاست میں گزشتہ سال مئی میں شروع ہونے والے فسادات کے بعد سے حالات مسلسل کشیدہ ہیں۔ منی پور میں کوکی اور میتی قبائل کے مابین فسادات میں خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے۔ 3 مئی2023 ء سے جاری میتی اور کوکی قبائل کے درمیان فسادات میں اب تک 200 سے زائد افراد ہلاک جبکہ 60ہزار سے زائد بے گھر ہو چکے ہیں۔مودی سرکار وفاقی اور صوبائی سطح پر منی پور فسادات پر قابو پانے میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے۔543 نشستوں پر مشتمل لوک سبھا اسمبلی میں منی پور کی نمائندگی کرنے کیلئے محض دو نشستیں مختص کی گئیں ہیں اور ان پر بھی بی جے پی قابض ہے،اقوام متحدہ اور دیگر انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں منی پور میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر شدید مذمت کا اظہار کرچکی ہیں،اقوام متحدہ اور دیگر انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کے بارہا متنبہ کرنے کے باوجود مودی سرکار بیحسی کا مظاہرہ کررہی ہے۔منی پور میں میتی اور کوکی قبائل کے مابین تنازعے اور اسکے نتیجے میں جاری فسادات کو ایک سال مکمل ہوچکا ہے، منی پور میں انتخابی عمل کے دوران بے شمار تشدد اور جھڑپوں کے واقعات رپورٹ ہوچکے ہیں، منی پور میں جاری قتل و غارت اور انسانی حقوق کی تشویشناک خلاف ورزیاں تاریخ میں سیاہ ترین باب کے طور پر لکھی جائیں گی۔
منی پور میں فسادات کا آغاز منی پور ہائیکورٹ کے ایک فیصلے سے ہوا جس میں حکومت کو میتی کمیونٹی کو شیڈول ٹرائب کا درجہ دینے کا حکم دیا گیا تھا۔ 2012ء میں میتی کمیونٹی نے شیڈول ٹرائب کا درجہ حاصل کرنے کی درخواست دائر کی تھی’ اس درخواست پر میتی کمیونٹی کے حق میں فیصلہ آنے کے بعد کوکی اور میتی گروپس کے درمیان فسادات پھوٹ پڑے جن میں اب تک 125 افراد ہلاک ہو چکے جبکہ چالیس ہزار سے زائد نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔
منی پور کا بھارت میں 1949ء میں انضمام ہوا ‘ اس انضمام پر اس وقت بھی کئی تنازعات کھڑے ہوئے تھے۔ 1956ء میں یہاں علیحدگی کی تحریک شروع ہوئی’ جس کا مقصد میتی کمیونٹی کیلئے علیحدہ ریاست کا قیام تھا۔ شمال مشرقی بھارت میں یہ سب سے بڑا نسلی گروہ ہے۔ بھارت میں نسلی فسادات کوئی نئی بات نہیں’ مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی آزادی کی تحریک اور بھارت میں سکھ کمیونٹی کی خالصتان تحریک اسکی بڑی مثالیں ہیں جو بھارت سے ہرممکن آزادی چاہتے ہیں۔ ان دوتحریکوں کے علاوہ بھارت میں اس وقت سینکڑوں علیحدگی کی تحریکیں چل رہی ہیں جنہیں بھارت سرکار بزور دبانے کی کوشش کررہی ہے۔منی پور فسادات بھارت کی اندرونی جنگ ہے جو وہ دنیا سے چھپانا چاہتا ہے۔بم دھماکوں سے لے کر سر قلم کرنے تک، گذشتہ دو ماہ کے دوران نسلی تشدد منی پور کو نگل چکا ہے، جس کی وجہ سے یہ بھارتی ریاست خانہ جنگی کے دہانے تک پہنچ چکی ہے۔ڈھائی ماہ پہلے یہاں اچانک نسلی تشدد پھوٹنے سے قبل کوکی برادری، اکثریت رکھنے والے میتی لوگوں کے ساتھ دہائیوں سے ہم آہنگی کے ساتھ رہ رہی تھی۔
بھارت کے شمال مشرقی کونے میں دہلی سے 15 سو اور میانمار کی سرحد سے 70 میل دور واقع یہ ریاست چند ہی دنوں میں دونوں برادریوں کے زیر کنٹرول علاقوں میں تقسیم ہو گئی، جہاں ہر برادری کے مردوں نے ہتھیار اٹھا کر نجی ملیشیا بنالی، اہم سڑکوں پر خندقیں کھودیں اور چوکیاں اور بنکرز بنا کر مسلح گشت کرتے رہے۔اس دوران مکانوں اور عبادت گاہوں کو آگ لگا دی گئی۔ اس سارے معاملے کی صحیح صورت حال کی تصدیق کرنا مشکل ہے، کیونکہ بھارتی حکومت نے غیرملکی میڈیا کو اس علاقے میں جانے سے روک دیا ہے اور جزوی طور پر انٹرنیٹ کی بندش کی وجہ سے معلومات تک رسائی بھی محدود ہے۔منی پور میں مختصر فاصلے تک سفر کرنا اب ایک چیلنج بن چکا ہے، جہاں گاؤں اور قصبوں کا کنٹرول دونوں گروہوں کے درمیان تقسیم ہے اور ہر فریق کی اپنی سرحدیں ہیں، جو بفر زون سے الگ ہیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر