وجود

... loading ...

وجود

یوم استحصال کشمیر، یوم سیاہ ، یوم سوگ

پیر 05 اگست 2024 یوم استحصال کشمیر، یوم سیاہ ، یوم سوگ

ڈاکٹر جمشید نظر

ہندووں کے رہنماموہن داس کرم چند گاندھی نے 9 اگست سن1942 کواپنے اخبار ”ہریجن ”میں بیان دیاتھا کہ ”انڈیا ہر اس فرد سے تعلق رکھتا ہے جویہاں پیدا ہوا ، یہاں بڑا ہوا اور جن کے پاس اپنا ملک کہنے کے لیے یہی ایک ملک ہے، لہٰذا یہ ملک پارسیوں،بنی اسرائیلوں، ہندوستانی عیسائیوں، مسلمان اور دوسرے غیر ہندوؤں کا بھی اتنا ہی ملک ہے جتنا کہ ہندوؤں کا، آزاد ہندوستان میں کوئی ہندو راج نہیں بلکہ بھارت راج ہوگا جس کی بنیاد کسی مذہب یا برادری پر نہیں بلکہ لوگ ہوں گے”۔گاندھی کے اس تاریخی بیان کے77 سال بعد5 اگست 2019 کوبھارتی حکومت نے وزیراعظم نریندر مودی کے اشارے پراپنے ہی ملک کا آئین توڑ کر ایسے کالے قوانین بنائے جو اس بات کی نشاندہی کر رہے تھے کہ بھارت کے بانی ہندو لیڈر گاندھی نے دنیا کے سامنے جس بھارت راج کے دعوے کیے تھے وہ سراسر غلط تھے۔ نریندر مودی کی حکومت نے اپنے ہی بانی لیڈر کے خیالات کے برعکس اقدام کرتے ہوئے انڈین آئین میں سے آرٹیکل 35 اے اور 370 کوختم کردیااور جموں و کشمیر اور لداخ کو مرکزی حکومت کے براہ راست تابع کردیایہی نہیں بلکہ بھارت نے اس یکطرفہ اقدام سے قبل ہی مقبوضہ وادی میں کرفیو کی طرز کا لاک ڈاؤن لگاتے ہوئے وہاں اضافی فوج تعینات کرکے پورے مقبوضہ علاقے کا فوجی محاصرہ کرلیا یہی نہیںمقبوضہ وادی میں 500 دنوں تک مواصلاتی نظام کو بھی معطل کردیاگیا ،90لاکھ کشمیری مسلمان گھروں میں قید ہوکر رہ گئے جب کوئی کشمیری مسلمان خواہ بچہ یا بزرگ کھانے پینے کی تلاش میں گھر سے باہر قدم رکھتا تو بھارتی قابض فوج کی گولیوں کا نشانہ بن جاتا پھر اس شہید کی میت کو اٹھانے یا تجہیزو تکفین کی اجازت بھی نہ دی جاتی۔بھارتی ریاستی دہشت گردی کے خلاف 5 اگست کو یوم استحصال کشمیر،یوم سیاہ اوریوم سوگ کے طور پر منایا جاتا ہے۔
پاکستان میں بھی گزشتہ 5 برسوں سے ہر سال5ا گست کو یوم استحصال کشمیرمناکر دنیا کو باور کرایاجاتا ہے کہ نریندر مودی کا اقدام سراسراغیر قانونی اور جبری تھا۔پاکستان کے زیراہتمام مظلوم کشمیر یوں کی حمایت میں ہر سال یوم یکجہتی کشمیر، یوم الحاق پاکستان اور یوم شہدائے کشمیر بھی منایا جاتا ہے۔یوم استحصال کشمیراس حوالے سے بھی اہم ہے کہ بھارت نے اس روز اپنے ہی آئین کو خود اپنے پاؤں تلے رونددیاتھا جوکہ گاندھی اور نہرو کے بنیادی تصور اور فکر سے متصادم ہے جبکہ اقوام متحدہ اور بین الاقوامی قوانین بھی مسلمان کشمیریوں کی شہریت کو یوں مسخ کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔معروف اسکالر کرسٹوف زیفرلے کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر کی خود مختاری کو چھیننا اور بابری مسجد کی جگہ رام مندر بنانے جیسے اقدامات کا مقصد انڈیا کو ایک ہندو قوم یا ہندو راشٹر بنانااورانڈیا کے کثیر الثقافتی آئین کو کمزور کرناہے۔
مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی افواج کے مسلسل محاصرہ، ظلم و تشدد، خوف و ہراس اورجعلی مقابلوں میں شہید کرنے کے واقعات کے باوجود کشمیریوں کا جذبہ آزادی کو دبایا نہیں جاسکا۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جولائی 2024 میں بھارتی فوج نے 20کشمیری شہید کیے جس کے بعد شہید ہونے والے کشمیریوں کی کل تعداد96ہزار340 ہوچکی ہے۔ بھارتی فوج کے سخت پہروں اور گولیوں کا نشانہ بننے کے باوجود مقبوضہ وادی میں جگہ جگہ 5 اگست کو یوم استحصال کشمیر اور یوم سیاہ منانے کے اعلانات پر مبنی پوسٹرز لگائے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ پوسٹرز سماجی رابطوں کی ویب سائٹس ،ٹوئٹر،فیس بک،انسٹاگرام اور واٹس ایپ گروپس میں بھی شیئر کئے گئے ہیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر