وجود

... loading ...

وجود

بی جے پی کی انتخابی ناکامی کا غصہ مسلمانوں پر

اتوار 04 اگست 2024 بی جے پی کی انتخابی ناکامی کا غصہ مسلمانوں پر

ریاض احمدچودھری

مودی نے انتخابات میں 400 نشستیں حاصل کرنے کا دعویٰ کیا تھا لیکن سادہ اکثریت حاصل کرنے میں بھی ناکام رہا۔ اپنی شکست کا بدلہ مودی سرکار بھارت کی مختلف ریاستوں میں تعینات بی جے پی کے وزراء کے ذریعے لے رہی ہے۔ معصوم عوام بالخصوص اقلیتوں اور نچلے طبقے کے افراد پر بی جے پی کے وزراء کا ظلم کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ حال ہی میں اتر پردیش مودی سرکار کے انتہا پسند لیڈر آدتیہ ناتھ کی ظالمانہ پالیسیوں کی بھینٹ چڑھ چکا ہے۔ اتر پردیش کی حالیہ صورتحال انتہائی کشیدہ ہو چکی ہے جس میں عوام کا معمول کے مطابق زندگی گزارنا خواب بن کر رہ گیا ہے۔ اتر پردیش کے انتہا پسند وزیر اعلیٰ نے نہ صرف مسلمانوں بلکہ ہندوؤں کی زندگی بھی اجیرن کر دی ہے۔مودی سرکار اور ا سکے وزراء کی ظالمانہ پالیسیوں کے خلاف اپوزیشن جماعتوں نے شدید ردعمل ظاہر کیا ۔ بی جے پی نے مذہب میں بھی سیاست کو گھسیٹتے ہوئے بغض کی انتہا کر دی۔ اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ نے رواں ہفتے ہندو یاتریوں کو کنور یاترا کی مذہبی رسومات ادا کرنے میں بھی شدید مشکلات سے دوچار کیا۔ بے جا پابندیوں کا نفاذ کرتے ہوئے کنور یاترا کے موقع پر آدیتہ ناتھ نے حکم جاری کیا کہ کنور یاترا کے راستے میں تمام دکاندار اپنی شناخت ظاہر کریں گے ورنہ سامان نہیں بیچ سکتے۔ کنور یاترا سے متعلق اترپردیش کے وزیر اعلیٰ کے احکامات سے عوام اور دیگر سیاسی جماعتوں میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔ بھارت میں مسلمان رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے بھارتی پارلیمنٹ میں بجٹ پر بحث کے دوران مسلمانوں کے ساتھ حکومت کے رویے پر عدم اطمینان کااظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ حکومت مسلمانوں کے ساتھ اچھوتوں جیسا سلوک کررہی ہے۔ وزیرخرانہ نرملاسیتارمن کے بجٹ میں مسلمانوں پر توجہ نہیں دی گئی۔ بجٹ تقریر میں وزیر خرانہ نے چارکمیونٹیز کا ذکر کیا۔ کیا اس ملک کے 17کروڑ مسلمانوں میں غریب، نوجوان، کسان یا خواتین نہیں ہیں۔ اس ملک میں مسلمانوں میں سب سے زیادہ غربت ہے اور مسلم خواتین کی محرومی کی شرح سب سے زیادہ ہے۔
حیدرآبادسے منتخب رکن پارلیمنٹ کا کہنا تھا کہ 15سے 24سال تک کی عمر کے صرف 29فیصد مسلمانوں کو تعلیم تک رسائی حاصل ہے جبکہ درجہ فہرست ذاتوں میں یہ تناسب 44فیصد، ہندو دیگر پسماندہ طبقات میں 51فیصد اور اونچی ذات کے ہندوئوں میں 59فیصد ہے۔ اعلی تعلیم میں مسلمانوں کا اندراج صرف 5فیصد ہے۔ مسلمانوں کی معاشی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 58.4فیصد مسلمان خودروزگارکماتے ہیں۔ مستقل اجرت والے روزگار میں مسلم برادری کی نمائندگی کافی کم یعنی صرف 15فیصد ہے۔مسلم نوجوانوں کو نوکریاں یا تعلیمی مواقع نہیں مل رہے۔
اسد الدین اویسی نے وزارتِ اقلیتی امور کا بجٹ 5ہزار کروڑ روپے سے گھٹاکر 3ہزار کروڑ روپے کرنے کی مذمت کی۔ حکومت مسلمانوں کو اچھوت سمجھتی ہے۔ اس نے انہیں سیاسی نمائندگی اور ملک کی ترقی میں حصے سے محروم کررکھا ہے۔ سال 08۔2007سے اقلیتی سکالرشپس میں اضافہ نہیں ہوا ہے۔ حج کمیٹی کرپشن کا اڈہ بن گئی ہے۔ انہوں نے اس کی سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد مسلمان سیاسی طور پر بے چارگی کے احساس سے گزر رہے ہیں۔گجرات کے معروف دانشور اور سماجی کارکن جے ایس بندوق والا مسلمانوں کے حقوق کے لیے ایک طویل عرصے سے سرگرم رہے ہیں۔وہ کہتے ہیں کہ گجرات، مہاراشٹر، اور کئی دوسری ریاستوں میں آبادیاں مذہب کے نام پر سکڑ رہی ہیں اور نئے علاقوں، بستیوں اور بازاروں میں مختلف بہانوں سے مسلمانوں کو دور رکھا جا رہا ہے۔مسلمانوں کی بستیاں گیٹو بنتی جا رہی ہیں جہاں نہ سکول ہیں، نہ اچھے کالج۔ بینک اچھی سڑکوں اور جدید سہولیات کی شدید کمی ہے۔ یہ آر ایس ایس کا پرانا منصوبہ ہے کہ دلتوں کو پوری طرح ہندو مذہب میں ضم کر لیا جائے اور ان کی جگہ مسلمانوں کو اچھوت بنا دیا جائے۔ایک عرصے تک سینکڑوں بے قصور مسلم نوجوانوں کو دہشت گردی کے الزام میں گرفتار کیا جاتا رہا اور جب برسوں بعد سارے کیس جھوٹے ثابت ہوتے ہیں یا جب انھیں فرضی پولیس مقابلوں میں ہلاک کیا جاتا ہے تو میڈیا میں کوئی سوال نہیں اٹھتا۔ سیاسی جماعتیں اور ملک کا سیاسی نظام دانستہ طور پر مسلمانوں کے ساتھ تفریق برت رہا ہے۔
بھارت کی ہندو قوم پرست جماعت شیو سینا اور کئی ہندو تنظیموں کا کہنا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی آبادی ملک کے ہندؤوں اور ہندو مذہب کے لیے خطرہ ہے۔ بعض رہماؤں نے سبھی کے لیے خاندانی منصوبہ بندی یا دو بچوں کا ضابطہ لازمی کرنے اور مسلمانوں کی جبری نس بندی تک کرنے کی بات کی ہے۔سخت گیر تنظیموں نے ‘ہم چار ہمارے 40 ‘کا جھوٹا پرچار کر کے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مہم چھیڑ رکھی ہے۔
بھارت مسلمان تیزی سے بدلتے ہوئے بھارت میں تمام مشکلات اور رکاوٹوں کے باوجود اپنا مقام حاصل کرنے کے لیے نبرد آزما ہیں۔بھارت میں اس وقت دائیں بازو کی سیاست زور پر ہے لیکن ملک کی نام نہاد سیاسی جماعتوں نے بھی مسلمانوں کو پسماندگی سے نکالنے کے لیے کچھ نہیں کیا۔دائیں بازو کی جماعتیں تو اب اقتدار میں آئی ہیں۔ 50 برس تک تو نام نہاد سیکیولر جماعتوں کی حکومت رہی۔ سارے مسائل تو اسی وقت کے پیدا کیے ہوئے ہیں۔ملک کی کئی ریاستوں بالخصوص جنوبی ہندوستان میں مسلمانوں نے ترقی کی ہے لیکن شمالی ریاستوں کے بیشتر مسلمان غربت اور افلاس کا شکار ہیں۔ڈاکٹر ظفر الاسلام کہتے ہیں: ‘مسلمانوں کو آگے بڑھنے کے لیے تعلیم اور کاروبار پر توجہ مرکوز کرنی ہو گی۔ چھوٹے کاروبار اور پیشے میں مسلمان پہلے ہی آگے آ رہے ہیں۔ہندوستان میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد مسلمان سیاسی طور پر بے سہارا ہونے کے احساس سے سے گزر رہے ہیں۔ آئین اور سیکیولرزم کا تحفظ کرنے کی وزیر اعظم نریندر مودی کی یقین دہانیوں کے باوجود بی جے پی اور ہندو تنظیموں کے سخت گیر رہنما وقتاً فوقتاً مسلم مخالف اور نفرت انگیز بیانات دیتے رہے ہیں۔بھارت اس وقت سیاسی تغیر کے دور سے گزر رہا ہے اور بھارت کے 18 کروڑ مسلمان تیزی سے بدلتے ہوئے بھارت میں تمام مشکلات اور رکاوٹوں کے باوجود اپنا مقام حاصل کرنے کے لیے نبرد آزما ہیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
بھارتی معیشت زوال پزیر وجود بدھ 25 ستمبر 2024
بھارتی معیشت زوال پزیر

اسرائیل کا جنگی جنون اور بے لگامی وجود بدھ 25 ستمبر 2024
اسرائیل کا جنگی جنون اور بے لگامی

آئی پی پیز معاہد ے معاشی تباہی کی بنیاد وجود بدھ 25 ستمبر 2024
آئی پی پیز معاہد ے معاشی تباہی کی بنیاد

سپریم کورٹ نے بلڈوزر کومسمار کردیا! وجود منگل 24 ستمبر 2024
سپریم کورٹ نے بلڈوزر کومسمار کردیا!

بلاول کا مستقبل وجود منگل 24 ستمبر 2024
بلاول کا مستقبل

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر