وجود

... loading ...

وجود

مفادات سے مستورات تک۔۔۔

جمعه 02 اگست 2024 مفادات سے مستورات تک۔۔۔

عمران یات
علی عمران جونیئر
دوستو،ایک وقت تھا جب ملک میں مفادات اور نظریات کی سیاست ہوتی تھی، لیکن ہائی ٹیک دورہے، اب سیاست مفادات سے نکل کر ”مستورات” تک جاپہنچی ہے، چونکہ یہ کالم غیرسیاسی ہوتا ہے اس لئے سیاست کے نئے”یوٹرن” سے گریز کرتے ہوئے، ہم اپنی باتیں کرینگے،ہمارے ایک بینکار دوست کہتے ہیں کہ، خوبصورت عورتوں اور مقتدر مردوں کے تعلقات ”باہمی فائدے” پر مبنی ہوتے ہیں۔۔تربوز والا تربوز بیچتے ہوئے آواز لگا رہا تھا ”جیہڑا پنہو،لال اے، جیہڑا پنہو لال اے”۔۔ یعنی میرے جس تربوز کو بھی کاٹ کر دیکھ لو وہ اندر سے شرطیہ لال ہی نکلے گا۔یہی حال ملکِ خداداد اسلامی جمہوریہ پاکستان کا بھی ہے۔ اس کے جس موضوع اور جس مسئلہ پر بھی بات کرواندر سے لال یعنی لہو لہان ہی نکلے گا۔۔
تاریخ سے ہم نے یہی سبق سیکھا ہے کہ تاریخ سے ہم نے کچھ نہیں سیکھا،یہی وجہ ہے کہ ہمیں تاریخ بننے میں وقت نہیں لگتا۔۔تاریخ کا مطالعہ کریں تو یہ دل چسپ انکشاف سامنے آتا ہے کہ جب سلطنتیں اور کلچر ارتقا کی منازل طے کرتے ہیں تو ان کے جلو میں خوبصورت عورتوں کا رول ضرور ہوتاہے۔۔ہمارے معاشرے کی معاشرت کچھ ایسی ہے کہ یہاں عورت کو” کھلنے” ہی نہیں دیا جاتا۔ یہاں لفظ ”کْھلنا”ہر اْس معنی میں استعمال کیا گیا ہے جوپڑھنے والے کے ذہن میں آسکتا ہے۔ ہمارے ہاںکے حضرات ،عورت کے کھلنے سے قبل لفظ ”عورت” کو ہی ایسا ”کْھول ” کے رکھ دیتے ہیں کہ تمام مائیں اپنے بیٹوں ، خاوندوں یا کسی دیگر مرد کی دخل اندازی کے بغیر ہی بچی کی ابتدائی تربیت میں ہزار ہا قدغنیں لگا دیتی ہیں۔۔۔ ”تم نے زیادہ کھلکھلا کر ہنسنا نہیں، اپنے ستواں بدن کو یوں چھپا کر رکھنا ہے ۔۔ زیادہ فری نہیں ہونا۔مردوں سے پرے رہنا ہے۔۔تمہیں اْٹھنا کیسے ہے اور بیٹھنا کیسے ہے۔۔تم نے مرد کی عزت کرنی ہے۔۔عورت کمزور ہوتی ہے۔۔۔ مرد عورت پر حکمرانی کیلئے ہوتا ہے۔۔وغیرہ،وغیرہ” ۔۔ہمارے معاشرے میں عورت یعنی ”مستور” جس کا صیغہ جمع ”مستورات” ہے ،اپنے تمام معنی اور مفہوم میں ”ڈھکی چھپی” چیز ہے اس لئے خبردار اس کو کْھولنے اورکْھلا چھوڑنے کی تو کوئی گنجائش ہی نہیں ہے۔ اس دنیا میں عورت کے ”کھْلنے” ، ”کْھولنے ” یا ”کھیلنے” یا ”کْھلاچھوڑے جانے” سے انہیں شدید چِڑہے۔ نچلے طبقے کی اکثر عورتیں نہ صرف ”کھلی ” ہوتی ہیں بلکہ ”کھلی ڈھلی ” ہوتی ہیں۔ وہ واقعی مردوں کے شانہ بشانہ محنت مزدوری بھی کرتی ہیں اور اپنے عورت پن کو کیش بھی نہیں کراتیں۔۔متوسط طبقے کے ثقافت اور تہذیب کے ٹھیکیدار اور ملکیت کی نفسیات کے حامل لوگوں کے ہاں زن، زر اور زمین ہی زندگی کی تین بنیادی حقیقتیں ہیں۔ لہٰذا ان کے ہاں عورت ایک ”شئے ”ہوتی ہے اوراپنی نفسیات کے ہاتھوں مجبور، یہ طبقہ عورت کے ساتھ بطور انسان رویہ روا رکھنے کی صلاحیت سے ہی محروم ہو جاتا ہے۔اشرافیہ طبقے کی خواتین کی تربیت بھی ”انسان ”کی طرح کم اور” شے” کی طرح زیادہ کی جاتی ہے۔ ہاں البتہ ان خواتین کو دوسری خواتین کا استحصال کرنے کے لئے آلہِ کار کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔۔
ہمارا خیال ہے ”مستورات” پر کافی سنجیدہ رنجیدہ باتیں کرلیں۔۔ آپ کو مزہ نہیں آرہا ہوگا کہ کیسی ”پھیکی،پھیکی” باتیں ہورہی ہیں آج۔۔ وہ کہتے ہیں نہ سچ بہت کڑوا ہوتا ہے،چلیں اب کچھ ”روایتی” باتوں پرآجاتے ہیں۔۔ہمارے پیارے دوست کہتے ہیں۔۔زندگی میں دو چیزوں سے بچ کر رہنا۔۔ایک ٹی وی،دوسرا بی وی۔۔اگر ”وی ”کو مشترک سمجھ کر نکال دیا جائے تو باقی بچتا ہے ٹی بی۔۔وہ مزید کہتے ہیں کہ۔۔دولت مند شخص جھاڑو دینے والی،برتن مانجھنے والی،کپڑے دھونے والی،بچوں کی دیکھ بھال کرنے والی اور گھر کی جھاڑ پونجھ کرنے والی الگ الگ ملازمائیں رکھتا ہے۔اور غریب آدمی صرف شادی پر اکتفا کر لیتا ہے۔ ۔ویسے یہ حقیقت بھی ہے اور اس سچائی سے آپ کو بھی کبھی نہ کبھی واسطہ ضرور پڑا ہوگا کہ بلاوجہ الجھنا،یاتو ہیڈفون کی تاروں کو آتا ہے یا صرف بیویوں کو۔۔اور بھی تلخ حقیقت ہے کہ باپردہ بیوی آج کے دور میں ایسی بیوی کو کہا جاتا ہے جو شوہر کا دیگر تمام ”مستورات” سے پردہ کرادے۔۔ہمارے ایک دوست سے اس کے ممکنہ سسر نے پوچھا، اس کا کیا ثبوت ہے کہ تم میری بیٹی سے پیار کرتے ہو؟؟۔۔ ہمارے دوست نے انتہائی معصومیت سے جواب دیا۔۔میں” لڈواسٹار” میں اس کی گوٹی نہیں مارتا۔۔ایک سچ یہ بھی سن لیں کہ گرل فرینڈ صرف دو صورتوں میں آپ کی جان چھوڑتی ہے ،ایک تو یہ کہ خالق حقیقی کے پاس چلی جائے یا پھر خاوند حقیقی کے پاس۔۔دنیا کی نظر میں ہر کامیاب مرد کے پیچھے ایک عورت کا ہاتھ ہوتا ہے ،لیکن ہماری نظر میں عورت ہاتھ ہی کامیاب مرد پر رکھتی ہے۔۔بیویوں کو چاہیئے کہ وہ شوہر کو کتاب کی طرح پڑھا کرے، یہ ایک اچھی عادت ہے، لیکن پڑھتے ہوئے آواز اتنی بلند نہ کیا کرے کہ روز سارا محلہ سْن رہا ہو۔۔کچھ لڑکیاں تو اتنا میک اپ کرکے گھرسے نکلتی ہیں جیسے گھر والوں سے کہہ کر آئی ہوں کہ آج میں گھر اکیلی نہیں آوں گی آپکا داماد لے کرواپس لوٹوں گی۔۔۔کچھ لڑکیاں انباکس میں اتنے اسلامی طریقے سے بات کرتی ہیں کہ سپارہ پڑھانے والی “آپا جی” یاد آ جاتی ہیں۔۔پانچویں کلاس میں جو لڑکیاں پاگل سی لگتی تھیں وہ آج کل لڑکے پاگل کرنے میں لگی ہوئی ہیں۔۔اور خبردار ہوجائیں اگر آپ کا بیٹا کال آنے پرہیلو ہیلو کرتا کمرے یا گھر سے باہر نکل جائے تو سمجھ جائیں اس کی کسی” سہیلی ”کا فون آیا ہے۔۔انسان کو اس وقت سب سے زیادہ افسوس ہوتا ہے،جب وہ گرل فرینڈ کیساتھ ہو اور اسے پڑوس کی وہ حسین لڑکی دیکھ لے جس پر وہ آجکل ٹرائی مار رہا ہو۔۔آپ کبھی سودا لینے بازار جائیں تو وہاں سبزی اور فروٹ بیچنے والے باآواز بلند آپ کا”حساب” یعنی ” میتھ” ٹھیک کراتے نظرآتے ہیں، چونسہ امب لے لیو پچاس روپیہ کلو،سوروپے دے دو کلو،ڈیڑھ سو دا تین کلو۔۔
لوڈشیڈنگ کے ستائے ہمارے ایک دوست نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اگر حکومت لوڈشیڈنگ ختم نہیں کرسکتی تو کم سے کم ڈبل روٹی کا پہلا پیس ہی ختم کرادے عوام کو اس کی بھی کوئی ضرورت نہیں ہوتی۔۔ہم سے اکثر دوست سوال کرتے ہیں کہ آپ زیادہ تر ذومعنی بات کیوں اپنے کالم میں لکھتے ہیں، جب ہم ان سے جواب میں پوچھتے ہیں کہ ”ذومعنی” سے آپ کی کیا مراد؟؟ وہ کہتے ہیں کہ آپ اپنے کالم میں اکثر ایسی باتیں لکھ جاتے ہیں جن کے دو مطلب نکلتے ہیں،جس پر ہم انہیں بتاتے ہیں کہ دومطلب کو چھوڑو، ہمارے تو بالوں کے بھی دو منہ ہیں۔۔سقراط کا کہنا تھا کہ ، اگر انسان بننے کی تمنا رکھتے ہوتو اپنے آپ کو پہچانو۔۔کنفیوشس نے کہا تھا دانا وہ ہے جو اپنے گریبان میں جھانکے۔۔بھگت کبیر نے کہا کہ دل جب پتھر بن جائیں توپھراس میں رحم کے چشمے نہیں پھوٹا کرتے۔۔ابراہیم لنکن نے کہا تھا کہ جبریت کی گھٹن اور غربت کی فضاوں میں تندرست نظر آنے والے ذہنی مریض بن جاتے ہیں۔۔اس لئے اس غیرسیاسی کالم کے ذریعے کوشش کی جاتی ہے کہ آپ کو گھٹن کی فضا سے باہر لانے کی کوشش کریں۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔پرانے وقتوں میں سزا کے طور پر ”گدھے” پہ بٹھا کر پورے گاؤں کا چکر لگواتے تھے۔ اب ”گاڑی” میں بٹھا کرچکرلگوائے جاتے ہیں۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
سندھ طاس معاہدے میں تبدیلی کا عندیہ وجود اتوار 22 ستمبر 2024
سندھ طاس معاہدے میں تبدیلی کا عندیہ

خادم ومخدوم وجود اتوار 22 ستمبر 2024
خادم ومخدوم

ایک مخصوص مائنڈ سیٹ کا خوف وجود اتوار 22 ستمبر 2024
ایک مخصوص مائنڈ سیٹ کا خوف

بھارتی حکومت سکھوں کے قتل میں ملوث وجود هفته 21 ستمبر 2024
بھارتی حکومت سکھوں کے قتل میں ملوث

بابری مسجد سے سنجولی مسجد تک وجود هفته 21 ستمبر 2024
بابری مسجد سے سنجولی مسجد تک

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر