... loading ...
علی عمران جونیئر
دوستو، دنیا بھر میں تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے، جدید سائنسی ایجادات ہورہی ہیں،ایک سے بڑھ کر ایک نئی چیزیں مارکیٹ میں متعارف ہورہی ہیں، لیکن ہم نو مئی اور نوفروری سے باہر آنے کو تیار نہیں۔۔ہم نے بھی کچھ تحقیق کی ہے، چونکہ یہ غیرسیاسی کالم ہوتا ہے، اس لئے اس تحقیق کا سیاست کے علاوہ سب سے تعلق نکل سکتا ہے۔۔چلیں پھر کچھ جدید تحقیقات کااحوال سن لیں۔۔
جدید تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ جو لوگ بسکٹ چائے میں ڈبو کر بالکل صحیح سلامت نکال لیتے ہیں وہ کچھ بھی کرسکتے ہیں۔۔مائیں ان بیٹوں پر تو صبر کرلیتی ہیں جو اللہ کو پیارے ہوجاتے ہیں لیکن ان بیٹوں پر نہیں جو اپنی اپنی شریک حیات کو پیارے ہوجاتے ہیں۔۔ ایک تحقیق کے مطابق، ہر وہ چیز جو وزن رکھے اور جگہ گھیرے ” مادہ ” کہلاتی ہے اور ہر وہ چیز جو مادہ کو گھیرے”نر ” کہلاتی ہے۔۔تازی تازی تحقیق بتاتی ہے کہ دوگھنٹے کی بحث، اللہ میاں کی قسمیں، فون کی تلاشی اور انتہائی لوجیکل دلائل کے بعد بھی جس چیز کو آپ مطمئن نہیں کرسکتے اسے بیوی کہتے ہیں۔۔تحقیق کرنے والوں کو ابھی تک یہ علم نہ ہوسکا کہ یہ لڑکیاں بالوں میں انڈے اور دہی لگا کے جوؤں کی دعوت کرتی ہیں کیا؟؟۔۔جادو کی سخت ترین قسم کالا جادو ہے یہ جادو صرف لڑکیوں کے پاؤں پر اثر انداز ہوتا ہے،اسی لئے تو ستر فیصد لڑکیاں کالے جادو کا شکار ہیں،اس تحقیق پر یقین نہ ہوتو لڑکیوں کے پیر دیکھ لیں۔۔تحقیق سے پتا چلا ہے کہ لڑکیاں بچوں کو “کوچی کوچی” کرتے وقت اْن کے آدھے پاپڑ اور ٹافیاں کھا جاتی ہیں۔۔کچھ لڑکیاں اتنی زیادہ اور گہری لپ اسٹک لگاتی ہیں کہ پانی پیتی ہیں تو روح افزا بن کے ان کے گلے سے اترتا ہے۔۔
گورے ہم سے اس لئے بھی آگے ہیں کہ انھیں یہ تحقیق نہیں کرنا پڑتی کہ ” علیشہ ” نامی اکاؤنٹ کسی خاتون کے زیر استعمال ہے یا کسی حاجی ہدایت اللہ کے۔۔اس بات پر بھی تحقیق کی جارہی ہے کہ لیڈیز مارکیٹ میں عید کی شاپنگ کرنے لڑکے ایسا کیا خریدنے آتے ہیں جو انہیں صرف لیڈیز مارکیٹ میں ہی ملتا ہے۔۔تحقیق دانوں نے ایسی لڑکیوں کو دونوں ہاتھوں سے سلام کیا ہے جو بڑے اہتمام سے کاپی پینسل لے کر ٹی وی کے مارننگ شوز سے مختلف کھانوں کی ترکیبیں نوٹ کرنے کے بعد بھی آلوگوبھی پکالیتی ہیں۔۔یہ قیامت کی نشانیاں ہی ہیں کہ جن لڑکیوں کو گھر والے ان کی مرضی کی سبزی تک بنانے نہیں دیتے وہ سوشل میڈیا پر اپنی مرضی کا شوہر ڈھونڈ رہی ہوتی ہیں۔۔تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ موٹی لڑکیاں اور جس کی دو چار منگنیاں ٹوٹ چکی ہوں وہ فیس بک کے عاشقوں کی باتوں میں جلدی آجاتی ہیں۔ ۔ جس بیٹے کو جوان دیکھ کر ماں باپ کا سینہ چوڑا ہو رہا ہوتا ہے، وہ کم بخت سوشل میڈیا پہ لڑکی بن کر خواتین کے مسائل ڈسکس کر رہا ہوتا ہے۔۔تحقیق سے یہ بھی ثابت ہوچکا ہے کہ پرانے عاشق اتنے صفائی پسند تھے کہ ڈیٹ بھی “نہر” والے پل پہ مارتے تھے۔۔تحقیق کرنے والوں کو فی الحال یہ پتہ نہیں لگ سکا کہ جب مذاق اڑایا جاتا ہے تو یہ اڑ کے جاتا کہاں ہے۔۔۔تحقیق دانوں کے مطابق عورتیں کوئی کام رازداری سے کریں نا کریں ، خاندان کی شادی میں شرکت کی تیاری بڑی رازداری سے کرتی ہیں ،کہ کوئی انکی جیسی ڈریسنگ نا کرلے۔۔ جتنی بھی لڑکیاں فون پر دوستی کرتی ہیں ان سب میں کچھ باتیں مشترکہ ہوتی ہیں ، سب کے گھر کا ماحول بہت سخت ہوتا ہے اور وہ خاتون صرف اُسی سے بات کرتی ہے جس نے رانگ نمبر لگایا ہوتا ہے۔۔ہر دس میں سے نو ڈاکٹرز کولگیٹ ٹوتھ پیسٹ اور سیف گارڈ صابن ریکمنڈ کرتے ہیں،دسواں ڈاکٹر اس لئے نہیں کرتا کہ کمپنی کے ریپ اس بیچارے تک پہنچے نہیں ہوتے۔۔
تحقیق سے یہ بات بھی سوفیصد درست ثابت ہوئی ہے کہ جس لڑکے سے کوئی لڑکی نہیں پھنستی وہ ہردوسرے دن ٹریفک میں پھنسا ہوتا ہے۔۔عقل چالیس سال کی عمر کے بعد ہی آتی ہے اور خواتین کو شاید اسی لئے ناقص العقل کہتے ہیں کہ پچانوے فیصد خواتین کبھی چالیس سال کی ہوتی ہی نہیں۔۔اچھے لوگ لازمی نہیں خوبصورت ہوں لیکن خوبصورت لوگ ہمیشہ چول ہی ہوتے ہیں۔۔ضروری نہیں کہ لڑکی کاکسی لڑکے سے چکر ہو تب ہی موبائل دیکھ کے مْسکرا رہی ہو وہ مِس کال دینے کے بعد بیلنس نہ کٹنے پر بھی مسکرا سکتی ہے۔۔زوجہ ماجدہ اگر کہے کہ بس دو منٹ میں تیار ہوکر آئی تو شوہر ان دو منٹ میں ایٹم بم کھول کر دوبارہ جوڑ سکتا ہے۔۔شادی میں دلہے کو گھوڑے کے بجائے گدھے پر اس لئے نہیںبٹھایا جاتا کہ پھر گدھے کو پہچاننا مشکل ہوجائے گا۔۔سبزی یا پھل کاٹنے کے درمیان ایک بندہ ایسا بھی آتا ہے جو آپ کو یہ یاد دلاتا ہے کہ “سارے وٹامنز تو اسکے چِھلکے میں ہیں” ۔۔عام طور پر یہ مشہور ہے کہ شادی کے لیے دو گواہ اور ایک عدد لڑکی چاہیے ،مگر تحقیق دانوں کے مطابق پانچ تولے سونا اور دس مرلے کا گھر ہونا لازمی ہے۔۔تحقیق سے یہ بھی کئی بار ثابت ہوچکا ہے کہ مرد جب دکاندار سے دوسرا شاپنگ بیگ مانگتے ہیں تو وہ آگے سے گھورتے اور بڑبڑاتے ہیں لیکن خواتین گاہگوں کو کہتے ہیں، یہ لو باجی، یہ لوگڑیا، یہ لوآنٹی۔۔
تحقیق کرنے والوں کا کہنا ہے کہ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی بیوی آپ سے ہمیشہ سر جھکا کے بات کرے تو خود سے اونچے قد والی لڑکی سے شادی کر لیں، اور کوئی راستہ نہیں۔۔کچھ لوگوں کو “پرفیوم” کی جگہ *مورٹین* لگانا چاہئے ،اس سے ان کا ہر بات میں کیڑے نکالنے والا کیڑا مر جائے گا۔۔پاکستانی لڑکوں کے دل ایسے ٹوٹتا ہے جیسے بھاگتے ہوئے قینچی چپل ٹوٹ جاتی ہے۔۔کچھ خواتین اینکرز خبریں سناتے سناتے اتنی جذباتی ہوجاتی ہیں کہ ڈر لگتا ہے کہ خبروں کے درمیان ہی “کیا بتاؤں بہن”نہ لگادیں کیونکہ چیخوں سے ماحول بالکل وہی بنالیتی ہیں۔۔ہارن دینے پر گلی میں کھڑا کتا بھی راستہ چھوڑ دیتا ہے ،لیکن وہ انسان ٹس سے مس نہیں ہوتا جو موبائل فون پر لگا ہو۔۔جب لڑکیوں کے پاس کچھ بھی کرنے کو نہ ہو تو وہ اکثر ” اپنا موڈ ” خراب کر لیتی ہیں ۔ ۔ اگر رشتہ دیکھنے جائیں اور چائے کا ذائقہ اچھا نہ ہو تو سمجھ جائیں کہ لڑکی نے لڑکے کو چائے کہ بہانے فٹے منہ بول دیا ہے۔۔جن لڑکیوں سے روٹی ٹھیک سے نہیں ٹوٹتی ،وہ فیس بک پر لڑکوں کا منہ توڑنے کی باتیں کرتی نظر آتی ہیں۔۔جو کام مرد سو دلائل دے کر بھی نہیں کروا سکتا عورت صرف ایک بار ” پلیز ” کہہ کر کروا لیتی ہے۔۔بیوی وہ واحد مخلوق ہے جو بیس سال ساتھ گزارنے کے اور چھے سات بچے ہوجانے کے بعد کبھی بھی شوہر سے کہہ سکتی ہے “آپ نے مجھے دیا کیا ہے”۔۔محبوب اسمارٹ ہو تو لڑکیاں اسے “چن ماہیا” اور اگر موٹا ہو تو اسے “ڈھول ماہیا” کہتی ہیں۔۔پرانی فلموں میں سب سے مشکل کام گواہ کو صیح سلامت عدالت پہنچانا ہوتا تھا۔۔وہ عورت جو غصے میں آپ کو بھاڑ میں جانے کا کہے اور پھر اس بات پر پریشان ہو کہ آپ خیریت سے وہاں پہنچے یا نہیں، زوجہ محترمہ کہلاتی ہیں۔۔۔کچھ لوگ پکوڑوں کی طرح ہوتے ہیں ذرا دھیان نہ دو جل جاتے ہیں۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔موبائل ٹیکنالوجی کے ظہور سے پہلے ، چھینکوں اور ہچکیوں کو مسڈ کال سمجھا جاتا تھا۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔