وجود

... loading ...

وجود

دو خاندانوں کی جمہوریت

جمعه 26 جولائی 2024 دو خاندانوں کی جمہوریت

بے نقاب /ایم آر ملک

اسٹیٹس کو بچانے والے عمران کے خلاف جمہوریت کے نام پر چاہے جتنی چیخ و پکار کریں عوام کے ذہن کو جنجھوڑنے والوں نے عوام کو خواب غفلت سے جگاکر ثابت کر دیا کہ جمہور دشمن کون ہیں،عمران نے اُن کے چہرے پر پڑا منافقت کا نقاب اُتار پھینکا ہے اور محض قلیل عرصہ میں 25کروڑ لوگوں کو یہ باور کرادیا ہے کہ حقیقی جمہوریت کا تصور کیا ہے ؟رائے ونڈ کے شریف اس خوف کے تسلسل میں گھرے ہوئے ہیں کہ اُس کے گھر میں نقب لگا کر تحریک انصاف نے میدان مار لیا۔ بھٹو کی پارٹی پر ناجائز قابض اور پی پی نظریات کا سوداگر اس لیے خائف ہے کہ عرصہ ہوا بھٹو کا ورکر حقیقی قیادت کی تلاش میں تحریک انصاف کی چھتری تلے پناہ لے چکا ہے جس طرح زرداری کوبھٹو کی کھال پہنا کر جعلی بھٹو بنایا جارہا ہے اور نظریاتی ورکر اُسے اب قبول کرنے کو قطعاًتیار نہیں ۔اسی طرح قائد اعظم محمد علی جناح کے وارث مسلم لیگ کواپنے نام کا لاحقہ لگا کر ایک صنعتکارکو قائد کی حقیقی جماعت کو یر غمال بنانے پر عوام کا خون کھول رہا ہے ۔ان عوام دشمن جمہوریوں کے چہرے سے جمہور نے اب نقاب نوچ لینا ہے کہ دھوکے کی بنیاد پر 25کروڑ لوگوں کو بے وقوف نہیں بنایا جا سکتا ۔
فارم 47پرجعلی کامیابی کے جھنڈے گاڑنے پر کئی چہروں کی ہوائیاں اُڑی ہوئی ہیں اور حواس باختہ ہیں ،بھٹو کے نام کی جتنی چاہے ملمع کاری کرکے اور خاندان ِ شریفیہ سے گٹھ جوڑ کے تحت آئندہ باری کو پکا کرنے کیلئے چاہے جتنے ہتھکنڈے استعمال کر لیے جائیں عوام اب بھٹو اور قائد اعظم کے جعلی وارثوں کے بہکاوے میں نہیں آئیں گے ،جمہوریت کے چہرے پر خاندانی بادشاہت نے جتنے چرکے لگائے جمہوریت کا ناتواں بدن اب اس زخم زخم چہرے کا مزید متحمل نہیں ہو سکتا، اب جمہور ایسی جمہوریت کی لاش اُٹھا نا گوارا نہیں کریں گے جن کی بربادیوں کا سماں یہ ہے کہ بھوک ،ننگ،افلاس ،غربت کا قہر معصوم جانوں پر ٹوٹ رہا ہے جہاں مائوںکے پاس دو ہی رستے بچے ہیں کہ زندہ لاش بن کردو خاندانوں کی جمہوریت کے کرب سے گزریں یا موت کو گلے لگا لیں۔ایک ایسی جمہوریت جس میں دو خاندانوں نے اپنی دولت اور ہوس کی وحشت میں ایسے جرائم کئے جن کو سرزد کرنے میں تاریخ کے بڑے بڑے جابروں کے دل دہل گئے خاندانی بادشاہت کے شطرنج کا کھیل پسماندہ ،محروم اور برباد انسانوں کا قتل عام کر رہا ہے۔ میڈیا کے جن دلالوں پر عوام تنقید کرتے ہیں اُنہیں ”صحافیوں ” کانام دے کر حکومتی کارندے ”محب وطن صحافیوں ”پر تنقید کا ڈھول بجانے میں مصروف ہیں مگر اب عوام کا حافظہ کمزور کرنے کی ساری کاوشیں ناکام ہوں گی وہ جانتے ہیں کہ ”لفافہ صحافت ”کے نام پر 31کروڑ لیکر کس کا ضمیر بکا اور 20کروڑ کونسے ضمیر فروش اور فتویٰ فروش ”مولویوں ” نے لیے، باری کا نیٹ ورک جب تک نہیں ٹوٹے گا نام نہاد جمہوریت کا ”بھوت ”یونہی منڈلاتا رہے گا ، اس غیر یقینی کیفیت میں حکومتی ”افواہ ساز فیکٹریاں ”جتنی چاہیں افواہیں پھیلائیں حکمران اور اُن کے پارٹنر اس دلدل سے باہر نہیں نکل پائیں گے۔یہی جمہوریت عوام کے دکھوں کا مداوا ہے جس میں غرباء کیلئے علاج ایک معاشی عذاب بن گیا ہے۔
وفاق اور پنجاب میں خاندانی جمہوریت کی ”گڈ گورننس”نے گوجرانوالہ میں بل ادا نہ ہونے پر ایک بھائی کے ہاتھوں بھائی کا گلہ کٹوا دیا،اسی جمہوریت کی رعونت کے تیور ہیں کہ ذلت اور استحصال کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ۔الیکشن مہم کے دوران جوش خطابت میں چھ ماہ میں لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے دعویدارجنہوں نے اپنا نام تبدیل کرنے کی نوید سنائی ،کے چہروں پر کسی قسم کی شرمندگی یا جھوٹ بولنے سے ہونے والی ”ہتک”نظر نہیں آتی۔ اعلیٰ خدمت کا اعزاز یہ ہے کہ اقلیت کے عیاش محل پھیلتے جارہے ہیں اور اکثریت روزی روٹی سے محروم ہوتی چلی جارہی ہے۔ اسی جمہوریت کو بچانے کیلئے تن من دھن کا زور لگایا جارہا ہے جس میں خاندان کے 26افراد اقتدار کے منصب پر بیٹھ کر ہماری قسمت کے فیصلے کر رہے ہیںاسی جمہوریت کا ڈھونگ فریب ہے ۔سماج کا جسم سسک اور کراہ رہا ہے ۔اسی جمہوریت کے سائے میں ایک خونخوار گروہ کالے دھن سے اپنی تجوریاں بھرنے کی خاطر غریب عوام کو امریکی اور یورپی ساہوکاروں کے چنگل سے نکلنے نہیں دیتا۔ جمہوریت کے نام پر ایک مخصوص جمہوری ٹولہ عوام کو ورلڈ بنک اور آئی ایم ایف کے ”سلاٹر ہائوس ”میں دھکیل رہا ہے۔ اب زر خرید صحافت اور سیاست کے دلالوں کے ذریعے عوامی احساس کو گھائل اور شعور کو مسخ کرکے یہ سلسلہ طوالت نہیں چلے گا۔ عمران خان کے گرد اُن لوگوں کا سیلاب اُمڈ آیا ہے جن کے دکھ اور غم غیظ و غضب میں بدل چکے نام نہاد جمہوریت سے غصہ اور نفرت بغاوت کی شکل اختیار کر چکا ہے اور کروڑوں انسانوں کا غیظ و غضب مشترکہ پکار بن رہا ہے جس کی گونج سے آمر حکمرانوں کے عالیشان ایوان لرزتے نہیں کھنڈر ہو جاتے ہیں۔ یہ انقلاب ہوتا ہے جو ایک بار پھر ہوتا نظر آرہا ہے۔ واقعات اور شعور کے ملاپ سے اپنی محنت کی مشترکہ طاقت کے احساس سے اور غلامی کی زنجیروں کی برداشت کے خاتمہ سے خاندانی جمہوریت اور ”اسٹیٹس کو ”کا تسلط اپنے انجام کو پہنچنے والا ہے کہ پیپلز پارٹی کی قیادت کیلئے اب کوئی بھٹو نہیں بچا اور مسلم لیگ کی قیادت کیلئے بانی پاکستان کا کوئی جانشین نہیں۔
۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر