وجود

... loading ...

وجود

فوج ڈیجیٹل دہشت گردوں کے سامنے کھڑی ہے، ترجمان پاک فوج

منگل 23 جولائی 2024 فوج ڈیجیٹل دہشت گردوں کے سامنے کھڑی ہے، ترجمان پاک فوج

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر ) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی ) میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے واضح کیا ہے کہ 9 مئی کرنیوالے، سہولت کار اور منصوبہ سازوں کو ڈھیل دیں گے تو ملک میں فسطائیت پھیلے گی،بہت زیادہ کنفیوژن ہے کہ عزم استحکام کیا ہے؟ عزم استحکام کا مقصد دہشتگردوں اور کریمنل نیکسس کو توڑنا ہے۔فوج ڈیجیٹل دہشت گردوں کے سامنے کھڑی ہے ۔یہ ملٹری آپریشن نہیں، ہمارا مسئلہ ہے کہ انتہائی سنجیدہ مسائل کو بھی ہم سیاست کی نذر کردیتے ہیں اورایک سیاسی مافیا اس کیخلاف کھڑا ہوگیا ہے،بڑھتے جھوٹ اور پروپیگنڈے کے پیش نظر ہم تواتر سے پریس کانفرنس کریں گے،واقعہ پر انتشاری ٹولے نے پروپیگنڈا کرنے کی کوشش کی ، فوج نے ایس او پیز کے مطابق بالکل درست رسپانس دیا،بنوں ٹریڈرز نے کہا ہم نے امن مارچ کرنا ہے ،جب مارچ ہوا تو کچھ مخصوص منفی عوامل شامل ہوئے اورریاست مخالف نعرے لگائے، پتھراؤ کیا، اس میں مسلح لوگ بھی شامل تھے، انہوں نے فائرنگ کی اور ایک عارضی دیوار کو گرایا ، سپلائی ڈیپو کو بھی لوٹا،نور ولی آڈیو میں کہہ رہا ہے سکول، ہسپتال، گھر اڑاؤ،دہشتگردی کے خلاف کارروائی پاکستان کی جنگ ہے اور یہ ہماری سالمیت کیلئے ضروری ہے،روزانہ کی بنیاد پر کروڑوں روپے تیل کی اسمگلنگ سے بنائے جاتے ہیں، 50 سے 60 فیصد غیر قانونی سگریٹ بکتے ہیں، اربوں روپے کی اس میں مافیا ہے، ابھی چمن میں حکومت، ریاست نے کہا ہم اس پر ون ڈاکومنٹ رجیم (پاسپورٹ) لگائیں گے، تو وہاں پر ذاتی مفادات ہیں، چاہے وہ سیاسی یا غیر سیاسی ہیں،فیک نیوز اتنی عام ہوگئی ہے کہ اس کا کوئی احتساب بھی نہیں،فوج دہشت گردوں اور ڈیجیٹل دہشت گردوں کے سامنے کھڑی ہے،فلسطین میں نسل کشی کسی صورت قابل قبول نہیں۔پیر کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے بتایا کہ اس پریس کانفرنس کا مقصد بعض اہم امور پر افواج کا مؤقف واضح کرنا ہے، جیسا کہ علم میں ہے کہ حالیہ کچھ عرصے میں مسلح افواج کے خلاف منظم پروپیگنڈا، جھوٹ، غلط معلومات کے پھیلاؤ اور ان سے منسوب من گھڑت خبروں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اس لیے ان معاملات پر بات کرنا ضروری ہے۔انہوںنے کہاکہ کاؤنٹر ٹیررارزم کی مد میں اس سال سیکیورٹی فورسز نے مجموعی طور پر اب تک 22 ہزار 409 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیے، اس دوران 398 دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا گیا، دہشتگردی کے ناسور سے نمٹنے کے لیے روزانہ 112 سے زائد آپریشن افواج پاکستان، پولیس، انٹیلی جنس ایجنسی اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے انجام دے رہے ہیں، اس کے دوران انتہائی مطلوب 31 دہشتگردوں کی ہلاکتیں ہوئی ہیں، رواں سال 137 افسر اور جوانوں نے ان آپریشن میں جام شہادت نوش کیا، پوری قوم ان بہداروں کو خراج تحسین پیش کرتی ہے جنہوں نے قیمتی جانیں ملک کی امن و سلامتی پر قربان کی ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بڑھتے ہوئے جھوٹ اور پراپیگنڈے کے دوران یہ ضروری ہے کہ ایسی پریس کانفرنس باقاعدگی سے منعقد کریں تاکہ نا صرف کسی بھی صورتحال پر مؤقف کی وضاحت ہوسکے بلکہ جان بوجھ کر پھیلائی گئی افواہوں اور جھوٹ کا بر وقت سدباب کیا جاسکے۔پاکستان میں دہشت گردی پر قابو پانے کیلئے آپریشن عزم استحکام سے متعلق پوچھے جانے والے سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ اس پر بہت زیادہ کنفیوژن ہے کہ عزم استحکام کیا ہے؟ ہمارا مسئلہ اس وقت یہ ہے کہ ہم انتہائی سنجیدہ مسائل کو بھی ہم سیاست کی نظر کردیتے ہیں، عزم استحکام اس کی ایک مثال ہے، میں کہوں گا کہ عزم استحکام ایک ہمہ گیر اور مربوط کاؤنتر ٹیررازم مہم ہے، یہ ملٹری آپریشن نہیں ہے، عزم استحکام کے اوپر 22 جون کو نیشنل ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوتا ہے وزیر اعظم کی زیر صدارت، اس میں وزیر دفاع، نائب وزیر، وزیر انفارمیشن اور متعلقہ وزرا موجود تھے، سارے سوبے کے وزیر اعلیٰ بھی موجود تھے، چیف سیکرٹریز بھی تھے، متعلقہ سوسز چیف بھی موجود تھے، آرمی چیف بھی تھے اس کے بعد سارے متعلقہ افسران بھی تھے، اس اجلاس کے بعد اعلامیہ جاری ہوا اور یہ کنفیوژن شروع ہوگئی۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے بتایا کہ اعلامیے میں بتایا گیا کہ ایپکس کمیٹی کے فورم نے کاؤنٹر ٹیررازم مہم پر تفصیلی جائزہ لیا اور نیشنل ایکشن پلان کے ملٹی ڈومینز کو دیکھا اور انہوں نے اس کے نفاذ میں خامیوں کی نشاندہی کی اور اس بات پر زور دیا کہ ایک تفصیلی کاؤنٹر ٹیررازم اسٹریٹیجی کی ضرورت ہے، اس کے بعد وزیر اعظم نے ایک مزید متحرک کاؤنٹر ٹیررازم مہم کی منظوری دی، تو یہ ایک مہم ہے، اور اس مہم کو ہم آپریشن عزم استحکام سے لانچ کریں گے اس میں اتفاق رائے ہوگی، اس میں کوشش کی جائے گی کہ جو کوششیں چل رہی ہیں اس کو مؤثر قانون سازی کے ذریعے بااختیار بنایا جائیگا، ایک قومی سطح پر بیانیہ بنایا جائے گا اورفورم نے اعادہ کیا کہ دہشتگردی کے خلاف کارروائی پاکستان کی جنگ ہے اور یہ ہماری سالمیت کیلئے ضروری ہے۔انہوںنے کہاکہ فورم نے کہا کہ کسی کو بھی ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اس میں کون سے آپریشن کی بات ہورہی ہے؟ اور یہی ہے اس ڈاکومنٹ میں، یہ سب کے پاس ہی ہے، اس کے بعد ایک بیانیہ بنایا گیا کہ آپریشن ہورہا ہے، لوگوں کو بے دخل کیا جارہا ہے اور ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں، جب یہ بیانیہ بنا تو صرف دو دن بعد 24 جون کو وزیر اعظم آفس ایک اور اعلامیہ جاری کرتا ہے اس میں کہا گیا عزم استحکام کو غلط سمجھا جارہا ہے اور اس کا راہ نجات، ضرب عضب سے غلط موازنہ کیا جارہا ہے، پہلے نو گو ایریاز تھے جہاں ریاست کی رٹ نہیں تھی تو اس لیے اسے ختم کرنے آپریشن کیا گیا، اس وقت نو گو ایریاز نہیں ہیں، اس لیے کوئی بڑے پیمانے پر ملٹری آپریشن نہیں ہورہا ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ عزم استحکام ملتی ڈومین، ملٹی ایجنسی، ہول آف دی سسٹم، نیشنل وژن ہے پاکستان میں استحکام قائم کرنے کیلئے یہ نیشنل ایکشن پلان کو دوبارہ متحرک کریگا اس کے علاوہ کچھ نہیں اور اس کا مقصد دہشتگردوں اور کریمنل کے نیکسس کو توڑنا ہے، یہ دو دستاویزات ہیں تحریری تاہم پھر بھی عزم استحکام کو متنازع بنایا جارہا ہے، ایک بہت مضبوط لابی ہے جو چاہتی ہے کہ یہ جو مقاصد ہیں وہ پورے نا ہوں، اب وہ یہ کیوں چاہتے ہیں تو اس کے لیے ریوائزڈ ایکشن پلان دیکھیں۔انہوںنے کہاکہ 2014 میں جب اے پی ایس کا واقعہ ہوا تو تمام اسٹیک یولڈرز بیٹھے اور نیشنل ایکشن پلان بنایا 21 نکات کا، اس کے اثرات بھی سب نے دیکھے، آخری حکومت میں وزیر اعظم نے ایپکس کمیٹی میں ریوائزڈ نیشل ایکشن پلان 14 نکات والا منظور کیا، اس میں بھی سیاسی اتفاق رائے تھا کیوں ایک بہت بڑا سیاسی اور غیر قانونی مافیا کھڑا ہوگیا کہ ہم نے یہ کام نہیں ہونے دینا؟ اس کی پہلی چال یہ ہے کہ اس کو متنازع بنادیں وہ ان کے اندر ہے۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے بتایا کہ اگر ان 14 نکات کو دیکھیں تو اس میں جو کائنیٹکس سے متعلق پوائنٹ ہے وہ بہترین طریقے سے ہورہا ہے، جو فوج کی ذمہ داری ہے وہ ہورہی ہے جیسا کہ میں نے پہلے ہی بتایا ہے، تو مسئلہ دیگر نکات میں ہے۔انہوںنے کہاکہ یہ ضروری سمجھا گیا 2014 اور 2021 میں بھی کہ انسداد دہشتگردی کے محکمے بنائے جائیں، نیکٹا ہر سال ریوائزڈ نیشنل ایکشن پلان کی اپ ڈیٹ نکالتی ہے، اس اپ ڈیٹ کے مطابق خیبرپختونخوا میں سی ٹی ڈی کی اسٹرینتھ 2437 ہے، جو فیلد آپریٹرز ہیں وہ 537 ہیں، دہشتگردی وہاں دیکھیں کتنی ہے، بلوچستان میں سی ٹی ڈی کی تعداد 3438 ہے اور اس میں آپریشنل فیلڈ آپریٹرز 2776 ہے۔انہوںنے کہاکہ میں آپ کو مثالیں دے دیتا ہوں، نان کسٹم پیڈ گاڑیاں لاکھوں کی تعداد میں پاکستان میں موجود ہیں یا نہیں؟ یہ اس غیرقانونی اسپیکٹرم کا پارٹ ہے نا؟ اس میں اربوں کا بزنس ہو رہا ہے نا؟ انہی نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے اندر دہشت گرد بھی آپریٹ کرتے ہیں، جب ایک ملک میں، کچھ اضلاع میں، کچھ جگہوں میں یہ نارمل ہو کہ بغیر کاغذ کے گاڑی چل سکتی ہے۔انہوںنے کہاکہ اس کا کوئی پتا نہیں کہ آگے نمبر کیا لگا ہے، اس کے درمیان میں دہشت گرد بھی آپریٹ کرتے ہیں، بے نامی پراپرٹیز، بے نامی اکاؤنٹس کیا یہ اس غیرقانونی اسپیکٹرم کا حصہ نہیں ہیں؟ اگر آپ اس کو برداشت کریں گے تو اس کے اندر دہشت گرد بھی آپریٹ کریں گے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ جو سرحد ہے، افغانستان کے 6ممالک کے ساتھ بارڈر لگتے ہیں، پاکستان کے علاوہ تاجکستان، ترکمانستان، ازبکستان، چین، ایران کے ساتھ بھی اس کی سرحد ہے، جو افغانستان میں ترک، تاجک، ازبک بھی رہتے ہیں لیکن باقی ملکوں کے ساتھ تو وہ پاسپورٹ کے ساتھ جاتے ہیں، نارمل سرحد ہے، ویزہ سسٹم ہے، تو پھر ہماری سرحد پر کیوں تذکرے یا شناختی کارڈ دکھا کر اندر چلے جائیں، اس کو ایک سافٹ بارڈر رکھا ہے کیونکہ وہ غیرقانونی اسپیکٹرم کو فیسیلٹیٹ کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ 2023 میں ایل سیز کو کم کیا کیونکہ ڈالرز کی قلت تھی، تو آپ نے دیکھا ہوگا کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ ایکدم سے اربوں ڈالر کے لحاظ سے بڑھ گیا کیونکہ وہاں جو سامان جاتا ہے، وہ آپ کی مارکیٹوں میں بکتا ہے، بکتا ہے یا نہیں بکتا؟۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ روزانہ کی بنیاد پر کروڑوں روپے تیل کی اسمگلنگ سے بنائے جاتے ہیں، 50 سے 60 فیصد غیر قانونی سگریٹ بکتے ہیں، اربوں روپے کی اس میں مافیا ہے، ہے یا نہیں ہے؟۔انہوں نے کہا کہ نارکو دیکھ لیں، ستمبر سے اب تک ہم ایک ہزار ٹن سے زیادہ غیر قانونی منشیات پکڑ چکے ہیںلیکن کتنی زیادہ مقدار افغانستان سے آرہی ہے، اس میں بھی اربوں روپیہ ہے، تو یہ جو غیرقانونی اسپیکٹرم ہے، اس کی ایک ریکوائرمنٹ ہے، جو سافٹ اسٹیٹ ہے، اور اس کا حل یہ نظرثانی شدہ نیشنل ایکشن پلان ہے، یہ نہ صرف دہشتگردی کا جواب ہے، یہ پوری ریاست اور سوسائٹی کو اوپر اٹھاتا ہے۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ اگر آپ غیرقانونی اسپیکٹرم کو کم کریں گے تو پھر معیشت بہتر نہیں ہوگی؟ یہ صرف دہشت گردی کا علاج تو نہیں ہے، مزید کہا کہ اس میں ذاتی مفادات ہیں، جو اس پر عملدرآمد نہیں ہونے دیتے اور وہ بہت سارا پیسہ بنا رہے ہیں اور اگر اس پیسے کا کچھ حصہ وہ اس سافٹ اسٹیٹ کی پائیداری (سسٹین) کرنے کے لیے لگادیں تو یہ برا کاروبار تو نہیں ہے، اور وہ لگاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عزم استحکام ایک مہم ہے صرف دہشتگردی کیلئے بلکہ یہ پورے ملک کے لیے مفید ہے اور اس کے اسٹیکس بہت ہائی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ابھی چمن میں حکومت، ریاست نے کہا کہ ہم اس پر ون ڈاکومنٹ رجیم (پاسپورٹ) لگائیں گے، تو وہاں پر ذاتی مفادات ہیں، چاہے وہ سیاسی ہے یا غیر سیاسی، انہوں نے وہاں پر احتجاج نہیں شروع کر دیا، آپ کے سامنے ہے، ایف سی والوں کو پتھر مارو، انسانی حقوق کی تنظیمیں آگئیں کہ لوگوں کو بٹھا دو، اور ایک ہی مطالبہ ہے کہ ہمیں اسمگلنگ کرنی ہے اور نیچے جو لوگ اس میں ملوث ہیں، انہیں تو بہت تھوڑا پیسا ملتا ہے، اوپر جو مافیا ہے، وہاں پر بہت اربوں روپے کی رقم جاتی ہے اور وہ لوگ یہاں پیسا نہیں رکھتے اور ڈالروں میں باہر لے جاتے ہیں، اس سے معیشت کو اور نقصان ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ بات نہیں کرنی کہ محکمہ انسداد دہشت گردی کو مضبوط بنایا جائے، یہ بات نہیں کرنی کہ مدارس کو ریگولیٹ کیا جائے اور ان کی رجسٹریشن کی جائے، جو اس غیر قانونی اسپیکٹرم کے سامنے کھڑا ہے، اس کی نشاندہی کر رہا ہے، اس کو روک رہا ہے، اس کے اوپر اٹیک کر دو، یہ آپ کے سامنے ہے، اسی وجہ سے جو بھی اس کا حصہ ہے اور اسپیکٹرم کی سرپرستی میں شامل ہے، وہ عزم استحکام کے خلاف لگا ہوا ہے۔بنوں واقعے میں فوج کے ملوث ہونے کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ 15 جولائی کو صبح کے وقت دہشتگردوں نے بنوں کینٹ پر حملہ کیا، ہماری فوج نے بھرپور جواب دیا اور ہمارے 8 جوان شہید ہوئے، ہمارے جوانوں نے ہمت کے ساتھ دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا، سپاہی سبحان گرینیڈ کے اوپر گرگیا جان بوجھ کر تاکہ کولیٹریل ڈیمیج نا ہو تو یہ بہادری ہے ہمارے سپاہیوں کی، دہشتگردوں نے وہاں اندھا دھند فائرنگ کی جس سے معصوم شہری بھی شہید ہوا، اگلے دن بنوں کے ٹریڈرز نے کہا کہ ہم نے امن مارچ کرنا ہے اور جب یہ مارچ ہوا تو کچھ مخصوص منفی عوامل شامل ہوگئے اور جب وہ بلاسٹ ہونے والی روڈ سے گزرے تو انہوں نے ریاست مخالف نعرے لگائے، پتھراؤ کیا، اس میں مسلح لوگ بھی شامل تھے، انہوں نے فائرنگ کی اور ایک عارضی دیوار کو گرایا اور سپلائی ڈیپو کو بھی لوٹا۔انہوںنے کہاکہ جس طرح کہا جارہا ہے کہ نہتے لوگوں پر فائر ہوا تو کیا وہ لوگ آٹا، گھی چوری کر رہے ہوتے اور مارچ کا مرکزی مقام تھا وہان بھی مسلح لوگ شامل ہوگئے اور وہاں بھی جانی نقصان ہوا فائرنگ سے، فوج نے ایس او پی کے تحت ہی کارروائی کی ہے۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے بتایا کہ جب 9 مئی کا واقعہ ہوا تو ایک مخصوس گروہ، ایک انتشاری ٹولے نے یہ بات کی کہ فوج نے ان کو روکا کیوں نہیں، ان کو گولی ماردیتے کیونکہ انہوں نے ان کو گولی نہیں ماری اس کا مطلب یہ خود ان کو لے کر آئے، یہ بیانیہ ہر طرف چلایا گیا، فوج کا سسٹم بہت واضح ہے اور اس کے مطابق کام ہوتا ہے، اگر فوجی تنصیبات پو کوئی حملہ کرتا ہے تو پہلے تنبیہ دی جاتی ہے، اگر پھر بھی آتا ہے تو ہوائی فائر کی جاتی ہے اور پھر آگے کی کارروائی ہوتی ہے۔بعد ازاں انہوں نے بنوں واقعے کی کچھ ویڈیوز دکھاتے ہوئے کہا کہ دیکھیں کیسے لوگوں کے ہاتھوں میں پتھر دے دئیے گئے، دوسرے ممالک کے زخمی بچوں کی تصویریں سوشل میڈیا پر چلائی گئیں کہ بنوں میں بچوں کو مارا گیا۔کالعدم ٹی ٹی پی کے نور ولی محسود کی مبینہ آڈیو لیک کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ یہ جو آڈیو کال ہے اس میں جو خارجی ولی ہے اس نے کیا کہا وہ صاف صاف سانئی دے رہا ہے، اس نے کہا کہ اسکول، کالج، گھروں کو اڑاؤ پر میرا نام نا آئے، یہ کونسا اسلام ہے جس میں اسکول کالج کو اڑانے کا کہا گیا ہے؟ اس سے ہمارا عزم مضبوط ہوتا ہے کہ عزم استحکام بہت ضروری ہے، ان دہشتگردوں کا اسلام سے تعلق نہیں۔ٹی ایل پی کے دھرنے پر وضاحت کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ یہ ایک حساس اور اہم معاملہ ہے، فلسطین کے مسئلے پر فوج اور حکومت کا واضح مؤقف ہے کہ یہ قتل عام ہے اور ناقابل قبول ہے، فارمیشن کماندر اور کور کمانڈر کانفرنس میں بھی اس بات کا اعادہ کیا جاتا ہے، پاکستان کے سفیر اقوام متحدہ میں منیر اکرم وہ بھی پاکستان کے مؤقف کی تائید کرتے ہیں اور سب ان کو سراہتے ہیں کہ کیسے انہوں نے مغربہ ممالک کے رویے کو بے نقاب کیا، پاکستان نے فلسطین میں کئی ٹن امدادی سامان بھی غزہ میںبھجوایا ،یہ دھرنا جو ہوا تو حکومت اور ادارے اس حساسیت کو سامنے رکھتے ہوئے اس کو حل کرنے کی کوشش کر رہے تھے اور اس پر پروپیگنڈا ہوگیا کہ اسے فوج نے کروایا۔انہوں نے کہا کہ فیک نیوز اتنی عام ہوگئی ہے کہ اس کا کوئی احتساب بھی نہیں، ایک اور فرنٹ جہاں پر ہنگامہ ہو لیکن اس کو حل کرلیا جائے تو اس پر بھی پروپیگنڈا ہوجاتا ہے، ہماری سوچ بہت منفی ہوگئی ہے۔آرمی چیف اور ایس آئی ایف سی کے ایک منصوبے سے نمٹنے سے متعلق سوال پر انہوںنے کہاکہ سوشل میڈیا پر فوج اور قیادت کے خلاف جو بات چیت ہورہی ہے تو دو حصے ہیں اس کے کہ یہ کیا ہورہااور کیوں ہو رہا ہے؟ یہ ڈیجیٹل دہشتگردی ہے جس طرح دہشتگرد بم پکرتا ہے تو ڈیجیٹل دہشتگرد جھوٹ، فیک نیوز کے ذریعے اضطراب پھیلا کے اپنی مرضی مسلط کرتا ہے، ان کا تو کبھی پتا بھی نہیں ہوتا، بے نامی اکائونٹ ہوتے ہیں کہاں سے تانے بانے مل رہے کچھ نہیں پتا چلتا لیکن دونوں کا ہدف صرف فوج ہے، جو خارجی دہشتگرد ہے وہ بھی اور ڈیجیٹل دہشتگرد بھی فوج کو نشانہ بنا رہا ہے، دونوں ایک جیسا کام کر رہے ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے بتایا خارجی دہشتگرد کو آپریشن کے ذریعے نیوٹرلائز کرتے ہیں اور ڈیجیٹل دہشتگرد کو قانون کے ذریعے روکا جاتا ہے،ہمارے ملک میں فوج کے خلاف بیہودہ بات چیت کی گئی، اس سال اس فیک نیوز پر کتنی کارروائی ہوئیں؟ بجائے اس کے کہ ان کے خلاف قانون آگے بڑھیں ان کو اسپیس دی جاتی ہے، آزادی رائے کے نام پر ان کو ہیرو بنادیا جاتا ہے،ہمارے ملک میں بہت بڑا حملہ ہوا، سب کے سامنے ہوا، ایک طرف ہمارا خارجی ٹولہ افغانستان میں پناہ لیے ہوئے ہیں اور دوسری طرف بھارت ہے جو کہ موقع کی طاق میں ہے کہ کب اس کی فوج کمزور ہو تو ہم اپنا کام کریں۔


متعلقہ خبریں


پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا وجود - هفته 23 نومبر 2024

رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات وجود - هفته 23 نومبر 2024

لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے وجود - هفته 23 نومبر 2024

پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ وجود - هفته 23 نومبر 2024

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے حصے کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی دو تہائی اکثریت ہے ، مسلم لیگ ن کے ساتھ تحفظات بلاول بھٹو نے تفصیل سے بتائے ، ن لیگ کے ساتھ تحفظات بات چیت سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا س...

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر