وجود

... loading ...

وجود

قطب الدین ایبک غلامی سے حکمرانی تک

اتوار 21 جولائی 2024 قطب الدین ایبک غلامی سے حکمرانی تک

میری بات/روہیل اکبر
میو ہسپتال لاہور سے انارکلی کی طرف جائیں تو راستے میں ایبک روڈ آتا ہے جہاں دنیا کا عظیم حکمران آسودہ خاک ہے جو ہم جیسے غلاموں کے لیے ایک مثال بھی ہے اور اس مثال کا عملی نمونہ بھی کہ انسان کوشش اور محنت سے غلامی کی زنجیریں توڑ کر دنیا کو حیرت میں ڈال سکتا ہے سلطان قطب الدین ایبک 1150ء میں ترکستان (ترک، ترکی پھر ترکیہ) کے غریب گھر میں پیدا ہوئے جنکا تعلق قطب کے گھرانے کا ایک غلاموں پر مشتمل “ایبک” نامی قبیلے سے تھا وہ دور جہالت تھااور قطب الدین کا ابھی لڑکپن ہی تھا والدین پر غریبی کا سایہ تھا ،جنہوں نے اپنے لخت جگر کو اپنے سے جدا کر کے نشاپور میں لگنے والی غلاموں کی منڈی میں بولی لگا کر اسے بیچ ڈالاجسے فخرالدین عبد العزیز کوفی، قاضی، تاجر اور ابوحنیفہ کی اولاد میں سے ایک نے خرید لیا گھر پہنچ کر قاضی نے بچے سے اس کا نام پوچھاتو کمسن غلام نے نام بتانے سے انکار کر دیا اور کہا کہ اگر نام بتا دیا تو یہ میرے نام کی توہین ہو گی اب آپ کا غلام ہوں جس نام سے پکاریں گے وہی میرا نام ہو گا قاضی کو بچے سے ایسے جواب کی امید نہیں تھی حیرت ہوئی اور اس کا جواب اچھا لگا کہ ابھی بچہ ہے غلام ہے اورعزت نفس کا کتنا خیال رکھتا ہے رحمدل قاضی نے مشقت لینے کی بجاے اس کی اچھی تربیت، تعلیم اور پرورش کرنے کا فیصلہ کیا اور چھوٹے غلام پر خاص توجہ دی بچہ شروع سے ہی بہادر تھا جنگجوانہ مشاغل کھیلنے سے شوق رکھتا بہت کم عرصے میں تعلیم کے ساتھ ساتھ گھڑ سواری، تلوار، نیزہ بازی اور تیراندازی میں مہارت حاصل کر لی ، قاضی غلام کی صلاحیتیں دیکھ کر حیران رہ جاتا۔ سلطان شہاب الدین غوری غزنی کا شہنشاہ ایک روز شاہی گھڑ دوڑوں کا مقابلہ دیکھ رہا تھا قاضی غلام کو لے کر سلطان کے پاس پہنچ گیااور کہا سرکار ساری سلطنت میں اس غلام کا گھڑ سواری میں کوئی مقابل نہ ثانی ملے گا سلطان خوبصورت، صحت مند، سانولہ، پرکشش رنگت والے نوجوان غلام کو دیکھ کر مسکرایا جنگلی گھوڑا وحشی تصور کیا جاتا ہے جسے تربیت دینا مشکل ترین کام ہے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے غلام سے پوچھا گھوڑے کو کتنا تیز دوڑا سکتے ہو؟ غلام نے نہایت ادب کے ساتھ جواب دیا حضورگھوڑے کو تیز دوڑانے میں کوئی مہارت نہیں اصل مہارت اسے اپنا تابع بنانا ہے سلطان نے ستائشگی سے غلام کو دیکھا ایک بہترین گھوڑے کی لگام غلام کے ہاتھ میں تھما دی وہ اچھل کر گھوڑے کی پیٹھ پر بیٹھ گیا کچھ دور دوڑا کر واپس لے آیا انتہائی انوکھی بات یہ ہوئی کہ گھوڑا واپسی پر اپنے سْموں کے جن نشانات پر چل کر گیا تھا انہیں قدموں پرواپس لایا یہ سب دیکھنے والوں کے لیے نہایت ناقابل یقین تھا اس سے پہلے ایسی مہارت کبھی کسی میں نہیں دیکھی گئی تھی سلطان غلام کی مہارت سے نہایت متاثر ہوا جو جانور کو اپنا تابع و مطیع بنا سکتا ہے اس کے لیے انسانوں کو فرمانبردار بنانا مشکل نہیں ہو گا سلطان نے اسی وقت غلام کو منہ بولے دام دے کر مصایب خاص میں شامل کر لیا ایک روز سلطان دربار میں بیٹھا خوش ہو کر غلاموں کو تحائف تقسیم کر رہا تھا غلام خاص نے وہ تمام تحائف ضعیف غلاموں میں بانٹ دئیے سلطان یہ دیکھ کر اسے مزید پسند کرتے اعلیٰ ترین عہدے ” امیر خور” پر ترقی دے دی پھر شاہی اصطبل کا سربراہ مقرر کر دیا جہاں سینکڑوں مال بردار اور جنگی تربیت یافتہ گھوڑوں کو ہمہ وقت سلطنت کی حفاظت کرنے کی تربیت دی جاتی تھی غلام نے رفتہ رفتہ قدرت کی عطا کردہ صلاحیتوں کا سکہ سلطان پر بٹھا کر اس کا مزید قرب حاصل کر لیا۔ 1192ء کو سلطان محمد غوری نے دہلی اور اجمیر فتح کیا 42 سالہ غلام کو پہلے یہاں کا گورنر اور پھر شاہی افواج کا سپہ سالار مقرر کر دیا اگلے سال نوجوان غلام سپہ سالار نے سلطان کے حکم پر پڑوسی دشمن قنوج پر چڑھائی کر دی پہلے سے بڑھ کر سپہ گری کا بھرپور مظاہرہ کیا سلطان نے غلام کو اپنا فرزند بنا کر “فرمان فرزندی” کے اختیارات دے دیے اور دو میں سے ایک نایاب ترین قیمتی سفید ہاتھی اسے انعام میں دیا یہ وہ دور تھا جب اسلام اپنے عروج پر اور سارا یورپ جاہلیت کے اندھیروں میں ڈوبا پڑا تھا اسلامی تاریخ کا ایک بہادر غلام سپہ سالار قطب الدین ایبک پھر وہ عظیم حکمران بنا جس نے دہلی فتح کر کے یہاں سب سے پہلی اسلامی مملکت کی بنیاد رکھی یہاں سے غلام قطب الدین کا ستارہ مزید چمکا اور اس کی افواج گجرات، راجپوتانہ، گنگا جمنا، دوآبہ، بہار اور بنگال میں اسلام کا سبز پرچم لہراتی داخل ہو گئیں 15 مارچ 1206 کو سلطان محمد غوری کو جہلم کے قریب گکھڑ قبیلے کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا ہڑا غلام پاس نہیں تھا اور سلطان شہاب الدین غوری مارا گیا جسکے بعد 23 جون 1206ء کو لاہور میں قطب الدین ایبک کی تخت نشینی کا اعلان کر دیا گیا قطب الدین ایبک کی زندگی کا سارا زمانہ فتوحات میں گزرا کبھی شکست نہیں کھائی تخت پر بیٹھ کر سب سے پہلے عظیم ترین سلطنت پر توجہ دی بیشتر وقت نوزائیدہ اسلامی سلطنت کا امن و امان قائم رکھنے میں گزرا عالموں کا قدر دان، فیاضی اور داد و درویشی سے تاریخ میں “لکھ بخش” کے نام سے مشہور ہوا۔یکم نومبر 1219 لاہور میں چوگان (پولو) کھیلتے گھوڑے سے گر کر اپنے خالق حقیقی سے جا ملے اور پھر انہیں انار کلی بازار لاہور کے ایک کوچے ایبک میں دفنا دیا گیا جو اب ایبک روڈ کہلاتا ہے ۔قطب الدین ایبک کے مزار کے باہر اب قبضہ گروپوں کا راج ہے اور مزار کا احاطہ بھی اتنا شاندار نہیں جتنا ہونا چاہیے قطب الدین ایبک آج بھی اپنے مزار سے ہم جیسے غلاموں کو دیکھ رہا ہوگا جو آزاد ہوتے ہوئے بھی غلامی کا طوق اپنے گلے میں پہنے ہوئے ایدھر سے اودھر گھوم پھر رہے ہیں اور ہم اپنی غلامی پر اس قدر خوش ہیں کہ آزاد ہونے کا نام لینا بھی توہین سمجھتے ہیں ایک وہ غلام تھا جس نے اپنی غلامی کو بہادری ،جرات اور ہمت سے حکمرانی میں تبدیل کردیا اور ایک ہم ہیں کہ جو غلام در غلام بنے ہوئے ہیں کاش آج کے اس دور میںبھی کوئی غلام قطب الدین ایبک کی طرح اپنے غلامی کو مات دیکر ہمیں آزادی کی نعمت سے مالا مال کردے ۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر