... loading ...
میری بات/روہیل اکبر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ملک میں اس وقت کوئی ادارہ کام کر رہا ہے تو وہ وفاقی محتسب کا ہے جو ہر عمر کے لوگوں کو مفت انصاف فراہم کررہا ہے، وہ بھی انکی دہلیز پر۔ پنشن ،سوئی گیس اور واپڈاسمیت تمام بگڑے ہوئے اداروں کے نہ صرف کان کھنیچ کر بلکہ انہیں عوامی خدمت پر بھی مجبور کیا۔ جب سے اعجاز قریشی نے یہ منصب سنبھالا تب سے اس ادارے کی کارکردگی باقی سب اداروں سے سبقت لے گئی۔ ابھی بچوں کے حوالے سے ان کی ایک تحریر پڑھ رہا تھا تو حیرانگی کے ساتھ ساتھ خوشی بھی ہوئی کہ چلو کوئی تو ہے جو ہمارے مستقبل کو سنوارنے کی کوشش بھی کررہا ہے۔ کیونکہ آج کے بچے ہی ہمارا مستقبل ہیں جنہوں نے اپنی قابلیت سے ملک کو اندھیروں سے نکالنا ہے۔ وفاقی محتسب کا بچوں کے حوالے سے کردار پر بات کرنے سے پہلے کچھ باتیں فارن آفس والوں کی کرنا اس لیے ضروری سمجھتا ہوں کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی ہم سے زیادہ محب وطن ہیں اور وہ دن رات محنت مزدوری کرکے اپنا سرمایہ پاکستان بھیجتے ہیں اور جب انہیں ہمارے کسی ادارے سے کام ہوتا ہے تو ان اداروں میں بیٹھے ہوئے بابو حضرات انہیں تنگ کرنا شروع کردیتے ہیں جبکہ فارن آفس والوں نے تو ان لوگوں کو تنگ کرنا اپنا مشن بنا رکھا ہے ۔فارن آفس والوں کی ناقص کارکردگی پر تفصیل سے پھر لکھوں گا ۔امید ہے وفاقی محتسب ان کی چور بازاریوں کا نوٹس ضرور لیں گے ۔ابھی بچوں کے حوالہ سے بات کرتے ہیں کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے 1959میں منظور شدہ بچوں کے حقوق کا اعلامیہ ایک اہم دستا ویز ہے جس میں بچوں کی صحت کی دیکھ بھال، اچھی غذائیت، تعلیم اور بچوں کے حقوق کی وضاحت کی گئی تھی۔ اس اعلامیہ نے آگے چل کر بچوں کے حقوق سے متعلق بین الاقوامی قانون سا زی کے لئے ایک بنیادی دستاویز کا کام کیا ۔اور متنوع سیاق و سباق میں بچوں کے حقوق کے تحفظ اور فروغ کے لئے بننے والے قوا نین اور پا لیسیوں کے با رے میں پو ری دنیا کی رہنما ئی کی۔
1989 میں عالمی رہنماؤں نے بچوں کے حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے کنونشن کی صورت میں دنیا بھر کے بچوں کے ساتھ ایک ہمہ گیر عہد کیا جس میں حکومتوں کی ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ بچوں کے حقوق کی بھی بھر پور وضاحت کی گئی ہے۔ پاکستان میں گزشتہ کئی برسوں سے بچوں کی حا لت کو بہتر بنانے اور ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے قانونی اور ادارہ جاتی فریم ورک میں بہتر ی لا نے کے لیے مسلسل کوششیں جا ری ہیں ۔یہاں یہ بات خصو صی اہمیت کی حا مل ہے کہ وفاقی محتسب نے بچوں کی فلاح و بہبود اور ان کے حقوق کے تحفظ کے سلسلے میں اپنی کو ششیں تیز تر کر تے ہو ئے ایک نما یاں کردار ادا کیا اور اس سلسلے میں وفاقی محتسب کا عزم غیر متزلزل رہا۔بچوں کی فلاح و بہبود کو متاثر کرنے والے بڑھتے ہوئے چیلنجوں کے پیش نظروفاقی محتسب سیکر یٹریٹ میں دفتر شکایات کمشنر برائے اطفال(Office of The Grievance Commissioner for Children) کا قیام عمل میں لا یا گیا جس کی طرف سے وفاقی محتسب کے “تشخیص، تفتیش اور کسی شکا یت کے ازالے اور اصلاح” کے مینڈیٹ پر عملدرآ مد کی بھر پور کوشش کی جا تی ہے تا کہ اس سلسلے میں درپیش چیلنجوں اور رکا وٹوں کی اصل و جو ہات کی نشاند ہی کر کے اور مناسب طر یق کار وضع کر کے ان رکا وٹوں کو دور کیا جا سکے اور اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورتی عمل کے ذریعے ملکی اور بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کیا جا سکے۔
پاکستان کی آبادی 240 ملین سے زیادہ ہے جس کا 58% بچوں اور نوعمر لڑ کوں پر مشتمل ہے۔ چنا نچہ سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ کم از کم چار شعبوں میں ان کی ضروریات کو کیسے پورا کیا جائے (1) بچوں کی صحت اور بہبود (2)بچوں کی غذائیت اور انہیں مناسب خوراک کی فراہمی کیوں کہ موسمیاتی تبد یلیوں اور2022 کے سیلاب اور اس کے اثرات کی وجہ سے غذائی تحفظ کی صو رت حال مزید خراب ہو چکی ہے (3)بنیادی تعلیم اور اسکولنگ کیوں کہ پاکستان میں اسکول سے باہر بچوں کی تعداد بہت زیا دہ ہے (4) بچوں کی فلاح و بہبود اور تحفظ، جو کہ بچوں کی اسمگلنگ، چائلڈ لیبر اور بچوں کے خلاف سائبر کرائمز سمیت دیگر نا پسند ید ہ کا رروائیوں کے باعث سب سے زیادہ خطرناک صورت حال اختیار کر چکا ہے ۔بچوں کے حقوق کے دائرہ کار کے اندر رہتے ہو ئے شکا یات کمشنربرا ئے اطفال(OGCC) ایک نگران ادارے کا کردار ادا کر رہا ہے اور پاکستان میں بچوں کی حالت پر نظر رکھے ہوئے ہے ۔کلیدی حکمت عملی میں دیگر معا ملات کے ساتھ ساتھ ایسی میڈیا رپورٹس پر نگا ہ رکھنا بھی شامل ہے جن میں بچوں کے خلاف تشدد کے واقعات کی نشاندہی کی گئی ہو تی ہے تا کہ مختلف سطحوں پر صوبائی حکام سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کے با ہمی روابط کو ممکن بنا کر طے شد ہ مقا صد اور نتا ئج حا صل کئے جا سکیں۔ مذکورہ بالا صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے وفاقی محتسب نے چند اہم اقدامات بھی اٹھا ئے ہیں جن میںبچوں کے حقوق سے آ گا ہی کے لئے ”Promotion & Protection of Child Rights”کے عنوان سے ایک تفصیلی کتا بچہ شائع کیا گیا ہے،بچوں کے خلاف تشدد کے واقعات اور ان کے موثر ازالے کے لئےOGCC میڈ یا میں رپورٹ ہو نے والے واقعات پرفورا کارروائی کی جاتی ہے جبکہ اکتو بر 2022میں اسلام آ باد میں اسٹریٹ چلڈرن کی حالت زار کے بارے میں ایک تفصیلی اسٹڈ ی رپورٹ تیار کی گئی جس کی سفارشات انتظامی اداروں اور پرا ئیو یٹ تنظیموں کو بھیجی گئیں کیو نکہ یہ قانون سازی اور نجی شعبے کی مدد کی متقا ضی تھیں۔ اب یہ سفا رشات عملد رآ مدکے مختلف مراحل میں ہیں جن میںفیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن (FDE)، این جی اوزکے ساتھ مل کر، اسلام آ بادمیں اسٹر یٹ چلڈرن کے لیے مفت اور لازمی تعلیم کی ذمہ داری ادا کر رہا ہے۔FDE اب تکNAVTTC کے تعاون سے 42 غیر رسمی تعلیمی مراکز اور 6 ٹیکنیکل لیبا رٹر یاں قائم کرنے کے علاوہ موجودہ اسکولوں میں تقریباً 18000 بچوں کو داخل کرا چکا ہے۔ وفاقی محتسب سیکریٹریٹ اس تمام عمل میں متعلقہ اداروں سے مسلسل رابطہ میں ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ OGCC نے بچوں کے خلاف سائبر کرائمز کی روک تھام کے معاملے کو بھرپور طریقے سے آگے بڑھایا ہے اور اس سلسلے میں چار اہم سمتوں پر خصو صی توجہ مرکوز کی ہے۔ بیداری پیدا کرنا اور میڈیا میں احسا س ذمہ داری بڑ ھا نا ،صلا حیتوں میں اضا فے کی وکا لت،قانونی اصلاحات اور تعلیمی اصلاحات ۔میں سمجھتا ہوں کہ سب سے اہم ذمہ داری میڈیا کے کندھوں پر آجاتی ہے اور اس سلسلہ میں وفاقی محتسب نے اپنا کام کردیا ہے۔ اب پیمرا، پی ٹی وی، پی بی سی، پی ٹی اے اور دیگر سوشل میڈیا ذرائع سے عوامی خدمت کے پیغامات کو باقاعدگی سے پھیلانے کے ساتھ ساتھ عوام میں آگاہی پیدا کرنااہم ذمہ داری ہے۔ وفاقی محتسب کے ادارے کی جانب سے COMSATS یونیورسٹی اسلام آباد کے تعاون سے 30 نومبر 2023 کو” بڑ ھتے ہو ئے سا ئبر کرا ئمز اور معا شر تی کمز ور یوں” کے موضوع پر ایک روزہ سیمینار کا بھی انعقاد کیا گیاتھا جس میں مختلف سرکاری وزارتوں کے نمائندوں ، اداروں اور اسٹیک ہولڈرزنے شرکت کی جہاں تک بچوں کے تحفظ کے سلسلے میں قا نو نی اصلا حات کا تعلق ہے پا رلیمنٹ کی جانب سے زینب الرٹ ریسپانس اینڈ ریکوری ایکٹ 2020 کی منظوری پاکستان میں بچوں کے تحفظ کے لیے قانونی اصلاحات میں اہم اقدامات کی عکاسی کرتی ہے جو کہ زینب انصاری کے نام سے منسوب ہے اور جس کے المناک کیس نے عوامی غم و غصے کو جنم دیا اس ایکٹ کے ذریعے گمشدہ یا اغوا شدہ بچوں کی تیزی سے اطلا ع دینے اور انہیں جلد از جلدبازیاب کرانے کے لیے ایک جامع نظام قائم کیا گیا ہے اسی طر ح 18 جولائی 2023 کو پارلیمنٹ نے بچوں کے خلاف سائبر کرائمز کی روک تھام اور کنٹرول کے قانون میں ترمیمی ایکٹ منظور کیا جو کہ قانونی فریم ورک کو جدید چیلنجوں سے ہم آہنگ کرنے میں وفاقی محتسب کی مسلسل کوششوں کا غماز ہے۔ بچوں کی قومی کمیٹی (NCC) بھی ایک اہم فورم ہے جسے وفاقی محتسب نے قائم کیاہوا ہے۔ یہ کمیٹی مشا ورت کے ساتھ کام کرتی ہے اس کے مینڈیٹ میں بچوں کے حقوق خاص طور پر خطرا ت میں پڑنے والے بچوں کی حالت کی نگرانی اورحفا ظت نیز شکا یات کمشنر برا ئے اطفال (OGCC) کے ذریعے ان کی شکایات کا ازالہ اور اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت سے انتظامی مسائل حل کرنا شا مل ہے۔ امید کی جاتی ہے کہ یہ کمیٹی بچوں کے بہتر مستقبل کے لیے ٹھوس حکمت عملی تیار کرنے کے سلسلے میں جا مع اور قا بل عمل تجا ویز پیش کرے گی جبکہ وفاقی محتسب میں بچوں سے متعلق کیسز کی رپورٹنگ کے لیے الگ سے ایک ہیلپ لائن نمبر 1056 بھی موجود ہے جہاں کسی بھی وقت بچوں کے حوالے سے شکایت درج کروائی جاسکتی ہے ۔