وجود

... loading ...

وجود

بھارتی مساجد مندروں میں تبدیل

جمعرات 11 جولائی 2024 بھارتی مساجد مندروں میں تبدیل

ریاض احمدچودھری

بھارت کی انتہا پسند حکمراں جماعت کے ایک سرکردہ لیڈر نے متنازع زمینوں پر بنی ہوئی مساجد خالی نہ کرنے پر مسلمانوں کو سنگین نتائج کی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایسی تمام مساجد خالی کردیں جو مبینہ طور پر مندر توڑ کر بنائی گئی تھیں۔ایشورپا پہلے بھی متعدد مواقع پر مسلمانوں کو مساجد خالی کرنے کا ”حکم” دے چکے ہیں۔ اتوار کو بیلاگاوی میں ہندو ورکرز کے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے ایک بار پھر مسلمانوں کو سنگین نتائج کی دھمکی دی۔
بھارت کی ریاست جھارکھنڈ میں ہندو انتہاپسندوں نے ایک مسجد کے قریب میدان میں قرآن پاک کے اوراق کی بے حرمتی کرکے ان کو نذر آتش کردیا۔مقامی صحافیوں نے بتایاکہ یہ آئندہ ریاستی انتخابات سے قبل مذہبی کشیدگی کو ہوا دینے کی کوشش ہے۔ بھارت جیسے ثقافتی اور لسانی طور پر متنوع ملک میں مذہب کی چنگاری بہت تیزی سے فرقہ ورانہ فسادات پھیلانے کا سبب بنتی ہے۔ اس ملک میں کئی طرح کی مذہبی اور ثقافتی کشیدگیاں اور تناؤ پائے جاتے ہیں۔ فسادات کو ہوا دینے اور کشیدہ صورتحال کو قابو سے باہر ہونے میں عموماً سیاست کا مرکزی کردار ہوتا ہے۔
بھارت کی تمام سیاسی جماعتیں مذہبی اختلافات کو اپنے مفاد کے لیے استعمال کرتی ہیں۔ ہندو اکثریت اور مسلم اقلیت کے ساتھ ساتھ دیگر عقیدوں سے تعلق رکھنے والے بھارتی باشندوں کو بھی اپنی سیاسی چال بازیوں کا حصہ بنانے کے لیے سیاسی پارٹیاں اس تصور کا ناجائز فائدہ اْٹھانے کی کوشش کرتی ہیں کہ مختلف گروپوں میں بٹے ہوئے ووٹرز ہی دراصل ملک میں ایک لچکدار سیاسی نظام کی وجہ بنتے ہیں۔مودی سرکاری کی جانب سے یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ بھارت دنیا کا سب سے بڑا جمہوری ملک ہے جہاں الگ الگ مذاہب کے پیروکار رہتے ہیں لیکن یہاں عرصے سے خصوصاً اقلیتوں کی مذہبی آزادی سلب کی جارہی ہے۔ لوگوں اور مذہبی عبادت گاہوں پر انتہا پسندوں کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔یہ بھی حقیقت ہے کہ بعض سرکاری اہلکار ان واقعات کو یا تو نظر انداز کردیتے ہیں یا ان کی حمایت کرتے ہیں۔
مودی سرکار کی چھتری تلے اقلیتوں، بالخصوص مسلمانوں اور مسیحیوں کے گھروں، دکانوں، دفاتر، بستیوں اور عبادت گاہوں پر کئی حملے کیے گئے۔ ان میں سے بہت سے حملے بلا اشتعال اور پرتشدد تھے اور وہ سرکاری اہلکاروں کی حمایت یا ایما پر کیے گئے تھے۔ سرکاری اہلکار اور غیر سرکاری عناصر دونوں نے ہی مذہبی اقلتیوں کے خلاف نفرت اور جھوٹی خبریں پھیلانے اور دھمکانے کے لیے سوشل میڈیا اور دوسرے ذرائع کا استعمال کیا ہے۔ گائے کے تحفظ کے نام پر پورے ملک میں پر تشدد حملے کیے گئے ہیں۔ کئی مقامات پر گائے کی سمگلنگ کے شبہ میں مسلمانوں کو ہجوم کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔بھارتی ریاست مہاراشٹر کی ہندوتوا حکومت نے اپنی ایک اور متعصبانہ اور اسلام دشمن کارروائی میں مسجد طاہرہ اور گلشن احمد رضا مدرسے کو شہید کردیا۔ ممبئی کی گھاٹ کوپر اندھیری گلی میں پولیس اور بلدیاتی حکام نے سخت سکیورٹی حصار میں ایک مسجد اور ایک مدرسے کو ترقیاتی کاموں کی آڑ میں مسمار کیا۔ مسجدِ طاہرہ اور گلشنِ احمد رضا مدرسہ 30 سال سے اس علاقے میں قائم ہیں تاہم اچانک ممبئی انتظامیہ نے نوٹس بھیجا کہ یہ دونوں مقامات سڑک کے توسیع کے منصوبے کے درمیان آرہے ہیں۔ دوسری جانب مسجد اور مدرسہ کے ٹرسٹی منصور شیخ نے بتایا کہ مسجد کمیٹی نے لنک روڈ کو چوڑا کرنے کے منصوبے کے دوران ممبئی میٹروپولیٹن ریجن ڈیویلپمنٹ اتھارٹی سے قانونی تحفظ حاصل کر رکھا تھا۔ تاہم ممبئی میٹروپولیٹن ریجن ڈیویلپمنٹ اتھارٹی نے مسجد کمیٹی کے قانونی موقف اور علاقہ مکینوں کی گزارشات کو کسی خاطر میں نہ لاتے ہوئے مسجد اور مدرسے کو شہید کردیا۔اس کے علاوہ بھارتی ریاست پنجاب کے ضلع کپورتھلہ میں ہندوتوا کارکن کی طرف سے سکھوں کے مشہورگوردوارے کی بے حرمتی کے بعد کشیدگی میں اضافہ ہو گیا ہے۔ یہ واقعہ ضلع کے علاقے پھگواڑہ میں چھوی پات شاہی گوردوارہ میں پیش آیا۔ ہندوتوا کارکن کو سکھ عقیدت مندوں نے گردوارے کی بے حرمتی کرنے پرقتل کر دیا ہے۔ بھارتی سپریم کورٹ نے الہ آباد ہائیکورٹ کے اس فیصلے پر عمل روک دیا ہے جس کے مطابق اتر پردیش کے متھرا شہر میں صدیوں پرانی مسجد کا سروے کیا جانا تھا کہ آیا اس قدیمی مسجد کے ساتھ کسی ہندو مندر کے آثار موجود ہیں یا نہیں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی اور اس کی حامی آر ایس ایس کے ملک میں سیاسی اثرات کے بعد بھارت میں سب سے بڑی اقلیتی آبادی مسلمانوں کی مساجد کے بارے میں شہر شہر یہ سوال اٹھنے لگے ہیں کہ ان کا وجود باقی رہنا چاہیے یا نہیں اور کون سی ایسی مساجد ہیں جو مندر کی جگہ بنائی گئی ہیں تاکہ از سر نو مندروں کی تعمیر کی جاسکے۔
بی جے پی کی پچھلی دہائی سے یہ کوشش نظر آرہی ہے کہ اپنی انتخابی مہم سے پہلے بھارت کی ہندو اکثریت کو رام کرنے اور ان کے ووٹوں کو اپنے نام کرنے کے لیے انتخابی برسوں اور انتخابی مہمات میں ایسے بڑے بڑے اقدامات کئے جیسا کہ 1992 میں شہید کی گئی بابری مسجد کی جگہ بنائے گئے رام مندر کا افتتاح ہے۔امریکہ نے اقلیتوں کے ساتھ سلوک کے حوالے سے بھارت کا نام ابھی چند دن پہلے اپنی اس فہرست سے نکالا ہے جس میں اقلیتوں کے ساتھ برا سلوک کرنے اور ان کے حقوق کا تحفظ نہ کرنے والے ملکوں کا ذکر ہے۔ یہ اس کے باوجود سہولت بھارت کو ملی ہے کہ اس کے ہاں اقلیتیں جن میں مسلمان، مسیحی برادری اور سکھ بطور خاص ہندو اکثریت کے ہاتھوں پریشان رہتے ہیں اور آئے روز ایسے واقعات بھی رپورٹ ہوتے رہتے ہیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
بھارت میں مساجد غیر محفوظ وجود جمعه 20 ستمبر 2024
بھارت میں مساجد غیر محفوظ

نبی کریم کی تعلیمات اور خوبصورت معاشرہ وجود جمعه 20 ستمبر 2024
نبی کریم کی تعلیمات اور خوبصورت معاشرہ

کشمیر انتخابات:جہاں بندوں کو تولا جائے گا ! وجود جمعه 20 ستمبر 2024
کشمیر انتخابات:جہاں بندوں کو تولا جائے گا !

قائد اعظم کی خوش لباسی و نفاست وجود جمعرات 19 ستمبر 2024
قائد اعظم کی خوش لباسی و نفاست

بحران یا استحکام وجود جمعرات 19 ستمبر 2024
بحران یا استحکام

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر